Tag: survey

  • کرونا لاک ڈاؤن کے دوران 14 فیصد خواتین ملازمت سے برطرف، سروے

    کرونا لاک ڈاؤن کے دوران 14 فیصد خواتین ملازمت سے برطرف، سروے

    اسلام آباد : کرونا لاک ڈاؤن کے دوران فافن نے خواتین سے متعلق سروے میں بتایا کہ اب تک 24 فیصد خواتین ملازمت سے برطرف کی جاچکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کرونا وائرس کی مہلک ترین وبا کا پھیلاؤ روکنے کےلیے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن جاری ہے۔

    فافن نے کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار خواتین سے متعلق فافن نے سروے میں بتایا 14 فیصد خواتین کو مستقل طور پر نوکری سے نکال دیا گیا ہے جبکہ کچھ خواتین کی خدمات عارضی طور پر معطل کردی گئیں۔

    فافن نے بتایا کہ بے روز گار ہونے والی خواتین میں 15 فیصد کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے جبکہ 3 فیصد بلوچستان سے ہیں۔

    فافن نے اپنے سروے میں بتایا کہ 7 فیصد کو معلوم نہیں کہ کسی سماجی تحفظ کی تنظیم میں رجسٹرڈ ہیں یا نہیں جبکہ ملازمت سے محروم ہونے والی 13 فیصد خواتین ای او بی آئی میں رجسٹرڈ ہیں۔

    فافن کے مطابق ملازمت سے برطرف ایک فیصد خواتین بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ ہیں جبکہ 28 فیصد خواتین نے احساس پروگرامن میں امداد کےلیے درخواست دے رکھی ہیں۔

    فافن نے مطالبہ کیا ہے کہ کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران حکومت ملازمین کو تحفظ فراہم کرے۔

  • ملک بھر میں پونے 2 کروڑ بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہونے کا انکشاف

    ملک بھر میں پونے 2 کروڑ بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہونے کا انکشاف

    کراچی: ناقص سیوریج نظام کی وجہ سے ملک بھر میں 1 کروڑ 70 لاکھ بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت اور عالمی ادارہ صحت کے مشترکہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ناقص سیوریج نظام کی بدولت 1 کروڑ 70 لاکھ بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہیں۔

    مذکورہ سروے کے مطابق ملک کے 40 اضلاع میں ناقص سیوریج نظام سے 5 سے 15 سال کے بچے متاثر ہیں۔ کراچی کے بھی 46 لاکھ بچوں کو علاج معالجے کی ضرورت ہے۔

    سروے کے جاری ہونے کے بعد محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم نے مشترکہ طور پر پیٹ کے کیڑے مار مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی کے تمام اسکولوں میں 29 جنوری کو مہم چلائی جائے گی۔ بچوں کو مہم کے دوران پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کی دوا دی جائے گی۔

    مہم کے دوران 200 طالب علموں کو دوائی دینے کی ذمہ داری ایک استاد کی ہوگی۔ استاد کو اسکول انتظامیہ کی جانب سے نامزد کیا جائے گا۔

    اسکولوں میں طالب علموں کی تفصیلات ڈائریکٹوریٹ نجی اسکول نے بھی طلب کر لی۔ ڈائریکٹوریٹ نجی اسکول کی رجسٹرار نے تمام نجی اسکول انتظامیہ کو خط لکھ دیا جس کے مطابق تمام نجی اسکول 10 جنوری سے قبل تفصیلات جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔

  • می ٹو مہم کے بعد امریکی مردوں نے خواتین سے گریز شروع کردیا

    می ٹو مہم کے بعد امریکی مردوں نے خواتین سے گریز شروع کردیا

    نیویارک: امریکا میں حال ہی میں کیے گئے سروے میں انکشاف ہوا کہ می ٹو مہم کے بعد مردوں نے ہم پیشہ خواتین کے ساتھ وقت گزارنے سے گریز شروع کردیا ہے۔

    سروے کرنے والی آن لائن تنظیم سروے منکی کے مطابق امریکا میں اب دو تہائی مرد براہ راست کسی خاتون کے ساتھ کام کرنے کو پریشان کن سمجھتے ہیں۔

    5 ہزار بالغ امریکی افراد سے کیے گئے اس سروے میں 36 فیصد افراد نے کہا کہ وہ خواتین سے ملنے جلنے سے گریز کرتے ہیں کہ پتہ نہیں وہ اسے کیا سمجھ لیں۔ اسی طرح سینئر افراد بھی اپنی جونیئر ہم پیشہ خواتین کے ساتھ وقت گزارنے سے گریز کرنے لگے ہیں۔

    سروے کے مطابق خواتین پیشہ ورانہ تعلقات کھو رہی ہیں جس سے ان کی ترقی نہیں ہو پاتی۔ سروے میں بین الاقوامی ادارے لین ان کی صدر ریچل تھامس کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مرد یہ نہیں جانتے کہ دوری اختیار کرنے سے خواتین کے لیے مواقعوں میں کمی آرہی ہے۔

    ریچل کے مطابق یہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ ہم غلط سمت میں جا رہے ہیں، وہ بھی ایسے وقت میں جب خواتین کے لیے برابری کے حقوق حاصل کرنا انتہائی حساس معاملہ بن چکا ہے۔

    واضح رہے کہ ہالی ووڈ سے شروع ہونے والی می ٹو مہم میں خواتین نے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اور جنسی ہراساں کیے جانے کی کہانیاں شیئر کی تھیں جس کے نتیجے میں متعدد معروف افراد کو اپنے بڑے بڑے عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑا اور انہیں مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

    می ٹو بحث کے بعد خواتین کے لیے یکساں تنخواہوں اور نمائندگی کے بارے میں بھی گفتگو کی گئی۔

  • برطانوی ملازمین کی تنخواہ کم، اخراجات زیادہ، سروے رپورٹ

    برطانوی ملازمین کی تنخواہ کم، اخراجات زیادہ، سروے رپورٹ

    لندن : حالیہ سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں دیگر یورپی ممالک کی نسبت اخراجات زائد ہیں جبکہ نوجوان ملازمین کی تنخواہیں اوسطاًکم ہیں، جس کے باعث برطانیہ فہرست میں گیارویں نمبر پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کے شہریوں بالخصوص تیسری دنیا کے نوجوانوں کے لیے برطانیہ پرکشش تنخواہوں کے حوالے سے ایک بہترین ملک سمجھا جاتا ہے لیکن تنخواہوں کے حوالے سے برطانیہ کا شمار یورپ ممالک میں گیارویں نمبر پر ہوتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں ملازمت کرنے والے نوجوان دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں اپارٹمنٹس، ٹرانسپورٹ کے زائد کرائے ادا کرتے ہیں۔

    مقامی میڈیا کہنا ہے کہ برطانیہ کے ملازمین کی تنخواہیں یورپ پہلے 10 ممالک میں بھی شمار نہیں کی جاتی، جس کا اندازہ موجود اعداد کو شمار لگایا گا، جو آن لائن بینک’ریوولٹ‘ کے 25 لاکھ سے زائد کسٹمرز کی حقیقی آمدنی اور خرچوں کی عکاس ہے۔

    مقامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپ کے دیگر ممالک میں ملازمت کرنے والے نوجوانوں کی اوسط تنخواہ تقریباً 3000 پاؤنڈ تک ہوتی ہے لیکن برطانوی نوجوان تنخواہ 1976 پاؤنڈ اوسط کماتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی دارالحکومت لندن میں اپارٹمنٹ میں کرائے زندگی بسر کرنے ملازمین تقریباً 2159 پونڈز ماہانہ کرایہ ادا کرتے ہیں جبکہ نیڈر لینڈ کے دارالحکومت میں 1296 اور برلن میں 877 پاؤنڈ ماہانہ کرایہ ہے۔

    سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں ٹراسپورٹ کے اخراجات بھی دیگر یورپی ممالک کی نسبت زیادہ ہیں، فرانس میں ماہانہ 55 اور اٹلی میں 47 پاؤنڈ سفری اخراجات آتے ہیں جبکہ برطانیہ میں 135 پاؤنڈ اوسطاً ٹراسپوٹ کی مد میں خرچ ہوتے ہیں۔

  • جرمن حکومت کی عوامی سطح پر مقبولیت میں کمی، سروے رپورٹ

    جرمن حکومت کی عوامی سطح پر مقبولیت میں کمی، سروے رپورٹ

    برلن : جرمن حکومت کی اتحادی جماعتوں کے درمیان تارکین وطن کے معاملے پر اختلافات منظر عام پر آنے کے باعث وفاقی حکومت کی عوامی شہرت میں کمی واقع ہونے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی وفاقی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے درمیان تارکین وطن سے متعلق پالیسی پر شدید اختلافات منظر عام پر آنے کے بعد عوامی سطح پر حکومت کی مقبولیت میں کمی واقع ہونا شروع ہوگئی۔

    جرمن خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’ڈوئچ لانڈ ٹرینڈ‘ نامی سروے کے دوران ملک کی 80 فیصد سے زائد عوام حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ناخوش ہیں۔ جمعرات کے روز جاری کی جانے والی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انجیلا میرکل کی حکومت عوام میں اپنی پذیرائی کھو رہی ہے۔

    سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی کے 80 فیصد سے زائد عوام ملک کی اتحادی حکومت کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں اور کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے حوالے سے عوامی سروعے ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اتحادی حکومت میں شامل پارٹیوں ’سی ایس یو، سی ڈی یو اور ایس پی ڈی‘ کے درمیان گذشتہ کئی دنوں سے تارکین وطن اور مائیگریشن کی پالیسیوں پر اختلافات جاری ہیں۔

    عوامی سروے کے دوران عوام کا کہنا تھا کہ جرمنی کی موجودہ حکومت تارکین وطن اور مہاجرین کے بحران کے حوالے سے پالیسیوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، تاہم دیگر ملکی معاملات پر کوئی توجہ ہی نہیں دی جارہی۔

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے درمیان مہاجرین کے معاملے پر اختلافات شروع ہوئے تھے جو اب حکومت میں شامل تینوں جماعتوں کے درمیان پھیل چکا ہے۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر ان تارکین وطن کو جرمنی کی سرحد سے ہی لوٹانا چاہتے ہیں جنہوں نے دیگر یورپی ممالک میں بھی پناہ کی درخواستیں دی ہوئی ہیں، جبکہ جرمن چانسلر جرمنی کی سطح پر کوئی بھی پالیسی بنانے کے بجائے یورپی سطح پر پالیسی بنانے کے حق میں ہیں۔

    سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کی اتحادی جماعتیں سی ایس یو اور سی ڈی یو کی مقبولیت میں کمی کے باعث تارکین وطن کی مخالف جماعت اے ایف ڈی کی عوام پذیرائی پہلے سے زیادہ ہورہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • حکومتی اقتصادی سروے 2017-18 جاری، ترقی کی شرح 5.8 فیصد، غربت میں کمی

    حکومتی اقتصادی سروے 2017-18 جاری، ترقی کی شرح 5.8 فیصد، غربت میں کمی

    اسلام آباد: حکومت نےاقتصادی سروے17-2018جاری کردیا جس کے مطابق ملک میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.8 فیصد رہی اور غربت میں کمی ہوئی، وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ 2013 میں پاکستان کی معیشت اور ریاست کئی بحرانوں کا شکار تھی جسے موجودہ حکومت نے ختم کیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2013 میں 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ معمول تھی جس کی وجہ سے صنعتیں بند ہوئیں اور سیکڑوں مزدور بے روز گار ہوئے، ماہرین پانچ سال قبل خدشہ ظاہر کررہے تھے کہ توانائی بحران کی وجہ سے خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ 2013میں پاکستان کی معیشت اور ریاست کئی بحرانوں میں مبتلا تھی، ملک توانائی کے بحران نے بری طرح گھیرا ہوا تھا، کراچی میں بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ معمول تھی جس کی وجہ سے سرمایہ کار ملک چھوڑ کر گئے۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2008سے2012کےدرمیان شرح نمو 3فیصد تک تھی، بدقسمتی سے14سال پہلے پاکستان کے پاس معاشی حکمتِ عملی سے متعلق کوئی فریم نہیں تھا تاہم مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان تمام مسائل کا مقابلہ کیا اور باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ کام شروع کیا جس کی وجہ سے پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے بڑی انفرااسٹریکچر اکانومی بن گیا۔

    مزید پڑھیں: اقتصادی سروے رپورٹ: معاشی ترقی کی شرح پونے چھ فیصد سے زائد

    اُن کا کہنا تھا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو300سے 1000ارب روپےپر لائے،  پاکستان میں 11ہزار میگاواٹ بجلی 4 سالوں کے دوران سسٹم میں شامل ہوئی جس کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ بہت کم ہوئی علاوہ ازیں انتہاپسندی کےخاتمےکیلئےسیکیورٹی آپریشن کو اپنے بجٹ سے شروع کیا اور حکومت نے ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔

    [bs-quote quote=”مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان تمام مسائل کا مقابلہ کیا اور باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ کام شروع کیا جس کی وجہ سے پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے بڑی انفرااسٹریکچر اکانومی بن گیا۔” style=”default” align=”center” author_name=”احسن اقبال” author_job=”وفاقی وزیر داخلہ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/ahsan-iqbal-60×60.jpg”][/bs-quote]

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خوشی ہےرواں سال جی ڈی پی گروتھ ریٹ 5.8فیصد پرآچکا گزشتہ سال سیاسی بحران نے ملک میں بےیقینی پیدا کی تھی اگر سیاسی بحران نہ ہوتا تو جی ڈی پی کو 6.1 فیصد پر لے جاچکے ہوتے، پانچ سال پہلے پاکستان کی اوسط شرح 3فیصد تھی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ چھالیس ارب ڈالر کے سی پیک منصوبے میں مختصر مدت میں 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوچکی جو آسان کام نہیں، حکومت نے ساڑھے1700کلومیٹر موٹروے کی تعمیر شروع کی اس کے علاوہ 2025 تک 15 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے بھی بنائے کیونکہ ترقیاتی منصوبوں میں پاور پراجیکٹس ہماری اولین ترجیح ہے۔

    اس موقع پر مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار برسوں کے دوران زراعت میں 3.81 فیصد اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح 13سال کی کم ترین سطح پر آئی کیونکہ اس کی شرح ماضی میں 7.38فیصد تھی جو اب کم ہوکر 3.8فیصد ہوگئی، سن 2013 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 1946 ارب روپے حاصل کیے تھے مگر اب ایف بی آر کا ہدف 3900 ارب روپے سے زائدہے، موجودہ مالی سال میں3900ارب روپےسےزائدکاریونیو اور جی ڈی پی 11فیصد رہی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ  حکومت نےتمام وعدےپورےکیے، برآمدات میں بھی اضافہ ہوا تاہم تین سالوں کے دوران ملکی برآمدات میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے جاری کھاتے کا خسارہ بھی 2 سال کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوگیا۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ 3ماہ کے لیے عبوری بجٹ پیش کرنا ممکن نہیں اس لیے وفاقی حکومت ایک سال کا ہی بجٹ پیش کرے گی اور صوبے بھی اس پر عمل کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔ مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کسی کےچوری کے پیسے کے لیے نہیں لائے بلکہ ٹیکس ریٹ کم کر کے لوگوں کو موقع دیا کہ وہ اپنی سرمایہ کاری واپس لائے ۔

    سوال کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم 1990اور 1960 میں 2کیچ ڈراپ کرچکے ہیں جس کی وجہ سے معیشت کو دھچکا بھی لگا،  اب سی پیک کے ذریعے ہمیں تیسری بار موقع ملا اگر ہم نے فائدہ اٹھا لیا تو پاکستان دنیا کی بڑی معیشتوں میں جلد شامل ہوجائے گا۔

    ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10سال میں غربت کی شرح میں کمی آئی ہے، سیاسی استحکام اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے اس لیے ہمیں سیاسی ایڈونچر سے پرہیز کرنا ہوگا۔

    Card

     


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان سرمایہ کاری کے لیے موزوں،95 فیصد امریکی کمپنیوں کی رائے

    پاکستان سرمایہ کاری کے لیے موزوں،95 فیصد امریکی کمپنیوں کی رائے

     

    نیویارک: امریکن بزنس کونسل کے سروے میں 95 فیصد سرمایہ کار کمپنیوں نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکن بزنس کونسل کے سالانہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی سرمایہ کار کمپنیوں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری  کا ماحول ساز گار ہے اور 95 فیصد امریکی کمپنیاں پاکستان کے طویل المدت معاشی اور آپریٹنگ ماحول کے بارے میں پُرامید ہیں۔

    سروے کا نتیجہ جو گزشتہ برس سے 6 فیصد زیادہ ہے امریکن بزنس کونسل کے صدر کامران نشاط نے کہا کہ ہماری کونسل پاکستان کو خوشحال ملک دیکھنا چاہتی ہے۔

    پاکستانی معیشت کے بارے میں سروے میں 40 فیصد سے زائد کمپنیوں کی رائے تھی کہ پاکستان کے بارے میں تصور بہتر ہوا ہے، سروے میں پاکستانی پالیسیوں میں تسلسل، سیاسی صورت حال، امن و امان، اندرونی اور بیرونی سیاسی صورت حال، حکومتی ترقیاتی بجٹ اور غیر دستاویزی معیشت شامل ہیں۔

    سروے میں آپریشنز کے اخراجات سب سے زیادہ رائے کے حامل تھے جس کے بارے میں 87 فیصد نے رائے دی اس کے بعد انفرا اسٹرکچر کو 84 فیصد نے اہم گردانا، امن و امان کو 80 فیصد نے اہم قرار دیا جبکہ 75 فیصد نے سیاسی غیر یقینی کو سب سے زیادہ اہم قرار دیا۔

    سروے میں تین شعبوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا جو ملکی ترقی میں رکاوٹ ہیں ان میں پالیسیوں پر عمل درآمد میں کمزوری 55 فیصد، 5 فیصد نے سیاسی غیر یقینی کو غیر اطمینان بخش قرار دیا جبکہ ملک میں غیردستاویزی معیشت پر عدم اطمینان کا اظہار 77 فیصد نے کیا۔

    سال 2016-17 کے لیے 45 فیصد نے رائے دی کہ کاروباری فضا بہتر ہوئی ہے۔

    اے بی سی کے سروے میں قومی اداروں، آئی پی او پی ، ایس ای سی پی، ٹڈاپ، بی او آئی کے بارے میں کمپنیوں نے اطمینان کا اظہار کیا جبکہ انکم ٹیکس، این ڈی ایم اے، واپڈا، نیپرا کے بارے میں کمپنیوں عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی کارکردگی بہتر بنانے کی گنجائش ہے۔

  • مرد جھوٹ بول کر اپنی خامیاں چھپاتے ہیں، تحقیق

    مرد جھوٹ بول کر اپنی خامیاں چھپاتے ہیں، تحقیق

    لندن : ایک نئی تحقیق کے مطابق مرد حضرات خواتین کے سامنے اپنے ایسے کارناموں کی شیخی بگھیرتے ہیں، جن کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا، مرد اکثر اپنی خامیوں کو چھپانے کے لئے جھوٹ کا  سہارا لیتے ہیں۔

    نئی تحقیق کے مطابق ایک سروے کے دوران یہ حقائق سامنے آئے کہ 70 فیصد مرد اپنی قابلیت کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں جبکہ 50 فیصد مردوں نے یہ اعتراف کیا کہ وہ ایسے شعبوں میں بھی مہارت رکھنے کا دعوی کرتے ہیں، جن کے بارے میں انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا۔

    مردوں میں  بات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کی عادت اس ضرورت سے جنم لیتی ہے، جو ان کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے جبکہ ایک فیصد مردوں کا کہنا ہے کہ وہ شیخی اس لئے بگھورتے ہیں تاکہ دوسرے ان کی عزت کریں۔

    لنکاشائر یونیورسٹی میں ماہر نفسیات پروفیسر کیری کوپر کا کہنا ہے کہ مرد کیونکہ خود کو خواتین سے برتر سمجھتے ہیں، لہذا انہیں دوسروں کو متاثر کرنے کی زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے، مردوں کے شیخی بگھورنے کی وجہ معاشرے میں مرد کی خواتین پر برتری کا روایتی طرز عمل بھی ہے۔ مردوں کا شیخی بگھورنے کا مقصد جنس مخالف کی قربت کا حصول بھی ہوتا ہے۔

    سروے کے دوران 50فیصد مردوں نے خود اعتمادی میں اضافہ کے لئے اپنے چھوٹے چھوٹے کارناموں کو بڑھ چڑھ کر بیان کرنے کو وجہ قرار دیا جبکہ 42 فیصد مردوں کا کہنا تھا کہ وہ دوسروں کی نظر میں اچھا بننے کے لئے جھوٹ بولتے ہیں۔

    دوسری جانب سروے کے مطابق 37 فیصد خواتین شیخی بگھورنے والے مردوں کے جھانسے میں آجاتی ہیں جبکہ 54 فیصد مردوں کے شیخی بگھورنے کے باوجود ان سے متاثر نہیں ہوتیں، تحقیق کے مطابق شیخی بگھورنے والے مردوں کی اکثریت نوجوانی سے تعلق رکھتی ہے۔