Tag: Suspect

  • ہالینڈ میں‌ ٹرام پر حملہ کرنے والے مشتبہ دہشت گرد نے اعتراف جرم کرلیا

    ہالینڈ میں‌ ٹرام پر حملہ کرنے والے مشتبہ دہشت گرد نے اعتراف جرم کرلیا

    ایمسٹرڈیم : ہالینڈ کے شہر اتریخت میں ٹرام پر فائرنگ کرنے متعدد افراد زخمی و ہلاک کرنے والے مشتبہ دہشت گرد نے عدالت میں اعتراف جرم کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک ہالینڈ کے شہر اتریخت میں گزشتہ دنوں ٹرام پر ترک نژاد مشتبہ دہشت گرد نے اندھا دھند فائرنگ کی تھی جسے ہالینڈ کی سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔

    ڈچ استغاثہ کا کہنا تھا کہ ٹرام پر حملہ کرنے والا 37 سالہ دہشت گرد نے ذاتی طور پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عدالت میں ترک نژاد متعدد افراد کے قتل کی فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ہالینڈ کے شہر اتریخت میں ترک نژاد شہری نے ٹرام میں سفر کرنے والے مسافروں پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    نیدر لینڈز: ترک شہری کی ٹرام میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک

    پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کا واقعہ 10 بجکر 45 منٹ پر پیش آیا تھا جس کے بعد انسداد دہشت گردی پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر ایک عمارت کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

    میئر اتریخت نے فائرنگ کے واقعے میں 3 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حملے میں 9 افراد زخمی ہوئے۔

    ہالینڈ: ٹرام میں فائرنگ کرنے والا مشتبہ حملہ آور گرفتار

    بعدازاں اتریخت پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے میں مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

  • جوڈی چیزنی قتل کیس، چاقو زنی کے الزام میں ایک اور نوجوان گرفتار

    جوڈی چیزنی قتل کیس، چاقو زنی کے الزام میں ایک اور نوجوان گرفتار

    لندن : جوڈی چیزنی قتل کیس میں میٹروپولیٹن پولیس نے ایک اور شخص کو چاقو زنی میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مشرقی علاقے ہارلڈ میں 17 سالہ دوشیزہ جوڈی چیزنی کو اس وقت چاقو کے پے در پے وار کرکے قتل کردیا تھا جب وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ موسیقی سننے میں مصروف تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے دوسرے ملزم کو جمعے کے روز گرفتار کیا ہے جبکہ اس سے قبل پولیس نے 20 سالہ نوجوان کو لائیکاسٹر سے منگل کے روز گرفتار کیا تھا۔

    لندن پولیس چیف ڈیو وہلامز کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک وحشتان اور شیطانی حملہ تھا‘، قتل کی تحقیقات جاری ہیں پولیس معاملے کی تہہ تک جائے گی۔

    پولیس چیف کا کہنا تھا کہ ابھی تک قتل کی وجوہات واضح نہیں ہوسکی ہیں لیکن پولیس کی کوششیں جاری ہیں۔

    جوڈی چیزنی کی دوست نے پولیس کو بتایا کہ ’ہم پارک میں چہل قدمی کررہے تھے وہی قریب میں دو اور افراد بھی تھے جو کچھ مشکوک لگ رہے تھے لیکن وہ بغیر کچھ کہے پارک سے باہر نکل گئے۔

    جوڈی کی دوست کا کہنا تھا کہ تقریباً تیس منٹ بعد دونوں افراد دوبارہ پارک میں داخل ہوئے اور ہمارے قریب آکر ایک شخص نے جوڈی کی پشت پر خنجر سے وار کیے اور ریٹفورڈ روڈ کی جانب فرار ہوگئے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پولیس کا کہنا تھا کہ جوڈی کو سیاہ فام شخص نے قتل کیا تھا تاہم قتل کی مزید تحقیق ابھی جاری ہے۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے لندن پولیس چیف سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’پورے ملک میں نوجوانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے، اسے جاری نہیں رہنا چاہیے‘۔

    مزید پڑھیں : لندن : تین لاکھ سے زائد بچے جرائم پیشہ گروہوں سے منسلک ہیں، چلڈرن کمشنر

    برطانیہ میں بچوں کے حقوق کے کام کرنے والے کمشنر کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 10 برس سے 17 برس کی عمر کے ایسے 27ہزار بچوں کی شناخت ہوئی جو صرف انگلینڈ میں جرائم پیشہ گروہوں سے وابستہ ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں 3 لاکھ 13 ہزار کم عمر بچے گینگ ممبر ہیں اور 34 ہزار بچے ایسے ہیں جو پُرتشدد جرائم کا تجربہ کرچکے ہیں۔

  • امریکا میں نوجوان کی فائرنگ، والدین سمیت پانچ افراد ہلاک

    امریکا میں نوجوان کی فائرنگ، والدین سمیت پانچ افراد ہلاک

    واشنگٹن : امریکی ریاست لوزیانا میں ایک نوجوان نے دو مختلف واقعات اندھا دھند فائرنگ کرکے والدین سمیت پانچ افراد کو قتل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ امریکی ریاست لوزیانا کے دارالحکومت بیٹن روگ کے جنوبی علاقے میں پیش آیا جب حملہ آور نے فائرنگ کے دو الگ الگ واقعات میں پانچ افراد کو قتل کیا۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ 21 سالہ ڈاکوٹا نامی نوجوان نے فائرنگ کے پہلے واقعے میں اپنے تین پڑوسیوں کو قتل کیا بعد ازاں اپنے والدین کو بے دریغ گولیاں چلاکر ہلاک کیا اور موقع واردات سے فرار ہوگیا۔

    ریاستی حکام کا مؤقف ہے کہ حملہ آور کی گرفتاری کےلیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، نوجوان انتہائی خطرناک اور جدید اسلحے سے لیس ہے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ہفتے کی صبح ریاستی دارالحکومت کے جنوبی علاقے سے فائرنگ کے واقعے سے متعلق فون کال موصول ہوئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو دو افرادد شدید زخمی حالت میں پڑے تھے جن کی شناخت 51 سالہ الیزبتھ اور کیٹ کے نام سے ہوئی ہے، دونوں حملہ آور کے والدین ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ زخمیوں نے پولیس کو بیان دیا کہ ان کے بیٹے نے انہیں فائرنگ کرکے زخمی کیا اور فرار ہوگیا، متاثرین کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 21 سالہ نوجوان نے والدین پر حملہ کرنے سے پہلے اپنے تین پڑوسی 43 سالہ بیلی ایرنسٹ، 20 سالہ سمر ایرنسٹ، اور 17 سالہ ٹنر ایرنسٹ کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے سمر اور ٹنر ایرنسٹ مقتول بیلی کے بچے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور ڈاکوٹا اور 20 سالہ سمر ایرنسٹ کے درمیان تعلقات تھے۔

  • لندن : چاقو زنی کی واردات، ایک شخص ہلاک، ملزم گرفتار

    لندن : چاقو زنی کی واردات، ایک شخص ہلاک، ملزم گرفتار

    لندن : برطانوی پولیس نے ٹرین کے اندر چاقو کے وار سے شہری کو قتل کرنے والے مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں چلنے والی ٹرین میں ایک چاقو بردار شخص نے 51 سالہ شہری پر چاقو کے متعدد وار کے تھے جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگیا تھا، ریسکیو عملے نے متاثرہ شخص کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہوئے اسپتال منتقل کیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مسلح شخص نے متاثرہ شہری کو اس کے 14 سالہ بیٹے کے سامنے قتل کیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آور اور مقتول دونوں لندن کی روڈ ٹرین میں سوار تھے اور پولیس کا خیال ہے کہ دونوں ایک دوسرے کو نہیں جانتے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے ملزم کو لندن کے علاقے فرنہم سے قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ایک 27 سالہ خاتون کو قاتل کی معاونت کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ’میں تصدیق کرتا ہوں کہ آج صبح پولیس نے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیا ہے‘۔

    مزید پڑھیں : مانچسٹر میں چاقو بردار شخص کا حملہ، تین افراد زخمی

    یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز پر برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں واقع وکٹوریہ ریلوے اسٹیشن پر مسلح شخص نے شہریوں کو چاقو کے وار سے زخمی کردیا تھا، چاقو زنی کی واردات میں زخمی ہونے والے متاثرین کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    برطانیہ کی ٹرانسپورٹ پولیس کا کہنا تھا کہ چاقو بردار شخص کے حملے میں ایک خاتون اور مرد سمیت پولیس افسر زخمی ہوا ہے، پولیس افسر کو کندھے پر زخم آئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چاقو زنی کی واردات میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک شخص کو گرفتار کیا تھا جس کی دماغی حالت ٹھیک نہیں تھی۔

  • مانچسٹر: شہریوں کو چاقو کے وار سے زخمی کرنے والا شخص ذہنی مریض قرار

    مانچسٹر: شہریوں کو چاقو کے وار سے زخمی کرنے والا شخص ذہنی مریض قرار

    لندن : برطانوی پولیس نے وکٹوریہ ریلوے اسٹیشن پر شہریوں چاقو کے وار سے شہریوں کو زخمی کرنے والے چاقو بردار شخص کو ذہنی مریض قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں واقع وکٹوریہ ریلوے اسٹیشن پر مسلح شخص نے شہریوں پر چاقو سے حملہ کردیا تھا، چاقو زنی کی واردات میں پولیس افسر سمیت تین افراد شدید زخمی ہوئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے وکٹوریہ ریلوے اسٹیشن پر چاقو زنی کی واردات کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ چاقو کے وار لوگوں کو زخمی کرنے والے 25 سالہ نوجوان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔

    مانچسٹر پولیس نے حملہ آور کی میڈیکل رپورٹ جاری کرتے ہوئے چاقو بردار شخص کو ذہنی مریض قرار دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ چاقو زنی کی واردات میں زخمی ہونے والی 50 سالہ خاتون کو چہرے اور معدے میں زخم آئے ہیں جبکہ 50 سالہ شخص کے معدے میں زخم آئے تھے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والی خاتون کی حالت نازک ہے لیکن 30 سالہ پولیس افسر کو ابتدائی طبی امداد کے بعد اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ مانچسٹر ریلوے اسٹیشن پر اس وقت حملہ ہوا تھا جب دنیا بھر میں نئے سال کا استقبال کیا جارہا تھا۔

    مزید پڑھیں : لندن میں چاقو زنی کی ایک اور واردات، 2 افراد زخمی

    یاد رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں برطانوی دارالحکومت لندن میں چاقو زنی کی ایک اور واردات ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوئے تھے، نارتھ لندن میں چوروں سے مزاحمت پر 98 سالہ شخص زخمی ہوگیا۔

  • کیلی فورنیا کے بار میں فائرنگ کرنے والا سابق امریکی فوج افسر نکلا

    کیلی فورنیا کے بار میں فائرنگ کرنے والا سابق امریکی فوج افسر نکلا

    کیلیفورنیا: امریکی ریاست کیلی فورنیا کے بار میں فائرنگ کرنے والا امریکی فوج کا سابق افسر نکلا، ، حملے میں پولیس افسر سمیت بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں بار میں فائرنگ کرکے بارہ افراد کو ہلاک کرنے والا سابق امریکی فوجی نکلا، حملہ آور کی شناخت اٹھائیس سالہ آئن ڈیوڈ لانگ کے نام سے ہوئی اور امریکی فوج میں میرین تھا۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس نے حملہ کیوں کیا جبکہ ایف بی آئی نے کہا کہ وہ حملہ آور کے مذہبی رجحانات اور شدت پسندوں سے ممکنہ رابطوں سے متعلق تحقیقات کررہی ہے۔

    گزشتہ روز ڈیوڈ لانگ نے کیلیفورنیا کے شہر تھاؤزنڈ اوکس کے ایک بار میں گھس کر فائرنگ کی تھی، جس سے ایک پولیس افسر سمیت بارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور نے پولیس کے پہنچنے سے پہلے خود کو گولی مارلی تھی۔

    عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مسلح شخص رین کوٹ پہن کر بار میں گھسا، دھوئیں کے بم پھینکے اور پھر فائر کھول دیا، اس وقت بار میں دو سو سے زائد افراد موجود تھے۔

    یاد رہے 3 نومبر کو امریکی شہر تہلسی کے یوگا اسٹودیو میں مسلح شخص کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے تھے جبکہ حملہ آور نے خود کو گولی مارکر خودکشی کرلی۔

    اس واقعہ سے چند روز قبل ایک مسلح شخص نے شہر پٹس برگ میں واقع یہودی عبادت گاہ میں داخل ہوا کر اندر موجود تمام افراد کو یرغمال بنالیا تھا بعد ازاں حملہ آور نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں‌ 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    خیال رہے امریکا میں اس سال مجمع پر فائرنگ کے تین کے لگ بھگ واقعات ہوچکے ہیں اور اس قسم کے واقعات آئے روز پیش آتے ہیں اور ا س کا سبب وہاں کے معاشرے میں پھیلی بے یقینی اور اسلحے تک باآسانی رسائی ہے ، رواں سال جب اسکولوں میں اس نوعیت کے حملوں کی تعداد بڑھ گئی تو عوام نے بڑے پیمانے پر احتجاج کرتے ہوئے ملک میں گن کلچرل کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم ٹرمپ حکومت نے یہ معاملہ سرد خانے کی نظر کردیا تھا۔

  • جنوبی کرولینا میں پولیس مقابلہ، ملزم گرفتار، سات اہلکار زخمی

    جنوبی کرولینا میں پولیس مقابلہ، ملزم گرفتار، سات اہلکار زخمی

    واشنگٹن : امریکا میں پولیس نے مقابلے کے بعد مسلح شخص کو گرفتار کرلیا، فائرنگ کے تبادلے میں 7 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، زخمی اہلکاروں میں ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیرولینا کے جنوبی شہر فلورینس فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں مسلح شخص کی فائرنگ کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

    امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ فلورینس شہر کی پولیس ہیلپ لائن پر فون کال موصول ہوئی تھی، پولیس پارٹی جائے وقوعہ پر پہنچی تو مسلح ملزم نے بچوں کو یرغمال بنا رکھا تھا اور پولیس مقابلے کے دوران یرغمال بچوں کو ہی ڈھال لیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسلح شخص اور پولیس ٹیم کے درمیان دو گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، گولیوں کی زد میں آکر 7 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جن میں ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس اہلکار دو گھنٹے مقابلے کے بعد مسلح شخص کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے تاہم ملزم کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے اور نہ ہی حملے کی وجوہات واضح ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کیرولینا میں ہونے والے پولیس مقابلے کے حوالے سے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’میری دعائیں فلورینس کاؤنٹی کے پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ہیں‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا میں اب تک 23 ہزار 408 امریکی پولیس اہکار ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہوئے ہیں جس میں 112 اہلکار وں کو رواں برس فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سنہ 2017 کے دوران متحدہ ہائے امریکا میں 15 ہزار افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکا: بینک ہیڈکوارٹر میں فائرنگ، 3 افراد ہلاک، دو زخمی


    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آغاز میں امریکی ریاست اوہائیو کے شہر چنچناٹی میں قائم بینک ہیڈکوارٹر میں گھس کر حملہ آور نے اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے تین افراد ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں امریکی ریاست ٹیکساس کےعلاقے رابزٹاؤن کے نرسنگ ہوم میں نامعلوم حملہ آور نے گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 4 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 15 فروری کو فلوریڈا کے ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستے ہی فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

  • لندن : شہریوں کو کار تلے روندنے والے ملزم کی شناخت ہوگئی

    لندن : شہریوں کو کار تلے روندنے والے ملزم کی شناخت ہوگئی

    لندن : پولیس نے برطانوی دارالحکومت میں شہریوں کو کار تلے روندنے والے ڈرائیور کو گرفتار کرکے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا تھا، پولیس کا خیال ہے کہ واقعہ دہشت گردانہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں منگل کے روز ایک مشتبہ شخص نے تیز رفتار کار برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے سڑک پر موجود ہجوم پر چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ گاڑی شہریوں کو روندتی ہوئی پارلیمنٹ ہاوس کے باہر سیکیورٹی رکاوٹوں سے ٹکرا کر رُک گئی تھی جس کے بعد جائے وقوعہ پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے فوری طور پر کار سوار کو گرفتار کرکے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا تھا کہ گرفتار شخص کی شناخت 29 سالہ صالح خاطر کے نام ہوئی ہے، جو سوڈانی نژاد برطانوی شہری ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے واقعے کو دہشت گردی کی ممکنہ کارروائی قرار دیا جارہا ہے، جس کی تحقیقات کے سلسلے میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کار سوار کے ساتھیوں کی برطانوی شہر برمنگھم اور نوٹنگھم میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ تیز رفتار گاڑی کی زد میں آکر سائیکل سوار اور دو راہگیر زخمی ہوئے تھے، جن میں سے سائیکل سوار اور ایک راہ گیر کو شدید زخموں کی وجہ سے فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا تھا جبکہ تیسرے شخص کو جائے حادثہ پر طبی امداد فراہم کردی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ ملزم کے بارے برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 اور انسداد دہشت گردی پولیس کو کچھ معلوم نہیں جبکہ مقامی پولیس کو سوڈانی شخص کے معلومات حاصل ہے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایم آئی 5 اور انسداد دہشت پولیس مذکورہ کیس کی تحقیقات میں 29 سالہ ملزم کی گرفتار کے بعد تعاون نہیں کررہی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز کار سوار شخص نے اچانک سڑک پر اپنا رخ تبدیل کیا اور دوسری جانب سگنل پر کھڑے لوگوں پر گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں دو راہ گیر اور ایک سائیکل سوار زخمی ہوئے تھے۔

  • ٹیکساس اسکول فائرنگ، حملہ آور کے خلاف عدالت میں رپورٹ پیش

    ٹیکساس اسکول فائرنگ، حملہ آور کے خلاف عدالت میں رپورٹ پیش

    ٹیکساس: امریکی شہر ہیوسٹن کے قریب اسکول میں فائرنگ کرنے والا 17 سالہ حملہ آور کا کہنا ہے کہ ’میں نے فائرنگ سے قبل کچھ طلبہ کو فرار کردیا تھا تاکہ وہ میری کہانی سنا سکیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں واقع سانتا فی ہائی اسکول میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 13 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسکول میں فائرنگ کرنے والے طالب علم نے پولیس حراست میں بیان دیا کہ ’میں نے کچھ اسٹوڈنٹس جو میری پسندیدہ تھے انہیں بھاگا دیا کہ تاکہ وہ میری کہانی سنا سکے‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے ڈیمیٹریوس پیگورٹز کو عدالت میں پیش کردیا تھا، مقدمے کی سماعت کے دوران مذکورہ طالب علم پر عدالت نے جمعے کے روز اسکول میں 10 افراد کو قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت میں پیش کیے گئے ایفٹ ڈیفٹ کے مطابق ’17 سالہ ڈیمیٹریوس پیگورٹز نے متعدد افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے جس کے بعد قانوناً حق استعمال کرتے ہوئے خاموشی اختیار کیے ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ حملہ آور نے فائرنگ کے تبادلے کے بعد خود کو پولیس کی حراست میں دیا‘۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا یہ تبادلہ 15 منٹ تک جاری رہا، تاہم خودکشی کرنے کی ہمت نہیں ہوئی اس لیے ڈیمیٹریوس پیگورٹز نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں 8 طالب علم اور دو اساتذہ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 13 افراد زخمی ہوئے تھے، زخمی ہونے والوں میں اسکول کا سیکیورٹی گارڈ بھی شامل ہے جس کی حالت نازک ہے۔

    یاد رہے کہ حملہ آور نے اسکول میں فائرنگ کرنے کے لیے مبینہ طور پر شارٹ گن اور ریوالور کا استعمال کیا تھا، جو مذکورہ حملہ آور کے والد کا اسلحہ تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد اسکول میں زیر تعلیم بچوں کی ہے۔

    امریکی ریاست ڑیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کا کہنا ہے کہ ’متاثرہ اسکول کے جنوب میں 65 کلو میٹر دور متعدد اقسام کا دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے، جس میں سی او 2 ڈیوائس اور پیٹرول بم بھی شامل ہے‘۔

    خیال رہے کہ ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کا کہنا تھا کہ پولیس نے حملہ آور کی ڈائری، کمپیوٹر اور موبائل فون کا جائزہ لیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ شخص حملے کے بعد خودکشی کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

    سانتا فی پولیس کی جانب سے علاقہ مکینوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ’کسی بھی مشکوک چیز کے ملنے پر اسے چھونے کے بجائے پولیس کو مطلع کریں‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فائرنگ میں زخمی ہونے والے افراد میں متعدد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جن میں بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے واردات کے فوراً بعد کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا۔

    ہیوسٹن پولیس کا کہنا ہے حملہ آور کی شناخت 17 سالہ ڈیمیٹریوس پیگورٹز کے نام سے ہوئی ہے جو سانتا فی ہائی اسکول کا پرانا طالب علم تھا۔

    خیال رہے کہ جمعے کے روز امریکی شہر ہیوسٹن کے قریب سانتا فی ہائی اسکول میں فائرنگ سے 17 پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ سمیت دس افراد جاں بحق ہوگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مشال قتل کیس، 20 ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر

    مشال قتل کیس، 20 ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر

    پشاور : مشال خان قتل کیس میں سزا یافتہ بیس ملزمان نے سزاؤں کیخلاف اپیل دائرکردی۔

    تفصیلات کے مطابق مشال خان قتل کیس میں سزا یافتہ بیس ملزمان نے سزاؤں کیخلاف اپیل دائرکردی، ملزمان نے اپیلیں پشاور ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچ میں دائر کیں۔

    خیال رہے کہ بارہ ملزمان نے دو روز قبل اپیلیں دائر کی تھیں، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران علی کے خلاف کوئی گواہ موجود نہیں جبکہ ایک گواہ جس کا نام سیاب ہے وہ بھی مجسٹریٹ کے سامنے اپنی بات سے منحرف ہوگیا تھا، عدالت نے بغیر ویڈیو اور گواہی کے سزائے موت کا فیصلہ جاری کیا جو غیر قانونی ہے۔

    یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس میں ایک ملزم کو سزائے موت، پانچ کو پچیس، پچیس سال اور پچیس ملزمان کو تین ،تین سال کی سزاسنائی گئی تھی۔ جبکہ 26 ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : مشعال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم


    جس کے بعد مشال کے بھائی نے مقدمے میں نامزد رہائی پانے والے 26 ملزمان کی رہائی کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس میں عدالت سے مذکورہ افراد کو سزا دینے کی استدعا کی گئی۔

    واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشعال خان کو گزشتہ سال 13 اپریل کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔