Tag: suspects

  • روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے روسی صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ ’سالسبری کیمیکل حملے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن ان دنوں جاپان میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں موجو دہیں، جہاں انہوں نے صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران سالسبری نوویچک کیمیکل حملے کے ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تھریسامے مے نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کو ’غیر مستحکم سرگرمیاں‘ روکنے کی ضرورت ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو یقین ہے کہ روس کے دو ملٹری انٹیلی جنس سروس (جی آر یو) کے افسران مارچ 2018 میں ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر زہریلے کیمیکل کا حملہ کرنے میں ملوث تھے۔

    دوسری جانب کریملن نے سالسبری حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیاہے اور مارچ 2018 سے مسترد کرتا آرہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ سرگئی اسکریپال اور ان کی بیتی تو نوویچک حملے زندہ بچ گئی تاہم جولائی 2018 میں برطانوی خاتون ڈان اسٹرگیس نوویچک کیمیکل کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی تھی جنہیں پرفیوم کی بوتل میں زہر دیا گیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ اور سی پی ایس کا کہنا ہے کہ ہم نےالیگزینڈر پیٹرو اور رسلن بوشیرو نامی دو روسی شہریوں کو نوویچک حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوتوں کی بنیاد پرگرفتار کرکے قتل کا مقدمہ درج کیا ہوا ہے جبکہ صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد عام شہری ہیں نا کہ مجرم نہیں۔

    واضح رہے کہ جمعے کو دونوں رہنماؤں کے درمیان اوساکا میں جی 20 سمٹ کے دوران ہونے والی ملاقات مارچ 2018 میں سالسبری حملے کے بعد پہلی ملاقات ہے۔

  • ماڈل گرل کے قتل میں ملوث ملزمان تین روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ماڈل گرل کے قتل میں ملوث ملزمان تین روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی : عدالت نے ماڈل گرل رباب شفیق قتل کیس میں ملزمان کو تین روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ماڈل رباب کی  اسقاط حمل کے دوران غلط انجکشن کے باعث موت واقع ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی تھانہ موچکو پولیس نے ماڈل گرل رباب شفیق کے قتل میں ملوث ملزمہ روبینہ اور ملزم عاطف شاہ کو پولیس نے کراچی کی مقامی عدالت میں پیش کیا۔

    پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ مقدمہ کا تیسرا مرکزی ملزم فرار ہے، جس کے لیے گرفتار ملزمان کا ریمانڈ کی درکار ہے، عدالت نے دونوں ملزمان کو تین روز کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    پولیس کے مطابق دوہفتے قبل موچکو سے ملنے والی لاش ماڈل رباب کی تھی ماڈل رباب شفیق کی زچگی کے دوران مبینہ موت واقع ہوئی تھی، ملزمان نے رباب کی لاش قبرستان میں پھینک دی۔

    مزید پڑھیں: دو ہفتے قبل ملنے والی ماڈل کی لاش کا معمہ حل، نرس سمیت دو ملزمان گرفتار

    بعد ازاں  پولیس نے نرس اور اسسٹنٹ کو گرفتار کرلیا ، ماڈل گرل کے دوست عمر کی گرفتاری کیلیے ٹیم تشکییل دے دی گئی، لڑکی کے دوست کی تلاش کے لیے پولیس اسلام آباد روانہ ہو گئی ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔

  • جمال خاشقجی قتل کیس، ملزمان کو سعودیہ میں سزا دی جائے گی، عادل الجبیر

    جمال خاشقجی قتل کیس، ملزمان کو سعودیہ میں سزا دی جائے گی، عادل الجبیر

    ریاض/منامہ : سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کیس سے متعلق کہا ہے کہ سعودی کالم نگار کے قاتلوں کے خلاف سعودی عرب میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر عادل الجبیر نے بحرین میں منعقدہ کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ کے سعودی کالم نویس جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش کے لیے وقت درکار ہے لیکن دنیا صحافی کے معاملے پر ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہوگئی ہے۔

    سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے مغربی خبر رساں و نشریاتی اداروں پر الزام عائد کیا ہے کہ مغربی میڈیا نے جمال خاشقجی قتل کیس میں دیوانگی سے کوریج کی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کا بیان ترک حکومت کی جانب سے خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 ملزمان کی حوالگی کے مطالبے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کو تین ہفتے قبل استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا ہے جبکہ ریاض حکومت مسلسل سعودی شاہی خاندان کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے الزامات سعودی جاسوسوں پر عائد کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

    بحرین میں منعقدہ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی کے حوالے سے کہا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا ہے، سعودیہ میں تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب کی تفتیشی ٹیم ترک تفتیش کاروں کے ساتھ مشترکا طور پر استنبول میں واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

    امریکی وزیر دفاع کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ امریکا دوست ملک ہے جس کے ساتھ تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں اور جمال خاشقجی کے قتل کی وجہ سے دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات میں دراڑ نہیں آئے گی۔

    بحرین کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع نے کیا کہا؟

    بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر برائے دفاع کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں موت پر ہم سب کو تحفظات ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا ہر گز ایسے سفاکانہ اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا جسے صحافی خاشقجی کی آواز کو دبایا گیا ہے۔

    سعودی صحافی کب اور کہاں لاپتہ اور قتل ہوئے

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • ڈچ حکام نے سائبر حملوں میں ملوث روسی جاسوسوں کر چھوڑ دیا

    ڈچ حکام نے سائبر حملوں میں ملوث روسی جاسوسوں کر چھوڑ دیا

    ایمسٹردیم : نیدر لینڈز کی حکومت نے دنیا بھر کے حساس اداروں پر سائبر حملوں میں ملوث روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے جاسوسوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی طاقتوں نے روس پر دنیا کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کے الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے روسی جاسوسوں پر دنیا بھر کے حساس اداروں پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کروایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیدر لینڈز کے وزیر اعظم مارک روٹّی نے زیر تفتیش  روسی جاسوسوں کو  گھر  روانہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ کرمنل تفتیش نہیں تھی‘ اس لیے انہیں چھوڑ دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈچ حکومت کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے ادارے پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں زیر تفتیش چاروں روسی جاسوسوں کو رہا کرنے کے فیصلہ کا دفاع کررہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا اور برطانیہ نے روس کے ایجنٹوں پر دنیا بھر میں ہونے والے سائبر حملوں کا الزام لگایا تھا بعد ازاں نیدر لینڈز بھی روس پر الزامات عائد کرنے کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔

    دوسری جانب روسی حکام نے امریکا، برطانیہ اور نیدرلینڈز کے الزامات کو روس کے خلاف منظم مہم قرار دیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ رواں برس اپریل میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے گی تاہم جمعرات کے روز امریکا نے گرفتار روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے ایجنٹز سمیت مزید تین روسی جاسوسوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کو ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ  جمعے کے روز ماسکو نے نیدر لینڈز کے سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔

  • روسی جاسوس پر حملہ، ملزمان روسی شہری ہیں کرمنل نہیں، صدر پیوٹن

    روسی جاسوس پر حملہ، ملزمان روسی شہری ہیں کرمنل نہیں، صدر پیوٹن

    ماسکو : برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر اعصاب شکن حملے سے متعلق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ دو مشتبہ افراد کی شناخت کرلی ہے، امید ہے دونوں ملزمان خود سامنے آکر سارا ماجرا خود بتادیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے برطانیہ میں کچھ ماہ قبل سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی پر اعصاب شکن کیمیکل سے حملہ کرنے والے دو مشتبہ افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ڈبل ایجنٹ پر حملہ کرنے والوں سے ’دنیا کے سامنے آکر کہانی بتانے‘ کی امید کا اظہار کیا ہے۔

    روس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’ہمارے سیکیورٹی اداروں نے تحقیقات مکمل کرلی ہے اور روسی حکام جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں انہیں جلد تلاش کرلیا جائے گا‘۔

    ولادی میر پیوٹن نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں مشتبہ افراد میڈیا کے سامنے آکر واقعے کی حقیقت خود دنیا کو بتائیں گے اور یہی سب کے حق میں بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ وہ لوگ کرمنل نہیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے 6 ستمبر کو روسی جاسوس پر ہونے والے اعصاب شکن کیمیکل حملے کا اصل ذمہ دار روسی صدر کو ٹہراتے ہوئے معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ حملے میں ملوث دونوں ملزمان روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسر ہیں، روسی جنرل اسٹاف اور وزارت دفاع کے سینئر ممبران نے صدارتی دفتر سے احکامات پر عمل کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ولادی میرپیوٹن نے کہا ہے کہ دونوں مشتبہ افراد روسی شہری ہیں۔

  • سابق روسی جاسوس پر حملے میں روسی شہری ملوث تھے، برطانوی پولیس

    سابق روسی جاسوس پر حملے میں روسی شہری ملوث تھے، برطانوی پولیس

    لندن : برطانوی پولیس نے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی یولیا پر اعصاب متاثر کرنے والے زہر کے حملے میں ملوث روسی شہریوں کا سراغ لگا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس نے چند ماہ قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا اسکریپال پر اعصاب شکن زہر کے حملے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا لیا ہے.

    برطانوی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث افراد کی شناخت کے لیے جائے وقوعہ پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر شواہد کا استعمال کیا گیا ہے.

    برطانیہ کے پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور یولیا اسکریپال پر زیریلے کیمیکل کے حملے میں‌ روسی شہری ملوث تھے، تاہم روس کی حکومت مسلسل روسی جاسوس پر حملے الزامات کی تردید کررہی ہے.

    خیال رہے کہ رواں برس مارچ کے اوائل میں 63 سالہ سابق روسی ملٹری انٹیلیجنس آفیسر سرگئی اسکریپال اور ان کی 33 سالہ بیٹی یولیا اسکریپال کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے سٹی سینٹر میں ایک بینچ پر تشویش ناک حالت میں پایا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ برطانوی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ گیس کی زیادہ مقدار اسکریپل کے گھر کے دروازے پر پھینکی گئی تھی جس کے نتیجے میں سابق روسی جاسوس زیادہ متاثر ہوئے تھے۔

    اعصابی گیس حملے کے تنازع کے بعد سے دونوں ملکوں کی جانب سے سفارتکاروں کو بھی ملک بدر کردیا گیا تھا، امریکا نے بھی روسی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمنی: لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا مجرم عراق میں گرفتار

    جرمنی: لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا مجرم عراق میں گرفتار

    برلن : جرمنی میں 14 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے فرار ہونے والے عراقی تارک وطن کو عراق میں گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی میں 14 سالہ دوشیزہ کو جنسی زیادتی کے قتل کرنے والے مجرم کو سیکیورٹی اداروں نے عراق میں گرفتار کرلیا ہے جسے جرمنی لانے کے لیے قانونی عمل آغاز کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 20 سالہ عراقی پناہ گزینی کی غرض سے جرمنی آیا تھا جو اچانک 31 مئی کو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جرمنی چھوڑ کر عراق روانہ ہوگیا تھا۔

    جرمن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا تھا کہ علی بشیر نامی 20 سالہ عراقی نوجوان کو جمعرات کے روز عراق میں گرفتار کیا گیا ہے، مذکورہ مجرم کو جرمنی لانے کےلیے تمام عالمی قوانین پر عمل کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 20 سالہ علی بشیر کو جرمن پولیس کی درخواست پر عراقی فورسز نے شمالی عراق سے حراست میں لیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کے سیکیورٹی اداروں کو مذکورہ ملزم پر 14 سالہ لڑکی کی عصمت دری کرنے اور اسے گلا دبا کر قتل کرنے کا الزام ہے۔

    جرمنی کی پولیس کا کہنا تھا کہ عراقی مہاجر جرمنی کے شہر ویزباڈن کے ایربین ہائم ضلعے میں قائم مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر تھا اور اسی کیمپ سے 6 جون کو متاثرہ لڑکی کی نعش برآمد ہوئی تھی۔

    جرمن ریاست ہیسن پولیس ترجمان شٹیفان میولر کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی مہاجر چند روز قبل ملک سے اپنے والدین اور پانچ بہن بھائیوں کے ہمراہ ملک سے فرار ہوا تھا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ علی بشیر سنہ 2015 میں ترکی سے یونان کے راستے جرمنی پہنچا تھا، خیال رہے کہ سنہ 2015 میں لاکھوں تارکین وطن جرمنی میں داخل ہوئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی نوجوان علاقے میں ہونے والی دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا، جس میں چاقو کے زور پر شہریوں کے ساتھ لوٹ مار کرنا بھی شامل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بھارت:لڑکی کے ریپ اور قتل میں ملوث 14 افراد گرفتار

    بھارت:لڑکی کے ریپ اور قتل میں ملوث 14 افراد گرفتار

    نئی دہلی :ریاست جھارکنڈ میں 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی بعد زندہ جلانے والے 14 ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا جبکہ واقعے کا مرکزی ملزم تاحال فرار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس نے ریاست جھاڑکنڈ میں کم عمر لڑکی سے جنسی زیادتی کرنے والے متاثرہ دوشیزہ کو زندہ جلانے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ جھارکنڈ کے مشرقی حصّے میں واقع ضلع چھاٹرا کی رہائشی 16 سالہ لڑکی کو اوباش جوانوں نے اغواء کے بعد جنسی زیادتی نشانہ بنایا تھا۔

    جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرہ دوشیزہ اور اس کے والدین نے جب گاؤں کی کونسل میں ریپ کی شکایات درج کروائی تو کونسل کے ارکین نے ملزمان کو پچاس ہزار روپے جرمانہ اور 100 آٹھک پیھٹک کرنے کی سزا سنائی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ کونسل کی جانب سے سزا سنائے جانے پر ملزمان طیش میں آگئے اور اگلے دن متاثرہ لڑکی اور اس کے والدین پر تشدد کرنے کے بعد لڑکی کو زندہ جلاکر ہلاک کردیا۔

    پولیس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ لڑکی کے پوسٹ مارٹم سے ملزمان پر جنسی زیادتی کرنے کا جرم ثابت ہوگیا ہے جس کے بعد پولیس نے واقعے میں ملوث 14 ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ واقعے کا اصل ملزم تاحال فرار ہے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے گاؤں کے جرگے کے خلاف بھی غیر قانونی احکامات دینے کے جرم میں مقدمہ درج کیا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں جنسی زیادتی کی شکار خواتین میں بچوں کی تعداد چالیس فیصد ہے۔ خواتین کے غیر محفوظ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو ہزار سولہ میں ریپ کے چالیس ہزار کیسز درج کیے گئے اور مودی حکومت میں ریپ واقعات میں ساٹھ فیصد اضافہ ہوا۔

    واضح رہے کہ بھارتی کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی چوتھا بڑا اور عام جرم بن چکا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 میں لگ بھگ 25 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    دوسری جانب ہر سال پیش آنے والے زیادتی کے واقعات میں سے صرف 5 سے 6 فیصد ایسے ہیں جو رپورٹ ہو پاتے ہیں۔

    ان میں بھی ملزمان آزاد ہوجاتے ہیں اور زیادتی کا شکار متاثرہ لڑکی اور اس کا خاندان انصاف کے حصول میں بری طرح ناکام رہتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ میں سنگین جرائم میں ملوث ہزاروں افراد رہا

    برطانیہ میں سنگین جرائم میں ملوث ہزاروں افراد رہا

    لندن : برطانیہ میں جنسی جرائم سمیت دیگرسنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہزاروں افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہے لیکن اس کے باوجود انہیں ضمانت پررہا کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں 3 ماہ کے دوران 12 فورسز کی جانب سے قتل، عصمت دری اور جنسی جرائم سمیت دیگر جرائم کے 3 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو رہا کیا گیا۔

    پولیس واچ ڈاگ نے خبردار کیا تھا کہ برطانوی فورسز کی جانب سے جرائم میں ملوث مشتبہ افراد کو رہا کرنے سے متاثرین کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں برطانیہ اور ویلز میں ضمانت کے لیے متعارف کرائی جانے والی نئی اصلاحات کے تحت جرائم میں ملوث افراد کو 28 دن تک ضمانت پر رہا کیا جاسکتا ہے۔

    سینئر پولیس آفیسر جرائم میں ملوث افراد کی ضمانت میں 3 ماہ تک توسیع کرسکتا ہے جبکہ اس سے زائد مدت کے لیے عدالت کی جانب سے غیرمعمولی حالات میں ضمانت دی جاسکتی ہے۔

    نیشنل پولیس جیفس کونسل نے اعتراف کیا ہے کہ ضمانت کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات پرتشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل سے جون کے درمیان جنسی اور دیگر سنگین جرائم میں 6 ہزار 683 افراد کوضمانت پر رہا کیا گیا ان میں سے 2 ہزار 430 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی جبکہ 3 ہزار 149 افراد کو تحقیقات کے دوران رہا کیا گیا۔

    برطانیہ میں انسانی اسمگلنگ اورجدید غلامی کےشکار افراد کی تعداد میں اضافہ

    واضح رہے کہ رواں ہفتے نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران برطانیہ میں انسانی اسمگلنگ اور جدید غلامی کے شکار افراد کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • قاتلوں کی گرفتاری، کچھ کہنا قبل از وقت ہے، طلحہ صابری

    قاتلوں کی گرفتاری، کچھ کہنا قبل از وقت ہے، طلحہ صابری

    کراچی: معروف شہید قوال کے بھائی طلحہ صابری نے کہا کہ اس سے قبل بھی بھائی کے قاتلوں کی گرفتاری کا متعدد بار اعلان ہوچکا ہے تاہم اصل لوگوں کی گرفتاری سے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

    اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آر میں وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلحہ صابری کا کہنا تھا کہ ہر بار قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے خبریں میڈیا کے توسط سے ہی موصول ہوئیں تاہم اس ضمن میں حکومت یا کسی ادارے نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اصل قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ اس سے قبل بھی متعدد افراد کو گرفتار کر کے اصل ملزم ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ طلحٰہ صابری نے کہا ’’بھائی کے قتل میں ملوث اصل ملزمان کو سامنے لایا جائے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ اصل قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ جو بھی اس میں ملوث ہے اُسے سرعام پھانسی دی جائے تاکہ آئند کوئی بھی کسی بے گناہ شخص کو قتل کرنے کی ہمت نہ کرے۔

    لیاقت آباد سے قاتلوں کی گرفتاری پر طلحہ صابری نےکہا کہ ’’ہمارے گھر کا دروازہ ہروقت کھلا رہتا ہے، ہمیں بھی بتایا جائے کہ ایسے کون لوگ ہیں جو ہمارے علاقے کے رہائشی تھے‘‘۔

    یاد رہے معروف قوال کو رواں سال جون میں لیاقت آباد 10 نمبر کے قریب فائرنگ کر کے شہید کیا گیا تھا، جس کے بعد متعدد بار قاتلوں کی گرفتاری کی خبریں سامنے بھی آتی رہیں تاہم کسی ملزم کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے امجد صابری کے اصل قاتلوں کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ گرفتار ملزمان شہر کراچی میں دہشت گردی کی 28 سے زائد وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔