پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے احتجاج کرنے والے پرائمری اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت جاری کردی۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے احتجاجی اساتذہ کو ملازمت سے معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ آف ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فیصل ترکئی نے کارروائی کی ہدایت جاری کردی، مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بھر میں بند اسکولوں کے تمام غیرحاضر اساتذہ کو معطل کیا جائے۔
مراسلہ کے مطابق احتجاج میں شریک اساتذہ کی معطلی کے احکامات فوری جاری کئے جائیں، محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے تمام ڈی ای اوز سے کل تک رپورٹ طلب کرلی۔
پرائمری اساتذہ نے2 روز سے صوبے بھر کے اسکولوں کو بند کرکے پشاور میں جناح پارک کے سامنے دھرنا دیا ہوا ہے۔
دوسری جانب ایپٹا کے صدر عزیز اللہ کا کہنا ہے کہ جب تک اپ گریڈیشن نہیں ملتی ہمارا احتجاج جاری رہے گا، دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں، محکمہ اپنا شوق پورا کرلے۔
کراچی: لیاقت آباد پولیس اسٹیشن میں پولیس افسر اخلاقیات بھول گئے، خاتون کے سامنے شرٹ بدلنے پر معطل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد تھانے میں خواتین کے سامنے شرٹ بدلنے کے معاملے پر ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے اے ایس آئی پرویز کو معطل کر دیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ کسی بھی افسر یا اہلکار کو اس طرح کے فعل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
لیاقت آباد شعبہ تفتیش کے افسر کی غیر اخلاقی حرکت کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ کمرے میں دو خواتین کی موجودگی کے باوجود پولیس افسر وردی تبدیل کرنے لگا۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ کمرے میں 2 خواتین کی موجودگی کے باوجود پولیس افسر نے شرٹ اتاری، پولیس افسر کی غیر اخلاقی حرکت دیکھ کر کمرے میں موجود خواتین شرمسار ہوگئیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دونوں خواتین کو شرم کے باعث چہرے دوسری جانب پھیرتے دیکھا جاسکتا ہے، پولیس افسر اے ایس آئی پرویز نے درج مقدمے کی تفتیش کے سلسلے میں خواتین کو تھانے بلایا تھا۔
راولپنڈی: میٹرو بس سروس کو شہر بھر میں معطل کر دیا گیا۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اس دوران مظاہرین نے راولپنڈی میں میٹرو بس سروس کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
میٹرو بس حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیشن پر بوڑھے افراد کیلئے لگائی گئی لفٹ کو بھی توڑ دیا گیا، سکستھ روڈ میٹرو اسٹیشن کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
میٹرو حکام نے بتایا کہ مظاہرین نے سکستھ روڈ اسٹیشن کے تمام شیشے توڑ دیئے، نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے۔
دوسری جانب میٹرو بس سروس معطل ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد لاہور،کراچی، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد اور فیصل آباد سمیت کئی شہروں میں کارکنان کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
نئی دہلی: بھارت کی ریاست اترپردیش کے ایک سرکاری اسکول میں طلبہ کے علامہ اقبال کا دعائیہ کلام پڑھنے کی شکایت پر پرنسپل کو معطل کر دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے ضلع بریلی میں دائیں بازو کے گروپوں کی جانب سے پولیس کو شکایت کی گئی تھی کہ اسکول میں بچوں نے علامہ اقبال کا دعائیہ کلام ’لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری‘ پڑھا ہے۔
سوشل میڈیا پر اسکول کے طلبہ کی ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں انہیں یہ کلام پڑھتے دیکھا جا سکتا ہے، اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد بھارت کی محکمہ تعلیم نے اسکول کے پرنسپل کو معطل کر دیا ہے۔
ویڈیو کلپ کا جو حصہ وائرل ہو رہا ہے اس میں اسکول کے بچوں کو مذکورہ کلام کی ایک سطر ’میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو‘ پڑھتے سُنا جا سکتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس لیے مقدمہ درج کیا ہے کیونکہ نماز سرکاری اسکولوں کے شیڈول کا حصہ نہیں۔
محکمہ تعلیم نے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کی بنا پر پرنسپل کو معطل کیا گیا ہے اور وہ اس معاملے کی انکوائری کریں گے۔
نئی دہلی: اسمارٹ فون ایپلی کیشن واٹس ایپ نے بھارت میں 26 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی، اس سے قبل اگست میں بھی 23 لاکھ اکاؤنٹس بند کیے گئے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق میٹا کی ملکیتی اسمارٹ فون ایپلی کیشن واٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس نے نئے آئی ٹی ایکٹ 2021 کے تحت ستمبر کے مہینے میں بھارت میں 26 لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس پر پابندی لگادی ہے۔
بھارت میں واٹس ایپ کے تقریباً 55 کروڑ یوزر ہیں، مذکورہ پابندی ملک بھر میں کی جانے والی شکایات کے بعد عمل میں آئی ہے۔
اس سے قبل اگست میں بھی بھارت میں 23 لاکھ اکاؤنٹس بند کیے گئے تھے۔
بھارتی حکام کو ایڈوانس آئی ٹی ایکٹ 2021 کے تحت، اہم ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ماہانہ رپورٹ شائع کرنی ہوتی ہے۔
حکام نے سوشل میڈیا کے ذریعے کاروبار کرنے والے افراد کو، اپنے گاہکوں کو نقصان دہ یا غیر قانونی مواد نہ بھیجنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
راولپنڈی: صوبہ پنجاب کی سینٹرل جیل راولپنڈی میں قیدی کی والدہ کی جانب سے تشدد اور رشوت کی شکایات کے بعد اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل سمیت 7 ملازمین کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل راولپنڈی میں قیدی کی والدہ کی جانب سے تشدد اور رشوت کی شکایات کے معاملے پر نوٹس لے لیا گیا۔
پنجاب کے مشیر داخلہ و اطلاعات عمر سرفراز کی ہدایات پر آئی جی جیل خانہ جات نے ایکشن لیتے ہوئے قصور وار ثابت اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل سمیت 7 ملازمین کو نوکری سے برخاست کردیا۔
عمر سرفراز کا کہنا ہے کہ جیلوں میں رشوت، تشدد اور منشیات کی ترسیل کےخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، افسران اور اہلکاران کے خلاف عوامی شکایات پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔
کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے علاقوں دالبندین، نوکنڈی اور چاغی میں 6 دن سے بجلی اور پینے کے پانی کی فراہمی معطل ہے، انٹرنیٹ، موبائل فون سروس، اے ٹی ایم، نادرا اور دیگر سروسز بھی معطل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے علاقوں دالبندین، نوکنڈی اور چاغی میں 6 دن سے بجلی کی فراہمی معطل ہے، پینے کے پانی کی فراہمی بھی گزشتہ 8 دن سے متاثر ہے۔
بلوچستان کے متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ، موبائل فون سروس، اے ٹی ایم، نادرا اور دیگر سروسز بھی معطل ہیں، بینک، اسپتال، پاسپورٹ آفس، سرکاری دفاتر اور کاروبار شدید متاثر ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں رواں برس 506 فیصد زائد بارشیں ہوئی ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 14 جون سے اب تک بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں 11 سو 36 افراد جاں بحق اور 16 سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، 10 لاکھ 51 ہزار مکانات، 162 پل، اور 34 ہزار 71 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں، جبکہ 7 لاکھ 35 ہزار سے زائد مویشی مر چکے ہیں۔
کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 27 گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی معطل ہوچکی ہے جس کی وجہ سے بیشتر علاقوں میں بجلی غائب ہے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں بی بی نانی پل کے قریب این ٹی ڈی سی کے 10 اور پیر غائب کے علاقے میں کیسکو کے 132 کے وی کے 3 ٹاور گرے ہیں۔
کیسکو کا کہنا ہے کہ 220 کے وی سبی، کوئٹہ، 132 کے وی سبی، کوئٹہ اور 220 کے وی دادو، خضدار ٹرانس میشن لائنوں سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
کیسکو کے مطابق مستونگ، نوشکی، چاغی، خاران اور دالبندین کے علاقوں کو بھی بجلی کی فراہمی معطل ہے، مجموعی طور پر صوبے کے 27 گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی تا حال معطل ہے۔
کیسکو حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو معمول پر آنے میں کم از کم ایک ہفتہ لگ سکتا ہے، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو متبادل ذرائع سے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
لاہور: شہباز شریف، حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کے معطل اسپیشل پراسیکیوٹر سکندر ذوالقرنین نے سنسنی خیز انکشافات کرڈالے۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں سکندر ذوالقرنین نے بتایا کہ یہ جواز غلط ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں پیش نہیں ہورہا تھا اس لئےہٹادیاگیا، ہمیں پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ دونوں (شہباز اور حمزہ شہباز) ملزمان وزیراعظم، وزیراعلیٰ بننے جارہےہیں، دس 0اپریل کو ڈی جی ایف آئی اے کا پیغام ملا کہ آپ پیش نہ ہوں۔
ایف آئی اےمعطل اسپیشل پراسیکیوٹرسکندر ذوالقرنین نے ہدایات دینے والے افسر کا نام ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سابق ڈی جی ثنااللہ عباسی نے ہی پیغام دیا کہ پیش نہ ہوں، عدالت میں درخواست دی کہ ان وجوہات پر کیس میں پیش نہیں ہوں گا کیونکہ مجھے نظر آرہاتھا کہ ڈاکٹر رضوان کو ہٹایا گیاتو اب مجھےبھی روکاجارہاہے۔
سکندرذوالقرنین نے بتایا کہ اٹھارہ فروری سےکیس میں پیش ہوتارہاپھرعدم اعتماد کا ایشوآگیا، جب ڈی جی ایف آئی اے کاپیغام مل گیاتو میں کیوں پیش ہوتا؟ ڈی جی ایف آئی اے سےپوچھناچاہیےکہ کیوں ایسا کیا؟ میں نے عدالت کو کہا کہ میری درخواست کو ریکارڈ کاحصہ بنائیں، جس میں میں نےلکھا تھا کہ ملزمان کےعہدوں کی وجہ سےپیش نہ ہونےکا کہا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس کے ملزمان کے خلاف کیس مضبوط تھا،ایسےثبوت تھےجومنطقی انجام تک پہنچاتے، یہ منی لانڈرنگ کا اپنی نوعیت کا پہلا کیس تھا جسکی مثال نہ تھی،قانونی طورپر چالان کی کاپیاں دینےکےسات روز بعد فردجرم لگناتھی اور چھ ماہ میں میگا منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ ہوناتھا۔
مرحوم ڈاکٹر رضوان کا تذکرہ کرتے ہوئے سکندر ذوالقرنین نے بتایا کہ میگا کیسز کادباؤتو ہر کسی پرہوتا ہے، ڈاکٹررضوان پر کیس کا بہت دباؤ تھا وہ دباؤ کوبرداشت نہ کرسکا، مرحوم بہت محنتی تھے اور کیس میں ساراکام انہوں نے ہی کیا، یہاں ایسی مثالیں ہیں کہ احتساب میں تفتیشی اسفر کو ر استےسےہٹادیاگیا۔
اے آر وائی کو خصوصی انٹرویو میں سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ میری کوئی سیاسی وابستگی نہیں اور اگر ہوتی تو یہ کیس نہ لیتا، یہ کیس پاکستان کےلیےلڑرہاتھا،ایف آئی اے سے معاوضہ نہیں لیا، معاوضہ طےتھا مگر مانگا نہیں اور انہوں نے بھی دیانہیں، اب اتنےتنازعات کےبعد دوبارہ کیس کو نہیں لوں گا۔
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر بنوں کے میئر کی نشست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل کر دیا، الیکشن کمیشن نے بکاخیل میں انتخابات ملتوی ہونے کے کیس کی سماعت بھی کی۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر بنوں کے میئر کی نشست کے لیے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے جمیعت علمائے اسلام ف کے فاتح امیدوار عرفان اللہ درانی کی درخواست پر عبوری حکم جاری کیا ہے۔
گزشتہ روز ریٹرننگ افسر نے تمام پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا، ریٹرننگ افسر کے اعلامیے کے مطابق دوبارہ گنتی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں کی جانی تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بنوں کے میئر کے 286 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوگی۔
تاہم عرفان اللہ درانی کی جانب سے دائر درخواست پر ان کے وکیل نے کہا کہ صرف 10 ہزار سے کم مارجن پر ہی دوبارہ گنتی ہو سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کا حکم معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کیا ہے اور انہیں آئندہ ہفتے طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ مذکورہ نشست پر جمیعت علمائے اسلام ف کے عرفان اللہ درانی 59 ہزار 844 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار اقبال جدون 43 ہزار 398 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
بکاخیل میں انتخابات ملتوی ہونے کے کیس کی سماعت
دوسری جانب الیکشن کمیشن کے دفتر میں بنوں کی تحصیل بکاخیل میں انتخابات ملتوی ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں ڈی آر او اور ریٹرننگ افسر پیش ہوئے۔
جمیعت علمائے اسلام ف کے وکیل نے کہا کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ پولنگ مٹیریل لے کر فرار ہوئے، صوبائی وزیر، ان کے بھائی اور بیٹے براہ راست اس میں ملوث ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں وزیر اور ان کے بھائی کی جگہ پولیس نے نامعلوم افراد درج کیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، منطقی انجام تک پہنچائیں گے، کوئی حکومتی عہدیدار ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ کسی نے ملزمان کو بچانے کی کوشش کی تو وہ بھی نہیں بچے گا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) بنوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ اور کیا ہوگا کہ پولنگ سٹیشن سے عملہ اغوا ہوگیا۔
انہوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو پولنگ اسٹیشنز سے اغوا کرنا انتہائی سنگین واقعہ ہے۔
یاد رہے کہ 19 دسمبر کو صوبے میں بلدیاتی الیکشن سے ایک رات قبل بکاخیل میں رات گئے 4 پولنگ اسٹیشنز پر مسلح نقاب پوشوں نے حملہ کیا اور پولنگ کا سامان اٹھا کر لے گئے۔
مسلح نقاب پوشوں کی تعداد سینکڑوں میں تھی اور وہ 50 سے 60 گاڑیوں میں سوار ہو کر پولنگ اسٹیشنوں پر آئے تھے، واقعے کے بعد الیکشن کمیشن نے مذکورہ علاقے میں پولنگ ملتوی کردی تھی۔