Tag: Swat police

  • دہشت گرد حملوں میں ’’پب جی‘‘ کے استعمال کا انکشاف

    دہشت گرد حملوں میں ’’پب جی‘‘ کے استعمال کا انکشاف

    سوات: خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں پولیس چوکی پر دہشت گرد حملوں میں ’’پب جی‘‘ کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی پی او سوات ڈاکٹر زاہد اللہ نے کہا ہے کہ پولیس چوکی حملے میں ملوث 3 گرفتار دہشت گردوں نے رابطے کے لیے پب جی استعمال کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

    ڈی پی او کے مطابق دہشت گردوں نے پب جی پر ایک چیٹ گروپ بنایا ہوا تھا، اور اس میں وہ معلومات شیئر کرتے تھے گرفتار ملزمان آپس میں رشتہ دار بھی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سوات پولیس اور سی ٹی ڈی نے ایک کامیاب کارروائی میں پولیس چوکی نویکلے بنڑ سوات پر بم دھماکے میں ملوث 3 دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے، جن سے حملے میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور موبائل فونز برآمد کیے گئے ہیں۔

    28 اگست کو دہشت گردوں نے پولیس چوکی نویکلے بنڑ پر دھماکا خیز مواد سے حملہ کیا تھا، جس میں ایک پولیس اہلکار رحمان اللہ جاں بحق جب کہ 2 پولیس اہلکار شفیع اللہ اور محمد ایاز زخمی ہو گئے تھے۔

    پولیس ٹیم نے ٹیکنیکل بنیادوں پر تفتیش کر کے سی سی ٹی وی کیمروں اور سی ڈی آر کے ذریعے ملزمان کو ٹریس کیا، گرفتار دو ملزمان کا تعلق سوات نویکلے سے ہے، جب کہ ایک ملزم کا تعلق اوڈیگرام سے ہے، جن کی شناخت محمد حارث ولد معراج الدین، برہان اللہ ولد محمد موسیٰ، شہزاد ولد حمید گل کے ناموں سے ہوئی ہے۔

  • سوات : صحافی فیاض ظفر گرفتار، جیل منتقل

    سوات : صحافی فیاض ظفر گرفتار، جیل منتقل

    سوات پولیس نے سینیئر صحافی فیاض ظفر کی گرفتاری ظاہر کرکے انہیں جیل منتقل کردیا، صحافی کو تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق صحافی فیاض ظفر کو سیدو شریف سے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فیاض ظفر سوشل میڈیا پر مسلسل سرگرم تھے اور اپنی پوسٹوں سے عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔

    گرفتاری کی خبر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر اس کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ ساتھی صحافی گرفتاری کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دے رہے ہیں، انہوں نے فوری طور پر فیاض ظفر کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سوات آفس سے جاری تحریری حکم نامے کے مطابق صحافی فیاض ظفر آزادی اظہار رائے کو غلط اور ذاتی شہرت کے لیے استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلا رہا تھا۔

    دوسری جانب صحافی فیاض ظفر کا مؤقف ہے کہ ڈی پی او سوات اور ڈپٹی کمشنر نے مجھے میرے دفتر سے گرفتار کروایا اور ڈی سی آفس میں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔