Tag: Swat river

  • "سوات واقعے پر وزیراعلیٰ کے پی کیخلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے” فیصل کریم کنڈی کی اہم گفتگو

    "سوات واقعے پر وزیراعلیٰ کے پی کیخلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے” فیصل کریم کنڈی کی اہم گفتگو

    پشاور : گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ سوات واقعے پر وزیراعلیٰ کے پی کیخلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دریائے سوات کے واقعے پر دل خون کے آنسو روتا ہے، سانحۂ سوات پر صوبائی حکومت کی بے حسی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، جانی نقصان پر صرف اسسٹنٹ کمشنر اور ریسکیو اہلکاروں کو نشانہ بنانا زیادتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے سانحات کے بعد نہ وہ مردان گئے نہ ڈسکہ گئے صوبے سیاحت کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے، سارے واقعے کی وزیرِ اعلیٰ پر براہِ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ایمرجنسی میں کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، وزیرِ اعلیٰ کو اس نااہلی پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    ایک سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ریاست مدینہ کا راگ الاپنے والے یہی بھاشن دیتے تھے، قیدی نمبر 420 دریا کنارے کتے کے مرنے کی مثالیں دیتے تھے لیکن قیدی نمبر 420 کی حکومت میں دریائے سوات میں انسان تڑپتے اور بہتے رہے۔

    مزید پڑھیں : دریائے سوات کا دلخراش واقعہ : فوری مدد پہنچی یا نہیں؟ ڈپٹی کمشنر کا اہم انکشاف

    فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے جنوبی اضلاع دہشت گردوں کے حوالے کر دیے ہیں، صوبے میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/swat-tragedy-inquiry-committee-form/

  • سانحہ سوات کے چوتھے روز لاپتہ عبداللہ کی تلاش جاری

    سانحہ سوات کے چوتھے روز لاپتہ عبداللہ کی تلاش جاری

    سوات : دریائے سوات میں بہنے والا سیالکوٹ کا ایک شخص تاحال لاپتہ ہے تاہم 14 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں چوتھے روز بھی ریسکیو آپریشن جاری ہے ، اب تک چودہ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں تاہم سیالکوٹ کا ایک شخص تاحال لاپتہ ہے۔

    ریسکیو ٹیمیں اور مقامی خوطہ خور 10 مقامات پر سرچ آپریشن میں مصروف ہے لیکن کوششیں ناکام نظر آرہی ہے۔

    گذشتہ روز دریائے سوات میں لاپتا ایک اور نوجوان کی لاش ملی تھی ، دانیال کا تعلق مردان سے ہے۔

    سانحہ سوات کے چار دن بعد بھی علاقے میں سوگ کا عالم ہے، خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی نااہلی چھپاتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات سمیت چھے افسروں کو معطل کردیا، جن میں میتیں کچرے کی گاڑی میں منتقل کرنے والا ٹی ایم او خوازہ خیلہ زاہد اللہ بھی شامل ہے ۔

    مزید پڑھیں : سانحہ سوات میں وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کیلئے کیوں استعمال نہیں کیا گیا؟

    یاد رہے دریائے سوات میں جمعہ کو انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا، جہاں دیکھتے ہی دیکھتے ڈسکہ اور مردان کی دو فیملیز ڈوب گئیں، جن میں سے ابھی تک ایک شخص لاپتا ہیں جبکہ چار کو بچالیا گیا تھا۔

    بدقسمت تمام افراد ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد وقت ریسکیو کا انتظار کرتے رہے، ہاتھ پیر چلاتے رہے، لوگوں کو مدد کیلئے پکارتے رہے لیکن کسی نے مدد نہیں کی۔

  • گورنر کے پی کا سوات واقعے میں سیاحوں کی جان بچانے والے نوجوانوں کو عمرہ پر بھیجنے کا اعلان

    گورنر کے پی کا سوات واقعے میں سیاحوں کی جان بچانے والے نوجوانوں کو عمرہ پر بھیجنے کا اعلان

    گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوات واقعے میں سیاحوں کی جان بچانے والے دونوں نوجوانوں کو عمرے کی ادائیگی کے لیے بھجوانے اور سول ایوارڈ دینے کے لیے وزیراعظم کو سفارش کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے سوات میں سیاحوں کی جان بچانے والے نوجوانوں نے ملاقات کی، گورنر کے پی نے محمد ہلال خان اور عصمت علی کی بہادری پر انھیں زبردست خراج تحسین پیش کیا اور دونوں کی بہادری اور انسانی امداد کے جذبے کو سراہا۔

    گورنر فیصل کریم کنڈی نے نوجوانوں کو بہادری اور انسانی خدمت کے جذبے پر تعریفی شیلڈ بھی پیش کی، کے پی کے گورنر نے نوجوانوں کو اپنی جانب سے عمرہ پر بھیجنے اور سول ایوارڈ دینے کیلئے وزیراعظم کو سفارش بجھوانے کا بھی اعلان کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ سوات میں وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کیلئے کیوں استعمال نہیں کیا گیا؟ 

    دریائے سوات حادثہ، عینی شاہدین نے دل دہلا دینے والا آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    اس موقعے پر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مقامی نوجوانوں نے مصنوعی کشتی کے ذریعے سیاحوں کی جان بچائی، انسانی امداد اور بہادری کی یہ مثال قابلِ فخر ہے۔

    گورنر فیصل کریم کنڈی نے ہلال احمر سوات آفس کو مزید مستحکم بنانے اور آفس میں ایمبولینسز کے ساتھ کشتی لگانے کی ہدایت بھی کی ہے، انہوں نے کہا کہ کشتیوں کی مدد سے سیلابی صورتحال میں بروقت ریسکیو ممکن ہوگا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے دریائے سوات میں طغیانی اور سیلابی ریلے میں بہہ کر کئی سیاح ڈوب گئے تھے، جن میں سے 12 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں، تاہم ایک بچہ ان بھی لا پتا ہے۔

  • دریائے سوات کا دلخراش واقعہ : فوری مدد پہنچی یا نہیں؟  ڈپٹی کمشنر کا اہم انکشاف

    دریائے سوات کا دلخراش واقعہ : فوری مدد پہنچی یا نہیں؟ ڈپٹی کمشنر کا اہم انکشاف

    ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے کہا ہے کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے کے 15 منٹ بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی تھیں اور وہاں پھنسے لوگوں کو بچایا بھی گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے سوات میں فضا گٹ کے مقام پر 18 سیاحوں کو ڈوبنے کے افسوسناک حادثے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق مذکورہ خاندان ساڑھے 6 بجے ہوٹل میں داخل ہوا اور ساڑھے 9 بجے یہ لوگ ہوٹل کے عقب سے نکل کر دریائے سوات کی جانب گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ پونے دس بجے سیلابی پانی کا ریلا آیا اور 9 بج کر 49 منٹ پر ریسکیو کو کال کی گئی اور دس سے 15 منٹ کے اندر امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور کچھ لوگوں کو بحفاظت باہر بھی نکالا۔

    ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ پہلے 4 سے 5 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا تھا لیکن اچانک پانی کا تیز ریلا آنے کے باعث امدادی کارکنان کو کام کرنے میں دشواری اور مشکلات درپیش رہیں۔

    جب ان سے سوال کیا گیا کہ امدادی ٹیموں کی جانب سے ریسکیو کرنے کی کوئی ویڈیوز یا ثبوت ہے؟ جس کا جواب دینے کے بجائے ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے پی نے انکوائری رپورٹ طلب کی ہے۔

    ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ وقت آنے پر اس کی ساری انکوائری رپورٹ شیئر کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہں جاکر لوگ قانون کی پاسداری نہیں کرتے۔

    ڈپٹی کمشنر سوات کا کہنا تھا کہ دریا کے قریب جانے یا نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے، مگر لوگ وارننگز کے باوجود احتیاط نہیں کرتے، جو ایسے افسوسناک واقعات کا باعث بنتے ہیں۔

    ریسکیو حکام کے مطابق متاثرہ لوگ دریا کے کنارے پرسکون ماحول میں ناشتہ کر رہے تھے کہ اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں اچانک تیز ریلا آیا، جس نے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ متاثرہ خاندان کو خطرے کا اندازہ نہیں تھا۔

    ایک سیاح نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کے 10 خاندان کے افراد بہہ گئے، جن میں سے صرف ایک خاتون کی لاش ملی ہے، جبکہ 9 بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچے دریا کے کنارے تصاویر لے رہے تھے، پانی کم تھا، اچانک ریلا آیا اور سب کچھ بہا لے گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریسکیو ٹیمیں دیر سے پہنچیں اور سب کچھ ان کے سامنے ہوتا رہا، مگر وہ کچھ نہ کر سکے۔

  • وزیر اعظم کے نام دریائے سوات سے متعلق تشویش بھرا خط

    وزیر اعظم کے نام دریائے سوات سے متعلق تشویش بھرا خط

    پشاور: خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے ایک رکن قومی اسمبلی نے دریائے سوات سے متعلق وزیر اعظم کو تشویش بھرا خط لکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر حیدر علی نے وزیر اعظم عمران خان کے نام خط لکھا ہے، جس میں دریائے سوات کی تباہی سے متعلق خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر حیدر نے خط میں کرش مافیا کے بارے میں لکھا ہے کہ دریائے سوات سے روزانہ بجری اٹھانے والے مافیا نے دریا کا حسن چھین لیا ہے، اگر اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہ کی گئی تو صورت حال تشویش ناک ہو جائے گی۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ دریائے سوات کرش مافیا کے ہاتھوں خاتمے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے، بجری اٹھائے جانے کے سسب منی سویٹزرلینڈ کا حسن گہنا گیا۔

    خط میں دریائے سوات سے کرش مافیا کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، حیدر علی نے لکھا ’دو سال قبل دریائے سوات سیاحوں کے لیے جنت کا منظر پیش کرتا تھا، اب کرش مافیا نے سوات کا قدرتی حسن چھین لیا ہے۔‘

    خط کے متن کے مطابق 70 کلو میٹر دریائے سوات سے روزانہ کی بنیاد پر بجری اٹھائی جا رہی ہے۔ خط میں وزیر اعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ دریائے سوات اور وادی کا حسن بچانے کے لیے ٹھوس حکمت عملی بنائی جائے۔

  • ویڈیو: دریائے سوات میں نوجوان ڈوب کر جاں بحق

    ویڈیو: دریائے سوات میں نوجوان ڈوب کر جاں بحق

    سوات کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ  ایک نوجوان محض دریا کے کنارے اپنی بہادری کی ویڈیو بنوانے گیا اور دریا کی تند موجوں کا شکار ہوگیا۔

    بتایا جارہا ہے کہ نوجوان کا ماموں اس کی ویڈیو بنا رہا تھا اور تیز بہتے دریا کے کنارے جانےوالا نوجوان ویڈیو میں دیکھتے ہی دیکھتے نظروں سے غائب ہوگیا۔

    ان دنوں جہاں ملک بھر سے لوگ شمالی علاقہ جات کا رخ کرتے ہیں ، ان کے لیے جاننا ضروری ہے کہ پہاڑی دریا انتہائی تند اور بھپرے ہوئے ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر کی موجوں کا مقابلہ کرنے کسی نو سیکھیے تو کیا وہاں کے مقامی افراد کے لیے بھی ممکن نہیں ہوتا۔

    اس لیے تفریح کی خاطر ایسے کسی عمل سے گریز کیا جائے جو آپ کو موت کے منہ میں دھکیل دے اور آپ کے اہل ِ خانہ کو عمر بھر کی پشیمانی میں مبتلا کردے۔