Tag: Swat River Tragedy

  • اے آر وائی کی خبر پر ایکشن، وزیراعلیٰ کا سوات میں تجاوزات کیخلاف آپریشن دوبارہ شروع کرنیکا حکم

    اے آر وائی کی خبر پر ایکشن، وزیراعلیٰ کا سوات میں تجاوزات کیخلاف آپریشن دوبارہ شروع کرنیکا حکم

    اے آر وائی نیوزکی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے سوات میں تجاوزات کیخلاف آپریشن فوری دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سوات کے کنارے تجاوزات کےخلاف آپریشن کو سیاسی مداخلت کے باعث روک دیا گیا تھا، تاہم اب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مذکورہ آپریشن فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کے احکامات دیے ہیں۔

    وزیراعلیٰ کےپی کے ترجمان نے کہا کہ تجاوزات کیخلاف آپریشن میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائےگی، کسی بھی شخصیت کی تجاوزات ہوں تو ان کو مسمار کیا جائےگا۔

    سوات: بااثر سیاسی شخصیات کی تعمیرات تک پہنچنے پرآپریشن روک دیاگیا

    ترجمان نے کہا کہ کسی افسر نے کوتاہی برتی تو اس کو بھی نہیں بخشا جائےگا، 10منٹ میں آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سوات میں تجاوزات کیخلاف آپریشن میں سیاسی اثرو رسوخ آڑے آیا، بااثر سیاسی شخصیات کی تعمیرات تک پہنچنے پر آپریشن روک دیا گیا تھا۔

    تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن بااثر سیاسی شخصیات کی وجہ سے روکا گیا تھا، 4 گھنٹے انتظار کے بعد کارروائی روکنے کا کہا گیا اور تجاوزات کےخلاف آپریشن کرنے والی ٹیموں کو واپس جانے کی ہدایت کی گئی۔

    کمشنر ملاکنڈ کی زیرصدارت 3 گھنٹے جاری اجلاس بھی بےنتیجہ ختم ہوا، سیاسی شخصیت کی تعمیرات پر اجلاس کے شرکا کی مختلف رائے تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/anp-plaintiff-murder-case-should-registered-cm-gandapur/

  • وزیراعلیٰ گنڈاپور پر قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہیے، اے این پی مدعی بنے گی

    وزیراعلیٰ گنڈاپور پر قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہیے، اے این پی مدعی بنے گی

    اے این پی کی جانب سے سانحہ سوات کے بعد مطالبہ سامنے آیا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان احسان اللہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کےپی علی امین گنڈاپور کیخلاف مقدمات میں اے این پی مدعی بنے گی، اس کے علاوہ ڈی جی ریسکیو کیخلاف بھی مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

    اے این پی ترجمان نے کہا کہ ڈسٹرکٹ میں بااختیار حکومتیں ہوتیں تو شاید سانحہ سوات نہ ہوتا، دریائے سوات پر پی ٹی آئی دور میں کریش پلانٹ لگائے گئے۔

    احسان اللہ کا مزید کہنا تھا کہ فضل حکیم کے بھائی نے پیسے لےکر ریسکیو میں بھرتیاں کیں، 2010 کے سیلاب میں امیر حیدرہوتی نے اپنا ہیلی کاپٹر بھیجا تھا۔

    خیال رہے کہ سوات میں تجاوزات کیخلاف آپریشن میں سیاسی اثرو رسوخ آڑے آرہا ہے، بااثر سیاسی شخصیات کی تعمیرات تک پہنچنے پر آپریشن روک دیا گیا۔

    سانحہ سوات میں وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کیلئے کیوں استعمال نہیں کیا گیا؟ ترجمان نے بتادیا

    تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن بااثر سیاسی شخصیات کی وجہ سے روک دیا گیا، 4 گھنٹے انتظار کے بعد کارروائی روکنے کا کہا گیا اور تجاوزات کےخلاف آپریشن کرنے والی ٹیموں کو واپس جانے کی ہدایت کی گئی۔

    کمشنر ملاکنڈ کی زیرصدارت 3 گھنٹے جاری اجلاس بھی بےنتیجہ ختم ہوا، سیاسی شخصیت کی تعمیرات پر اجلاس کے شرکا کی مختلف رائے تھی۔

    افسران کا کہنا تھا کہ سیاسی شخصیت کے پاس این او سی موجود ہے جبکہ شرکا کہنا تھا کہ دیگر لوگوں کے پاس این اوسی کےساتھ اسٹے آرڈر بھی موجود تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/swat-river-tragedy-search-for-missing-child/

  • سوات: بااثر سیاسی شخصیات کی تعمیرات تک پہنچنے پرآپریشن روک دیاگیا

    سوات: بااثر سیاسی شخصیات کی تعمیرات تک پہنچنے پرآپریشن روک دیاگیا

    سوات میں تجاوزات کیخلاف آپریشن میں سیاسی موڑ آگیا، بااثر سیاسی شخصیات کی تعمیرات تک پہنچنے پر آپریشن روک دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سانحہ سوات کے بعد تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن بااثر سیاسی شخصیات کی وجہ سے روک دیا گیا، 4 گھنٹے انتظار کے بعد کارروائی روکنے کا کہا گیا اور تجاوزات کےخلاف آپریشن کرنے والی ٹیموں کو واپس جانے کی ہدایت کی گئی۔

    کمشنر ملاکنڈ کی زیرصدارت 3 گھنٹے جاری اجلاس بےنتیجہ ختم ہوگیا، سیاسی شخصیت کی تعمیرات پر اجلاس کے شرکا کی مختلف رائے ہے۔

    افسران کا کہنا ہے کہ سیاسی شخصیت کے پاس این او سی موجود ہے جبکہ شرکا کہنا تھا کہ دیگر لوگوں کے پاس این اوسی کےساتھ اسٹے آرڈر بھی موجود تھے۔

    سانحہ سوات میں وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کیلئے کیوں استعمال نہیں کیا گیا؟ ترجمان نے بتادیا

    سانحہ سوات کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر دریائے سوات کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تھا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ آپریشن میں ضلعی انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ ادارے شریک ہیں، کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائے گی، تجاوزات کے خلاف کارروائیوں کو جلد مکمل کیا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ دریائے سوات کے کنارے غیر قانونی مائننگ مکمل طور پر بند کی جا رہی ہے، تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کی جائے گی، دریائے سوات کے اطراف بیریئرز کی تعمیر کا بھی آغاز کیا جائے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/swat-mafia-extracting-gravel-from-river-death-wells-citizens/

  • دریائے سوات میں ڈوبنے والے بے بسی کی تصویر بنے رہے، شاہد آفریدی

    دریائے سوات میں ڈوبنے والے بے بسی کی تصویر بنے رہے، شاہد آفریدی

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے دریائے سوات میں ڈوبنے والے افراد کے لیے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے بے بسی کی تصویر بنے رہے۔

    سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کئے گئے ٹویٹ میں کہا کہ معصوم لوگ آخری لمحے تک انتظار کرتے رہے کہ شاید کوئی بچالے گا،انہیں اندازہ نہ تھا جن کی یہ ذمہ داری ہے ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔

    واضح رہے کہ دریائے سوات کا سیلابی ریلہ 17 سیاحوں کو بہا لے گیا، جس سے 9 افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ 4 کو بچا لیا گیا۔باقی افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صبح ناشتے کے بعد سیاحوں نے تصویریں لینے کے لیے دریا کے خشک حصے کا رخ کیا تھا کہ اچانک بے رحم موجوں نے انہیں گھیر لیا، لوگ جان بچانے کے لیے ٹیلے پر چڑھ گئے، مدد کے لیے پکارتے رہے، لیکن دریا کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ کوئی اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکا۔

    ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے کے 15 منٹ بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی تھیں اور وہاں پھنسے لوگوں کو بچایا بھی گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے سوات میں فضا گٹ کے مقام پر 18 سیاحوں کو ڈوبنے کے افسوسناک حادثے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق مذکورہ خاندان ساڑھے 6 بجے ہوٹل میں داخل ہوا اور ساڑھے 9 بجے یہ لوگ ہوٹل کے عقب سے نکل کر دریائے سوات کی جانب گئے۔

    سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کب کہاں ہوگی؟

    انہوں نے بتایا کہ پونے دس بجے سیلابی پانی کا ریلا آیا اور 9 بج کر 49 منٹ پر ریسکیو کو کال کی گئی اور دس سے 15 منٹ کے اندر امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور کچھ لوگوں کو بحفاظت باہر بھی نکالا۔

    ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ پہلے 4 سے 5 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا تھا لیکن اچانک پانی کا تیز ریلا آنے کے باعث امدادی کارکنان کو کام کرنے میں دشواری اور مشکلات درپیش رہیں۔