Tag: swat

  • عمران خان کے وژن کو عملی جامہ پہنا کردم لیں گے، وزیر اعلی خیبر پختونخواہ

    عمران خان کے وژن کو عملی جامہ پہنا کردم لیں گے، وزیر اعلی خیبر پختونخواہ

    سوات : وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل کا مرحلہ جلد مکمل ہوگا، عمران خان کے وژن کو عملی جامہ پہناکر دم لیں گے، مالاکنڈ ڈویژن کوسیاحتی حب بنانا میرا مشن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوات کے علاقہ مٹہ میں اپنے حجرے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی محمود خان کا نے کہا کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل کا مرحلہ جلد مکمل ہوگا ، مشاورت مکمل ہوچکی ہے جلد منظوری دی جائے گی، پہلے مرحلے میں 10 وزیر اور 4 مشیر صوبائی حکومت کے کابینہ کا حصہ ہوں گے۔

    وزیر اعلی خیبر پختونخواہ کا کہنا تھا نئی حکومت سوات سمیت مالاکنڈ میں صحت، تعلیم اور عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی اور ایسا بلدیاتی نظام لائیں گے جس میں ضلع ناظم کا انتخاب براہ راست کیا جائے گا۔

    محمود خان نے کہا کہ عید کے روز بھی چھٹی نہیں کی اور پہلے روز حکومتی امور نمٹائے ، عمران خان کے وژن کو عملی جامہ پہنا کردم لیں گے اور عام آدمی کیلئے انصاف کا حصول آسان بنایا جائے گا۔

    انکا کہنا تھا کہ سوات کو سیاحت کا حب بنایا میرا مشن ہے ، جس سے نہ صرف مقامی سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ روزگار کے مواقع بھی بڑھے گے اور پاکستان کا مثبت تشخیص اجاگر ہوگا۔

    یاد رہے عید سے قبل ترجمان کے پی حکومت کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کی نقل و حرکت کے دوران سڑکیں بند نہیں ہوں گی، وہ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں بھی نہیں رہیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں سادگی اختیار کی جائے گی، اور وزیرِ اعلیٰ کے زیرِ استعمال جتنی گاڑیاں ہیں ان کی تعداد میں کمی لائی جائے گی۔

  • آرمی چیف نے سوات میں آرمی پبلک،اسکول اینڈ کالج اور مہمندایجنسی میں سڑک کا افتتاح کردیا

    آرمی چیف نے سوات میں آرمی پبلک،اسکول اینڈ کالج اور مہمندایجنسی میں سڑک کا افتتاح کردیا

    سوات : آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ نے سوات میں آرمی پبلک،اسکول اینڈ کالج اور مہمندایجنسی میں سڑک کا افتتاح کردیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تعاون پر قبائلیوں کے شکرگزار ہیں، امن واستحکام کے حصول کے بعد اب ترقیاتی کام بھرپور انداز میں جاری ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے سوات کادورہ کیا اور کانجو گیریژن میں آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج کا افتتاح کیا، جس میں تین ہزار چھ سو طلبا کی گنجائش ہے۔

    اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک اسکول اور کالج علاقے کے عوام کیلئے تحفہ ہے، معیاری تعلیم کی فراہمی سے امن واستحکام کو تقویت ملتی ہے، ادارے کا قیام عوام کی دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کا اعتراف ہے، آرمی چیف سےآرمی پبلک اسکول اینڈکالج کے بچے بھی ملے۔

    مقامی عمائدین نے سوات میں اے پی ایس کے قیام پر آرمی چیف سے اظہار تشکر کیا۔

    اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ نے مہمند ایجنسی میں غلنئی تا مہمند گٹ سڑک کا افتتاح بھی کیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق اکتالیس کلومیٹر طویل سڑک کے چودہ کلومیٹر فیز ون کا افتتاح کیاگیا، منصوبے میں شامل سات سو اکیاون میٹر طویل ناہاکی ٹنل بھی مکمل ہوگیا ہے۔

    آرمی چیف جنرل باجوہ سےقبائلی عمائدین بھی ملے، تقریب سے خطاب میں جنرل قمرجاویدباجوہ نے کہا امن واستحکام کے حصول کے بعد اب ترقیاتی کام بھرپورانداز میں جاری ہے۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ کے دورے کےموقع پرگورنرخیبر پختونخوا، کورکمانڈر پشاور اور ڈی جی ایف ڈبلیو او بھی موجودتھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوات میں ڈولی لفٹ دریا میں جاگری، 2افراد جاں بحق

    سوات میں ڈولی لفٹ دریا میں جاگری، 2افراد جاں بحق

    سوات: کالام کے علاقہ پالیر میں ڈولی لفٹ دریائے سوات میں جاگری ، جس میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوات میں کالام کے علاقے پالیر میں رسی ٹوٹنے کی وجہ سے ڈولی لفٹ دریا میں گر گئی۔ جس کے نتیجے میں 6 افراد دریائے سوات میں ڈوب گئے، مقامی لوگوں نے فوری کاروائی کرتے ہوئے 2افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور 2 کو بچالیا گیا جبکہ 2 کی تلاش جاری ہے۔

    ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہے اور لاشوں اسپتال منتقل کردیا گیا ۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ افراد ڈولی لفٹ میں سوار ہوکر دریا پار کررہے تھے کہ اچانک لفٹ کی رسی ٹوٹ گئی اور دریا میں جاگری۔

    خیال رہے پالیر کا رابطہ پل سات سال قبل سیلاب میں بہہ گیا تھا، جو تاحال تعمیر نہ ہوسکی، مقامی لوگوں نے آمد و رفت کے لئے چئیرلفٹ لگائی تھی۔


    مزید پڑھیں : مری میں مسافر چیئر لفٹ ٹوٹ کر کھائی میں جا گری، 11افراد جاں بحق


    واضح رہے چند روز قبل مری میں ڈولی لفٹ کھائی میں جا گری تھی ، جس کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوات کی دو حصوں میں تقسیم‘ وقت کی ضرورت؟

    سوات کی دو حصوں میں تقسیم‘ وقت کی ضرورت؟

    دہشت گردی ،سیلاب اور زلزلے سے متاثرہ سوات میں ایک اور ایشو نے سر اٹھالیا ہے اور وہ ہے سوات کی دو حصوں میں تقسیم ،جس پر سوات کے سیاسی جماعتیں ،سماجی حلقے اور سول سوسایٹی سمیت دیگر شعبے بھی دو حصوں میں تقسیم ہوگئے ہیں اور معاملہ روز بروز زور پکڑتا جا رہا ہے ،اس سلسلے میں لوئر اور اپر سوات میں جرگوں اور مشاورت کا سلسلہ جاری ہے،سوات کی آبادی اس وقت تقریبا تیس لاکھ ہے اور ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس میں لنڈاکے سے لیکر کالام ،پیوچار ،مرغزار اور شانگلہ ٹاپ اور کلیل کنڈاو تک پہاڑی علاقے شامل ہے ،اور اگر اس کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائیں تو تقریبا پندرہ لاکھ آبادی لوئر سوات اور پندرہ لاکھ اپر سوات کی ابادی ہوگی جبکہ34 یونین کونسل لوئر اور 33 یونین کونسل اپر سوات میں آجائیں گے۔

    اس وقت مالاکنڈ ڈویژن کی آبادی تقریبا 69 لاکھ ہے جس میں مالاکنڈ کی آبادی تقریبا چھ لاکھ ،بونیر کی آبادی تقریبا 6 لاکھ ،شانگلہ کی پانچ لاکھ ،دیر لوئر کی 8 لاکھ ،دیر آپر کی 9 لاکھ اور چترال کی آبادی تقریباپانچ لاکھ ہے جبکہ مالاکنڈ ڈویژن میں کل 22 صوبائی اسمبلی اور آٹھ قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں جن میں سوات میں سات،مالاکنڈ میں دو ،بونیرتین ،شانگلہ دو ،دیر لوئر3 ،دیر اپر3 اور چترال کے دو نشستیں شامل ہے جبکہ آٹھ قومی اسمبلی کے نشستوں میں دو سوات اور باقی اضلاع کے ایک ایک ہیں اور اب مارچ سے جو مرد م شماری شروع کی جارہی ہے‘ اس میں نشستوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔ اگر مالا کنڈ ڈویژن کو صوبے کے دیگر اضلاع کے تناسب سے دیکھا جائے تو اس وقت آبادی کے لحاظ سے پورے صوبے میں تیسرے اور رقبے کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہیں تو اب وقت کے تقاضے کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔

    اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے حلقہ پی کےسے تعلق رکھنے والے ایم پی اے اورڈیڈک کمیٹی کے چیئر مین فضل حکیم کے دفتر میں ایک بڑا جرگہ ہوا جس میں تمام سیاسی پارٹیوں کے ضلعی صدور نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء اور ضلعی ناظم محمد علی شاہ نے ضلع کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس سے سوات کی تاریخی حیثیت کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور اگر حکومت سوات کی ترقی کیلئے اتنی پریشان ہے توسب سے پہلے انہیں یہاں کے مسائل کی طرف توجہ دینی چا ہیں کیونکہ اس وقت بالائی سوات کے عوام مسائل کیلئے ترس رہے ہیں اور وہاں پر بچوں کو سکولوں میں چھت تک میسر نہیں ہے اور بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہے ‘ دوسری جانب تقسیم کی صورت میں انتظامی افسران خیموں میں بیٹھے رہنے پر مجبور ہوں گے ۔

    post

    پی پی پی کے ضلعی صدر شمشیر علی خان نے کہا کہ اس بارے میں عوامی رائے کو تقویت دی جائیں اگر عوام الگ ضلع چاہتے ہیں تو پھر انکے اواز کو تقویت دینی چاہیں ،سوات ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر عبدالرحیم نے اپر سوات کو الگ کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپر سوات کو الگ کیا گیا تو ہم پرانے سوات یعنی سوات ،بونیر ،شانگلہ اور کوہستان کو الگ ڈویژن اور ملاکنڈ ڈویژن کو صوبے کے قیام کیلئے تحریک شروع کردینگے اور یہ ہمارا مطالبہ ہوگا۔

    جماعت اسلامی کے ضلعی امیر محمد امین نے جرگے سے خطاب میں کہا کہ وہاں کے عوام کے رائے کا احترام کیا جائیں اور اگر وہ الگ ضلع مانگتے ہیں تو اس پر اعتراض ہمارا حق نہیں بلکہ ان لوگوں کی رائے کا احترام کرنا چاہیں۔

    پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور تحصیل کونسلر ڈاکٹر خالد محمود خالد نے کہا کہ ہم یونٹوں کو زیادہ کرنے کے حامی ہیں اور انتظامی یونٹوں کی زیادہ ہونے سے عوامی مسائل میں کمی آئے گی ۔ سوات بار کے صدر حضرت معاذ ایڈوکیٹ نے سوات کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ اس کی کسی بھی صورت تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دینگے ،عوامی نیشنل پارٹی نے بھی عوامی رائے کا احترام کرنے پر زور دیتے ہوئے خواجہ خان اور اے این پی کے ترجمان عبداللہ یوسفزئی نے کہا کہ اگر وہاں کے عوام الگ صوبہ کا مطالبہ کر رہے ہیں تو پھر ان کو ان کا حق دینا چاہیے۔

    اس موقع پر ایم پی اے فضل حکیم نے کہا کہ ہم اپنے ذاتی رائے کو عوام پر مسلط نہیں کرینگے بلکہ اپ لوگوں کو اس وجہ سے بلا یا گیا ہے کہ آپ اپنے رائے سے ہمیں آگاہ کریں اور تمام فیصلے آپ لوگوں کے مشاورت اور عوام کی رائے سے کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں بالائی سوات میں بھی سیاسی جماعتوں اور عوامی جرگوں کا انعقاد کیا گیا جس پر لوگوں نے الگ ضلع بنانے کی حمایت کی اور کہا کہ اگر اپر سوات الگ ضلع بن جائیں تو اس سے یہاں کے عوام کے مسائل میں کافی حد تک کمی آجائیگی ۔

    اس سلسلے میں صوبہ خیبر پختونخوا کے پارلیمانی سیکرٹری اینٹی کرپشن ایم پی اے ڈاکٹر حیدر علی خان نے کہا ہے کہ اپر سوات کو الگ ضلع اور پرانے سوات کو ڈویژن کا درجہ دینا وقت کا تقاضہ ہے ، اپر سوات کو الگ ضلع بنانا سواتیوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ دوسرے انتظامی یونٹ کا قیام عمل میں لانا ہے ، اپر سوات کے عوام نے الگ ضلع کے حق میں رائے دی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ اپر سوات کو الگ ضلع کا درجہ دیا جائے اس پر کسی کو اعتراض نہیں کرنا چاہئے ریفرنڈم کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

    علاقے میں تمام سیاسی جماعتوں ، تاجر برادری ، منتخب بلدیاتی نمائندوں اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے گرینڈ جرگہ میں الگ ضلع کے حق میں رائے دی گئی ہے الگ ضلع کے قیام سے علاقے میں ترقی و خوشحالی کی نئے راہیں کھل جائیں گی ، عوامی رائے کا احترام کیا جائے جو لوگ اس حوالے سے پروپیگنڈے کر رہے ہیں اور اس نان ایشو کو ایشو بنا کر سیاسی پوائنٹ سکورنگ میں مصروف ہیں وہ زمینی حقائق مسخ کر رہے ہیں وہ گزشتہ روز سوات پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ اپرسوات کو الگ ضلع کادرجہ دینا علاقے کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ ہے ، اپرسوات کو ضلع اورسوات کو ڈویژن کادرجہ دیناوقت کی ضرورت ہے ، 30لاکھ آبادی میں دوسرا انتظامی یونٹ بنانا علاقے کے عوام کی بہتر مفاد میں ہے ، مینگورہ شہر اور سرکاری دفاتر اورہسپتالوں پردباؤ کم کرنے کیلئے اپرسوات کو ضلع کادرجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔

    بعض لوگ اس نان ایشو کو ایشو بناکر پوائنٹ سکورنگ کررہے ہیں ڈاکٹر حیدرنے واضح ہے کہ ہم نے گزشتہ حکومت میں بھی اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے جدوجہد کی تھی ۔ لیکن اس وقت ضلعی ہیڈکوارٹر کے مسئلے کی وجہ سے یہ مسئلہ تعطل کاشکاررہا۔ اب صوبائی حکومت اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے۔ اورہم نے سرکاری دفاتر چاروں تحصیلوں میں یکساں تقسیم کرنے پراتفاق کیاہے اوراپرسوات کے عوام اوراس حوالے سے عوامی رائے کااحترام کیاجائے، جو لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں اصل وہ علاقے کے عوام کی رائے تسلیم کرنے سے انکاری ہے انہوں نے کہا کہ سوات کو دواضلاع میں تقسیم کرنا علاقے کے ترقی اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے انہوں نے کہا کہ آج کل مینگورہ شہرمیں ٹریفک کے حوالے سے جوحشر ہے اس کا کیابنے گا۔ پورے سوات میں تجاوزات کے خلاف کارروائی ہوتی، سڑکیں اوربازاریں کشیدہ ہوتی، لیکن مینگورہ شہراس طرح تنگ ہے جو دورجدید کابوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ اپرسوات کوالگ ضلع بنانے کیلئے صوبائی حکومت نے 13ارب روپے مختص کئے ہیں جو علاقے کے عوام کی بہتر مفاد کیلئے خرچ ہوں گے ، جوعلاقے کے ترقی اورخوشحالی کے حولاے سے شروعات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس کے علاوہ مینگورہ میں ٹریفک دباؤ کم کرنے کا کسی کے ساتھ کوئی تجویز ہو وہ بھی سامنے لایا جائے صوبائی حکومت نے ناجائز تجاوزات کیخلاف مہم شروع کر رکھی تھی زیادہ تر بازاروں کو وسیع کر دیا گیا ہے لیکن مینگورہ شہر کے بازاروں کو وسیع کرنے کی مخالفت کی گئی جو کہ جوں کا توں پڑا ہے اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ ہم اپر سوات کا مطالبہ اس لئے کر رہے ہیں کہ ہمیں اپنی جائیدادوں کی نرخ بڑھانی ہے حالانکہ جہاں دفاتر کا قیام عمل میں لایا جائے گا وہاں ہمارا کوئی جائیداد نہیں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سابقہ حکومت میں بھی ہوچکا تھا لیکن ہیڈ کوارٹر پر مسئلہ پیدا ہوا تھا جس کے بعد اس مسئلے کو سرد خانے کی نذر کیا گیا لیکن اب ہم نے اسے دوبارہ اُٹھایا اور ہیڈ کوارٹر کا مسئلہ بھی ختم ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ باہمی مشاورت کے ذریعے اپر سوات کے تمام علاقوں میں سرکاری دفاتر بنائیں گے ۔

    چونکہ موجودہ حکومت کا اب صرف ایک سال کا قلیل عرصہ رہ چکا ہے اور اگر دیکھا جائیں تو آخری سال ترقیاتی منصوبوں کا سال ہوتا ہے کیونکہ چاہیں مرکزی حکومت ہو یا صوبائی حکومت وہ عوام کو رام کرنے کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا اغاز کرتے ہیں اسلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر حکومت نے سوات کی تقسیم کا فیصلہ کرنا ہے تو اس پر عمل درآمد کا آغاز کیا جائیں اور اگر نہیں کرنا ہے تو پھر ممبران اسمبلی اور عوام کو اس مسئلے پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیں اور پہلے سے پسے ہوئے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر میگا پراجیکٹس اور ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ دینی جاہیں تاکہ یہاں کے عوام کے مشکلات میں کسی حد تک کمی آسکے ۔

  • سوات یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے 1 سیکورٹی اہلکار شہید 2 افراد زخمی

    سوات یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے 1 سیکورٹی اہلکار شہید 2 افراد زخمی

    سوات : اتروڑ میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے 1 سیکورٹی اہلکار شہید 2 افراد زخمی ہوگئے۔

    ابتدائی معلومات کے مطابق سوات کے علاقے اتروڑ میں پہلے سے نصب شدہ بم پھٹنے کے دو افراد زخمی ہوئے، دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچنے کے بعد دوسرا بم دھماکہ ہوا، سیکورٹی فورسز کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ دوسرے دھماکے میں 1 سیکورٹی اہلکار جامِ شہادت نوش کرگیا ہے تاہم پہلے دھماکے میں دو شہری زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کےلیے اسپتال روانہ کردیاگیاہے۔

    بم ڈسپوزبل اسکواڈ کے اہلکاروں نے بتایا ہے کہ جائے حادثہ پر دو بم نصب کیے گیے تھے پہلے دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز کے پہنچنے پر ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے دوسرا دھماکہ کیا گیا، جائے وقوعہ سے ریسکیو کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے اور سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد نے جائے وقوعہ پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کی تلاشی شروع کردی ہے، جب کے بم ڈسپوزبل کا عملہ شواہد اکھٹے کرنے میں مصروف ہے۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق دھماکہ شدید نوعیت کا تھا جس کی آواز دور دور تک سنائی گئی تھی۔

  • سوات کی 14 سالہ لڑکی کم عمری میں شادی کے خاتمے کیلئے کوشاں

    سوات کی 14 سالہ لڑکی کم عمری میں شادی کے خاتمے کیلئے کوشاں

    سوات : خاص طور پر ایک نوجوان لڑکی کے لئے ایک قدامت پسند معاشرے کی ذہنیت اور روایات کو تبدیل کرنا آسان نہیں ہوتا۔

    حدیقہ بشیر نامی ایک لڑکی نے کم عمری میں شادی کے خاتمے کا چیلنج لے لیا اور سوات کے علاقے میں کم عمری کی شادی کے خلاف جدوجہد شروع کر دی ہے۔

    حدیقہ بشیر کا کہنا تھا کہ میری سات سالہ بہن کی شادی ہونے والی تھی ، جس کے بعد میں نے اس معاملے کو اٹھایا اور شادی ملتوی ہوگئی، ایک کمیونٹی میں اس طرح کی شادیوں کو معیاری سمجھا جاتا ہے جہاں لڑکیوں کو تنازعہ کے حل یا خاندان میں زمین رکھنے کے لئے کے بدلے میں شادی کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے۔

    حدیقہ بشیر دوسری لڑکیوں اور ان کے والدین میں آگاہی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اپنی بیٹیوں کو ان کی تعلیم مکمل کروانا کتنا فائدہ مند ہیں۔

    حدیقہ سماجی کارکنوں کے ایک خاندان سے تعلق رکھتی ہے، ان کے خاندان والے بھی حدیقہ کے حامی ہے اور وہ اچھی طرح واقف ہے کہ حدیقہ کے لئے یہ ایک مشکل کام ہے

    یاد رہے کہ سوات کا علاقہ 2007 سے 2009 تک پاکستانی طالبان کے کنٹرول میں تھا، اس علاقے کے لوگ بنیادی حقوق کے لئے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔