Tag: sweden

  • روس جنگی طیارے یوکرین کے بعد سوئیڈن میں بھی داخل، کشیدگی بڑھ گئی

    روس جنگی طیارے یوکرین کے بعد سوئیڈن میں بھی داخل، کشیدگی بڑھ گئی

    اسٹاک ہوم: یوکرین کو فتح کرنے کا غمار لئے روس نے سویڈن کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر ڈالی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چار روسی جنگی طیاروں نے سوئیڈن کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور بحیرہ بالٹک میں جزیرہ گوٹ لینڈ پر پروازیں کیں۔

    سویڈن کی فضائیہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چار روسی لڑاکا طیاروں نے جزیرہ گوٹ لینڈ کے اوپر پرواز کرتے ہوئے سویڈن کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔

    فضائیہ کے کمانڈر کارل جوہان ایڈسٹروم نے ایک بیان میں کہا کہ سویڈن نے بھی جدید قسم کے لڑاکا طیاروں سے روس کو جواب دیا جس پر طیارے واپس چلے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ: امریکا کیا کرنے جارہا ہے؟

    جوہان ایڈسٹروم نے روسی طیاروں کی سرحدی خلاف ورزی کی تصاویر بھی میڈیا کو فراہم کیں، انہوں نے روسی طرز عمل کو غیر ذمے دارانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال میں اس واقعے کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ سویڈن نے جنوری میں روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے تناؤ کی وجہ سے بحیرہ بالٹک کے جزیرے گوٹ لینڈ پر اپنی سرگرمیاں بڑھا دی تھی۔

  • سویڈن: پہلی خاتون وزیر اعظم نے منتخب ہونے کے چند گھنٹوں بعد استعفیٰ دے دیا

    سویڈن: پہلی خاتون وزیر اعظم نے منتخب ہونے کے چند گھنٹوں بعد استعفیٰ دے دیا

    اسٹاک ہوم: سویڈن کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی مستعفی ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق میگڈالینا اینڈرسن پہلی خاتون تھیں جب وہ سویڈن کی وزیر اعظم بنیں، تاہم چند ہی گھنٹوں کے بعد انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دے دیا۔

    انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ میرے لیے عزت کا سوال ہے، میں ایسی حکومت کی قیادت نہیں کرنا چاہتی جس کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان لگایا جا سکے۔

    دراصل انھوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں بجٹ پاس نہ ہونے اور حکومت سے اتحادی پارٹی دی گرینز کے الگ ہونے پر کیا، سویڈن کی 349 نشستوں والی پارلیمنٹ کے اسپیکر آندریاس نورلن نے کہا کہ انھیں اینڈرسن کا استعفیٰ مل گیا ہے اور وہ اس صورت حال پر بات کرنے کے لیے پارٹی رہنماؤں سے رابطہ کریں گے۔

    نومنتخب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اتحادی پارٹی کے ساتھ چھوڑنے پر مخلوط حکومت کو استعفیٰ دینا ہوتا ہے۔ میگڈالینا اینڈرسن نے پارلیمنٹ کے اسپیکر اینڈریاس نورلن کو بتایا کہ وہ دوبارہ ایک پارٹی حکومتی رہنما کے طور پر وزیر اعظم بننے کی کوشش کریں گی۔

    واضح رہے کہ اتحادی جماعت گرین پارٹی کا حکومتی بجٹ پر اختلاف پیدا ہو گیا تھا، گرین پارٹی کا مؤقف تھا کہ یہ بجٹ انتہائی دائیں بازو کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے، جسے وہ قبول نہیں کر سکتے۔

    رپورٹس کے مطابق موجودہ حکومت ایک عبوری حکومت کے طور پر رہے گی جب تک کہ نئی حکومت قائم نہیں ہو جاتی۔

  • سویڈن، ڈنمارک اور ہالینڈ میں کرونا پابندیاں ختم، رونقیں بحال

    سویڈن، ڈنمارک اور ہالینڈ میں کرونا پابندیاں ختم، رونقیں بحال

    کورونا وائرس کے نئے ڈیلٹا ویریئنٹ کے خطرے کے باوجود تین یورپی ممالک سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں زندگی وبا سے پہلے کی طرح بغیر پابندیوں کے رواں دواں ہے یا ایسا ہونے والا ہے۔ اس کا راز کیا ہے؟

    اطلاعات یہ ہیں کہ نیدرلینڈ نے پچیس ستمبر سے مکمل ویکسی نیشن کرانے والے افراد کے کلبوں، پارٹیوں اور ریستورانوں میں جانے پابندی ختم کردی ہے تاہم ہر شہری کو ویکسی نیشن کارڈ ساتھ رکھنا لازمی قرار دیا ہے۔

    ادھر ڈنمارک بھی گذشتہ ہفتے کرونا کی تمام پابندیاں ختم کرنے والا پہلا یورپی ملک بنا، جہاں کرونا وبا سے پہلے کی زندگی لوٹ آئی ہے، ملک میں کہیں بھی ماسک پہننے کی پابندی ختم کردی گئی ہے اور کسی جم یا کنسرٹ میں جانے کے لئے ویکسین پاس ضروری نہیں ہے۔

    ڈنمارک کے وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب کووڈ نائنٹین ‘سماجی سطح پر خطرناک بیماری‘ تصور نہیں کی جائے گی۔

    دوسری جانب سویڈن بھی انہی ممالک کی فہرست میں شامل ہونے والا ہے، ملک کی وزارت صحت نے بھی رواں ماہ کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ نجی اور عوامی اجتماعات میں مخصوص تعداد میں شرکت اور ہوم آفس کی ہدایت ستمبر کے اختتام پر ختم کر دی جائے گی، تاہم ویکیسن نہ لگوانے والے سیاحوں کو اب بھی نیگٹیو کرونا ٹیسٹ دکھانے کے ساتھ ساتھ قرنطینہ کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ ڈنمارک کے اسی فیصد بالغ افراد کو ویکیسن لگ چکی ہے جبکہ سویڈن میں یہ شرح ستر فیصد سے زائد بنتی ہے، نیدرلینڈز میں یہ شرح محض ساٹھ فیصد ہے لیکن اس کے باوجود وہاں پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • سویڈن میں حجاب پر پابندی کا قانون کالعدم

    سویڈن میں حجاب پر پابندی کا قانون کالعدم

    اسٹاک ہوم: سویڈن کے ایک قصبے میں حجاب پر عائد پابندی کو کالعدم قرار دے دیا گیا، مقامی بلدیہ کے فیصلے کو عدالت نے کالعدم کیا ہے۔

    یورپی ملک سویڈن کے اسکون نامی علاقے کے قصبے اسکوروپ کی بلدیہ کی حجاب پر پابندی کا قانون مقامی عدالت نے کالعدم قرار دے دیا۔

    مقامی عدالت کے مطابق بلدیہ کا یہ فیصلہ ملک دستور اور مذہبی آزادی کے خلاف تھا جس کے تحت اسے کالعدم قرار دیا جا رہا ہے۔

    اسکوروپ کی بلدیہ نے گزشتہ سال دسمبر میں 13 سال سے کم عمر بچیوں کے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی جس پر علاقے میں موجود ایک اسکول کے منتظم اعلیٰ نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

  • کرونا کی تباہ کاریوں کے باوجود سوئیڈن نے معیشت کو سنبھال لیا

    کرونا کی تباہ کاریوں کے باوجود سوئیڈن نے معیشت کو سنبھال لیا

    کورونا وائرس سے یورپ میں سب سے زیادہ اموات ہونے کے باوجود سوئیڈن وہ واحد ملک ہے کہ جس نے اپنی معیشت کو سنبھال لیا، برطانیہ کی نسبت یہاں جی ڈی پی کی شرح بہت بہتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک اپنی معیشت کو تباہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں، ایسے میں بر اعظم برطانیہ میں واقع ملک سوئیڈن میں معاشی شرح نمو بہت بہتر ہے۔

    برطانیہ کے مقابلے میں سوئیڈن کی معشیت نے بڑٖی کامیابی حاصل کی ہے جبکہ برطانیہ کو اس لاک ڈاؤن کے دوران سویڈن سے کہیں زیادہ بڑے معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    برطانیہ کی جی ڈی پی میں پہلے سال سویڈن کی نسبت بہت بڑی کمی دیکھی گئی، رواں سال مارچ میں برطانیہ کے تعمیراتی اور خوردہ دونوں شعبوں میں ریکارڈ بدترین گراوٹ دیکھنے میں آئی، اس سے قبل سال1970میں اسی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    اس کے برعکس مارچ میں سوئیڈش کی ریٹیل فروخت میں کافی حد تک اضافہ ہوا کیونکہ دکانیں کھلی رہیں جبکہ تعمیراتی شعبے کے افراد بھی اپنے کاموں میں مصروف رہے۔

    اگرچہ سویڈن کی شرح اموات (گزشتہ ہفتے میں 6.08 فی ملین) یورپ میں بدترین ہے لیکن برطانیہ کے دو ماہ کی لاک ڈاؤن کے بعد بھی اس سے قدرے بہتر ہے (5.57) مجموعی طور پر برطانیہ کو35،704 اموات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ سویڈن میں 3،831 کے مقابلے میں یہ نو گنا سے زیادہ ہے جب کہ آبادی صرف 6.6 گنا زیادہ ہے۔

    برطانیہ کی معیشت کو پہلے ہی اس وبائی صورتحال نے تباہ و برباد کردیا ہے ، یہاں تک کہ تازہ ترین اعداد وشمار میں صرف ایک مختصر مدت کا لاک ڈاؤن شامل ہے،  تازہ ترین اعداد و شمار میں برطانیہ کی بے روزگاری کی شرح میں صرف تھوڑا سا اضافہ ہوا ہے۔

     

  • ایران جلد ہی برطانوی تیل بردار جہاز چھوڑ دے گا، سویڈن

    ایران جلد ہی برطانوی تیل بردار جہاز چھوڑ دے گا، سویڈن

    اسٹاک ہوم : سویڈش وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران قبضے میں لیے برطانوی تیل بردار بحری جہاز کو چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سویڈن کے سرکاری ٹی وی چینل نے وزارت خارجہ کے ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران قبضے میں لیا برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو جلد چھوڑ دے گا۔

    ایران نے گذشتہ ماہ آبنائے ہرمز سے برطانیہ کا ایک آئل ٹینکر قبضے میں لے لیا تھا جس کے بعد برطانیہ اور ایران میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔

    سوئس ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس بات کے قوی اشارے ملے ہیں کہ ایران قبضے میں لیے برطانوی تیل بردار بحری جہاز کو چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ہفتے ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے سویڈن کا دورہ کیا اور اپنے سوئس ہم منصب مارگوٹ والسٹروم سے ملاقات کی،اس کے علاوہ اس موقع پران کی ملاقات ایرانی زیر قبضہ تیل بردار جہاز کی مالک کمپنی اسٹینا پالک کے چیف ایگزیکٹیو پاریک ھنیل سے بھی ملاقات کی تھی۔

    سوئس ٹی وی کے مطابق باخبر ذرائع سے خبر ملی ہے کہ ایران چند ایام میں برطانوی تیل بردار جہاز کو چھوڑ دے گا۔

  • ایرانی وزیرخارجہ کی سویڈن آمد پر مظاہرے، متعدد افراد گرفتار

    ایرانی وزیرخارجہ کی سویڈن آمد پر مظاہرے، متعدد افراد گرفتار

    اسٹاک ہوم : ایرانی وزیرخارجہ کے دورہ سویڈن کے موقع پر سول سوسائٹی کی طرف سے سخت احتجاج کیا گیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے جب کہ متعدد کو حراست میں لے لیا گیا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کے اسٹاک ہوم پہنچنے پربڑی تعداد میں لوگ ایران کے خلاف نعرے لگاتے سڑکوں پرنکل آئے۔مظاہرین نے اسٹاک ہوم میں ایرانی وزیرخارجہ اور حکومتی نمائندوں کے درمیان ہونے والے اجلاس کے مقام کی طرف جانے کی کوشش کی جس پر پولیس کو حرکت میں آنا پڑا۔

    پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشد جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ کم سے کم تین مظاہرین کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیاگیا ہے۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد 62 افراد کو مظاہرے کے مقام سے منتشر کیا گیا۔

    یہ مظاہرین دارالحکومت اسٹاک ہوم کے وسطی علاقے سولنا میں جمع تھے اور ایرانی وزیرخارجہ کی آمد کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔سماجی کارکنوں نے سویڈیش پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے تصادم کی تصاویر اور فوٹیج سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔

    اسٹاک ہوم پولیس کی ترجمان ایوا نیلسن نے کہا کہ لوگوں کو احتجاج کی اجازت دی گئی مگرجب انہوں نے پرامن احتجاج کی حدود کو پامال کرنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف پولیس کو حرکت میں آنا پڑا۔

    سویڈن کی اپوزیشن جماعتوں اور ارکان پارلیمنٹ نے بھی ایرانی وزیرخارجہ کی اسٹاک ہوم آمد کے خلاف احتجاج کے ساتھ جواد ظریف کا استقبال کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

  • سویڈن: اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے کی کارروائی پھر شروع

    سویڈن: اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے کی کارروائی پھر شروع

    اسٹاک ہوم: سویڈن نے جولیان اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے کی کارروائی پھر شروع کر دی ہے.

    تفصیلات کے مطابق گرفتاری کے بعد وکی لیکس نامی مشہور  زمانہ ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج کے خلاف پرانے مقدمہ بھی کھل گئے.

    سویڈن کے دفتراستغاثہ کے ایک بیان کے مطابق آسٹریلیوی شہری کے خلاف دوبارہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    سویڈن کے ایک اعلیٰ عہدے دار ایفا ماریا پیرسون کے مطابق 2017 میں جنسی زیادتی کے مقدمے کی روک دی جانے والی تحقیقات کو اب مکمل کیا جائے گا۔

    جولیان اسانج پر الزام ہے کہ انھوں نے 2010 میں ایک سویڈش خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ خیال رہے کہ جولیان اسانج ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کر چکے ہیں اور اسے عالمی طاقتوں کی سازش قرار دیتے  ہیں.

    وکی لیکس کے اعلامیہ کے مطابق یہ تفتیشی عمل اسانج کے لیے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکا کے حوالے نہ کیا جائے ،اسانج کی لندن عدالت میں اپیل

    خیال رہے  کہ  11 اپریل 2019 کی برطانوی پولیس نے جولیان اسانج کو ایکویڈور کے سفارت خانے سے گرفتار کیا تھا، جس نے انھیں سات سال سے پناہ دی ہوئی تھی۔

    جولیان اسانج کی ویب سائٹ وکی لیکس نے 2006 میں کھلبلی مچا دی تھی۔ اس کا مقصد بین الاقوامی رازوں سے پردہ اٹھانا تھا۔

  • سوئیڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بننے والی فلسطینی دوشیزہ

    سوئیڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بننے والی فلسطینی دوشیزہ

    اسٹاک ہوم : ایک بچی کی ماں ہونے کے باوجود تعلیم حاصل کرکے ترقی پانیوالی فلسطینی دوشیزہ ربیٰ محمود کے غیر ملکی میڈیا میں بھی چرچے شروع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی دو شیزہ جو سویڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بن گئی، فلسطینی پناہ گزین دوشیزہ ربیٰ محمود نے چار سال قبل شام میں جنگ سے جان بچا کر سات سمندر پار اسکنڈنیوین ملک سویڈن میں اپنا ٹھکانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چوبیس سالہ ربا محمود نے مصائب و مشکلات کا سفر طے کرتے ہوئے نہ صرف یورپی معاشرے میں اپنی جگہ بنائی بلکہ پناہ گزینوں کی ترجمان بن کر ابھری ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ربا نے ایک سال سے کم وقوت میں سویڈش زبان سیکھ لی اور سویڈن کی ‘لونڈ’ یونیورسٹی میں طب کے شعبے میں داخلہ لینے میں بھی کامیابی حاصل کرلی حالانکہ وہ شادی شدہ اور ایک بچی کی ماں ہیں۔

    ایک انٹرویو میں ربیٰ نے کہا کہ میں نے شام میں ڈیڑھ سال تک ہیومن میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کی، سویڈن میں آنے کے بعد میں نے ایک سال کے کم عرصے میں سویڈش زبان کی تعلیم حاصل کرلی، پردیسی زبان سیکھنے کے بعد اب میں اگلے مرحلے یعنی تعلیم کے حصول کی طرف جانے کی تیاری کر رہی ہوں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ربیٰ پر بہ یک کئی ذمہ داریاں ہیں، وہ ایک بچی کی ماں، ایک بیوی اور سویڈن میں پناہ گزینوں کی ترجمان کے ساتھ ساتھ بچوں کے ایک اسکول میں 10 گھنٹے تدریس اور دیگر کام انجام دیتی ہیں۔

    اس کا کہنا تھا کہ سویڈن میں اس کی کامیابی میں اس کی محنت، خود اعتمادی اور لوگوں سے تعلقات کے قیام میں پیش پیش رہنے نے اہم کردار ادا کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ربا محمود کی تیزی کے ساتھ ترقی اور محنت کے چرچے اس وقت سویڈش میڈیا میں بھی عام ہیں۔ اسے بالعموم تمام پناہ گزینوں بالخصوص فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایک مثال قرار دیا جا رہا ہے۔

  • سوئیڈن میں ست رنگی کچرا

    سوئیڈن میں ست رنگی کچرا

    دنیا بھر میں پلاسٹک سمیت مختلف اشیا کے کچرے کو کم سے کم کرنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں اور ری سائیکلنگ یعنی دوبارہ استعمال کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جارہا ہے۔

    دنیا کا سب سے زیادہ ماحول دوست سمجھا جانے والا ملک سوئیڈن بھی اس سلسلے میں مختلف اقدامات کر رہا ہے اور اس حوالے سے وہ ایک اور قدم آگے بڑھ چکا ہے۔ سوئیڈن میں ری سائیکلنگ کے عمل کو زیادہ سے زیادہ آسان بنانے کے لیے کچرا رکھنے کو مختلف رنگوں کے بیگز متعارف کروائے گئے ہیں۔

    سوئیڈن کے شہر اسکلستونا میں شہریوں کو 7 بیگ ری سائیکلنگ اسکیم فراہم کرنے سے متعلق پوچھا گیا اور 98 فیصد شہریوں نے اس اسکیم کی فراہمی میں دلچسی ظاہر کی۔

    اس ست رنگی بیگز کی اسکیم میں کلر کوڈ سسٹم کے ذریعے کچرے کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ کتھئی رنگ کے بیگ میں دھاتی اشیا، سبز رنگ کے بیگ میں خوراک، نیلے رنگ کے بیگ میں اخبارات، گلابی رنگ کے بیگ میں ٹیکسٹائل مصنوعات، سرخ رنگ کے بیگ میں پلاسٹک اشیا، زرد میں کارٹن اور سفید بیگ میں ٹشو پیپرز اور ڈائپرز وغیرہ پھینکے جاتے ہیں۔

    ان بیگز کی بدولت ری سائیکلنگ کے عمل میں آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ ری سائیکلنگ پلانٹ میں آنے والے تمام رنگ کے بیگز مکس ہوتے ہیں تاہم ان کے شوخ رنگوں کی بدولت اسکینرز انہیں آسانی سے الگ کرلیتے ہیں جس کے بعد انہیں ان کے مطلوبہ پلانٹ میں بھیج دیا جاتا ہے۔

    جو اشیا ری سائیکل نہیں کی جاسکتیں انہیں بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ری سائیکلنگ کی بدولت کچرے کے ڈھیر اور آلودگی میں کمی ہوگئی ہے۔

    سوئیڈن نے، یورپی یونین کے سنہ 2020 تک تمام اشیا کو ری سائیکل کیے جانے کے ٹارگٹ کو نصف ابھی سے حاصل کرلیا ہے۔ سوئیڈش انتظامیہ کا کہنا ہے اس وقت وہ ملک کے کچرے کی بڑی مقدار کو ری سائیکل کر رہے ہیں لیکن وہ اس کام مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔