Tag: sweets

  • خیراتی تنظیم نے سیکڑوں لوگوں میں جان لیوا ٹافیاں تقسیم کر دیں

    خیراتی تنظیم نے سیکڑوں لوگوں میں جان لیوا ٹافیاں تقسیم کر دیں

    آکلینڈ: نیوزی لینڈ میں خیراتی تنظیم کی جانب سے تقسیم کردہ نشہ آور ٹافیاں لوگوں کے لیے خطرہ بن گئیں، اور اس نے پولیس کی دوڑیں لگوا دیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ میں اس وقت پولیس کی دوڑیں لگ گئیں جب آکلینڈ میں ایک خیراتی تنظیم کی جانب سے تقسیم کی گئی ٹافیوں سے متعلق پتا چلا کہ ان میں ’میتھم فیٹامن‘ مہلک مقدار میں موجود ہے۔

    انسداد غربت چیریٹی نے ایک بیان میں کہا کہ آکلینڈ سٹی مشن سے تقریباً 400 لوگوں نے کھانے کے پارسل حاصل کیے تھے، جن میں ٹافیاں بھی شامل تھیں، جو کہ کسی شہری نے گمنام رہتے ہوئے عطیہ کی تھیں۔

    نیوزی لینڈ ڈرگ فاؤنڈیشن کے مطابق ہر ٹافی میں میتھم فیٹامائن کی مقدار 300 گنا زیادہ ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ نیوزی لینڈ حکام کا کہنا ہے کہ ٹافی کھانے والے 5 افراد کو علاج کے بعد اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے، تاہم باقی لوگوں کی تلاش جاری ہے۔

    خیراتی تنظیم نے مہلک ٹافیاں باٹنے پر معافی مانگ لی ہے، ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں معلوم نہیں تھا کہ ٹافیوں میں میتھم فیٹامن موجود ہے، حکام کے مطابق ایک بچے سمیت کم از کم تین افراد نے بعد میں طبی امداد حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

    خیراتی تنظیم نے منگل کے روز حکام کو اس وقت صورت حال سے مطلع کیا جب ٹافی کھانے والے ایک شخص نے شکایت کی کہ جب اس نے ٹافی کھائی تو وہ ’مضحکہ خیز‘ سی کیفیت محسوس کرنے لگا، بعد ازاں آکلینڈ سٹی مشن کی چیف ایگزیکٹیو ہیلن رابنسن کے مطابق تنظیم کے عملے کے کچھ ارکان نے خود ٹافی آزمائی اور ملنے والی شکایات سے اتفاق کیا۔

    تنظیم نے بعد ازاں ٹافیاں ڈرگ فاؤنڈیشن کو ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیں، جس نے اس بات کی تصدیق کی کہ نمونوں میں میتھم فیٹامن کی ممکنہ طور پر مہلک مقدار موجود ہے، فاؤنڈیشن نے کہا کہ انھیں ایک ٹافی میں تقریباً 3 گرام میتھم فیٹامن ملی۔

  • میٹھی اشیاء کھانوں میں کس حد تک شامل کرنی چاہئیں؟

    میٹھی اشیاء کھانوں میں کس حد تک شامل کرنی چاہئیں؟

    ہمارے روز مرہ کے کھانوں سے میٹھے پکوانوں کو ختم کردیا جائے تو یقینی طور پر زندگی بے رونق سی ہوجائے گی کیونکہ مٹھاس بھی ہمارے جسم کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

    میٹھی اشیاء کھانے سے صحت پر بے شمار طبی فوائد مرتب ہوتے ہیں جن میں جسم کا اپنی اصل ساخت میں آ جانا، شریانوں میں خون کی روانی برقرار رہنا، شوگر جیسی خاموش اور خطرناک بیماری سے بچاؤ، کم عمر نظر آنا، چہرے پر جھریوں کا عمل رُک جانا شامل ہے۔

    ماہرین صحت ہمیشہ سے چینی کے کم استعمال پر زور دیتے آئے ہیں اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ چینی صرف کیلوریز حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور اس میں کوئی خاص غذائیت بھی نہیں ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ انسانی صحت کے لیے مٹھاس کا استعمال متعدد بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے؟ ۔

    نئی تحقیق کے مطابق قدرتی مٹھاس یعنی (فرکٹوز) زیادہ تر میٹھے مشروبات ،میٹھے کھانوں اور پروسیسڈ غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔

    ان غذاؤں کے استعمال سے انسانی جسم میں موجود بیماریوں کے خلاف اور اس سے بچنے والا نظام قوت مدافعت کمزور پڑجاتا ہے اور انسان متعدد بیماریوں میں جکڑا جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی مٹھاس میں پایا جانے والا ’’فرکٹوز‘‘انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس کے زیادہ استعمال سے انسان موٹاپے، ذیابیطس، ٹائپ ٹو، جگر کے متاثر اور بڑھ جانے کے خدشات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے جسم میں سوجن بڑھ جاتی ہے جس کو صحت سے متعلق خطرناک علامات میں شامل کیا جاتا ہے۔

    سوجن کے باعث انسانی خلیے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تے چلے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں انسان متعدد بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ چینی چربی کے خلیوں میں جمع ہو کر وزن بڑھنے کا باعث بنتی ہے، کھانے کے بعد میٹھا کھانا ایک عام عمل ہے دیکھا جائے تو کوئی نقصان نہیں ہے لیکن کسی بھی چیز کی زیادتی اور مستقل ہونا ضرور نقصان کا سبب ہوسکتا ہے۔

  • بچوں کے لیے مٹھائیوں کے اشتہارات پر پابندی عائد

    بچوں کے لیے مٹھائیوں کے اشتہارات پر پابندی عائد

    میڈرڈ: اسپین میں بچوں کے لیے مٹھائیوں کے اشتہارات پر پابندی عائد کردی گئی ہے، اسپین کی متعلقہ وزارت نے ان اشیا کو مضر صحت قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اسپین میں بچوں کے لیے مٹھائیوں کے اشتہارات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    اسپین کی موجودہ حکومت میں صارفین کے امور کے وزیر آلبیرٹو گارسیون نے بچوں کے کھلونوں کی مارکیٹنگ کے شعبے میں جنس کی بنیاد پر ترتیب دی گئی تجارتی اور تشہیری ترجیحات کے خلاف اپنی مہم گزشتہ برس شروع کی تھی، جو اب کامیاب ہو گئی ہے۔

    انہوں نے ماضی میں بچوں کے لیے میٹھی اشیائے خوراک کی تشہیر پر بھی یہ کہہ کر پابندی لگا دی تھی کہ ایسے اشتہارات بچوں کی صحت کے منافی ہوتے ہیں۔

    علاوہ ازیں انہوں نے ہسپانوی عوام سے یہ مطالبہ بھی کر دیا تھا کہ انہیں گوشت کم کھانا چاہیئے، اپنے ایسے ہی اقدامات کی وجہ سے وہ ذرائع ابلاغ میں سرخیوں کا موضوع بھی بنتے رہے ہیں۔

    اس کے علاوہ ہسپانوی حکومت نے بچوں کے کھلونے تیار کرنے والے ملکی اداروں کے ساتھ ایک ایسا نیا اور بہت منفرد معاہدہ کر لیا ہے، جس کا مقصد کھلونوں کے اشتہارات تک میں روایتی صنفی تفریق اور نفسیاتی رجحان کا خاتمہ کیا گیا ہے۔

    اس اقدام کا مقصد اسپین میں پیداواری اور تجارتی اداروں کی طرف سے اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے ممکنہ خریداروں کو مدنظر رکھتے ہوئے جینڈر سٹیریو ٹائپس کو استعمال کرنے کی سوچ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

    میڈرڈ حکومت اور کھلونوں کے تیار کنندہ ہسپانوی اداروں کے مابین اتفاق رائے سے طے پانے والے کوڈ آف کنڈکٹ میں اب خاص طور پر اشتہارات کے شعبے میں ایسی روایتی صنفی تخصیص کو ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

  • ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    کبھی کبھار اچانک ہمارا دل کچھ میٹھا کھانے کو چاہنے لگتا ہے، بعض اوقات یہ طلب اتنی شدید ہوتی ہے کہ ہم سب کام چھوڑ کر میٹھا تلاشنا شروع کردیتے ہیں اور اسے کھا کر ہی دم لیتے ہیں۔

    ماہرین نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے، اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہو رہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    جسم اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہمیں مجبور کرتا ہے اور ہم سارے کام چھوڑ کر اس خاص شے کی طلب مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    نہ صرف میٹھا بلکہ اکثر اوقات ہمارا دل بہت شدت سے کچھ نمکین، جنک فوڈ یا تلی ہوئی اشیا کھانے کو بھی چاہتا ہے۔ یہ سب جسم میں کچھ معدنیات کی کمی کا اشارہ ہوتا ہے۔

    جہاں تک میٹھے کا سوال ہے تو اس کا تعلق خون میں موجود شوگر سے ہے۔ جب ہمارے خون میں شوگر کی مقدار کم ہونے لگتی ہے، اور کیونکہ جسم کو توانائی پہنچانے کے لیے شوگر ایک اہم حیثیت رکھتی ہے تو ہمارا جسم ہمیں الارم دیتا ہے کہ فوری طور پر اس ضرورت کو پورا کیا جائے۔

    شوگر ہمارے جسم کے لیے فیول کی حیثیت رکھتی ہے لیکن ضروری ہے کہ اس کو پورا کرنے کے لیے صحت مند مٹھاس کھائی جائے۔ اسے ڈونٹس، کیک یا مٹھائیوں سے پورا کرنا فائدے کے بجائے نقصان دے سکتا ہے۔

    اگر یہ کمی مستقل محسوس ہو، یعنی ہر وقت یا اکثر ہمارا دل میٹھا کھانے کو چاہنے لگے تو یہ ہائپو گلائسیمیا کی نشانی ہے جس میں خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ ایسے میں خوراک میں پروٹین کی مقدار بڑھا دینی چاہیئے تاکہ خون میں شوگر کی مقدار نارمل لیول پر آسکے۔

    ماہرین کے مطابق اگر ہمارا دل چاکلیٹ کھانے کو چاہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ چاکلیٹ کھانے کا فائدہ یہ ہے کہ ڈارک چاکلیٹ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔

    ماہرین طب کی تحقیق کے مطابق میگنیشیئم دل کی دھڑکن کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد دیتا ہے اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    اس کی کمی سے نہ صرف امراض قلب اور ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ بے خوابی اور اینگزائٹی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے لہٰذا ماہرین کی تجویز ہے کہ چاکلیٹ کی طلب پیدا ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ چاکلیٹ کو اپنی معمول کی خوراک کا حصہ بنائیں۔

    اس کے لیے روزانہ تھوڑی سی ڈارک چاکلیٹ کھا لینا مفید ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں پھل کھانے کی طلب ہوتی ہے تو یہ کوئی خوش آئند اشارہ نہیں، اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی صحت سے غافل ہیں اور جسم کہہ رہا ہے کہ اسے اضافی وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی ضرورت ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ کمی ہونے کی صورت میں بھی کسی بھی شے بشمول پھلوں کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے اور اعتدال میں رہ کھایا جائے۔

    علاوہ ازیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں کچھ کھانے کی طلب ہو تو پہلے ایک گلاس پانی پینا چاہیئے۔ ہم بعض اوقات اپنے دماغ کے سگنل کا غلط مطلب بھی سمجھ سکتے ہیں۔

    یوں بھی ہوسکتا ہے کہ جسم کو پانی کو ضرورت ہو اور ہم اسے کچھ کھانے کی طلب سمجھ بیٹھیں، ایسے موقع پر پانی پینا ہمارے جسم کی ضرورت کا صحیح تعین کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  • موسم بہارکی آمد، پی آئی اے کی پروازمہندی کی تقریب میں تبدیل

    موسم بہارکی آمد، پی آئی اے کی پروازمہندی کی تقریب میں تبدیل

    کراچی : پی آئی اے نے موسم بہار کی آمد کی خوشی میں مسافروں کا انوکھے اور دلچسپ انداز میں استقبال کیا، مسافروں میں مٹھائی، گجرے اور چوڑیاں تقسیم کی گئیں، پرواز میں مہندی کی تقریب جیسا ماحول پیدا ہوگیا، سوشل میڈیا پر ویڈیو کی دھوم مچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے موسم بہار کی آمد پر دوران پرواز مسافروں کا دلچسپ اور انوکھے انداز سے استقبال کیا گیا.

    مسافروں کے سفر کو خوشگوار بنانے کیلیے فضائی میزبانوں نے دلچسپ انداز اپنایا، کراچی سے لاہور جانے والی پی آئی اے کی پروازمیں اس وقت خوشگوار ماحول بن گیا جب فضائی میزبانوں نے خواتین مسافروں میں گجرے اور چوڑیاں جبکہ مردوں میں تحائف تقسیم کیے۔

    اس کے علاوہ رنگ بھرے اس ماحول میں دوران پرواز حدیقہ کیانی کے مشہور گیت ’’بوہے باریاں‘‘ پر فضائی میزبانوں نے رقص بھی کیا۔

    اس موقع پران کے ساتھ دیگر مسافر بھی محو رقص ہوگئے، دوران پرواز مختلف مشہور پاکستانی گانے بھی چلائے گئے۔

    اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ موسم بہارکی آمد پرمختلف پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں، مسافروں کیلئے ایک ماہ تک مختلف رعایتیں بھی متعارف کرائی جائیں گی۔

    سوشل میڈیا پر آنے کے بعد یہ ویڈیو خوب وائرل ہوئی اور صارفین نے پوسٹ پر انتہائی دلچسپ اور اس کی پذیرائی میں کمنٹس بھی کیے۔

     

     


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔