Tag: switzerland

  • سوئس شہریوں کا مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم

    سوئس شہریوں کا مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم

    زیورخ: سوئٹزر لینڈ میں ایک ریفرنڈم میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کی تجویز منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سوئس شہریوں نے مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم منظور کر لیا ہے، جس میں 51.21 فی صد رائے دہندگان نے نقاب پر پابندی کی حمایت کی۔

    اتوار کو ہونے والے بائیڈنگ ریفرینڈم میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگانے کی تجویز انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے دی گئی تھی، جسے معمولی اکثریت سے منظور کیا گیا۔

    اس ریفرنڈم کے نتیجے کو نقاب پر پابندی کے حامیوں کی جانب سے اہم کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ مخالفین اسے نسلی پرستانہ اور جنسی تعصب پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔

    اگرچہ سوئس نظام جمہوریت کے تحت دی گئی اس تجویز میں مذہب کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا ہے، اور اس کا مقصد سڑکوں پر پُر تشدد مظاہرین کو ماسک پہننے سے روکنا بتایا گیا ہے، تاہم مقامی سیاست دانوں، میڈیا اور مہم چلانے والوں نے اسے برقعے پر پابندی قرار دیا ہے۔

    ریفرنڈم کمیٹی کے چیئرمین اور سوئس پیپلز پارٹی کے رکن پارلیمان والٹر ووبمن نے چہرہ ڈھانپنے کو سیاسی اسلام کی علامت قرار دیا تھا، اور کہا تھا کہ اس کا سوئٹزرلینڈ میں کوئی مقام نہیں، ہماری روایت ہے کہ آپ اپنا چہرہ دکھائیں۔

    یاد رہے کہ 2009 میں سوئٹزرلینڈ میں شہریوں نے کسی بھی مینار کی تعمیر پر پابندی کی بھی حمایت کی تھی۔

  • برف کا گھر بنانے والے بچے کے ساتھ خوفناک واقعہ

    برف کا گھر بنانے والے بچے کے ساتھ خوفناک واقعہ

    ٹراسپ : سوئٹزرلینڈ میں اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے اگلو (برف سے بنے گھر) کے گرنے سے باپ بیٹا دب گئے، باپ نے کوشش کرکے اپنی جان بچالی لیکن وہ سات سالہ بیٹے کو نہ بچا سکا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی سوئٹزرلینڈ کی ریاست گربوینن کے برفانی علاقے ٹراسپ میں ایک اندوہناک حادثہ پیش آیا ہے جس میں اپنے ہاتھ سے بنایا ہوا اگلو (برف کا گھر) گرنے سے باپ بیٹا برف میں دب گئے۔

    اس حوالے سے سوئس پولیس کا کہنا ہے کہ حادثہ گزشتہ روز صبح 11بجے پیش آیا جب برف سے بنا گھر اچانک گرگیا۔ پولیس کے مطابق حادثے کے وقت دونوں اندر موجود تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حادثے کے بعد لڑکے کے والد نے انتہائی کوششوں کے بعد خود کو تو کسی طرح برف کے ڈھیر سے باہر نکال لیا لیکن وہ کافی دیر تک اپنے سات سالہ بیٹے کی جان بچانے کیلئے اسے ڈھونڈتا رہا۔

    بعد ازاں ایک شخص کے آنے پر بچے کو تلاش کرلیا گیا اس دوران 15منٹ کا وقت گزر چکا تھا۔ بعد ازاں امدادی ٹیم نے بھی بچے کو ہوش میں لانے کی کوشش کی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    بچے کو انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ دوران علاج ہی چل بسا۔ پولیس حادثے کی تحقیقات کررہی ہے جبکہ بچے کے والد اور دیگر اہل خانہ کی دیکھ بھال بھی کی جارہی ہے۔

    سوئس پولیس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کھیلوں کی سرگرمیاں جیسے کسی کو ریت دبانا یا اگلوز تعمیر کرنا بہت خطرناک ہوسکتا ہے لہٰذا اس میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • سوئٹزر لینڈ میں صنفی تفریق کے خلاف ہزاروں خواتین کی ملک گیر ہڑتال

    سوئٹزر لینڈ میں صنفی تفریق کے خلاف ہزاروں خواتین کی ملک گیر ہڑتال

    برن: سوئٹزر لینڈ میں لاکھوں خواتین کم معاوضوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔ سوئٹزر لینڈ میں اس وقت خواتین کو مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم معاوضے دیے جارہے ہیں۔

    خواتین کی جانب سے دی گئی ملک گیر ہڑتال کی کال پر مختلف شہروں میں دفتری اوقات کے دوران مظاہرے ہوئے اور خواتین نے کام چھوڑ کر کم معاوضوں کے خلاف احتجاج کیا۔

    اس دن کو سوئٹزر لینڈ میں ہی سنہ 1991 میں کیے جانے والے مظاہرے کے 28 برس بھی مکمل ہوگئے جس کے بعد حکام صنفی مساوات کا ایکٹ تیار کرنے پر مجبور ہوئے۔ اس ایکٹ کے تحت خواتین کو صنفی تفریق اور جنسی حملوں کے خلاف قانونی تحفظ حاصل ہوگیا۔

    صنفی مساوات کے حوالے سے سوئٹزر لینڈ کسی مثالی پوزیشن پر نہیں، یہاں خواتین کو ووٹ دینے کا حق سنہ 1971 میں دیا گیا تھا۔

    مظاہرے میں شریک ایک خاتون کا کہنا تھا، ’یہ آج کے دور میں بھی ایک قدامت پسند ملک ہے، کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ ہمیں ووٹ دینے کے لیے 70 کی دہائی تک انتظار کرنا پڑا‘۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ سوئٹزر لینڈ میں عدم مساوات کئی مغربی یورپی ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم کی ہر سال جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق سوئٹزر لینڈ صنفی عدم مساوات میں عالمی درجہ بندی میں 20 ویں پوزیشن پر ہے۔

  • سوئس وفد نے سوات کا دورہ کیا، جنت نظیروادی کو حقیقی سوئیزر لینڈ قرار دے دیا

    سوئس وفد نے سوات کا دورہ کیا، جنت نظیروادی کو حقیقی سوئیزر لینڈ قرار دے دیا

    سوات : سوئیز لینڈ کے سفیر کی قیادت میں دس رکنی وفد نے ایشیا کے سوئیزر لینڈ سوات کا دورہ کیا،جنت نظیر وادی سوات جس کو ایشیا کا سویٹیزر لینڈ بھی کہا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئس سفیر تھا مس کولے کی قیادت میں دس رکنی وفد نے گزشتہ روز سوات کا دورہ کیا، اس دورے کا اہتمام صوبائی وزیر سیاحت عاطف خان کی جانب سے کیا گیا تھا۔

    اپنے دورے کے دوران وفد نے خوشگوار حیرت کا اظہار کیا اور سوات کو حقیقی سویئزر لینڈ قرار دیا ، اس موقع پر محفل موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، وفد کے ارکان مقامی موسیقی سے بھی خوب لطف اندوز ہوئے۔

    وفد نے تاریخی مقامات سوات میوزیم ،گل کدہ آثار قدیمہ، بریکوٹ سٹوپہ اور دیگر مقامات کا دورہ کرکے یہاں پر سیاحت کے فروغ کی خواہش ظاہر کی۔

    بعد ازاں صوبائی وزیر سیاحت عاطف خان کی جانب سے وفد کیلیے عشائیے کا بھی اہتمام کیا گیا اور ان کو روایتی شال بھی پہنا ئے گئے۔

  • پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے عجائب گھروں کے درمیان تعاون کا معاہدہ

    پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے عجائب گھروں کے درمیان تعاون کا معاہدہ

    اسلام آباد: پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان آثار قدیمہ کے شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون کا معاہدہ طے پاگیا۔ معاہدہ مذکورہ شعبے میں پاکستانی ماہرین کے لیے نئی راہیں کھولے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی وزارت ثقافت و محکمہ آثار قدیمہ اور سوئٹزر لینڈ کے رتبرگ میوزیم کی انتظامیہ کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کی تقریب زیورخ کے رتبرگ میوزیم میں ہوئی۔

    محکمے کے سیکریٹری انجینیئر عامر حسن نے حکومت پاکستان کی طرف سے معاہدے پر دستخط کیے۔

    معاہدے کا مقصد زیورخ میوزیم اور پاکستان میں موجود عجائب گھروں کے درمیان تعاون بڑھانا ہے جس کے تحت ریسرچ پروگرامز، اسکالر شپس، مطبوعات اور ڈاکٹرل / پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچز میں ایک دوسرے کی معاونت کی جائے گی۔

    معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے ماہرین ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کریں گے جبکہ اس شعبے سے وابستہ طالب علموں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے مشترکہ سیمینارز بھی منعقد کیے جائیں گے۔

  • بچے اب ہنستے کھیلتے ٹرین میں سفر کریں گے

    بچے اب ہنستے کھیلتے ٹرین میں سفر کریں گے

    طویل سفر بعض اوقات تھکا دینے اور اکتا دینے والا بن سکتا ہے، خاص طور پر اگر بچوں کا ساتھ ہو تو انہیں بہلانا مشکل ہوجاتا ہے، تاہم اب سوئٹزر لینڈ میں ٹرینوں میں پلے ایریا بنایا جارہا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ کی ٹرینوں میں 6 سال سے کم عمر بچوں کے لیے مزیدار پلے ایریا تشکیل دیے جارہے ہیں تاکہ بچے سفر کے دوران بھی لطف اندوز ہوسکیں۔

    ٹرین میں جنگل تھیم کی رنگ برنگی بوگیاں بنائی گئی ہیں، وہاں سلائیڈز رکھے گئے ہیں جبکہ بچوں کے کھیلنے کے لیے بورڈ گیمز بھی موجود ہیں۔

    سوئٹزر لینڈ میں 6 سال سے کم عمر بچے ٹرین میں مفت سفر کرسکتے ہیں۔

    یہاں کے لوگ یورپ کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں لہٰذا یہ اقدام والدین کی سہولت کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

  • سویٹزر لینڈ کے شہریوں کی بڑی تعداد گائے کی سینگ کاٹنے کے حق میں بول پڑی

    سویٹزر لینڈ کے شہریوں کی بڑی تعداد گائے کی سینگ کاٹنے کے حق میں بول پڑی

    سویٹزر لینڈ : شہریوں نے ایک ریفرنڈم کے ذریعے گائے کے سینگ کاٹنے کے عمل کو  درست قرار دیتے ہوئے گائے کے سینگ نہ کاٹنے کی مہم کو رد کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گائے کے سینگ ہونے چاہییں یا نہیں؟ یہ موضوع آج کل سویٹزر لینڈ کے شہریوں میں وجہ گفتگو بنا ہوا ہے، اب یہ عام بحث مباحثے کا ہی موضوع نہیں رہا بلکہ سیاست اور حکومت بھی اس کی لپیٹ میں آچکی ہے۔

    اس سلسلے میں اتوار کے روز ایک ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ملک بھر کے عوام اپنے ووٹ سے یہ فیصلہ کریں گے کہ گائے کو سینگ رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے یا نہیں؟

    اس ریفرنڈم میں سوئس شہریوں نے گائے کے سینگ کاٹنے کے حق میں فیصلہ سنا دیا، ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کے مطابق 53 فیصد شہری چاہتے ہیں کہ گائے کے سینگ کاٹے جانے چاہییں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ریفرنڈم میں سوئس شہریوں نے گائے کے سینگ نہ کاٹنے کی مہم کو رد کردیا ہے، اس رائے عامہ میں 47فیصد شہریوں نے سینگ نہ کاٹنے کے حق میں جبکہ 53 فیصد نے اس کے خلاف ووٹ دیا، خیال رہے کہ سوئٹزرلینڈ میں تین چوتھائی گائیوں کے سینگ نہیں ہوتے یا پھر ان کے سینگ کو جلا دیا جاتا ہے۔

    سوئٹزرلینڈ کے شہر بیرن میں ایک ڈیری فارم کے مالک کا خیال تھا کہ گائے کے سینگ کاٹنے کا عمل انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے نو برس قبل گائے اور بکریوں کے سینگ کاٹے جانے کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا تھا، مالک ارمین کیپال کا کہنا تھا کہ سینگ کے ساتھ مویشی فخر سے اپنا سر بلند رکھتے ہیں جبکہ سینگ کاٹے جانے کے بعد وہ افسردہ ہوجاتے ہیں۔

    قدرتی حسن کے نظاروں کے علاوہ سوئٹزرلینڈ کی ایک اور شناخت وہاں کی گائیں ہیں جو اپنے دودھ کی بنا پر یورپ بھر میں مشہور ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں بڑی تعداد میں ڈیری فارم موجود ہیں جہاں سے پورے یورپ کو دودھ فراہم کیا جاتا ہے۔

  • سوئٹزر لینڈ میں کچرا پھینکنے کے لیے قیمت ادا کرنا ضروری

    سوئٹزر لینڈ میں کچرا پھینکنے کے لیے قیمت ادا کرنا ضروری

    یورپی ملک سوئٹزر لینڈ میں شہریوں کو کچرا پھینکنے پر قیمت دینے کا پابند بنایا جارہا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور ری سائیکلنگ کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ میں لوگوں کے گھروں سے کچرے کا تھیلا اسی وقت اٹھایا جاتا ہے جب اس پر پیمنٹ اسٹیکر منسلک ہو، اس کا مطلب ہے کہ اس کچرے کی قیمت ادا کی جاچکی ہے۔

    اس کا مقصد لوگوں کو استعمال شدہ اشیا کو دوبارہ استعمال کرنے یعنی ری سائیکلنگ کی جانب راغب کرنا ہے۔ یہ طریقہ کار کچرے پر ٹیکس لگانے سے زیادہ مؤثر ثابت ہورہا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ کے بعض شہروں میں اگر کچرے میں ایسی اشیا پائی جائیں جنہیں ری سائیکل کرنا ممکن ہو تو انہیں پھینکنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خاتون انڈیانا جونز کچرا جزیرے کے سفر پر

    ان اقدامات کی بدولت سوئٹزر لینڈ میں ری سائیکلنگ کی شرح اس وقت یورپ کے تمام ممالک سے سب سے زیادہ ہے۔

    دوسری جانب یورپی یونین چاہتی ہے کہ سنہ 2020 تک اس کے تمام رکن ممالک اپنا پھینکا جانے والا 50 فیصد کچرا ری سائیکل کریں۔ سوئٹزر لینڈ پہلے ہی اس ہدف کو حاصل کرچکا ہے۔

    تاہم جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، سوئیڈن اور ناروے کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں ری سائیکلنگ کی شرح صرف 10 فیصد ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 2.12 ارب ٹن سامان کچرے کی صورت پھینک دیا جاتا ہے۔ ہم جو کچھ بھی خریدتے ہیں ان میں سے 99 فیصد سامان 6 ماہ کے اندر پھینک دیتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہم انسانوں کا پھینکا ہوا کچرا ایک نئی ارضیاتی تہہ تشکیل دے رہا ہے یعنی زمین پر ایک غیر فطری اور گندگی سے بھرپور تہہ بچھا رہا ہے۔

  • سوئٹزر لینڈ میں خواتین کے برقع پہننے پر پابندی، فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے ہوا

    سوئٹزر لینڈ میں خواتین کے برقع پہننے پر پابندی، فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے ہوا

    سینٹ گالن : سوئٹزرلینڈ میں عوام کی بڑی تعداد نے خواتین کے برقع پہننے پر پابندی کے حق میں رائے دی،  جس کے بعد برقع پہننے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئٹزر لینڈ کی وفاقی ریاست سینٹ گالن میں حکومت نے سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ فیصلہ ایک عوامی ریفرنڈم میں رائے دہندگان کی بہت بڑی اکثریت کی رائے کے بعد کیا گیا، خبررساں ایجنسی کے مطابق ریفرنڈم میں رائے دہندگان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ تمام عوامی مقامات پر چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپ دینے والے برقعے یا نقاب کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے؟

    سرکاری نتائج کے مطابق دو تہائی سے زائد رائے دہندگان67فیصد کی سوچ یہ تھی کہ سینٹ گالن میں تمام پبلک مقامات پر مکمل برقعے یا پورے چہرے کے نقاب پر قطعی پابندی لگا دی جائے، اس ریفرنڈم میں ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی شرکت کا تناسب صرف 36 فیصد رہا۔

    مزید پڑھیں: ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کے بعد پہلی خاتون کو سزا

    واضح رہے کہ حجاب، نقاب یا برقع جیسی مختلف شکلوں میں ایسا زیادہ تر مذہبی سوچ کی حامل مسلم خواتین کی طرف سے کیا جاتا ہے، عرف عام میں سینٹ گالن میں اس ریفرنڈم کو برقعے پر پابندی یا ’برقعہ بین‘ کا نام دیا جا رہا تھا۔

  • ہاتھ ملانے سے انکار، مسلم جوڑا شہریت سے محروم

    ہاتھ ملانے سے انکار، مسلم جوڑا شہریت سے محروم

    برن : سوئٹزرلینڈ کے حکام نے مسلمان جوڑے کو شہریت دینے سے متعلق انٹریو کے دوران افسران سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلمان جوڑے کو شہریت دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے حکام کی جانب سے مسلمان جوڑے کو شہریت کے حوالے سے کیے جانے والے انٹرویو کے دوران مخالف جنس کے افسران سے مصافحہ کرنے سے انکار پر شہریت دینے سے انکار کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوئس حکام کی جانب سے مسلمان جوڑے کو شہریت نہ دینے کی تصدیق کردی گئی ہے اور ساتھ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے جوڑے کو شہریت نہ کی وجہ مذہب نہیں بلکہ صنفی مساوات ہے۔

    سوئس حکام کے مطابق شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے جوڑے کا کئی ماہ قبل انٹرویو لیا گیا تھا، انٹرویو کے دوران مذکورہ جوڑا مخالف جنس افسران کی جانب سے کیے گئے سوالات کے جواب دینے میں ناکام رہے تھے۔

    سوئس حکام کا مؤقف ہے کہ سوئٹزرلینڈ کی شہریت حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے سوئس قوانین کا احترام اولین ترجیح اور معاشرے میں اچھی طرح ضم ہونا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی افریقہ کے جوڑے نے لوزان شہر کی شہریت حاصل کرنے کےلیے درخواست دی تھی، لوزان کے میئر کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے تاہم مذہب آزادی قانون کے دائرے سے باہر نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2016 میں ایک سوئس اسکول کے دو مسلمان لڑکوں نے ایک خاتون استاد سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد مذکورہ لڑکوں کے خاندان کو شہریت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سوئیڈن کی لیبر کورٹ نے ہاتھ ملانے سے انکار کرنے والی مسلمان خاتون کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے مذکورہ کمپنی کو 40 ہزار کراؤن جرمانے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا جس میں ملازمت کے لیے انٹرویو لینے والے شخص نے ہاتھ نہ ملانے پر انٹرویو ختم کردیا تھا۔