Tag: sworn

  • فلسطینی نڑاد نجیب ابوکیلہ نے سلواڈور کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا

    فلسطینی نڑاد نجیب ابوکیلہ نے سلواڈور کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا

    سان سلواڈور : حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی نژاد نو منتخب صدر نے کہا کہ ہمارا ملک بیمار چھوٹے بچے کی مانند ہے اور ہم سب کو اس کی دیکھ بحال کرنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وسطی امریکا کے ملک ال سلواڈور میں چند ہفتے قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایک فلسطینی نڑاد شہری نجیب ابو کیلہ نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنے عہدے کا باقاعدہ حلف اٹھا لیا ہے، چند ہفتے پیشتر ال سلواڈور میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ انتخابی نتائج فلسطینی نڑاد سیاسی اور کاروباری شخصیت نجیب ابو کیلہ کی واضح جیت کا پیغام لے کرآئے، گذشتہ روز انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں انہوںنے کہا کہ ہمارا ملک بیمار چھوٹے بچے کی مانند ہے اور ہم سب کو اس کی دیکھ بحال کرنی ہے، فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت اللحم سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ نجیب نے ال سلواڈور کے دارالحکومت سان سلواڈور میں آنکھ کھولی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان کے فلسطینی والد دو سال قبل اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں جب کہ ال سلواڈور سے تعلق رکھنے والی والدہ ابھی حیات ہیں۔ ابو کیلہ سنہ 1992ءکو ختم ہونےوالی خانہ جنگی کے بعد ملک کے چھٹے منتخب صدر ہیں۔

    ال سلواڈور کے نئے صدر کے والد کا نام ڈاکٹر ارماندو (احمد) ابو ییلہ قطان ہے، وہ ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہونے کے علاوہ امام ال سلواڈور کے خطاب سے جانے جاتے تھے۔

    انہوں نے اپنی لگائی ہوئی ٹیکسٹائل مل کے نزدیک ایک مسجد بنوائی اور وہ اس کے امام تھے، سلواڈور میں غربت عام ہے جس کے باعث لوگ محنت مزدوری کے لیے دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس اکتوبر کے بعد غربت اور بے روزگاری کی لہر کے باعث تین ہزار سلواڈوری امریکا نقل مکانی کرگئے۔

    نو منتخب صدر ابو کیلہ نے بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف اپنی بھرپور مہم کے سبب شہرت پائی، اس طرح ان کی جیت سے کئی دہائیوں تک جاری ملک کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان اقتدار کے تبادلے کا سلسلہ اختتام پذیر ہو گیا۔

    انتخابات سے قبل ہی یہ بات کہی جا رہی تھی کہ ریاستی اداروں کے حوالے سے عدم اطمینان نے 65 لاکھ آبادی والے ملک کے ووٹروں کو روایتی جماعتوں کا متبادل لانے کے لیے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    ال سلواڈور میں 1.5 لاکھ کے قریب عرب نژاد بستے ہیں، ان میں نصف کے قریب فلسطینی ہیں جب کہ بقیہ لبنانی اور شامی ہیں۔

    ابو کیلہ کے سب سے بڑے حریفصدارتی انتخاب کی دوڑ میں دوسرے نمبر پر رہے۔ ابو کیلہ صدارتی انتخابات میں 53.7 فیصد ووٹ حاصل کر کے ملک کے اعلی ترین منصب تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔

  • جنرل ٹوڈ والٹرز نے نیٹو کے نئے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں

    جنرل ٹوڈ والٹرز نے نیٹو کے نئے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں

    برسلز : نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالڑن برگ نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن یا نیٹو کے سپریم کمانڈر کی کمان جنرل ٹوڈ والٹرز کے ذمہ سونپ دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فوج کے جنرل ٹَوڈ والٹرز نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے نئے سپریم کمانڈر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں، انہوں نے جنرل کرٹِس اسکاپارَوٹی کی جگہ یہ منصب سنبھالا ہے، جو ریٹائر ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کمان کی تبدیلی کی تقریب بیلجیم کے شہر مَونس میں ہوئی، اس تقریب میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی انتہائی اہم فوج کی کمان بلاشبہ ایک بڑا چیلنج ہے۔

    نیٹو کی کثیر القومی فوج میں اڑسٹھ ہزار فوجی شامل ہیں۔ نیٹو کے سپریم الائیڈ کمانڈر کی یہ تبدیلی ایسے وقت پر ہوئی ہے جب امریکا اور روس کے درمیان جوہری تخفیفِ اسلحہ کا معاہدہ آئندہ مہینوں میں ختم ہونے والا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جنرل ٹوڈ والٹرز کا تعلق امریکی ایئرفورس ہے اور یہ مغربی اتحادی افواج کے 19 ویں سپریم کمانڈر منتخب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ مغربی اتحادی افواج کا قیام سنہ 1949 میں ہوا تھا اس وقت نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن یا نیٹو کے بارہ ارکان تھے بعدازاں ان کی تعداد 26 ہوگئی تھی اور اب اس کے رکن ممالک کی تعداد 29 ہو چکی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 2004 ء میں سابق سوویت یونین کا حصہ رہنے والے ممالک ایسٹونیا، لیٹویا اور لیتھوینیا کو بھی نیٹو کی رکنیت دے دی گئی جبکہ ان کے ساتھ ہی سلووینیا، سلوواکیا، بلغاریہ اور رومانیہ بھی نیٹو کے رکن بن چکے ہیں۔

  • زمبابوے کے نئے صدر ایمرسن منگاگوا آج حلف اٹھائیں گے

    زمبابوے کے نئے صدر ایمرسن منگاگوا آج حلف اٹھائیں گے

    ہرارے : سینتیس سال سے برسرِ اقتدار رابرٹ موگابے کے استعفے کے بعد زمبابوے کے نئے صدر ایمرسن منگاگوا آج حلف اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق رابرٹ موگابے کا 37 سالہ دورِ اقتدار اختتام پذیر ہوا، رابرٹ موگابے کے استعفے کے بعد زمبابوے کے نئے صدر ایمرسن منگاگوا آج حلف اٹھائیں گے۔

    پچھتر سالہ منگاگوا رابرٹ موگابے کے دستِ راست اورنائب صدرتھے، موگابے نے منگاگوا کو نائب صدرکے عہدے سے فوجی مداخلت سے چند دن پہلے ہی برطرف کیا تھا اور برطرف کیے جانے کے بعد منگاگوا جنوبی افریقہ میں قیام پذیر تھے۔


    مزید پڑھیں : زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے استعفیٰ دے دیا


    صدر رابرٹ موگابے نے پارلیمان میں تحریک مواخذہ سے پہلے ہی صدر کے عہدےسے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، ترانواے سالہ رابرٹ موگابے سات سال وزیراعظم اورتیس سال زمبابوے کے صدر رہے۔

    وگابے نے اپنے استعفیٰ میں کہا کہ ’صدارت سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ رضاکارانہ طور پر کیا تاکہ عوام کے فلاح و بہبود کا کام بہتر ہوسکے اور ملک کی موجودہ گشیدگی کا معاملہ بہتر ہوجائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے زمبابوے کے رابرٹ موگابے نے نائب صدر کو جبری برطرف کر کے اُن کی جگہ اپنی اہلیہ کو یہ عہدہ تفویض کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ملک کے حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔


    مزید پڑھیں :  زمبابوے میں فوج کا اقتدار پر قبضہ


    یاد رہے کہ زمبابوے کی فوج نے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری میڈیا اور اہم اداروں پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا اور صدررابرٹ موگابے اپنے خاندان کے ساتھ گھرمیں نظربند تھے۔

    زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا تھا تاہم بعد میں ان کیخلاف ریلی نکالی گئی جبکہ فوج نے صدرمخالف ریلی کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    فوجی حکام نے اس بات کی تردید کی تھی کہ اقتدار پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، صدرموگابے کے قریب موجود جرائم پیشہ لوگوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، ایسے عناصر کو ہٹانے کے بعد صورتحال معمول پر آجائیگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔