Tag: Symptoms

  • کیا آپ کا دل کمزور ہے؟ اپنی صحت سے متعلق اہم راز جانیے

    کیا آپ کا دل کمزور ہے؟ اپنی صحت سے متعلق اہم راز جانیے

    ہمارے جسم میں دل ایک ایسا عضو ہے جب یہ کمزور ہونا شروع ہوتا ہے تو ایسی صورت میں کئی علامات سامنے آتی ہے جنہیں شناخت کرکے ہم دل کے صحت پر قابو پاسکتے ہیں۔

    مجموعی صحت کیلیے سب سے پہلے دل کا مضبوط ہونا لازمی امر ہے جس کیلیے ضروری ہے کہ اس کی دیکھ بھال اور علاج کا فوری بندوبست کیا جائے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں ایسی 3 علامات کا ذکر کیا جارہا ہے جو دل کی کمزوری یا دل کی خرابی کی جانب اشارہ کر سکتی ہے۔

    ڈاکٹر جیریمی لندن، جو کہ ساوانا، جارجیا کے ایک ہارٹ سرجن ہیں نے کہا کہ اگر کسی شخص کو چلنے یا لیٹنے کی صورت میں سانس لینے میں مشکل پیش آئے یا ٹانگوں میں سوجن محسوس ہو، تو یہ دل کے کمزور ہونے کی جانب اشارہ ہے۔

    سانس پھولنا

    جب آپ کو چلتے ہوئے سانس یا آکسیجن لینے میں مشکل پیش آرہی ہو اور آپ کو عام سے زیادہ تیز، گہری سانسیں لینا پڑرہی ہوں تو یہ عام طور پر دل یا پھیپھڑوں کی کسی بیماری کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔

    لیٹنے پر سانس لینے میں دشواری

    آرتھوپینیا ایک طبی اصطلاح ہے جس میں لیٹنے پر سانس پھولنے لگتی ہے، لیکن عام طور پر بیٹھنے یا کھڑے ہونے سے راحت ملتی ہے۔

    اگر کسی کا دل کمزور ہے، تو ایسی صورت میں لیٹتے وقت ٹانگوں سے پھیپھڑوں کی طرف منتقل ہونے والے خون کو پمپ کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

    ٹانگوں میں سوجن

    جسم کے ٹشوز میں سیال جمع ہونے سے سوجن ہونے لگتی ہے، جسے ایڈیما کہا جاتا ہے۔ اگر آپ کی ٹانگوں کی رگوں میں خون پیچھے ہٹنا شروع ہو جائے تو یہ اشارہ ہو سکتا ہے کہ آپ کا دل ٹھیک سے کام نہیں کر رہا، یہ عام طور پر دل کی ناکامی کی پہلی قابلِ مشاہدہ علامت ہوتی ہے۔

    اگر کسی بھی شخص میں یہ علامت ظاہر ہونا شروع ہوں تو ایسی صورت میں وہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرے تاکہ معالج جسمانی معائنہ کے ساتھ کچھ ٹیسٹ بھی تجویز کرے۔

     

  • کیا آپ کو ذیابیطس لاحق ہے؟ اپنا معائنہ خود کریں

    کیا آپ کو ذیابیطس لاحق ہے؟ اپنا معائنہ خود کریں

    شوگر یعنی ذیابیطس تیزی سے پھیلتی ہوئی بیماری ہے جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ مریض کو علم ہی نہیں ہوپاتا کہ وہ اس کا کب اور کیسے شکار ہوا۔

    اس بیماری کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

    ذیابیطس نہ صرف خود ایک بیماری ہے بلکہ دوسری خطرناک بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، اسٹروک، اندھاپن یہاں تک کہ پیروں سے بھی معذور کرسکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ شوگر کے مرض کو معمولی نہ سمجھا جائے اور مرض کی تشخیص ہونے پر پورا علاج اور احتیاط کی جائے، اگر آپ اپنے اندر یہ علامات پائیں تو شوگر ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ بروقت اس مرض کا علاج ہوسکے

    بار بار پیشاب آنا :

    جب جسم زائد گلوکوز کو خارج کرنے کے لئے تمام سیلز کا پانی لے لیتا ہے تو اسے صاف اور دوبارہ جذب کرنے کے لئے گردوں کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اس کے اخراج کے لئے آپ کو جلدی جلدی پیشاب کرنے کیلئے واش روم جانا پڑتا ہے، بہت زیادہ پیشاب کرنے کے نتیجے میں پیاس بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے اور ذیابیطس کے مریض افراد اگر جوسز، کولڈ ڈرنکس یا دودھ وغیرہ کے ذریعے اپنی پیاس کو بجھانے کی خواہش میں مبتلا ہوجائیں تو یہ خطرے کی علامت ہوسکتی ہے۔

    سستی

    اگر آپ کی نیند پوری نہ ہوتو آپ دن بھر سست رہتے ہیں لیکن شوگر کے مرض میں سستی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا جسم اس کھائی ہوئی غذا کو استعمال نہیں کر پاتا، اگر کھانا کھانے کے بعد آپ کو توانائی محسوس ہونے کے بجائے سستی محسوس ہو تو یہ شوگر کے مرض کی علامت ہوسکتی ہے ۔

    بھوک اور پیاس زیادہ لگنا:

    شوگر کے مرض کی ایک نشانی بار باربھوک اورپیاس لگنا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار کو جب استعمال نہیں کر پاتا تو اسے باہر نکالنے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے جسم تمام سیلز کا پانی استعمال کرتا ہے اور اس طرح گلوکوز کے ساتھ اہم غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔اس کے نتیجے میں بار بار بھوک اور پیاس لگتی ہے۔

    جسمانی وزن میں کمی

    جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی دو وجوہات کی بناءپر ہوتی ہے، ایک تو جسم میں پانی کی کمی ہونا (پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے) اور دوسری خون میں موجود شوگر میں پائے جانے والی کیلیوریز کا جسم میں جذب نہ ہونا۔

    دھندلا نظر آنا:

    آنکھوں کو بھی صحیح طرح کام انجام دینے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے ،شوگر کی وجہ سے آنکھوں میں ہوجانے والی خشکی کی وجہ سے دھندلا نظر آنے لگتا ہے۔صحیح اور بر وقت علاج کے ذریعے اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اسے ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو شوگر کی وجہ سے نروز کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں بینائی بھی جاسکتی ہے ۔

    زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر

    زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام اور پراسیس بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔

    پیروں، ٹانگوں کا سن ہوجانا:

    شوگر خون کی نالیوں کو سخت کرنے کے ساتھ نروز کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس کی علامات پیروں اور ٹانگوں میں ظاہر ہوتی ہیں ۔ دوران خون میں کمی اور نروز کی خرابی جلد کے السر اور انفیکشن کا باعث بنتی ہیں جو ٹھیک نہیں ہو پاتے یا زیادہ وقت لیتے ہیں کیونکہ آپ کے پیر سن رہتے ہیں اس لئے آپ کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آپ کے پیر میں کتنی تکلیف ہے۔

    مثانے کی شکایات

    پیشاب میں شکر کی زیادہ مقدار بیکٹریا کے افزائش نسل کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن کا سامنے آنا فکرمندی کی علامت ہوسکتی ہے اور اس صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کرالینا چاہئے کیونکہ یہ اس مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

  • چہرے اور ہاتھوں پر سفید دھبے کیوں پیدا ہوتے ہیں؟

    چہرے اور ہاتھوں پر سفید دھبے کیوں پیدا ہوتے ہیں؟

    جلد پہ سفید دھبے نمودار ہو جائیں تو دیکھنے میں بہت برے محسوس ہوتے ہیں، جسے برص کہا جاتا ہے،برص ایک جِلد کی بیماری ہے جسے عام طور پر پھلبہری بھی کہا جاتا ہے۔

    یہ بیماری لاحق ہونے کی صورت میں جِلد کی میلانن کم یا ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں بیشتر لڑکے لڑکیاں اور خواتین اس بیماری کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں۔

    ان دھبوں کے کناروں اور نارمل جلد میں واضح فرق ہوتا ہے، یہاں تک کہ ان دھبوں والی جلد کے بال بھی سفید ہوسکتے ہیں، منہ اور ناک کے اندر کے حصے میں بھی یہ سفید دھبے پائے جا سکتے ہیں۔

    عام طور پر جسم کے دونوں اطراف یعنی دایاں اور بایاں حصے متاثر ہوتے ہیں، اکثر دھبے جلد کے ان حصوں پر شروع ہوتے ہیں جو سورج کی روشنی میں آتے ہیں۔

    یاد رہے کہ میلانن ان پگمنٹس کو کہا جاتا ہے جن کی وجہ سے جلد میں رنگت پائی جاتی ہے۔ یہ رنگت، سفید، سیاہ، یا سانولی بھی ہو سکتی ہے۔

    اس مرض کی وجہ سے پگمنٹس کی پیدائش اور افزائش رک جاتی ہے جس کی وجہ سے برص یا پھلبہری شدت اختیار کرنا شروع ہو جاتی ہے۔

    یہ دھبے سیاہ جلد والے افراد میں زیادہ نمایاں ہوتے ہیں, میلانن کی وجہ سے ہی جلد کا رنگ ہلکا یا گہرا ہوتا ہے یعنی اگر جلد کا رنگ سفید ہو تو میلانن کی مقدار کم اور اگر سیاہی مائل ہو تو میلانن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

    پھلبہری کا مرض جسم کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنا سکتا ہے، تاہم یہ زیادہ تر جسم کے ان حصوں پر ہوتا ہے جن پر براہِ راست سورج کی شعائیں پڑتی ہیں جیسا کہ ہاتھ، پاؤں، کہنی، چہرہ، ہونٹ اور گردن وغیرہ۔

    علاج :

    عوام میں یہ بات مشہور ہو چکی ہے کہ اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے اگرچہ سو فیصد علاج نہ سہی مگر کسی حد تک اس بیماری کا علاج کیا جاسکتا ہے اور برص کے مریض کو لاعلاج قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    اس مرض کے لاحق ہونے کی صورت میں عام طور پر ادویات کو استعمال نہیں کیا جاتا، جب کہ جِلد کی رنگت کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تھراپیز استعمال کی جاتی ہیں۔

    برص کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر کسی بھی اچھے ڈرما ٹالوجسٹ سے رابطہ کریں۔

  • خون کا کینسر: مریض کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

    خون کا کینسر: مریض کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

    خون کا کینسر ایک انتہائی خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے، یہ بیماری خون کے خلیات کی پیداوار اور کام کو شدید متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں کینسر کے خلیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

    یہ بات الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے کہ خون کے کینسر کی تشخیص کسی مریض کی زندگی پرکتنے منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    بلڈ کینسرجسے ہیماٹولوجیکل کینسر بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جس سے مراد وہ کینسر ہے جو خون، بون میرو، یا لمفاتی نظام میں پیدا ہوتا ہے۔

    کینسر کے ان خلیوں کو تین اہم اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جس میں لیوکیمیا، لیمفوما اور مائیلوما شامل ہیں جبکہ بلڈ کینسر کی دیگر اقسام میں کارسینوما سارکوما ہیں۔

    بلڈ کینسرکی کچھ عام علامات تھکاوٹ اور کمزوری، باربار انفیکشن یا بخار، غیر معمولی وزن میں کمی،رات کے پسینے، ہڈی یا جوڑوں کا درد، سوجن لمف نوڈس، خاص طور پر گردن، بغلوں یا کمر میں، آسانی سے زخم یا خون بہنا، جیسے ناک سے خون بہنا یا مسوڑھوں سے خون بہنا،سانس کی قلت، چکر آنا یا ہلکا سر ہونا،بھوک میں کمی میں شامل ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خون کا کینسر قابل علاج ہے؟خون کے کینسر کا علاج کینسرکی قسم اور مرحلے،مریض کی عمر اورمجموعی صحت اور دیگر عوامل کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔

    ویسے تو بلڈ کینسر کے بے شمار علاج موجود ہیں جن کا اطلاق کینسر کی قسم اور مرحلے، مریض کی عمر اورمجموعی صحت اوردیگرعوامل کے لحاظ سے کیاجاتا ہے۔ کیموتھراپی بلڈ کینسرکا عام علاج ہے،اس میں کینسر کے خلیات کو مارنے کے لیے ادویات کا استعمال شامل ہے۔

    ریڈیشن تھراپی :

    یہ کینسر کے خلیوں کو مارنے کے لیے اعلیٰ توانائی کی تابکاری کا استعمال کرتا ہے۔ یہ بیرونی طور پر پہنچایا جا سکتا ہے، جہاں تابکاری جسم کے باہر سےکینسر کے ٹیومر کی طرف جاتی ہے،یا اندرونی طور پرجہاں تابکار مواد کو کینسر کے ٹیومر کے قریب جسم کے اندر رکھا جاتا ہے۔

    اموناستھراپی :

    یہ ایک قسم کا علاج ہے جو مدافعتی نظام کی کینسر سے لڑنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔اس میں ادویات کا استعمال شامل ہےجو کینسر کے خلیوں پر حملہ کرنے کے لیے مدافعتی نظام کو متحرک کرتی ہے۔

    خلیہ سیل کی پیوند کاری :

    یہ ایک ایسا علاج ہے جس میں مریض کے بیمار بون میرو کو صحت مند اسٹیم سیل سے تبدیل کرنا شامل ہے۔ صحت مند اسٹیم سیلز مریض کے اپنے جسم سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

  • شناسا چہروں کو بھول جانا بیماری ہے یا کچھ اور ؟

    شناسا چہروں کو بھول جانا بیماری ہے یا کچھ اور ؟

    بعض اوقات کچھ جسمانی علامتوں سے انسان کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس کی اندرونی کیفیت کیا ہے؟ لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ کے ساتھ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو بظاہر کسی بیماری کی علامت تو نہیں ہوتیں البتہ وہ ایک بیماری ہی ہوتی ہے۔

    اس کی ایک مثال ’پروسوپاگنوزیا‘ہے جس میں شناسا لوگ بھی اجنبی لگتے ہیں اور ذہن پر دباؤ ڈالنے کے باوجود ان کے چہروں کو پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ایسی کیفیت میں مریض جب کسی شخص کو دیکھتا ہے تو سوچتا ہے کہ یہ کون ہے؟ کیا میں اسے جانتا ہوں یا نہیں؟ اور اگر جانتا ہوں تو اس کا مجھ سے کیا رشتہ ہے یا اس کا نام کیا ہے۔

    اگر آپ بھی کسی کے چہرے کو یاد نہیں رکھ پاتے تو جان لیں کہ اس کیفیت کو نفسیات کی زبان میں ’پروسوپاگنوسیا‘ کہا جاتا ہے، اس کیفیت میں ایسا بھی ممکن ہے کہ چہرہ تو یاد رہے لیکن شناخت کرنا مشکل ہو۔

    Face blindness

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نیورو لوجسٹ ڈاکٹر سونیا لال گپتا کا کہنا ہے کہ یہ کیفیت موروثی یا دماغی چوٹ کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے۔ یہ کیفیت تب پیدا ہوتی ہے جب دماغ کے دائیں طرف کے حصے کو خون کی فراہمی میں کمی ہوجائے کیونکہ دماغ کا یہی حصہ چہروں کو یاد رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    اس کیفیت کی بہت سی اور علامات بھی ہوسکتی ہیں جیسے کہ چند لوگوں کو مانوس اور غیر مانوس چہرے پہچاننے میں مشکل ہوتی ہے تو کچھ لوگ کسی چہرے اور کسی شے کے درمیان تفریق نہیں کر پاتے۔

    اس کیفیت میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ لوگ خود اپنی شکل ہی نہیں پہچان پاتے، اس کے علاوہ اس بیماری سے متاثرہ چند افراد چہروں کے تاثرات نہیں پہچان پاتے یا انہیں فلموں یا ٹی وی پر اداکاروں کو پہچاننے میں مشکل درپیش ہوتی ہے۔

    ہاورڈ میڈیکل اسکول کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق دنیا میں ہر 33 میں سے ایک فرد اس کیفیت سے کسی نہ کسی حد تک متاثر ہے یعنی دنیا کے تقریباً 3.8 فیصد لوگ پروسوپاگنوزیا کے مسائل کا شکار ہیں۔

    Science

    اس کیفیت میں مریض کیا کرے؟

    یاد رہے کہ ایسی کیفیت سے متاثرہ افراد چند ایسی عادات اپناسکتے ہیں جن سے ان کی زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔

    بھارت کے مقامی اسپتال میں شعبہ نفسیات کی سربراہ ڈاکٹر روپالی شیوالکر نے اس مسئلے کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ کسی سے ملاقات سے پہلے انہیں اپنی کیفیت کے بارے میں آگاہ کریں، دوستوں کو بتائیں کہ جب بھی وہ آپ سے ملیں تو وہ اپنا تعارف کروائیں۔

    اس کے علاوہ کسی سے ملاقات کریں تو اُن سے کہیں کہ وہ اپنے بارے میں آپ کو آگاہ کریں کہ وہ کون ہیں اور لوگوں کو ان کے چہرے کے بجائے ان کی آواز اور حرکات کی مدد سے پہچاننے کی کوشش کریں۔

  • یہ علامات دل کے دورے کی ہوسکتی ہیں

    یہ علامات دل کے دورے کی ہوسکتی ہیں

    غیر متوازن غذا اور غیر فعال طرز زندگی کے باعث دل کے امراض اور اچانک دل کا دورہ پڑ جانا بے حد عام ہوگیا ہے، تاہم دل کے دورے سے قبل جسم میں کچھ علامات ظاہر ہوتی ہیں، ان علامات کو جاننا مریض کی جان بچا سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہارٹ اٹیک کا سامنا کسی فرد کو اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب خون کا بہاؤ بہت زیادہ گھٹ جائے یا بلاک ہوجائے، عموماً شریانوں میں چکنائی، کولیسٹرول اور دیگر مواد کا اجتماع دل تک خون کے بہاؤ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

    کولیسٹرول کے اجتماع کو پلاک کہا جاتا ہے اور کئی بار اس کے باعث بلڈ کلاٹ کا سامنا ہوتا ہے جو خون کی روانی بلاک کردیتا ہے، خون کے بہاؤ میں کمی کے نتیجے میں دل کے پٹھوں کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔

    ہارٹ اٹیک سے متاثر فرد کی زندگی بچانے کے لیے فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی علامات کو جاننا ضروری ہے۔

    ہارٹ اٹیک کی علامات ہر فرد میں مختلف ہوسکتی ہیں، کچھ میں ان کی شدت معمولی یا معتدل ہوتی ہے تو کچھ میں بہت زیادہ شدید۔

    کچھ افراد میں کسی قسم کی علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں یا یوں کہہ لیں انہیں اچانک ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوتا ہے۔

    ہارٹ اٹیک کی چند عام علامات یہ ہوسکتی ہیں۔

    سینے میں تکلیف (دباؤ کے احساس کے ساتھ)

    سینے میں کھچاؤ

    ایسی تکلیف یا بے چینی کی لہر کا احساس جو کندھوں، ہاتھوں، کمر، گردن، جبڑے، دانتوں یا پیٹ تک محسوس ہو

    ٹھنڈے پسینے آنا

    تھکاوٹ یا کمزوری

    سینے میں جلن یا بدہضمی

    اچانک سر چکرانا، غشی طاری ہونا یا ذہن پر قابو نہ رہنا

    متلی

    سانس لینے میں مشکل محسوس ہونا

    خواتین میں کچھ ایسی علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں جو مردوں میں عام نہیں ہوتیں جیسے گردن، بازو یا کمر پر بہت شدید درد ہونا، جیسے سوئیاں چبھ رہی ہوں۔

    کئی بار ہارٹ اٹیک کا سامنا اچانک ہوتا ہے مگر بیشتر افراد میں انتباہی علامات اور نشانیاں کئی گھنٹے، دن یا ہفتوں قبل سامنے آجاتی ہیں۔

    سینے میں تکلیف یا دباؤ جسے انجائنا کہا جاتا ہے، بھی اکثر ابتدائی علامت ہوتی ہے۔

  • ڈپریشن ۔ کمزور کردینے اور خاموشی سے جان لینے والا مرض

    ڈپریشن ۔ کمزور کردینے اور خاموشی سے جان لینے والا مرض

    دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے، اور اقوام متحدہ نے اسے عالمی وبا قرار دیا ہے، ڈپریشن کی علامات کو جاننا بے حد ضروری ہے تاکہ آپ اپنے قریبی افراد کو اس صورتحال سے بچا سکیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یاسیت یا ڈپریشن عالمی وبا کا روپ اختیار کر چکی ہے جبکہ دوسری جانب ہماری ادویات اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیزی سے ناکام ہو رہی ہیں، یہ ایک ایسا عارضہ ہے جس میں عمر کی کوئی قید نہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ ایک ایسا عارضہ ہے جس کے لیے کوئی ٹیسٹ یا آلہ نہیں ہے جو اس کی درست پیمائش کر کے یہ جان سکے کہ مریض کس حال میں ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ یہ مریض کو اندر سے کمزور کر دیتا ہے اور انسان مستقل افسردگی کی حالت میں رہتا ہے، ایسے افراد کبھی کبھی لوگوں کے سامنے زیادہ ہنس رہے ہوتے ہیں تاکہ اپنی اداسی اور اندر کی کیفیت کو چھپا سکیں۔

    ڈپریشن ایک طرح کا ماسک ہے، آپ اسے آسانی سے پہچان نہیں سکتے اور یہ ایک طرح کا خاموش قاتل ہے۔

    ڈپریشن نے دنیا بھر میں 350 ملین سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہوا ہے اور یہ افراد دنیا بھر میں دیگر لوگوں کی طرح اپنا کردار ادا نہیں کر پاتے، یہی وجہ ہے کہ خودکشی جیسے رجحان میں تیزی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    چونکہ یہ مرض اتنی آسانی سے سامنے نہیں آتا اسی لیے اس کی تشخیص بھی نہیں کی جاتی اس طرح یہ سنگین ہوتا جاتا ہے۔

    اس کی علامات کی اگر بات کی جائے تو ڈپریشن میں مبتلا شخص ہمیشہ اداس رہتا ہے، گھر، اسکول اور دفتر میں اس کی کارکردگی بری طرح متاثر ہونے لگتی ہے جبکہ اس کی سنگین حالت انسان کو خودکشی کی جانب لے جاتی ہے۔

    دنیا بھر میں صرف ڈپریشن کی وجہ سے سالانہ 10 لاکھ اموات ہوتی ہیں، اس لیے ڈپریشن کی علامات کو جاننا نہایت ضروری ہے، تاکہ آپ اپنے خاندان اور دوستوں کو اس مرض سے نجات دلا سکیں۔

    علامات

    اچانک موڈ میں تبدیلی، عام طور پر بہت اداس ہونا یا خوش اور پرسکون دکھائی دینا

    چڑچڑا پن یا پریشانی میں اضافہ

    توجہ مرکوز کرنے میں دشواری اور بھول جانا

    موت کے بارے میں مسلسل بات کرنا یا سوچنا

    اپنے آپ کو مارنے کے بارے میں بات کرنا

    گہری اداسی، نیند میں خلل یا سونے میں دشواری کا سامنا کرنا

    کسی بھی چیز میں دلچسپی نہ لینا

    کھانے میں مسائل کا سامنا کرنا

    ایسے خطرات مول لینا جو موت کا باعث بن سکتے ہیں، جیسے بہت تیز گاڑی چلانا

    بے کاری کا احساس

    اگر یہ علامات کسی میں بھی موجو ہوں تو اسے چاہیئے کہ اپنے اہلخانہ، قریبی دوست اور احباب سے رابطہ کرے اور اپنی کیفیات سے آگاہ کرے۔ خود کو تنہائی یا الگ تھلگ کرنے کے بجائے لوگوں کے ساتھ تعلقات استوار کرے۔

    ساتھ ہی طبی مدد بھی طلب کریں، ڈپریشن کا علاج موجود ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے کسی مستند معالج سے رابطہ کریں تاکہ مریض کی علامات کو دیکھ کر ادویات دی جاسکیں۔

  • شہر بھر کے دورے کرنے کے بعد مرتضیٰ وہاب میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر

    شہر بھر کے دورے کرنے کے بعد مرتضیٰ وہاب میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر

    کراچی: ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوگئیں، انہوں نے خود کو قرنطینہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوگئیں جس کے بعد انہوں نے قرنطینہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ کل سے کرونا وائرس کی کچھ علامات ظاہر ہوئی ہیں، خود کو قرنطینہ کرنے اور ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ مرتضیٰ وہاب نے گزشتہ دو روز سے بارش کے بعد نکاسی آب کے کاموں کا جائزہ لینے کے لیے شہر بھر کا دورہ کیا ہے اور اس دوران بڑی تعداد میں لوگوں سے بھی ملے ہیں۔

  • ذہنی دباؤ سے ہونے والے نقصان سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ذہنی دباؤ سے ہونے والے نقصان سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ذہنی دباؤ آج کل کی زندگی میں بے حد عام ہوگیا ہے، ماہرین نے اس کی کچھ علامات اور ان سے نمٹنے کا طریقہ بتایا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے ک ذہنی دباؤ سے دور رہنے کے لیے صحت بخش غذائیں، ورزش اور بھرپور نیند جیسے معمولات پر عمل کر کے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    نیویارک کے ادارے الیون الیون ویلنیس سینٹر کے ہیلتھ کوچ جیکی ڈومبورگیان کا کہنا ہے کہ اگر ذہنی دباؤ آپ کے بالوں، جلد اور ناخنوں سے ظاہر ہونے لگے تو آپ کبھی دباؤ کا شکار ہونا پسند نہیں کریں گے لیکن کچھ علامات ایسی ہیں، جو آپ کے ذہنی دباؤ کو ظاہر کرسکتی ہیں۔

    ایکنی

    ذہنی دباؤ کی وجہ سے جلد کے مسائل بھی سامنے آتے ہیں جیسے کہ ایکنی، چنبل یا ایگزیما، اس کا حل یہ ہے کہ گہری سانسیں لیں، اس سے اینگزائٹی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین اس کے لیے 10 منٹ کا مراقبہ بھی تجویز کرتے ہیں، بہت سارا پانی پینا اور متوازن غذا کھانا بھی اہمیت رکھتا ہے، پھل، سبزیاں اور اعلیٰ معیار کا پروٹین بھی ان مسائل کے حل کے لیے ضرور ہے۔

    آنکھوں کی دیکھ بھال

    نیند نہ آنے کی وجہ سے آپ کی آنکھوں کے نیچے پانی جمع ہو جاتا ہے اور وہ پھولنے لگتی ہیں اور صبح آپ کی آنکھیں اور زیادہ خرابی ظاہر کر رہی ہوتی ہیں۔

    صبح آپ کی آنکھیں سوجی ہوئی ہوں تو ایک ٹھنڈا ٹھار چمچ (جو فریج میں رکھا ہو) الٹا کرکے آنکھوں کے نیچے پھیریں۔

    خشک اور کھردری جلد

    اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ زائد مقدار میں پانی نہ پی رہے ہوں، خصوصاً موسم گرما میں زیادہ پانی نہ پینے سے ڈی ہائیڈریشن اور آپ کی جلد کاغذ جیسی خشک ہو سکتی ہے۔

    اس کے سدباب کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں۔

    جسم میں صحت بخش اینٹی آکسیڈنٹس میں اضافے کے لیے آپ کو گرین ٹی پینے اور ایسی غذائیں کھانے کی ضرورت ہے جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو، جیسے کہ کھیرے، ٹماٹر، چقندر، تربوز یا ہری سبزیاں وغیرہ۔

    الرجی یا خارش

    ذہنی دباؤ کی وجہ سے بگڑنے والا ہارمون Dysbiosis پیدا ہوتا ہے، جس سے مضر بیکٹیریا، اچھے بیکٹیریا پر حاوی ہوجاتے ہیں اور جلد میں خارش ہونے لگتی ہے۔

  • منی ہارٹ اٹیک : مریض کیا محسوس کرتا ہے؟َ اہم علامات

    منی ہارٹ اٹیک : مریض کیا محسوس کرتا ہے؟َ اہم علامات

    منی ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب کورونری شریانوں میں عارضی رکاوٹ ہو۔ یہ بالکل اسی طرح ہے، جیسے منی اسٹروک کی علامات کے دوران ظاہر ہوتا ہے، منی ہارٹ اٹیک کے دوران ہونے والی علامات انتہائی قلیل مدتی اور ہلکی ہوسکتی ہیں۔

    ہارورڈ ہیلتھ کے مطابق تمام میوکارڈیل انفکشنز (یعنی ہارٹ اٹیک) میں سے تقریباً 50 فیصد میں مریض کا خیال ہے کہ جو علامات ظاہر ہو رہی ہیں وہ کسی کم سنگین مسئلے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    جس سے فرد کے دل کی بیماری سے مرنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے جب کہ دل کے دورے کی کئی قسمیں ہیں، جس میں منی ہارٹ اٹیک یا سائلنٹ ہارٹ اٹیک شامل ہے جس سے متاثر ہونے والوں میں سے 45 فیصد ہیں۔

    منی ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب کورونری شریانوں میں عارضی رکاوٹ ہو۔ یہ بالکل اسی طرح ہے، جیسے منی اسٹروک کی علامات کے دوران ظاہر ہوتا ہے۔ منی ہارٹ اٹیک کے دوران ہونے والی علامات انتہائی قلیل مدتی اور ہلکی ہو سکتی ہیں۔

    دل کے اس دورےکو میوکارڈیل انفکشن بھی کہا جاتا ہے

    عام طور پر کلاسک ہارٹ اٹیک کے ساتھ نظر آنے والی شدت کی کمی ہوتی ہے۔ ایک شخص منی ہارٹ اٹیک کے دوران اور اس کے بعد نارمل محسوس کر سکتا ہے اس کی دو وجوہات ہیں جنہیں سائلنٹ ہارٹ اٹیک کہا جاتا ہے۔

    منی ہارٹ اٹیک کی علامات میں یہ بھی شامل ہیں

    سینے میں درد یا سینے کے بیچ میں دباؤ یا نچوڑ کا احساس ہوتا ہے، یہ تکلیف کئی منٹ تک رہ سکتی ہے۔ یہ آتی اور جاتی بھی ہے۔

    مذکورہ کیفیت میں گلے میں درد ہوتا ہے، علامات بدہضمی یا گیسٹرو ایسوفیجل ریفلوکس بیماری کے ساتھ الجھ سکتی ہیں۔ سینے میں درد یا تکلیف کا سامنا کرنے سے پہلے یا اس کے دوران سانس لینے مں دقت ہونا۔

    اس کے علاوہ کمر کے اوپری حصے، جبڑے، گردن، اوپری حصے (ایک یا دونوں) اور یا پیٹ میں تکلیف۔ ہلکا  سر درد یا متلی محسوس کرنا اور ٹھنڈے پسینے آنا۔

    اگر آپ اوپر دی گئی تمام علامات میں سے اپنے اندر کوئی بھی علامت پاتے ہیں تو فوری طور پر کسی اسپتال یا قریبی کلینک سے طبی امداد حاصل کریں۔