Tag: Symptoms and precautions

  • کیلشیم کی کمی جاننے کے 7 آسان طریقے

    کیلشیم کی کمی جاننے کے 7 آسان طریقے

    عام طور پر کیلشیم کی کمی ہڈیوں کو کمزور کرنے، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ اور دانتوں کے مسائل کا سبب بنتی ہے۔ تاہم جسم میں پیدا ہونے والی 7 علامات کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اس کی وجوہات میں کیلشیم سے بھرپور غذا نہ کھانا یا وٹامن ڈی کی کمی شامل ہے جبکہ علاج میں متوازن غذا، کیلشیم سپلیمنٹس اور وٹامن ڈی کا استعمال شامل ہے۔

    یاد رکھیں ! کیلشیئم مرکزی اعصابی نظام کے متعدد حصوں کے لیے اہم کردار ادا کرنے والا غذائی جز ہے۔

    کیلشیئم ہمارے جسم اور صحت کے لیے بہت اہم غذائی جز ہے کیونکہ ہمارا جسم اس منرل کو ہڈیاں اور دانت مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے جبکہ دل اور دیگر مسلز کے افعال کے لیے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔

    جب جسم میں کیلشیئم کی کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے تو ہڈیوں کی کمزوری سمیت دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

    جسم میں کیلشیئم کی کمی ہونے پر ابتدا میں عموماً واضح علامات نمودار نہیں ہوتیں، مگر وقت کے ساتھ یہ مسئلہ سنگین ہوجاتا ہے جس کے بعد جو علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

    کیلشیئم کی کمی کا سامنا کرنے والے فرد کو مسلز میں تکلیف، اکڑن اور تشنج جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    اسی طرح چلنے کے دوران رانوں اور ہاتھوں میں تکلیف ہوسکتی ہے جبکہ ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے یا سوئیاں چبھنے جیسے احساس کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

    جسم میں کیلشیئم کی مقدار کم ہونے پر بہت زیادہ تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے جبکہ ایسا لگتا ہے جیسے جسمانی توانائی ختم ہوگئی ہے۔بہت زیادہ تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ سستی، بے خوابی اور سر چکرانے جیسے مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

    کیلشیئم کی کمی ہونے پر خشک جِلد، کمزور یا بھربھرے ناخن، سر کے درمیان سے بالوں کے جھڑنے، چنبل اور کھردرے بالوں جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ البتہ ناخنوں پر سفید نشان بننا کیلشیئم کی کمی کی علامت نہیں ہوتی۔

    اس کے علاوہ ہماری ہڈیوں کو کیلشیئم کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کی مضبوطی برقرار رہ سکے مگر جب جسم میں کیلشیئم کی سطح گھٹ جاتی ہے تو ہڈیوں کی کمزوری اور انجری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کی کثافت گھٹ جاتی ہے اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کے مرض کا سامنا ہوتا ہے۔اسی طرح ہڈیوں میں بہت زیادہ تکلیف بھی ہونے لگتی ہے۔

    کیلشیئم کی کمی کے باعث دانتوں کی کمزوری، مسوڑوں میں خارش، دانتوں کی جڑیں کمزور ہونا اور دانت ٹوٹنے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اور ساتھ ہی انگلیاں سن ہونے یا سوئیاں چبھنے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

    اگر جسم میں کیلشیئم کی کمی ہو تو اعصاب پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں خاص طور پر ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں پر، جن میں اکثر سن ہونے یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔

    کچھ شواہد کے مطابق جسم میں کیلشیئم کی کمی سے ذہنی امراض بشمول ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے، ایسی صورتحال میں کسی معالج سے فوری رابطہ کرنا ضروری ہے۔

  • سینے میں انفیکشن سے نجات کیسے ممکن ہے؟

    سینے میں انفیکشن سے نجات کیسے ممکن ہے؟

    سینے میں درد کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں،۔ بعض صورتوں میں، درد کچلنے یا جلنے والا معلوم ہوتا ہے تاہم علاج کے ساتھ ساتھ کچھ ضروری ہدایات پر عمل کرکے اس تکلیف سے نجات پانا کافی حد تک ممکن ہے۔

    نزلے یا زکام کے بعد سینے کا انفیکشن نہایت عام ہوتا ہے، اگرچہ یہ زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن بعض اوقات تشویشناک یہاں تک کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    سینے میں درد کی دیگر صورتوں میں یہ گردن اور جبڑے تک جاسکتا ہے اور پیٹھ یا ایک یا دونوں مسائل سے نکل سکتا ہے اسکے علاوہ بہت سے مختلف مسائل سینے میں درد کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سینے میں انفیکشن کی علامات کسی بھی موسم میں لاحق ہو سکتی ہیں، تاہم موسمِ سرما میں اس انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ سینے میں انفیکشن سانس کی نالی کے انفیکشن کی ایک قسم ہے جو سانس کی نالی کے نچلے حصے کو متاثر کرتا ہے۔

    سینے میں انفیکشن کی علامات زیادہ خطرناک نہیں ہوتیں، اس لیے ان علامات سے نجات حاصل کرنے کے لیے ادویات استعمال نہیں کی جاتیں، تاہم اگر یہ علامات شدت اختیار کر جائیں تو پھر معالج کے مشورے سے ادویات استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    چیسٹ انفیکشن کی وجہ سے کئی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ علامات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    ان علامات میں مستقل کھانسی، سر میں درد، سانس لینے میں مشکلات، کھانسی کے ساتھ خون آنا، تھکاوٹ، بھوک نہ لگنا، سینے میں درد، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، جوڑوں یا جسم کے مختلف حصوں میں درد یا بخار کی کیفیت شامل ہیں۔

    سینے میں انفیکشن کے علاج کیلئے مندرجہ ذیل طریقے مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

    شہد

    صحت کو بہتر بنانے اور مختلف طبی مسائل کو ختم کرنے کے لیے شہد کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ اس میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی آکسیڈنٹ، اور اینٹی سیپٹک خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

    شہد کو گرم پانی میں لیموں کے ساتھ مکس کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہد کھانسی کی ادویات کی نسبت زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔ شہد کا استعمال نہ صرف کھانسی جیسی علامات کو کم کرتا ہے بلکہ نیند میں بہتری لانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

    گرم دودھ پینا

    مریض کیلیے گرم دودھ کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ سردی کی وجہ سے لاحق ہونے والے چیسٹ انفیکشن کی علامات کو ختم کرنے کے لیے ایک گلاس گرم دودھ میں شہد، ہلدی، اور کالی مرچ شامل کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    بھاپ لینا

    انفیکشن کی وجہ سے کئی دفعہ سینے کی جکڑن کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے نجات حاصل کرنے کے لیے بھاپ لی جاتی ہے۔ بھاپ لینے کے لیے کسی برتن میں گرم پانی ڈال لیں اور سر کو تولیے یا کسی کپڑے سے ڈھانپ کر سانس لیں۔

    ہربل چائے

    سینے میں ہونے والی انفیکشن کے خلاف ہربل چائے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ کیمو مائل، پودینے، روز میری، اور ادرک جیسے مفید ہربز کے استعمال سے سینے کی انفیکشن اور جکڑن کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    اس کے علاوہ ادرک کو کچا چبا لیں جب کہ آپ اسے سلاد میں بھی شامل کرکے استعمال کر سکتے ہیں۔

    پانی زیادہ سے زیادہ پئیں

    جسم میں پانی کی متوازن مقدار ہونے سے بلغم کو خارج کرنے میں مدد ملتی ہے اور سینے میں انفیکشن سے نجات حاصل کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس لیے یہ انفیکشن لاحق ہونے کی صورت میں نیم گرم پانی کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے۔

    چیسٹ انفیکشن کے خلاف بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے گرم مشروبات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

    سگریٹ نوشی ترک کریں

    سگریٹ نوشی نہ صرف پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے بلکہ اس سے مجموعی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ سینے میں انفیکشن لاحق ہونے کی صورت میں ایسی چیزوں کے استعمال کو ترک کرنا کا مشورہ دیا جاتا ہے جو ان علامات کے بگڑنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    پیاز کا رس

    ممکن ہے کہ پیاز کا رس کو آپ کو پسند نہ ہو کیوں کہ اس ذائقہ اچھا نہیں ہوتا، تاہم سینے کی انفیکشن اور جکڑن کو ختم کرنے کے لیے پیاز کا رس مفید ثابت کو سکتا ہے۔ پیاز میں اینٹی مائیکروبیل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو جسم کو انفیکشن سے لڑنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

    پیاز کے رس کے ذائقے کو بہتر بنانے کے لیے آپ اس میں لیموں اور شہد شامل کر سکتے ہیں۔ اس مکسچر کو نیم گرم کر کے دن میں تین سے چار مرتبہ استعمال کریں۔

    تکیے کا استعمال

    رات کو سونے سے قبل سر کے نیچے تکیے کو لازمی رکھیں، کیوں کہ بالکل سیدھا سونے سے بلغم آپ کے سینے میں جمع ہو سکتی ہے، جس سے انفیکشن کی علامات شدت اختیار کر سکتی ہیں۔ اس لیے نیند کے دوران سر کو اونچا رکھنے کے تکیے کو سر کے نیچے رکھیں۔

    اینٹی بائیوٹک ادویات سے گریز

    کچھ افراد سینے میں انفیکشن لاحق ہونے کی وجہ سے خود ساختہ طور پر اینٹی بائیوٹکس استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں جو مفید ثابت ہونے کے بجائے صحت کو متاثر کرتی ہیں۔ اس لیے معالج سے مشورہ کیے بغیر سینے کے انفیکشن سے نجات حاصل کرنے کے لیے اینٹی بائیوٹکس استعمال کرنے سے گریز کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ڈپریشن نفسیاتی بیماری کا نام ہے، وجوہات اور علاج

    ڈپریشن نفسیاتی بیماری کا نام ہے، وجوہات اور علاج

    ڈپریشن ایک جذباتی اور نفسیاتی بیماری ہے جو انسان کی دماغی حالت کو منفی طریقے سے متاثر کرتی ہے۔ اس بیماری کی علامات میں اداسی، خود سے محبت کی کمی، ذہنی تھکن اور منفی خیالات وغیرہ شامل ہیں۔

    ڈپریشن کی علامات اور شدت مختلف افراد کے لئے مختلف ہوتی ہیں، لیکن عموماً اس میں منفی جذبات اور نیکی کی کمی کا احساس شامل ہوتا ہے۔

    ڈپریشن کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں اور ان میں جسمانی، نفسیاتی اور ماحولی عوامل شامل ہوتے ہیں۔

    ڈپریشن کی عام علامات :

    ڈپریشن میں مبتلا شخص کو روزمرہ زندگی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر آپ یا کوئی دوسرا اس بیماری کا شکار ہیں تو بہتر ہوتا ہے کہ ایک ماہر نفسیات کی مدد حاصل کریں تاکہ مناسب علاج اور معاونت مل سکے۔ ڈپریشن کا علاج دوائیں، معاشرتی تربیت، اور ذہانی صحت کی مدد کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔

    ڈیپریشن موڈ جو اکثر افسردگی کے طور پر جانا جاتا ہے، ایک طرح کی منفی اور خستہ حالی کی حالت ہوتی ہے جو انسان کے ذہانتی، جذباتی، اور جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اس حالت میں انسان کے زندگی کی کمیابی، رنگ وروپ، اور موٹیویشن میں کمی آ سکتی ہے۔

    ڈپریشن کے ممکنہ علامات اور اثرات شامل ہوتے ہیں:

    1. منفی خیالات : انسان ڈیپریشن موڈ میں منفی اور خود کو نفرت کرنے والے خیالات رکھتا ہے۔ وہ اپنی کامیابیوں
    کو نظرانداز کرتے ہیں اور خود کو بے قدری کا شکار سمجھتے ہیں۔

    2. احساس کمتری : ڈیپریشن میں افراد کو احساس کمتری ہوتا ہے۔ وہ اپنے روزمرہ کاموں کو پورا نہیں کر سکتے اور ان کو اپنی طاقت اور توانائی میں بھی کمی محسوس ہوتی ہے۔

    3. خواب کی تبدیلی : ڈیپریشن میں خواب کی مسائل ہوتی ہیں، جیسے کہ اختلال شنوائی خواب (ایک اور زیادہ خواب) یا انسونولیا (نیند نہ آنا)۔

    4. رنگ و روپ کی تبدیلی : افراد ڈپریشن میں علاقائی اور جماعتی میل جول سے دور رہتے ہیں اور دوستوں یا خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کی مثبت حسرت کرتے ہیں۔

    5. جسمانی مسائل : ڈیپریشن کے ساتھ جسمانی مسائل بھی آسکتے ہیں، جیسے کہ کمزوری، چکنائی، دماغی

    خرابیاں، یا دل کے امراض۔
    6. موٹیویشن کی کمی : افراد ڈیپریشن میں عام طور پر کاموں کی طرف رغبت کم کرتے ہیں اور چیلنجز سے بچت ہیں۔

    7. جنسیت کی خرابیاں : ڈیپریشن میں جنسی سرگرمی کی کمی یا اس میں کمی آسکتی ہے۔

    یہ ضروری نہیں ہے کہ ڈپریشن کے افراد تمام مذکورہ بالا علامات کو اظہار کریں اور ہر انسان کی صورتحال مختلف ہوتی ہے۔ اگر کسی کو ڈیپریشن کے علامات نظر آرہے ہیں تو وہ فوری اپنے طبیب یا منتظم صحت سے رابطہ کریں تاکہ درست تشخیص اور علاج حاصل کر سکیں۔

    وہ اہم کام جو ڈپریشن کے دوران کرنا ضروری ہیں:

    1 تشخیص اور علاج : اگر کسی کو ڈپریشن کی علامات نظر آ رہی ہیں، تو پہلے تو اس کا طبی تشخیص کرنا اہم ہوتا ہے، طبی تشخیص کے بعد علاج کیلیے مشورہ لینا بھی ممکن ہوتا ہے۔

    2.شورہ یا چکرآنا : ایک لائسنسڈ مینٹل ہیلتھ پراکٹیشنر یا ماہر نفسیات سے مشورہ لینا بہترین عمل ہوتا ہے۔ وہ مریض کو علاج کے اختیارات اور احتیاط کے بارے میں رہنمائی دیتے ہیں۔

    3. روزمرہ کی سرگرمیاں : منظم سونا، صحیح خوراک، اور مناسب وقت کی روزانہ کی مشغولیوں کا خصوصی خیال رکھنا اہم ہوتا ہے۔

    4. ریکریشن اور ورزش : ریکریشنل اور تن دہی ورزش منفی جذبات کو کم کرنے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔

    5. سماجی تعلقات : اہل خانہ اور دوستوں کی حمایت اور ان کی مدد بھی اہم ہوتی ہے۔ اکثر افراد ڈپریشن کے دوران اکیلا محسوس کرتے ہیں، اور ان کو سماجی تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے۔

    6.علیحدگی وقت : کبھی کبھی انسان کو اپنے آپ سے وقت گزارنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے خیالات اور جذبات کو سامنا کر سکیں اور خود پر دھیان دیں۔

    7. روحانیت سے علاج : کچھ لوگ دعا، یوگا اور دھیان سے بھی راحت حاصل کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈپریشن ایک طبی بیماری ہوتی ہے اور اس کا علاج طبی اور ماہر نفسیات کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ اگر آپ یا کوئی اور ڈپریشن کی شکار ہیں تو تشخیص اور علاج کے لئے فوراً اپنے طبیب یا منتظم صحت کی مشورہ لیں۔