Tag: Symptoms and treatment

  • پھیپھڑوں کا کینسر :  یہ موذی مرض اپنی علامات کب ظاہر کرتا ہے؟

    پھیپھڑوں کا کینسر : یہ موذی مرض اپنی علامات کب ظاہر کرتا ہے؟

    پاکستان میں اموات کی سب سے بڑی وجہ پھیپھڑوں اور دل کے امراض بن رہے ہیں، پھیپھڑوں کا کینسر دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام کینسر ہے۔

    اسے طبی طور پر برونکجینک کارسنوما کے نام سے جانا جاتا ہے، فضائی آلودگی پھیپھڑوں کا کینسر کا بہت بڑا سبب بن رہی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات میں منفی طرز زندگی، مختلف منفی عادات جیسے کہ گلی محلوں میں کچرا جلانا، درختوں کا نہ لگانا، سبزہ کم ہونا، تمباکو نوشی، زیادہ چربی والی اور مرغن غذاؤں کا استعمال بھی ہے۔

    پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے یہ عام بات ہے کہ اس میں ابتدائی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جیسے جیسے حالت بگڑتی ہے، پھیپھڑوں کے کینسر کی زیادہ تر علامات پھر ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔

    پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات میں مسلسل کھانسی جو وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی جاتی ہے۔ سینے میں درد یا تکلیف۔ سانس کی قلت۔ غیر معمولی وزن میں کمی۔ تھکاوٹ۔ کھانسی سے خون یا زنگ آلود تھوک۔ اوپری سینے، بازوؤں، گردن یا چہرے میں سوجن شامل ہیں۔

    مرض کی پہچان کیلیے ڈاکٹرز کا مشورہ ہے کہ مختلف کام کاج کرتے وقت یا سیڑھیاں چڑھتے وقت اگرآپ کو سانس لینے میں کوئی دشواری ہو یا وزن میں کمی محسوس کریں یا ریڑھ کی ہڈی میں درد ہو تو جتنی جلدی ممکن ہو سکے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اس کے علاوہ جو لوگ سگریٹ نوشی کے عادی ہیں ان کو یہ عادت بھی کافی نقصان پہنچاسکتی ہے، لہٰذا پھیپھڑوں اور دل کے امراض سے بچاؤ کیلیے صحت مند عادات اپنانے پر توجہ دینا ضروری ہے۔

  • وٹامن سی کی کمی کی حیران کن وجوہات کیا ہیں؟

    وٹامن سی کی کمی کی حیران کن وجوہات کیا ہیں؟

    جسم میں وٹامن سی کی کمی کی چند حیران کن وجوہات میں غذائیت کی کمی، تمباکو نوشی، کچھ طبی حالات، اور ادویات شامل ہیں۔

    اگرچہ وٹامن سی کی کمی کی عام وجوہات میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال شامل ہے، لیکن کچھ کم واضح وجوہات بھی ہیں جو اس کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

    جسم میں اس کی کمی کی چند علامات ہیں جن میں موٹاپا، جلد کا خشک ہونا یا مسوڑھوں سے خون بہنا شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا کھانے سے کوئی بھی شخص اس کی کمی کو باآسانی پوری کر سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وٹامن کا حصول روزانہ کی بنیاد پر اس لیے بھی ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ انسانی جسم نہ تو وٹامن سی خود پیدا کرتا ہے اور نہ ہی اسے ذخیرہ کرتا ہے۔

    بالغ خواتین کو یومیہ 75 ملی گرام وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مردوں کو 90 ملی گرام یومیہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی سرخ مرچوں کے آدھے گلاس، بروکلی کے ایک کپ یا سنگترے کے 3/4 گلاس سے حاصل کیا جاسکتا ہے، اس کا حصول قدرتی غذاؤں کے استعمال سے کیا جا سکتا ہے۔

     کمی کی خاص وجوہات

    ایسے افراد جو متوازن غذا کا استعمال نہیں کرتے ان کے جسم میں عموماً اس وٹامن کی کمی ہوتی ہے، اس کے علاوہ گردوں کے امراض میں مبتلا افراد جن کا ڈائیلاسز چل رہا ہو یا تمباکو نوشی کے عادی افراد کو روزانہ 35 ملی گرام وٹامن کی اضافی مقدار لینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے جسم میں ایسے فری ریڈیکل پیدا ہو جاتے ہیں جن کے لیے وٹامن سی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی کی کمی کی علامات تین ماہ کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

    جب کسی شخص کو زخم ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کے جسم میں وٹامنز کی کمی ہوجاتی ہے، جسم کو کولاجن بنانے کے لیے اس وٹامن کی ضرورت ہوتی ہے، یہ پروٹین ہوتی ہے جو جلد کی اصلاح کے لیے کام کرتی ہے۔

    وٹامن سی خون کے سفید خلیے پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے جو جسم کی اصلاح کے لیے اس کی مدد کرتے ہیں۔

    وٹامن سی کی کمی اور جسم میں چربی کا اضافہ بالخصوص پیٹ کی چربی ہونے میں گہرا ربط ہے، وٹامن سی کی وجہ سے جسم کی اضافی چربی پگھل جاتی ہے اور جسم کو طاقت ملتی ہے۔

    جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹامن سی کی مقدار کی کمی سے وجہ جسم میں تھکاوٹ، چڑچڑاپن اور مایوسی کا احساس ہونے لگتا ہے، جبکہ ایسے افراد جن میں وٹامن سی کی مقدار پوری ہے وہ ایسا محسوس نہیں کرتے بلکہ ان کا جسم پر کنٹرول زیادہ ہوتا ہے۔

  • زرد بخار (یلو فیور) : مچھروں سے پھیلنے والا خطرناک مرض

    زرد بخار (یلو فیور) : مچھروں سے پھیلنے والا خطرناک مرض

    زرد بخار ایک مہلک بیماری ہے جو ایڈیس ایجپٹائی نامی مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔ اسے زرد بخار کا نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ انتہائی درجے کے بخار کے ساتھ مریضوں میں یرقان کا سبب بھی بنتی ہے۔

    زرد بخار کی یہ بیماری عام طور پر افریقی اور کچھ جنوبی امریکی ممالک میں بھی پائی جاتی ہے، یہ بخار ایک طرح کے وائرس سے پیدا ہوتا ہے جو بندر سے انسان تک مچھر کے ذریعے پہنچ سکتا ہے۔

    عالمی صحت کے ماہرین نے زرد بخار (یلو فیور) کو مچھروں سے پھیلنے والی ایک مہلک بیماری قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ عالمی وبا کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

    این پی جے وائرسز نامی جریدے میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ  یہ بیماری ‘ایڈیس ایجپٹی’ اور ‘ہیماگوگس’ قسم کے مچھروں سے پھیلتی ہے جو اندرونی خون رسانی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

    شہروں میں آبادی کے بے ہنگم پھیلاؤ اور بین الاقوامی سفر میں اضافہ اس کے پھیلاؤ کی بڑی وجوہات ہیں۔

    Yellow fever

    زرد بخار کی علامات :

    زرد بخار کی علامات میں ابتدائی طور پر تیز بخار، کپکپی، پٹھوں میں درد اور شدید تھکاوٹ کا احساس کمر، ٹانگوں سر اور آنکھوں میں درد ہوتا ہے ابتدائی طور پر یہ حالت تین دن تک رہتی ہے پھر منہ سرخ ہو جاتا ہے۔

    دیگر علامات میں کھال خشک ہو کر پیلی پڑ جاتی ہے، قے میں خون آنے لگتا ہے پیشاب گرم ہو کر گاڑھا پڑ جاتا ہے، نبض کی رفتار بہت تیز ہو جاتی ہے، بخار دو تین دن بعد اترنے لگتا ہے۔ تاہم گردوں اور دل کے افعال میں خرابی سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس بخار کے سالانہ تقریباً 2لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں اور ہر سال 30ہزار اموات واقع ہوتی ہیں۔ اس بخار کی شرح اموات 7.5فیصد سے 50فیصد تک ہوسکتی ہے۔

    ایڈیس ایجپٹائی نامی مچھر کی پہچان یہ ہے کہ اس کی ٹانگوں پر سیاہ و سفید دھاری دار نشانات اور سینے پر لیٹر "لائرا” کی شکل کا نشان پایا جاتا ہے یہ مچھر زیادہ تر شہری علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق ویکسینیشن ہی اس بیماری سے بچاؤ کا واحد اور مؤثر ذریعہ ہے، ماہرین صحت نے تمام ممالک سے اس وائرس کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے اور عوامی آگاہی مہم چلانے کی اپیل کی ہے۔

  • بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات، ماہر صحت کا بڑا انکشاف

    بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات، ماہر صحت کا بڑا انکشاف

    طرز زندگی میں تبدیلی اور کھانے پینے کی عادات کے باعث پاکستان میں نوجوانوں اور خصوصاً بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کا سامنا ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کے اکثر مریض اس بات سے لاعلم رہتے ہیں کہ وہ اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق اس صورتحال کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر انعام دانش نے اس تشویشناک صورتحال کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر بلڈ پریشر کی شکایت 40 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہوتی ہے، اور اگر یہ صورتحال 40 سال سے کم عمر میں پیدا ہو تو اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 1 سال سے 18 سال کے درمیانی عمر میں بھی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے، لہٰذا والدین اور اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ مختلف اوقات میں بچوں کا باقاعدہ بلڈ پریشر چیک کروائیں۔

    وقت کے ساتھ یہ دباؤ بڑھ کر مختلف طبی مسائل جیسے امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بن سکتا ہے، بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔

    بچوں میں ہائی بلڈ پریشر سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ایسے بچوں میں جو علامات ظاہر ہوتی ہیں ان میں سب سے اہم بات یہ ہوتی ہیے کہ وہ عام بچوں کی طرح زیادہ دوڑ نہیں لگا سکتے، ایسے بچے سینے میں تکلیف کی بھی شکایت کرتے ہیں۔ ایسے میں والدین کو فوری طور پر معالج سے لازمی رجوع کرنا چاہیے۔

    پروفیسر ڈاکٹر انعام دانش نے بتایا کہ عام طور پر ایک بالغ بچے کا بلڈ پریشر 80 سے 120 سے کم ہونا چاہیے، اس کیلئے 70 سے 110 بہت اچھا نمبر ہے۔

    اس کے علاوہ اگر 20 سال کی عمر میں بلڈ پریشر 80 سے 120 ہے تو یہ زیادہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ 20 سے 40 سال کے درمیان ہر 8 میں سے ایک فرد کا بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے۔

    اس کیفیت سے بچاؤ کیلیے ضروری ہے کہ ہر شخص کیلیے ایک ہفتے کے دوران 150 منٹ واک یا ورزش کرنا لازمی ہے، اس دورانیے کو تین یا حصوں میں تقسیم بھی کیا جاسکتا ہے۔

  • سردیوں میں سانس کی بیماریاں، بڑی وجہ سامنے آگئی

    سردیوں میں سانس کی بیماریاں، بڑی وجہ سامنے آگئی

    کراچی : سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی گزشتہ چند روز کے دوران کراچی میں سانس کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جس کی بڑی اور اہم وجہ آلودگی اور گرد و غبار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پلمونو لوجسٹ ڈاکٹر اقنال پیرزادہ نے سانس کی بیماریوں کی علامات احتیاط اور علاج سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج کل لوگ سردی سے بچنے کیلیے گرم کپڑے تو باقاعدگی سے پہن رہے ہیں لیکن گرد و غبار سے بچنے کیلیے منہ پر ماسک نہیں لگا رہے جو بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سانس کی بیماریوں کا بڑا سبب ہوا کا خراب معیار ہے، انہوں نے خاص طور پر سڑکوں پر اڑتی ہوئی دھول مٹی اور گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہونے والی آلودگی کو وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت شہر کی تقریباً تمام سڑکیں اس سے شدید متاثر ہیں۔

    پلمونولوجسٹ ڈاکٹر اقبال پیرزادہ نے بتایا کہ اگرچہ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ سانس کی بیماریوں کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اس سال ان کی تعداد تقریباً دوگنا ہو گئی ہے، اس سال مریضوں کی تعداد پچھلے سال سے بہت زیادہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آلودگی کی کوئی بھی شکل ہو وہ مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے اور یہ تعلق سائنسی طور پر متعدد مطالعات کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔

    آلودہ ماحول میں رہنے والے افراد میں نمونیا، سانس کی اوپری نالی کے انفیکشن اور الرجی کے ساتھ ساتھ تپ دق کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک بار جب جلن پیدا ہوتی ہے جس میں باریک مادہ ذرات 2.5 بھی شامل ہوتے ہیں تو وہ نظام تنفس کے مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتے ہیں جو مختلف جراثیموں کے خلاف ڈھال کا کام کرتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار جب مدافعتی نظام تباہ ہوجائے تو پھر جسم کینسر سمیت ہر قسم کے انفیکشن اور بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

  • ناف کیوں ہٹتی ہے ؟ اس کی علامات اورعلاج کیا ہے ؟

    ناف کیوں ہٹتی ہے ؟ اس کی علامات اورعلاج کیا ہے ؟

    آپ نے بہت سے لوگوں کو اکثر یہ کہتے سنا ہوگا کہ میری ناف اتر گئی ہے یا اپنی جگہ سے ہٹ گئی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا واقعی ایسا ہی ہے یا حقیقت کچھ اور ہے؟

    زیر نظر مضمون میں ناف کی اس کیفیت سے متعلق تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے، ویسے تو در حقیقت ایلوپیتھی یا دیگر طریقہ علاج میں ناف کے ہٹنے کا کوئی ذکر موجود نہیں۔

    البتہ یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ کسی بھی انسان کو یہ مسئلہ لاحق ہوسکتا ہے اور عام طور پر اس کی وجوہات میں بھاری وزن اٹھانا، معمول سے ہٹ کر سخت محنت اور وقت پر کھانا نہ کھانا شامل ہے۔

    ناف ہٹنے علامات میں عام طور پر پیٹ میں درد ہونا ، قبض کی شکایت، معدے کے مسائل، کھانے پینے کی خواہش ختم ہوجانا وغیرہ ہوسکتی ہیں۔

    ناف اُترنے کی کیا پہچان ہے؟

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی ناف اتر چکی ہے تو صبح ناشتے سے پہلے انگوٹھے کو ناف پر رکھیں، اگر وہاں وائبریشن یا دھڑکن کا احساس ہو تو ناف اپنی جگہ پر موجود ہے، دوسری صورت میں وہ اپنی جگہ سے ہٹ چکی ہے۔

    اسی طرح ایک اور طریقہ چت لیٹنا ہے، چت لیٹ کر اپنے دونوں ہاتھ جسم کے پہلوﺅں میں رکھیں جبکہ پیروں کو سیدھا پھیلا کر انگوٹھوں کو دیکھیں، اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے متوازی یا لیول پر نہ ہو تو یہ بھی ناف اترنے کی نشانی ہوسکتی ہے۔

    علاج کیا ہے؟

    ناف کے ہٹنے کا ایک بہترین علاج خشک چائے کی پتی ہے، اسے اچھی طرح پیس لیں اور پھر ایک چائے کا چمچ اس سفوف کو ایک گلاس پانی میں ملاکر پی لیں، جس سے پیٹ میں درد فوری ختم ہوجائے گا، تاہم کچھ افراد کو ریلیف میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

    اسی طرح بیٹھ کر ٹانگیں سامنے پھیلا لیں، پھر اپنی دائیں ٹانگ کو موڑ لیں اور اپنے ہاتھوں کو آگے پھیلا کر بائیں ٹانگ کے انگوٹھے کو چھونے کی کوشش کریں اور 7 بار اسے دہرائیں۔

    اس کے بعد دونوں ٹانگوں کو سیدھا پھیلا لیں اور اس بار بائیں ٹانگ کو موڑ کر ہاتھوں سے دائیں ٹانگ کے انگوٹھے کو چھوئیں، یہ عمل بھی 7 بار دہرائیں، اس ورزش سے ناف اپنی جگہ واپس لوٹ آئے گی۔

  • منہ کے چھالوں کو معمولی ہرگز نہ سمجھیں، ورنہ!!

    منہ کے چھالوں کو معمولی ہرگز نہ سمجھیں، ورنہ!!

    ہمارے منہ، زبان، یا ہونٹوں پر ہونے والے چھالوں کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں معدے کی گرمی سرِ فہرست ہے، تاہم ان چھالوں کو معمولی سمجھنا کسی بڑی پریشانی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ منہ کے چھالوں کو نظر انداز نہ کریں کیونکہ یہ چھالے کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں اور کینسر ایسی مہلک بیماری ہے جس میں مبتلا شخص جسمانی اور ذہنی طور پر بری طرح ٹوٹ جاتا ہے۔

    ویسے تو منہ میں چھالے ہونا کوئی تشویش ناک بات نہیں، عموماً صفائی کا خیال نہ رکھنا منہ میں چھالے کی وجہ بنتا ہے، یہ چھالے آپ کے کھانے پینے میں بڑی رکاوٹ بھی بن جاتے ہیں جو پریشان کن صورتحال ہے۔

    بھارتی آنکولوجسٹ ڈاکٹر تپیش پونیکر کا جان لیوا کینسر کی علامات، روک تھام اور علاج کے بارے میں کہنا ہے کہ کینسر سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آگاہی سے اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بہت سے معاملات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ منہ کے چھالوں کا صحیح وقت پر ٹیسٹ نہیں کرایا گیا اور علاج میں تاخیر کی وجہ سے وہ آخری اسٹیج تک پہنچ گیا۔ ایسی صورت حال میں مریض کی جان بچنا ممکن نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے اسکریننگ ضروری ہے، اب کیموتھراپی سمیت دیگر علاج کی سہولیات سے مریضوں اور جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

    کینسر کی وجوہات اور اسباب

    کینسر کی علامات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منہ میں تین ہفتوں سے زیادہ چھالے رہنا۔ خواتین کے سینے میں گانٹھ اور ماہواری میں بے قاعدگی۔ جسم کے کسی حصے پر گانٹھ کا ہوجانا۔ منہ، پے خانہ اور پیشاب میں خون آنا۔ تمباکو نوشی، شراب ور منشیات کا زیادہ استعمال۔ پیکڈ فوڈ، فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال اور اندرونی اعضاء کی صفائی کا فقدان۔ یہ وہ عوامل ہیں جو کینسر کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔

    کسی بھی عمر کے افراد کو منہ کے چھالوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن اکثر و بیشتر بخار کے دوران یا جسم کے کسی وائرس کے خلاف لڑنے کی صورت میں منہ میں چھالے بن جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ان چھالوں کو ٹھیک ہونے میں 10سے 14 دن لگ سکتے ہیں۔

  • ٹائیفائیڈ بخار کی علامات اور علاج

    ٹائیفائیڈ بخار کی علامات اور علاج

    سالمونیلا ٹائفی وہ بیکٹیریا ہے جو ٹائیفائیڈ بخار کا سبب بنتا ہے، اگرچہ یہ ترقی یافتہ ممالک میں نایاب ہے لیکن بچوں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

    ٹائفائیڈ ہمارے ملک میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے جو کہ آلودہ خوراک کے ذریعے پھیلتا ہے۔ ٹائیفائیڈ بخار آلودہ خوراک اور پانی کے ساتھ ساتھ کسی متاثرہ فرد کے ساتھ قریبی رابطے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    متاثرہ مریض سالمونیلا ٹائفی نامی بیکٹیریا اپنے پاخانے میں بھی خارج کرتا ہے اور پھر اگر کوئی احتیاط نہیں کرتا تو وہ اپنے گندے ہاتھوں کے ذریعے اس بیماری کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے۔

    علامات:

    تیز بخار
    سر درد
    پیٹ میں درد
    قبض یا اسہال
    ٹائیفائیڈ بخار والے زیادہ تر لوگ اینٹی بائیوٹکس شروع کرنے کے چند دنوں بعد بہتر محسوس کرتے ہیں، لیکن ان میں سے بہت کم تعداد پیچیدگیوں سے مر سکتے ہیں۔

    ٹائیفائیڈ کی ویکسین صرف جزوی طور پر مؤثر ہیں۔ ویکسین عام طور پر ان لوگوں کے لیے مخصوص ہوتی ہیں جو اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں یا جو ان علاقوں کا سفر کرتے ہیں جہاں ٹائیفائیڈ بخار عام ہے۔

    ٹائیفائیڈ سے کیسے محفوظ رہیں؟

    سب سے پہلے اپنے ہاتھ صابن سے کم از کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔بوتل بند پانی خریدیں، لیکن اگر آپ نل کا پانی استعمال کرتے ہیں، تو اسے پینے سے پہلے 1 منٹ تک ابالنے دیں۔ بوتل کا چمکتا ہوا پانی ساکن پانی سے زیادہ محفوظ ہے۔

    برف کے بغیر مشروبات کا آرڈر دیں جب تک کہ برف کو بوتل یا ابلے ہوئے پانی سے نہ بنایا جائے۔ پاپسیکلز اور ذائقہ دار آئس کریموں سے پرہیز کریں جو آلودہ پانی سے بنی ہوں گی۔

    ایسی غذائیں کھائیں جو اچھی طرح پکی ہوں اور جو اب بھی گرم اور بھاپ رہیں۔ کچے پھلوں اور سبزیوں سے پرہیز کریں جن کا چھلکا نہ ہو۔ لیٹش جیسی سبزیاں آسانی سے آلودہ ہوتی ہیں اور اچھی طرح دھونا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    پھل اور سبزیاں جن کے چھیلے جا سکتے ہیں ان سے زیادہ محفوظ ہیں جن کو چھیل نہیں سکتا۔ انہیں خود چھیلیں، اور چھلکے نہ کھائیں۔

    سڑکوں پر دکانداروں سے کھانے پینے سے پرہیز کریں۔ سڑک پر صاف ستھرے کھانے کو رکھنا مشکل ہے، اور بہت سے مسافر سڑک کے دکانداروں سے خریدے گئے کھانے سے بیمار ہو جاتے ہیں۔

  • ہارٹ اٹیک سے پہلے کیفیت اور علامت کیا ہوتی ہے؟

    ہارٹ اٹیک سے پہلے کیفیت اور علامت کیا ہوتی ہے؟

    انسان کا جسم دل کے دورے سے پہلے ہی خبردار کرنا شروع کردیتا ہے، بس ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں کو اچانک ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہارٹ اٹیک کے دوران یا فوری بعد اگر طبی امداد نہ حاصل کی جائے تو موت کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

    یہ سنگین علامت دل کا دورہ پڑنے سے پہلے ظاہر ہوتی ہے، صحت کے حوالے سے شعور پیدا کرنا کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔

    گزشتہ چند سالوں میں امراض قلب ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر ابھرا ہے، ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ دل کا دورہ پڑنے سے پہلے جسم ہمیں اس بارے میں سگنل دیتا ہے لیکن اکثر ہم اس پر توجہ نہیں دیتے۔

    اس سے پہلے کہ آپ کا دل کام کرنا بند کر دے، یہ آپ کو آنے والے خطرے سے خبردار کرتا ہے اور بہت سے سگنل بھیجتا ہے۔ ان علامات کو سمجھنا ضروری ہے۔

    ماہرین امراض قلب کے مطابق اکثر لوگ تھوڑی سی تھکاوٹ اور پیروں میں سوجن کو بہت سنجیدگی سے نہیں لیتے اور اسے نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

    ہارٹ فیل ہونے سے پہلے آپ کا جسم کیسا سگنل بھیجتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق تھکاوٹ، سانس کی تکلیف، معمول کے ذاتی اور پیشہ ورانہ کام نہ کر پانا، بغیر کسی وجہ کے وزن بڑھنا، ٹانگوں میں سوجن، یہ سب آپ کے دل کے مسئلے کی ابتدائی علامات ہیں۔ دل کا دورہ اچانک ہوتا ہے لیکن دل کے مسائل آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں اور صرف ابتدائی مراحل میں ہی اس کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔

    علامات

    کوئی بھی سرگرمی کرنے کے بعد لیٹتے وقت سانس پھولنا:

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سانس کی کسی بھی قسم کا مسئلہ ہارٹ فیل ہونے کی علامت ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہو تو اسے بالکل نظر انداز نہ کریں۔ اگر یہ مسئلہ طویل عرصے تک برقرار رہے تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور متعلقہ ٹیسٹ کروانے چاہئیں۔

    1- تھکاوٹ اور کمزوری

    2- پیروں، ٹخنوں اور ٹانگوں میں سوجن

    3- تیز یا بے ترتیب دل کی دھڑکن

    4- ورزش کرنے کی صلاحیت میں کمی

    5- گھبراہٹ

    6- ایسی کھانسی جو دور نہ ہو یا ایسی کھانسی جو خون کے دھبوں کے ساتھ سفید یا گلابی بلغم پیدا کرتی ہو

    7- پیٹ کے حصے میں سوجن

    8- سیال جمع ہونے کی وجہ سے وزن میں تیزی سے اضافہ

    9- متلی اور بھوک میں کمی

    10- توجہ مرکوز کرنے میں دشواری یا چوکسی میں کمی

    11- اگر ہارٹ فیلئر دل کے دورے کی وجہ ہوتا ہے تو سینے میں درد ہوتا ہے

    ڈاکٹر سے کب رجوع کرنا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل کھانسی اور بھاری خراٹے بھی بعض صورتوں میں دل کے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جب دل کا کام بگڑ جاتا ہے تو پھیپھڑوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے ایسی ہی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس لیے اگر مندرجہ بالا علامات میں سے کوئی بھی ظاہر ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور متعلقہ ٹیسٹ کرانا چاہیے۔

    1- سینے کا درد

    2- بے ہوشی یا شدید کمزوری

    3- سانس کی قلت، سینے میں درد، یا بے ہوشی کے ساتھ تیز یا بے ترتیب دل کی دھڑکن

    4- اچانک، سانس کی شدید قلت اور کھانسی کا سفید یا گلابی، جھاگ دار بلغم

    یہ علامات دل کے صحیح کام نہ کرنے کی وجہ سے ہوسکتی ہیں۔ لیکن اس کی کئی اور ممکنہ وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ خود تشخیص کرنے کی کوشش نہ کریں۔

    اگر آپ کا دل صحیح کام نہیں کر رہا ہے اور آپ کی علامات اچانک خراب ہو جاتی ہیں یا آپ کو کوئی نئی علامات نظر آتی ہیں۔ اس کے ساتھ، آپ کا وزن چند دنوں میں 5 پاؤنڈ (2.3 کلوگرام) یا اس سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا اس طرح کی تبدیلیوں کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ دل کی موجودہ حالت خراب ہو رہی ہے یا علاج کام نہیں کر رہا ہے۔

  • کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

    فاسٹ فوڈ ،مرغن غذاؤں ،سوڈا ڈرنکس اور بازار کے تیار شدہ کھانوں کے استعمال سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں، ان بیماریوں میں ایک بیماری ذیابیطس بھی ہے جو ناصرف خود ایک بیماری ہے بلکہ دوسری خطرناک بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، اسٹروک، اندھاپن یہاں تک کہ پیروں سے بھی معذور کرسکتی ہے۔

    اس لئے ضروری ہے کہ شوگر کے مرض کو معمولی نہ سمجھا جائے اور مرض کی تشخیص ہونے پر پورا علاج اور احتیاط کی جائے ۔اگر آپ اپنے اندریہ علامات پائیں تو شوگر ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ بروقت اس مرض کا علاج ہوسکے۔

    ذیابیطس کی علامات

    سستی:

    سستی کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، اگر آپ کی نیند پوری نہ ہو تو آپ دن بھر سست رہتے ہیں لیکن شوگر کے مرض میں سستی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا جسم اس کھائی ہوئی غذا کو استعمال نہیں کر پاتا ۔اگر کھانا کھانے کے بعد آپ کو توانائی محسوس ہونے کے بجائے سستی محسوس ہو تو یہ شوگر کے مرض کی علامت ہوسکتی ہے۔

    بھوک اور پیاس زیادہ لگنا:

    شوگر کے مرض کی ایک نشانی بار باربھوک اورپیاس لگنا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار کو جب استعمال نہیں کر پاتا تو اسے باہر نکالنے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے جسم تمام سیلز کا پانی استعمال کرتا ہے اور اس طرح گلوکوز کے ساتھ اہم غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔اس کے نتیجے میں بار بار بھوک اور پیاس لگتی ہے۔

    بار بار پیشاب آنا:

    جب جسم زائد گلوکوز کو خارج کرنے کے لئے تمام سیلز کا پانی لے لیتا ہے تو اسے صاف اور دوبارہ جذب کرنے کے لئے گردوں کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اس کے اخراج کے لئے آپ کو جلدی جلدی واش روم جانا پڑتا ہے۔

    دن رات یہی کیفیت ہونے کی وجہ سے آپ ڈی ہائیڈریشن کے ساتھ تھکن کا بھی شکار ہو جاتے ہیں اور یہ مسئلہ آپ کی رات کی نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    ایسٹ انفیکشن :

    یہ انفیکشن عام طور پر ویجائنل ٹشوز میں ہوتا ہے لیکن یہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی ہوجاتا ہے ۔کیونکہ یہ ایسٹ پسینے،تھوک اور پیشاب میں شامل زائد شکر کو کھاتا ہے۔ لہٰذا مر د حضرات بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    یہ انفکشن جلد پر کہیں بھی ہو سکتا ہے لیکن ان حصوں پر زیادہ ہوتا ہے جہاں گیلا پن زیادہ رہتا ہے، شوگر کے مریضوں میں یہ انفیکشن ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

    دھندلا نظر آنا:

    آنکھوں کو بھی صحیح طرح کام انجام دینے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے، شوگر کی وجہ سے آنکھوں میں ہوجانے والی خشکی کی وجہ سے دھندلا نظر آنے لگتا ہے۔

    صحیح اور بر وقت علاج کے ذریعے اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اسے ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو شوگر کی وجہ سے نروز کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    زخم نہ بھرنا :

    کیا آپ نے یہ محسوس کیا ہے کہ آپ کو لگنے والا چھوٹا سا کٹ بھی باوجود آپ کی کوشش کے دیر میں ٹھیک ہو رہا ہے، جسم میں گلوکوز کی زیادہ مقدار زخم کے بھرنے کے عمل کو سست کردیتی ہے، دوسری طر ف زخم میں پلنے والے بیکٹیریا گلوکوز پر نشو نما پاتے رہتے ہیں اور زخم کو مشکل سے چھوڑتے ہیں ۔

    وزن کم ہونا :

    سب کچھ کھانے کے باوجود وزن کم ہونا ناممکن بات ہے لیکن شوگر کے مرض میں آپ جو کچھ کھاتے ہیں آپ کا جسم اس سے توانائی حاصل کرنے کے بجائے جسم کے فیٹس جلاتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں سب کچھ کھانے کے باوجودآپ کا وزن تیزی سے گرتا چلا جاتا ہے۔

    پیروں اور ٹانگوں کا سن ہوجانا:

    شوگر خون کی نالیوں کو سخت کرنے کے ساتھ نروز کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس کی علامات پیروں اور ٹانگوں میں ظاہر ہوتی ہیں ۔ دوران خون میں کمی اور نروز کی خرابی جلد کے السر اور انفیکشن کا باعث بنتی ہیں جو ٹھیک نہیں ہو پاتے یا زیادہ وقت لیتے ہیں کیونکہ آپ کے پیر سن رہتے ہیں اس لئے آپ کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آپ کے پیر میں کتنی تکلیف ہے۔

    مسوڑھے پھول جانا:

    شوگر کا مرض جسم کی قوت مدافعت کم کردیتا ہے جس کی وجہ جراثیم کا مقابلہ مشکل ہوجاتا ہے۔ پھر جراثیم تو ہمارے چاروں طرف موجود ہوتے ہیں جن سے بچنا ناممکن ہے۔سب سے زیادہ ہمارا منھ ان جراثیم کا شکار ہوتا ہے کیونکہ اس میں موجود گرمائی گیلا پن اور دانتوں میں پھنسا کھانا جراثیم کے رہنے کی بہترین آماجگاہ بن جاتا ہے ۔اور منہ کے انفیکشن کا باعث بنتا ہے ۔اگر آپ کو مسوڑھے پھولے ہوئے لگیں یا ان میں پس محسوس ہوتو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اگر آپ یہ تمام یا ان میں سے چند علامات محسوس کریں تو فوری طور پر شوگر ٹیسٹ کرائیں ۔تاکہ ابتداء میں ہی اس کا فوری علاج ہوسکے۔