Tag: Symptoms of diabetes

  • شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں کیسے ظاہر ہوتی ہیں؟

    شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں کیسے ظاہر ہوتی ہیں؟

    ذیابیطس ایسا مرض ہے جو انسان کی قبر تک اس کے ساتھ جاتا ہے، شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں پہلے ظاہر ہوتی ہیں، اس مرض کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کیوں ہوتی ہے اور اس کی کیا علامات ہیں؟ زیر نظر مضمون میں اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ شوگر کی علامات کی آگاہی کے بعد یا اس سے پیشتر حفاظتی اور احتیاطی اقدامات کرکے آپ اس مرض سے کافی حد تک بچ سکتے ہیں۔

    ذیابیطس تب پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    یہ مرض ضرورت سے زیادہ میٹھا کھانے، ذہنی تناؤ اور صحت مند زندگی سے دوری اختیار کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی مختلف علامات ہیں۔

    پیاس لگنا، گلے اور زبان کا خشک رہنا اور نظر کم آنا سمیت ذیابیطس کی کچھ علامتیں ایسی بھی ہیں جو آپ کے ہاتھ اور پاؤں پر بھی محسوس کی جاتی ہیں۔

    پیروں کا سُن ہوجانا

    اگر آپ کے پاؤں یا ٹانگیں سُن ہوتی ہیں تو یہ ذیابیطس کی علامت ہوسکتی ہے، یہ مرض آپ کے اعصاب کو نقصان پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے درد یا کسی اور چیز کو محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہوسکتی ہے۔

    جھنجھناہٹ

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ہاتھ اور پاؤں پر کچھ چبھن محسوس ہورہی ہے؟ اس کانٹے دار احساس کو ٹنگلنگ کہتے ہیں۔

    خون میں شوگر کی مسلسل بلند سطح اعصاب کو متاثر کرتی ہے جس سے دماغ میں سگنل کے بہاؤ میں خلل پڑتا ہے۔

    ٹانگوں میں درد

    ٹانگوں میں درد ہونا بھی شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کی علامت ہے جو پٹھوں کے کھچاؤ یا ٹانگوں کے اچانک درد کا باعث بنتا ہے، کچھ لوگ رات کے وقت اس درد کو زیادہ محسوس کرتے ہیں۔

    یاد رکھیں !! شوگر کے مریض کیلیے کوئی مخصوص غذائیں نہیں ہے، لیکن کھانے کے اوقات، چھوٹے حصوں اور زیادہ فائبر والی غذاؤں پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔

    مریضوں کو بہترین اناج اور مٹھائیاں کم کھلائیں اور صحت مند کھانا پکانے کے تیل جیسے زیتون یا کینولا کا تیل منتخب کریں اس کے علاوہ جسمانی سرگرمیاں بھی اتنی ہی اہم ہیں۔

    شوگر کی غذائیں 

    شوگر کی عام غذاؤں میں بھنڈی کا استعمال، دالیں اور بیج، السی کا استعمال، سی فوڈز گریاں، میٹھا کدو اور اس کے بیج، تخم بالنگا

    بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے پروٹین کو ایک ضروری جز سمجھا جاتا ہے جو کھانے کے ہضم ہونے کی رفتار کو سست کرکے بلڈ شوگر میں اضافے کو روک دیتا ہے، اس کے علاوہ مناسب مقدار میں پروٹین لینے سے پیٹ کے دیر تک بھرے رہنے کا احساس بھی رہتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ذیابیطس کی علامات کیوں ظاہر نہیں ہوتیں؟

    ذیابیطس کی علامات کیوں ظاہر نہیں ہوتیں؟

    دنیا بھر میں ہر سال 14نومبر کو انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کے تحت شوگر کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد بیماری کی روک تھام کیلیے آگاہی پھیلانا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اندازاً 30 سے زائد فیصد (تین کروڑ) آبادی ذیابیطس یا شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک شمار کیا جارہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اینڈو کرائنو لوجسٹ ڈاکٹر محمد شاہد نے شوگر کی بیماری اور اس سے بچاؤ کیلئے ناظرین کو مفید مشورے اور احتیاطی تدابیر بیان کیں۔

    انہوں نے کہا کہ ذیابیطس ایک خاموش قاتل ہے کیونکہ عام طور پر شوگر کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، تاہم اگر بہت زیادہ پیاس لگے اور بار بار پیشاب آئے، اس کے علاوہ جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔

    ڈاکٹر محمد شاہد نے بتایا کہ ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔

    ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی دیگر علامات میں تھکاوٹ، دھندلی نظر، پاؤں کا سن ہونا، زخموں کا دیر سے بھرنا، چڑچڑا پن، کمزوری وغیرہ شامل ہیں۔