Tag:  syria airstrike

  • شام کے اندر خوں آشام ’مغربی تکون‘ کے حملے نئے نہیں!

    شام کے اندر خوں آشام ’مغربی تکون‘ کے حملے نئے نہیں!

    سات سال ہوچکے ہیں‌، اس بات کو کہ شامیوں‌ کی زندگی ایک خوں آشام درندے کے پنجوں میں‌ پھڑ پھڑا رہی ہے۔ یہ بات کہنے کو بہت آسان ہے لیکن بھیانک سچ ہے کہ شام کے اندر انسانی زندگی کی ارزانی اس قدر بڑھ چکی ہے جس قدر کوئی شخص آسانی سے سانس لیتا ہے۔ 2011 سے شام کی زمین پر موت مسلسل گر رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مطابق شام پر مسلط کردہ جنگ میں اب تک چار لاکھ انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ شام کی ایک آزاد ریسرچ تنظیم کے مطابق 2016 میں یہ تعداد پانچ لاکھ ہوچکی تھی۔

    عالمی میڈیا ہمیں بتاتا ہے کہ شام میں خانہ جنگی چل رہی ہے۔ یہ یورپی میڈیا کا بدترین دھوکا ہے جس نے دنیا کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک طرف روس اور بشار الاسد حکومت مل کر رہائشی علاقوں پر بمباری کررہے ہیں، دوسری طرف مقامی داعش لوگوں کو آرٹلری سے نشانہ بنارہی ہے، اغوا کر رہی ہے، اور تیسری طرف امریکہ اور اس کے اتحادی ہیں جو فضائی حملے کرکے ہزاروں شامیوں کو موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔ یہ بدقسمت شامیوں پر ایک مسلط کردہ تباہی ہے جس نے ایک عظیم انسانی المیے کو جنم دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اب تک اس تباہ کن جنگ میں 61 لاکھ شامی بے گھر پھر رہے ہیں اور 48 لاکھ دوسروں ممالک کی طرف ہجرت کرکے پناہ حاصل کرنے کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ جن علاقوں کا محاصرہ کیا گیا ہے ان میں دس لاکھ سے زائد انسان زندگی اور موت کی کشمکش کا شکار ہیں۔ ان سات برسوں میں سوا لاکھ شامی یا تو قید کیے جاچکے ہیں یا لاپتا ہوچکے ہیں۔

    شام کے اس افسوس ناک پس منظر میں روس، امریکا اور اتحادیوں کا کردار بہت نمایاں اور ظلم کی حدوں کو پار کرچکا ہے، بالخصوص امریکا، برطانیہ اور فرانس کا تکون ایک ایسے جھوٹ کے پیچھے چل رہا ہے جس کے بارے میں دنیا بھی جان چکی ہے لیکن وہ خاموش ہے۔ جب برطانیہ کی خاتون وزیر اعظم تھیریسا میری مے نے شام کے سلسلے میں پارلیمنٹ کو بائی پاس کرتے ہوئے برطانوی افواج کو امریکہ اور فرانس کے ساتھ شامی کیمیائی ہتھیاروں کے اڈوں پر فضائی حملوں میں شامل ہونے کا حکم دیا تھا تو یہ کوئی پہلا موقع نہیں تھا جب برطانیہ اس بدقسمت خطے کے لیے اپنی بے رحمانہ پالیسی کا اظہار کر رہا تھا۔

    یہ ایک ایسا عمل تھا جس کے بارے میں وزیر اعظم کو یقین تھا کہ اگر اس کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی گئی تو یہ کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب انھیں برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کی طرف سے غضب ناک ردعمل کا سامنا ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ جب عالمی طاقتیں تزویراتی حوالے سے فیصلے کرتی ہیں تو عارضی طور پر جمہوری اداروں کو ٹشو پیپر کی طرح ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتی ہیں۔

    شام کی جنگ اپنی خوفناک صورت میں جاری رہے گی، برطانوی وزیر خارجہ

    سوال یہ ہے کہ بد قسمت ملک شام میں اس مغربی تکون کے تباہ کن حملوں کا مقصد کیا تھا؟ کیا انھیں امید تھی کہ بشارالاسد اپنا رویہ تبدیل کردے گا؟ یقیناً ایسا کچھ نہیں تھا۔ مغرب کے سر پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا جو خوف جنون بن کر سوار ہے وہ ایک جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ اس حقیقت سے کیسے انکار کیا جاسکتا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار نہیں بلکہ بیرل بم اور گولیاں لوگوں کی اموات اور معذوریوں کا سبب بن رہی ہیں۔

    مغربی تکون کے حالیہ حملوں کے بارے میں اگر یہ سوال کیا جائے کہ ان سے شام کی صورت حال میں کیا تبدیلی آئے گی تو جواب صرف ایک ہی ہوگا، یعنی کوئی تبدیلی نہیں۔ یہ شاطر امریکا کی حکمت عملی رہی ہے کہ الفاظ اور عمل کے درمیان واضح امتیاز کو گڈ مڈ کرکے سازشی تھیوریوں کو سر ابھارنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ گزشتہ ایک برس میں بشار حکومت نے مبینہ طور پر کئی کلورین گیس حملے کیے ہیں لیکن امریکا نے ان پر کوئی رد عمل نہیں دکھایا۔ یہ ایک حیران کن امر ہے کہ پینٹاگان نے ہمیشہ بہت احتیاط سے کام لیا ہے کہ شام میں روسیوں کا کوئی جانی نقصان نہ ہو، لیکن اسے شامی باشندوں کی بے پناہ اموات پر کوئی فکر نہیں ہے۔

    امریکا کے پاس حملوں کے لیے بے شمار اہداف ہیں لیکن وہ مخصوص اہداف کو نشانہ بناکر خاص مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی دیکھیں کہ امریکا اور روس کی طرف سے زبردست پروپیگنڈا جاری ہے اور دونوں ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ روس کہتا ہے کہ کیمیائی حملے امریکی ایجنٹ کرتے ہیں اور امریکا الزام لگاتا ہے کہ سابقہ روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو روس نے برطانوی سرزمین پر مارا اور اس نے حالیہ امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے۔ بریگزٹ سے لے کر یوکرین تک روس کے خلاف الزامات کی ایک طویل فہرست ہے۔

    آج شام پر حملے کے لیے برطانیہ اور فرانس ایک ایسے امریکی صدر کی پکار پر ان کی طرف دوڑ کر گئے ہیں جو عورتوں کے حوالے سے بدنام ہے، ماضی میں بھی یہ ایک ایسے ہی امریکی صدر کی آواز پر اتحادی بنے تھے جب عراق میں صدر صدام حسین کو تخت سے اتارنا تھا۔ یہ ایک شیطانی چکر ہے جو ایک عرصے سے جاری ہے۔ امریکا بین الاقوامی سلامتی کی دہائی دیتا ہے اور مفروضہ خطرات سے ڈراتا ہے، اور پھر کہتا ہے کہ ان خطرات سے لڑنے کی ضرورت ہے۔ یورپی حکومتیں اپنی پارلیمنٹس کو یا تو بائی پاس کرکے یا دھوکا دے کر امریکا کے ساتھ اتحاد کرلیتی ہیں۔ تباہی و بربادی کے بہت سارے برس گزر گئے اور اس مخصوص خطے میں انسانی جانیں ارزاں ہی نظر آرہی ہیں۔

  • امریکہ نے شام پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی

    امریکہ نے شام پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی

    جنیوا : امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ شام پرمزید حملے کیے جاسکتے ہیں جبکہ جواب میں روس نے بھی خبردار کیا کہ امریکا نے دوبارہ حملہ کیا تو اسے اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شام میں امریکی میزائل حملے کے بعد امریکا اور روس کے درمیان کشیدگی میں کافی حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور طاقتیں آمنے سامنے آگئیں ہیں۔

    اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے خبردار کیا کہ ضرورت پڑی تو امریکہ شام میں مزید کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنا امریکا کے اپنے مفاد میں ہے۔

    یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر روسی مندوب نے کہا کہ اگر امریکا نے شام میں دوبارہ کارروائی کی تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے، اس حوالے سے چین نے فریقین پر زور دیا کہ شام کے مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے۔

    دوسری جانب برطانیہ، فرانس، جرمنی، اسرائیل، آسٹریلیا، کینیڈا، سعودی عرب اور ترکی نے شام میں امریکی کارروائی کی حمایت کی ہے جبکہ ایران نے اس کا رروائی کی سخت مذمت کی ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے امریکا اور روس تحمل سے کام لیں۔

  • حلب میں بمباری : تباہ شدہ عمارت سے دو بچوں کوزندہ نکال لیا گیا

    حلب میں بمباری : تباہ شدہ عمارت سے دو بچوں کوزندہ نکال لیا گیا

    حلب : شام میں ہونے والی بمباری اورتباہی کے بعد ملبے سے دو بچوں کو زندہ زخمی حالت میں نکال لیا گیا ہے، بمباری سے کئی عمارتیں ملیا میٹ ہوگئیں، ریسکیو عملہ بچوں کو بچانے کیلیے بروقت آن پہنچا اور زخمی ہونے والے دیگر افراد اور بچوں کو ملبے سے نکال کر اسپتال پہنچایا گیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حلب میں شامی طیاروں نے بچوں کے اسپتال، اسکول، بلڈ بینک اور ایمبولینس پر بم گرائے۔ ملبے میں دبے دوسرے بچے کو نکالنے کیلیے ریسکیو اہلکاروں نے سر توڑ کوششیں کیں اس دوران کو وہ ملبے میں دبے ہوئے بچے کو دلاسہ بھی دیتے رہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بمباری کےباعث عمارت کے ملبے تلےدبے زخموں سے چھلنی شامی بچےکو ریسکیو اہلکار نکالنے کیلئے کوشاں ہیں۔ بچے کوجیسے ہی ملبے سے نکالا گیا تو اہلکار نے اسے اٹھا کر فوری طبی امداد کیلئے اسپتال کی جانب دوڑ لگادی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل شام کے دارالحکومت دمشق کے مشرق میں واقع شہر حراستا میں بچوں کے اسکول پر بمباری سے کم از کم 6 بچے جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ فضائی بمباری میں زخمی ہونے والےبچوں میں بیشتر کی حالت تشویش ناک ہے اوربمباری میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے چہرے ناقابل شناخت ہیں۔

  • شام میں امن کی کوشش پھر ناکام،  حلب پر بمباری سے 32افراد ہلاک

    شام میں امن کی کوشش پھر ناکام، حلب پر بمباری سے 32افراد ہلاک

    حلب : شام میں امن کی کوشش ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگئیں، شامی فوج کے جنگ بندی کے اعلان کے بعد حلب میں بمباری کے نتیجے میں کم از کم بتیس افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    شامی فوج نے عسکریت پسندوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کے چند گھنٹوں پر شام کے دوسرے بڑے شہر حلب پر شدید فضائی بمباری کی گئی، حلب میں بمباری کے نتیجے میں کم از کم بتیس افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    دوسری جانب حلب جانے والے امدادی قافلے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

    truck-2

    اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اٹھارہ سے اکتیس ٹرکوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم انھوں نے یہ تصدیق نہیں کی کہ یہ فضائی حملہ تھا، شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مستورہ نے حملے کو انتہائی ظلم قرار دیا ہے۔

    دی میستورا کی ترجمان کی طرف جاری کردہ ایک ای میل بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم حلب میں امدادی سامان سے لدے ٹرکوں پر بمبار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ امدادی گاڑیوں کو نشانہ بنائے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شامی حکومت حلب میں امدادی مشن کی راہ میں کھلم کھلا رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔

    truck

    اقوام متحدہ نے جنگ دوبارہ چھڑنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلب میں جنگ سے متاثرہ افراد تک امدادی سامان پہنچانے سے قبل ہی لڑائی دوبارہ شروع ہوگئی ہے، امدادی سامان سے لدے ٹرک حلب کے راستے میں جگہ جگہ رکے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ شام میں تازہ کشیدگی اور جنگ بندی ٹوٹنے کا خطرہ اس وقت پیدا ہوا، جب ہفتے کے روز امریکی جنگی طیاروں نے ایک سو کے قریب شامی فوجی ہلاک کر دیے تھے۔

  • حلب میں بمباری: بھائی کے غم میں بلکتے دوبھائیوں کی ویڈیو نے دنیا کو رلادیا

    حلب میں بمباری: بھائی کے غم میں بلکتے دوبھائیوں کی ویڈیو نے دنیا کو رلادیا

    حلب : کہتے ہیں کہ ایک تصویر ایک ہزار الفاظ سے زیادہ پر تاثیر ہوتی ہے۔ شامی شہر حلب میں اپنے بھائی کے غم میں بلکتے دو بھائیوں کی ویڈیو نے دنیا کو رلا کر رکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پھوٹ پھوٹ کر روتے یہ دونوں بچے سگے بھائی ہیں۔ دھول سے اٹے ان کے چہروں پر خوف کے لہراتے سائے نمایاں ہیں۔


    بمباری میں زندہ بچ جانے والے دونوں بچے روتے ہوئے ایک دوسرے سے لپٹ کر اپنے تیسرے بھائی کو یاد کر رہے ہیں جو اتنا خوش قسمت نہیں تھا کہ زندہ رہ پاتا۔

    BHAI POST 1

    ان کا ایک بھائی بمباری میں جاں بحق ہوگیا تھا، وہ کبھی گھر کے آنگن میں اِن کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ اب تو وہ گھر ہی نہیں رہا جس کے آنگن میں تینوں بھائیوں کا شور گونجتا تھا۔

    مزید پڑھیں : شام : حلب پر بیرل بم حملہ، 11 بچوں سمیت 15 شہری جاں بحق

    شام کے شہر حلب پر ہونے والی تباہ کن فضائی بمباری نے شہر کی گلیاں کھنڈر بنا دیں۔ تیرہ معصوم بچے اس حملے میں جان کی بازی ہار گئے۔

    BHAI POST 2

    گزشتہ ہفتے بھی حلب پر فضائی حملے کے بعد ایک ایمبولینس میں ساکت بیٹھے پانچ سالہ عمران کی تصویر نے بھی دنیا کو دہلا دیا تھا۔ کوئی صاحب دل ایسا نہ ہوگا جس نے ان بھائیوں کے درد اور زخمی عمران کے سکوت کو محسوس نہ کیا ہو۔

     

  • شام : فضائی حملے میں داعش کے 40جنگجو ہلاک

    شام : فضائی حملے میں داعش کے 40جنگجو ہلاک

    شام: فضائی حملے میں داعش کے چالیس جنگجو ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کی مبصر تنظیم کا کہنا ہے کہ داعش کا قافلے صوبہ حماء سے گزرنے کے دوران فضائی حملے کا نشانہ بنا۔

    تنظیم کے مطابق قافلہ داعش کے گڑھ رقہ سے آرہا تھا، تنظیم کے سربراہ نے امکان ظاہر کیا کہ فضائی حملہ روسی یا شامی فضائیہ کی جانب سے کیاگیا ہےتاہم یہ امریکی اتحاد کی فضائی کارروائی نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ روس نے شام پر فضائی حملے گزشتہ ماہ شروع کیے تھے، امریکی اتحاد بھی شام میں فضائی حملے کر رہا ہے تاہم روس کے مشن کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کیا ہے.