Tag: Syria

شام سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات جاننے کے لئے اس ویب پیج پر آئیں

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اور بعد کی خبروں کے لئے اس پیج پر آئیں

Syria News In Urdu

  • شام میں خانہ جنگی کے دوران بمباری میں باپ بیٹی کی دل ہلا دینے والی ویڈیو

    شام میں خانہ جنگی کے دوران بمباری میں باپ بیٹی کی دل ہلا دینے والی ویڈیو

    دمشق: شام میں ایک طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی نے شامیوں کو جینے کے نئے طریقے سکھا دیے، ایک شامی باپ نے اپنی بچی کی ہنسی کو زندہ رکھنے کے لیے آسمان سے گرتے بموں کو کھیل کہنا شروع کردیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک شامی باپ اپنی 3 سالہ بیٹی کو بتا رہا ہے کہ بم دھماکوں کی آوازیں دراصل آتش بازی اور کھیل ہے، جس کے بعد بچی نے ان آوازوں پر خوش ہونا شروع کردیا۔

    ویڈیو میں جیسے ہی ایک دھماکے کی آواز آتی ہے بچی خوشی سے چیخ کر ہنسنے لگتی ہے اور باپ بھی اس کے ساتھ ہنستا ہے۔

    عبداللہ نامی اس شخص کا کہنا ہے کہ بم دھماکوں کی آوازوں سے بچے خوفزدہ ہوجاتے ہیں لہٰذا اس نے اپنی بچی کا خوف دور کرنے کے لیے یہ کیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ اور کشیدگی کی صورتحال جہاں ایک طرف تو بالغ افراد کو مختلف نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے، وہیں ننھے بچوں پر دوگنا اثرات مرتب کرتی ہے۔

    جنگ زدہ علاقوں میں رہنے والے بچے مختلف ذہنی و نفسیاتی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتے ہیں جو تا عمر ان کے ساتھ رہتے ہیں۔

    دوسری جانب شام میں سنہ 2011 سے جاری اس خانہ جنگی کو صدی کی خونریز ترین جنگ کہا جاتا ہے، اس جنگ میں اب تک 4 لاکھ سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

  • ادلب میں شامی و روسی فورسز کی کارروائی، 13 ہلاک، ترک صدر کا انتباہ

    ادلب میں شامی و روسی فورسز کی کارروائی، 13 ہلاک، ترک صدر کا انتباہ

    دمشق: شام کے شہر ادلب میں شامی اور روسی فورسز کی بم باری کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے، ترک صدر نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ترک فوجیوں کو نقصان پہنچا تو کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ شامی اور روسی فورسز نے ادلب میں بم باری کی، شہر پر فضائی حملوں میں 13 افراد ہلاک جب کہ بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

    بم باری سے متعدد عمارتیں بھی تباہ ہو گئیں اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ خیال رہے کہ 2018 میں ترکی اور شام میں جنگ بندی کے باوجود اب تک 18 سو شہری فضائی اور زمینی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق بم باری اور حملوں کے باعث گزشتہ سال 15 لاکھ شامی شہری ترکی کے سرحدی علاقوں میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

    شام پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، چالیس فوجی ہلاک

    ادھر ترک صدر رجب طیب اردوان نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ترک فوجیوں کو نقصان پہنچا تو ادلب ہی نہیں دیگر جگہ بھی کارروائی ہوگی، ترکی کی جانب سے بغیر کسی جھجک کے زمینی اور فضائی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے عوام آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ادلب میں شامی آرمی کے حملے میں 5 ترک فوجی ہلاک ہو گئے تھے، جس کے جواب میں ترک فوج نے شامی فوج کے اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے انھیں تباہ کر دیا تھا۔

  • شام میں آئل فیلڈز پر امریکی قبضہ یا تحفظ؟

    شام میں آئل فیلڈز پر امریکی قبضہ یا تحفظ؟

    واشنگٹن: شام میں آئل فیلڈز کے تحفظ کے لیے امریکا نئے منصوبے بنارہا ہے تاہم روس نے اسے قبضہ قرار دیا ہے، جبکہ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ شمالی شام کی آئل فیلڈز امریکی فورس کے تحفظ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی تیل سے متعلق روس اور امریکا کے درمیان شدید تحفظات ہیں، روس اور واشنگٹن حکام ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کررہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اگر امریکا کی حمایت یافتہ شامی مسلح جماعتوں سے شامی آئل فیلڈز کا کنٹرول چھیننے کی کوشش کی گئی تو امریکا اس کو ناکام بنانے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کرے گا خواہ مقابل حریف داعش تنظیم ہو یا روسی حمایت یافتہ فورسز ہوں اور یا پھر شامی حکومت کی فورسز ہوں۔

    ’امریکی فورسز اس تزویراتی علاقے میں تعینات رہیں گی تاکہ داعش تنظیم کو ان اہم وسائل تک پہنچنے سے روکا جاسکے، ہم وہاں پر اپنی فورسز کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی کسی بھی جماعت کا جواب کچل دینے والی طاقت سے دیں گے۔

    پینٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے اپنے جنگجوؤں کی فنڈنگ کے لیے اس تیل کی آمدنی پر انحصار کیا، ان میں وہ فورس بھی شامل ہے جو ان جیلوں کا پہرہ دے رہی ہے جہاں داعش کے جنگجو زیر حراست ہیں۔

    شامی تیل کے تحفظ کا امریکی منصوبہ، روس کی کڑی تنقید

    یاد رہے کہ ری پبلیکن پارٹی کے رکن کانگرس لینڈسے گراہم کا گذشتہ دنوں کہنا تھا کہ امریکا شام کے تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوجی کمانڈر ایک ایسا منصوبہ مرتب کررہے ہیں جس کے تحت شام میں داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا اور شام کے تیل کو ایران یا عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں میں آنے سے روکنا ہے۔

  • شامی تیل کے تحفظ کا امریکی منصوبہ، روس کی کڑی تنقید

    شامی تیل کے تحفظ کا امریکی منصوبہ، روس کی کڑی تنقید

    ماسکو: امریکا شامی تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے جبکہ روس نے امریکا پر شام میں تیل کے تحفظ کے نام پر ڈکیتی کا الزام عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو حکام نے امریکا پر شام میں تیل کی تنصیبات کے تحفظ کے نام پربین الاقوامی ڈکیتی کا الزام عائد کیا ہے، جس کا مقصد تیل پر قبصہ کرنا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا اس وقت جو کچھ کررہا ہے، وہ مشرقی شام میں آئیل فیلڈز پر قبضہ اور انہیں اپنے کنٹرول میں لانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سادہ لفظوں میں بین الاقوامی ڈکیتی ہے، شام میں ہائیڈرو کاربن کے تمام ذخائر داعش کے دہشت گردوں کی ملکیت نہیں ہیں اور یہ تمام داعش کے دہشت گردوں کے مدافعین کے بھی نہیں بلکہ صرف اور صرف شامی عرب جمہوریہ کے ملکیتی ہیں۔

    امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے رکن کانگرس لینڈسے گراہم کا گذشتہ روز کہنا تھا کہ امریکا شام کے تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے۔

    شامی تیل کا تحفظ، امریکا کا نیا منصوبہ

    انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوجی کمانڈر ایک ایسا منصوبہ مرتب کررہے ہیں جس کے تحت شام میں داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا اور شام کے تیل کو ایران یا عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں میں آنے سے روکنا ہے۔

  • جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    انقرہ: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک ہم منصب میلود چاوش سے ملاقات کی اس دوران شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک دارالحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے دوران شام میں ترک فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماس نے ملاقات سے قبل بتایا تھا کہ وہ ترک وزیر خارجہ میلود چاوش اولو پر فائر بندی کے لیے زور ڈالیں گے۔

    برلن حکومت شام میں ترک فوجی کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔ اسی کے ساتھ برلن حکومت کی جانب سے انقرہ حکومت کو اسلحے کی فروخت کے نئے پرمٹ کے اجرا روکنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

    جرمنی میں ترک نژاد شہریوں اور کردوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، اس وجہ سے دونوں ممالک کے مابین اختلافات خارجی امور میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

    جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ترکی کے اس اقدام کو غیرقانونی سمجھتا ہے اور قوی امکان ہے کہ یورپی یونین اس کے ردعمل میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے۔

    جرمن وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ترک فوجی کارروائی عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ممکن ہے کہ جلد یورپی یونین ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کردے۔

  • شامی تیل کا تحفظ، امریکا کا نیا منصوبہ

    شامی تیل کا تحفظ، امریکا کا نیا منصوبہ

    واشنگٹن: امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے رکن کانگرس لینڈسے گراہم نے کہا ہے کہ امریکا شام کے تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں لینڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ امریکا ایک ایسا منصوبہ بنا رہا ہے جس کا مقصد شامی تیل کو ایران اور داعش کے ہاتھ لگنے سے روکنا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی کمانڈرایک ایسا منصوبہ مرتب کررہے ہیں جس کے تحت شام میں داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا اور شام کے تیل کو ایران یا عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں میں آنے سے روکنا ہے۔

    گراہم نے وائٹ ہاﺅس میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کی طرف سے بریفنگ لینے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایک ایسے منصوبے کی تیاری پر کام کررہے ہیں جو میرے خیال میں کامیاب ہوسکتا ہے۔

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی حد تک محسوس کرتا ہوں کہ ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے جو شام میں ہمارے بنیادی مقاصد کو پورا کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا کے اس منصوبے میں شام میں ترک فوجی آپریشن رکاوٹ بنے گا، جس پر امریکی حکام غور کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت امریکا نے ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کی گئی تھی، بعد ازاں جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے پر ترکی سے پابندیاں اٹھالی گئیں۔

  • روسی صدر کی ترک ہم منصب سے ملاقات، فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال

    روسی صدر کی ترک ہم منصب سے ملاقات، فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال

    سوچی: روسی صدر ولادی میرپیوٹن کی ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی اس دوران شام میں فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کی ترک ہم منصب رجب طیب اردون سے بات چیت کے شام کے لیے یادگار نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ اہم نتائج کیا ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ولادی میرپیوٹن سے ترک صدر طیب اردون نے روس کے سیاحتی مقام سوچی میں ملاقات کی اور شام کی صورت حال اور وہاں ترک فوج کی کردوں کے خلاف حالیہ کارروائی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

    امریکا کا ترکی سے پابندیاں ہٹانے کا عندیہ

    بعد ازاں صدر پیوٹن نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اس ملاقات کی تفصیل سے آگاہ کریں گے اور ہم دونوں کے درمیان جو کچھ اتفاق رائے طے پایا ہے، اس کے بارے میں بھی بتائیں گے۔

    روسی صدر کے بہ قول صدراردوان نے انہیں شام کے شمال مشرقی علاقے میں ترک فوج کے آپریشن کی وضاحت کی ہے۔ ان دونوں لیڈروں کی مختصر پریس کانفرنس کے بعد ترکی اور روس کے وزرائے خارجہ نے صحافیوں سے گفتگو کی ہے۔

    دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن اور اردون دونوں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ روس 1998 میں ترکی اور شام کے درمیان طے شدہ عدنہ سیکیورٹی سمجھوتے پر عمل درآمد کرائے گا۔

  • ترک حکام نے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    ترک حکام نے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    انقرہ: ترکی نے شام میں فوجی آپریشن پھر سے شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ 35 گھنٹوں میں کرد ملیشیا نے انخلاء نہ کیا تو ہم آپریشن بحال کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیرخارجہ میولود چاوش کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ترکی نے کرد ملیشیا کے شمالی شام سے انخلا نہ ہونے کی صورت میں پھر سے فوجی آپریشن شروع کردیا جائے گا، ہمارے پاس 35گھنٹے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ میولود چاوش نے خبردار کیا کہ اگر کرد ملیشیا نے امریکا کی طرف دی گئی سیز فائر کی ڈیڈلائن کے ختم ہونے سے پہلے خطے سے انخلا نہیں کیا تو ترکی شمالی شام میں دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے بھی ہے کہ ہم نے امریکیوں سے اس پر کرد جنگجوؤں کے انخلا پر اتفاق کیا تھا، کرد باغی امریکی ڈیل پر عمل کرتے ہوئے ان علاقوں سے انخلا کررہے تھے جن کو 9 اکتوبر کے حملے کے بعد ترکی کنٹرول کرتا ہے۔

    ترک صدر نے کرد جنگجوؤں کو سنگین نتائج کی دھمکی دے دی

    ترکی وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ کرد ملیشیا کے گروپ نے معاہدے کے دوران 30 مرتبہ براہ راست فائرنگ کی جس سے ایک ترکی فوجی بھی ہلاک ہوگیا اس لیے ترکی ان حملوں کا بدلہ لے گا۔

    دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر معاہدے پر عمل نہ ہوا تو کردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع ہوگا۔

  • ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں جاری ترک فوجی آپریشن کے تناظر میں اپنی فوج بلانے کا اعلان کیا تھا جسے ایوان نمائندگان نے مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی۔ نمائندگان کا کہنا ہے کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی سے داعش دوباہ مستحکم ہوجائے گی۔

    قرارداد کےحق میں 354 جبکہ مخالفت میں60ووٹ پڑے، 129ری پبلکن اراکین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے، قرارداد میں ترکی سے شام میں فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کا شام سے ملکی فوج بلانے کا فیصلہ غلط ہوگا، ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی کی بھی مذمت کی گئی۔

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا فیصلہ داعش کو دوبارہ ابھرنے کا موقع فراہم کرے گا، صدر نے فوجی مشیروں کی وارننگ کو نظر انداز کیا، امید ہے صدر ٹرمپ فیصلے پر نظر ثانی کریں گے۔

    خیال رہے کہ ترک فوج شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کررہی ہے جس پر عالمی رہنماؤں کو شدید تشویش ہے، دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا جس میں ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

  • ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے مشرقی شام میں بڑے پیمانے پر جاری فوجی آپریشن ختم کرنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی نہیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اردوان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عائد پابندیوں سے خوفزدہ نہیں، کرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں شام میں جاری رہیں گی۔

    انہوں نے واشنگٹن حکام کو واضح کردیا کہ ترکی اقتصادی پابندیوں کے باعث دباؤ میں نہیں آئے گا، اپنے مقصد کے حصول کے لیے اپنا مشن جاری رکھیں گے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ترکی کی جانب سے سرحد سے متصل شامی علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے کارروائی جاری ہے، ترکی اپنی سرحد سے شام کے اندر بیس میل تک محفوظ علاقہ قائم کرکے شامی مہاجرین کو بسانا چاہتا ہے۔

    ترکی کی معیشت کو فوری تباہ کرنے کے لیے تیار ہیں، امریکی صدر

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا ہے، امریکا نے ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔