Tag: Syria

شام سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات جاننے کے لئے اس ویب پیج پر آئیں

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اور بعد کی خبروں کے لئے اس پیج پر آئیں

Syria News In Urdu

  • اسرائیل کا شام سے ایران کے یقینی حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ

    اسرائیل کا شام سے ایران کے یقینی حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ

    تل ابیب/دمشق:اسرائیل نے شام سے ایران کے یقینی ڈرون حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے دمشق کے نواح میں ایرانی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے کہا کہ ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس اپنی اتحادی شیعہ ملیشیاؤں کے ساتھ مل کر اسرائیل پرحملوں کے لیے دھماکا خیز مواد سے لدے ڈرون بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔

    ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل گذشتہ کئی ماہ سے اس سازش کی نگرانی کررہا تھا اورجمعرات کو اس نے ایران کو اس سازش پر مزید پیش قدمی سے روک دیا تھاپھرہفتے کی شب ایران نے دوبارہ اس حملے کی کوشش کی تھی۔

    انھوں نے کہاکہ ہم لڑاکا جیٹ کے ذریعے اس حملے کو روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔ایرانی حملے کے بارے میں یقین ہے کہ یہ بہت ناگزیر تھا۔

    ترجمان کے بہ قول اسرائیل کے چیف آف اسٹاف تب سینئر افسروں کے ساتھ ایک اجلاس میں شریک تھے اور شام کی سرحد کے نزدیک افواج ہائی الرٹ تھیں۔

    ادھربرطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی کہ دمشق میں کیے گئے اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے دو جنگجو اور ایک ایرانی ہلاک ہوگیا ۔

  • گولان ہائٹس پر اسرائیلی فورسز کی اپنے ہی طیارے پر فائرنگ

    گولان ہائٹس پر اسرائیلی فورسز کی اپنے ہی طیارے پر فائرنگ

    تل ابیب : صیہونی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے والے طیارے کو دشمن طیارہ سمجھ فائرنگ کی تاہم واقعے میں کوئی زخمی یا نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق گولان کی پہاڑیوں کے مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی دستوں نے غلطی سے اسرائیل ہی کے ایک طیارے پر فضا میں فائرنگ شروع کر دی، یہ واقعہ گزشتہ روز آیا اور ملکی دستوں نے اس ہوائی جہاز کو ایک دشمن طیارہ سمجھ لیا تھا۔

    اسرائیلی فوجیوں نے اس سویلین ہوائی جہاز کو جنگ زدہ ہمسایہ ملک شام سے خفیہ طور پر اور بری نیت سے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے والا ایک دشمن طیارہ سمجھ لیا تھا۔

    صیہونی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ طیارہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے فوری نوعیت کا ایک خطرہ تھا، سکیورٹی دستوں نے اس ہوائی جہاز پر فائرنگ شروع کر دی اور ایسا تب تک کیا جاتا رہا، جب تک یہ محسوس نہ ہوا کہ یہ تو اسرائیل ہی کا ایک سویلین طیارہ تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا بعد ازاں اس طیارے کے پائلٹ نے اسرائیلی نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ اس واقعے کے دوران وہ ‘مکمل تباہی سے صرف ایک یا ڈیڑھ میٹر دور ہی رہ گیا تھا۔

    جہاز کے پائلٹ نے بتایا کہ اس نے اپنے ہوائی جہاز کے پروں میں سے ایک پر ایک دھماکے جیسے آواز سنی تھی، لیکن شروع میں اس کا خیال تھا کہ شاید کوئی پرندہ ہوائی جہاز سے ٹکرا گیا تھا، ہوائی جہاز کے پائلٹ کو معاملے کی سنجیدگی کا علم تب ہوا جب اس کو پتہ چلا کہ طیارے کے پٹرول ٹینک سے ایندھن بہنا شروع ہو گیا تھا۔

    اس بارے میں فوج کے ترجمان نے کہاکہ یہ بہت سنجیدہ نوعیت کا واقعہ ہے، جس کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

  • جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    برلن:جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چھٹیاں منانے کے لیے شام جانے والے مہاجرین کو جرمنی میں حاصل سیاسی پناہ ختم کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں مقیم ایسے شامی مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا جو مختصر مدت کے لیے چھٹیاں منانے اپنے وطن واپس جاتے ہیں۔

    حالیہ دنوں میں کچھ مہاجرین چھٹیاں منانے وطن لوٹے اور بعد ازاں انہوں نے شام میں چھٹیاں مناتے ہوئے تصاویر اور پیغامات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔

    زیہوفر کا کہنا تھاکہ اگر کوئی شامی مہاجر چھٹیاں منانے کے لیے باقاعدگی سے شام جاتا ہے تو وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اسے شام میں خطرہ ہے، ہم ایسے افراد سے (جرمنی میں انہیں فراہم کردہ) مہاجر کا درجہ واپس لے لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکام کو جوں ہی کسی مہاجر کے اپنے آبائی وطن جانے کی اطلاع ملے گی، وہ اس کے پناہ کے درجے کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات اور کارروائی شروع کر دیں گے۔

    وطن اور قدامت پسند جرمن وزیر داخلہ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی اس پالیسی سے کتنے مہاجرین متاثر ہوں گے،جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور مہاجرین (بی اے ایم ایف) کے اہلکار چھٹیاں منانے کے لیے اپنے آبائی وطنوں کا رخ کرنے والے مہاجرین پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں کے دوران کئی ایسے واقعات سامنے آئے جن میں بی اے ایم ایف نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور معلومات کی بنا پر مہاجرین کو خبردار کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی خراب صورت حال کے باعث شامی مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کر کے ان کو واپس وطن بھیجے جانے پر پابندی عائد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ پابندی رواں برس کے آخر میں ختم ہو جائے گی تاہم شام کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر پابندی کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • شام میں سیف زون منصوبے پر مرحلہ وار عملدر آمد ہوگا، پینٹاگون

    شام میں سیف زون منصوبے پر مرحلہ وار عملدر آمد ہوگا، پینٹاگون

    واشنگٹن : ترجمان پینٹاگون نے واضح کیا کہ سیف زون کا مقصد ترکی کی سرحد اور شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کے درمیان الگ تھلگ زون قائم کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے ترجمان نے ایک اعلان میں کہا ہے کہ شام کے شمال مغرب میں سیف زون کے قیام سے متعلق ترکی اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر بتدریج عمل ہو گا،ترجمان کے مطابق معاہدے سے متعلق بعض کارروائیوں کا آغاز جلد کر دیا جائے گا۔

    امریکی وزارت دفاع کے ترجمان شون رابرٹسن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس وقت ہم اپنے ترک عسکری ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ رابطہ کاری مرکز کے حوالے سے آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں،سیکورٹی میکانزم پر عملدرآمد مرحلہ وار ہو گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی شرائط کے مطابق حکام شمالی شام میں ایک سیف زون کی تیاری کے واسطے رابطہ کاری مرکز کو استعمال کریں گے، اس مرکز کا صدر دفتر ترکی میں ہو گا۔

    اس سیف زون کا مقصد ترکی کی سرحد اور شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کے درمیان ایک الگ تھلگ زون قائم کرنا ہے، مذکورہ کرد یونٹس کی فورس کو واشنگٹن کی حمایت حاصل ہے مگر انقرہ اسے ایک دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے۔

    ادھر امریکی مرکزی کمان کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل جوزف ووٹل نے اس نوعیت کے زون پر ترکی کے کنٹرول کی اعلانیہ مخالفت کی ہے۔

    انگریزی ویب سائٹ پر جاری مضمون میں ووٹل نے کہا کہ ایک ایسا سیف زون جس پر ترکی کا کنٹرول ہو ، یہ وہاں موجود تمام فریقوں کے لیے زیادہ مسائل پیدا کر دے گا۔

    اس مضمون میں جو ووٹل نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں ترکی کے امور کی ماہر اونول طول کے ساتھ مل کر تحریر کیا ،، یہ بھی کہا گیا ہے کہ فرات کے مشرق میں 30 کلو میٹر اندر تک سیکورٹی زون نافذ کرنے کے برعکس نتائج سامنے آئیں گے۔

    غالب گمان کے مطابق یہ 90 فیصدکرد آبادی کی نقل مکانی ، حالیہ طور پر ایک بڑے چیلنج یعنی انسانی صورت حال کی مزید ابتری اور مزید تنازعات کا ماحول پیدا کرنے کا باعث ہو گا۔

    یاد رہے کہ داعش تنظیم کے خلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کرنے والے کرد شامیوں نے شمال مشرقی شام میں ایک خود مختار ریجن قائم کر لیا تھا۔

    تاہم دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے اختتام کے ساتھ ہی امریکی فوج کے انخلاء کے امکان نے کردوں کے اندر ترکی کے حملے کا اندیشہ پیدا کر دیا، انقرہ طویل عرصے سے اس کارروائی کا عندیہ دے رہا ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی ابھی تک شام کی سرحد کے پار دو فوجی آپریشن کر چکا ہے، یہ آپریشن 2016 اور 2018 میں کیے گئے۔

    دوسری جانب ترکی وزارت دفاع نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ ترکی کے ڈرون طیاروں نے شمالی شام میں اس علاقے میں کام شروع کر دیا ہے جہاں ایک سیف زون کے قیام پر واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے، تاہم ان طیاروں کی کارروائیوں کی نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

  • ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    انقرہ :ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو دوبارہ ان شامی علاقوں میں بھیجیں گے جنہیں آزاد کرا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ترک شہری نے وزیر داخلہ سے پوچھا کہ شام میں ہمارے فوجی مر رہے ہیں، آپ نے کیا حکمت عملی بنائی ہے؟ انہوں نے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ شام میں ایک ملین لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

    انہوں نے ترک شہری سے کہا کہ جناق قلعہ کی طرف جاؤ اور دیکھو شامیوں کے آباؤ اجداد کی کتنی قبریں موجود ہیں۔

    مسٹر صویلو نے کہا کہ ہم غیر ملکیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارے قوانین کا احترام کریں۔ ہماری روایات اور عدالت کی پیروی کریں۔

    انہوں نے ترک شہریوں سے کہا کہ وہ حکومت کو موقع دیں۔ حکومت جلد ہی ان کے تمام مسائل حل کردے گی۔

    سلیمان صویلو نے کہا کہ شامی شہری ٹولیوں کی شکل میں شہروں میں گھومتے ہیں،یہ حالت بدستور جاری نہیں رکھی جا سکتی۔ وہ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    ترک وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم شام میں صرف شامیوں کے لیے داخل نہیں ہوئے، ہمیں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے سلامتی کے خطرات لاحق ہیں جو شام اور ترکی کی سرحد پر اپنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

  • اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

    اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

    نیویارک :اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں جنگ بندی کے خاتمے سے خوف و ہراس کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت نے رواں ہفتے مختصر مدت کےلئے ملک کے شمال مغربی حصے میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھاجو اب ختم ہوگیا اور فوری طور پر لڑائی کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے۔

    جنیوا میں شامی اور ان کے اتحادی روس کے حکام سے ملاقات کے بعد اقوام متحدہ نے اس علاقے میں بڑی حکومتی کارروائی کے خطرے سے متعلق متنبہ کیا کیونکہ ادلب کئی برسوں سے ان افراد کے لیے استقبالیہ زون کی حیثیت رکھتا ہے جو ملک میں کہیں بھی حکومتی پیش قدمی کے باعث نقل مکانی کرتے ہیں۔

    اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ برائے شام پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ممکنہ حکومتی کارروائی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شامی صدر بشارالاسد کی فورسز کی جانب سے اگر ادلب میں حملہ کیا گیا تو یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ انہیں معلوم نہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسری محفوظ جگہ نہیں’، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ‘خوف و ہراس دوبارہ پیدا ہوگیا ہے۔پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت آگ سے کھیلنے جیسا ہے اور ہمیں فکر ہے کہ یہ قابو سے باہر ہوجائےگا۔

    انسانی حقوق کی مشیر نیجت روچڑی کے مطابق اپریل کے اختتام سے اس علاقے میں 500 سے زائد شہری ہلاک ہوئے انسانیت پسند کردار ممکنہ فوجی مداخلت کی تجاویز کے بیانات پر تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ اس سے ایسے علاقے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا جہاں پہلے ہی لوگ برسوں کی فوجی سرگرمیوں، بے گھر ہونے، قحط اور سیلاب جیسی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ادلب، حکومت مخالف جنگجووں کا آخری بڑا علاقہ ہے جہاں تقریباً 30 لاکھ لوگ رہائش پذیر ہیں۔

  • شام میں ایک لاکھ سے زائد افراد زیرحراست اور لاپتہ ہیں، اقوام متحدہ

    شام میں ایک لاکھ سے زائد افراد زیرحراست اور لاپتہ ہیں، اقوام متحدہ

    نیویارک :اقوام متحدہ کی سیاسی سربراہ روز میری ڈی کارلو نے کہا ہے کہ رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ شام کے 8 سالہ تنازع کے دوران ایک لاکھ سے زائد افراد گرفتار، اغوا یا لاپتہ کیے گئے، جس کی بنادی طور پر حکومت ذمہ دار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سیاسی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے اقوام متحدہ کی جانب سے جون میں دنیا بھر میں تنازعات کے دوران لاپتہ ہزاروں افراد پر توجہ مرکوز کرنے سے متعلق متفقہ طور پر منظور ہونے والی پہلی قرارداد کے بعد میں ایک اجلاس سے خطاب کیا۔

    اقوام متحدہ کی عہدیدار نے تمام سیاسی جماعتوں سے سیکیورٹی کونسل کے اس مطالبے پر توجہ دینے پر زور دیاجس میں تمام زیرحراست افراد کو رہا کرنے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ان کی معلومات اہل خانہ کو فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔

    انہوں نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ اقوام متحدہ ایک لاکھ سے زائد افراد کے اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کرسکتا کیونکہ وہ شام میں حراستی مراکز اور قیدیوں تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ معلومات شام سے متعلق اس تحقیقات کمیشن کے تصدیق شدہ اکاؤنٹس سے موصول ہوئی ہے، جس کمیشن کو 2011 میں شروع ہونے والے اس تنازع کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔

    روزمیری ڈی کارلو نے شام کے تناز کو بین الاقوامی کرمنل کورٹ کے حوالے کرنے کے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے مطالبے کو بھی دہرایا اور کہا کہ شام میں پائیدار امن کے حصول اور اسے برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتساب کیا جائے۔

    اس موقع پر دنیا بھر میں تنازعات میں لاپتہ افراد کے معاملے کو دیکھنے والی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے صرف 2018 میں دنیا بھر سے 45 ہزارسے زائد لاپتہ افراد کے کیسز رجسٹرڈ کیے۔

    دوران اجلاس شامی قیدیوں کے لیے انصاف اور آزادی کے لیے مہم چلانے والی ڈاکٹر ہالا الغوی اور آمنہ خولانی نے جنگ کے خاتمے میں ناکامی پر کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے تقسیم شدہ اراکین پر زور دیا کہ وہ ایک نئی قرارداد منظور کریں تاکہ متحارب فریقوں پر دباؤڈالا جائے کہ وہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کی شناخت اور مقام ظاہر کریں اور ان کو رہا کریں۔

  • ترک صدر کا شام سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

    ترک صدر کا شام سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے شام سے مکمل طور پر داعش کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے مشرقی شام میں قائم آئی ایس آئی ایس کے ٹھکانوں کو مکمل طور پر خاتمے کے اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے شدت پسندوں کو خبردار کیا ہے کہ شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر واقع دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کر دیے جائیں گے۔

    اپنے ایک بیان میں رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ شمالی شام میں مجوزہ محفوظ علاقے کے قیام پر امریکا سے جاری مذاکرات کا نتیجہ کچھ بھی نکلے، لیکن شدت پسندوں کا خاتمہ ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔

    شامی شہر ادلب میں داعش کا بڑے حصے پر قبضہ ہے جہاں ترکی سمیت روسی فوج بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لڑرہی ہے۔ جبکہ ردعمل کے طور پر شدت پسند ترکی میں دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔

    شام کی خانہ جنگی سے مرجھائے گلاب لبنان میں لہلہانے لگے

    دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دس دنوں کے دوران شام میں بشار الاسد کی حکومت اور اس کے اتحادی روس کے فضائی حملوں میں کم سے کم 103 افراد ہلاک ہوئے جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ پچھلے چند مہینوں کے دوران شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور عارضی طور پر ترک سرحد کے قریب پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

  • شام کی خانہ جنگی سے مرجھائے گلاب لبنان میں لہلہانے لگے

    شام کی خانہ جنگی سے مرجھائے گلاب لبنان میں لہلہانے لگے

    شام میں ہونے والی خانہ جنگی نے ایک طرف تو ہزاروں لاکھوں افراد کی جانیں لے لیں، تو دوسری اس ملک کی ثقافت و روایات اور تاریخ کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔

    انہی میں سے ایک شام کا خوبصورت پھول ’دمسک‘ بھی ہے جسے تاریخ کا قدیم ترین گلاب ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس پھول کا تذکرہ مغربی شاعری و ادب میں بھی ملتا ہے جبکہ شیکسپیئر نے بھی 400 سال قبل اپنی تحاریر میں اس کا ذکر کیا۔

    اپنی خوشبو اور خصوصیات کی وجہ سے مشہور یہ پھول شام میں بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا رہا جہاں سے اسے یورپ بھی بھیجا جاتا تھا۔

    تاہم خانہ جنگی نے اس پھول اور اس کی تجارت سے جڑے چہروں کو مرجھا دیا۔

    دمسک گلاب جس کی وجہ سے ہی شام کے دارالحکومت کا نام دمشق پڑا، شام میں تو اب تقریباً خاتمے کے قریب ہے، تاہم لبنان میں ایک مقام پر اپنی بہار دکھا رہا ہے۔

    یہ مقام اس شامی جوڑے کا گھر ہے جو 5 سال قبل شام سے ہجرت کر کے لبنان آیا، کچھ عرصہ پناہ گزین کیمپ میں رہا اور پھر شام سے لائی اپنی تمام جمع پونچی خرچ کر کے اپنے لیے ایک چھت تعمیر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

    نہلا الزردہ اور سلیم الذوق اپنے دو بچوں کے ساتھ ہجرت کرتے ہوئے اس گلاب کے بیج بھی لبنان لے آئے۔ یہاں انہوں نے اس گلاب کی افزائش شروع کی اور 5 سال بعد اب ان کے گھر کا پچھلا حصہ گلابوں سے بھر چکا ہے۔

    یہ دونوں اس گلاب کو لبنان کے مختلف شہروں میں فروخت کرتے ہیں جہاں اس سے عرق گلاب بنایا جاتا ہے۔ وہ خود عرق گلاب نہیں بنا سکتے کیونکہ ان کے پاس مناسب سامان نہیں۔

    شام کی خانہ جنگی نے اس تاریخی و خوبصورت پھول کو بری طرح متاثر کیا ہے، صرف دارالحکومت دمشق کے قریب ایک گاؤں ’نبک‘ میں، جو دمسک کی افزائش کے لیے مشہور ہے، ہر سال 80 ٹن ان گلابوں کی افزائش ہوتی تھی تاہم خانہ جنگی کے دوران یہ گھٹ کر 20 ٹن رہ گئی۔

    نہلا اور سلیم پرامید ہیں کہ اپنی اس کوشش کے ذریعے وہ اپنی اس ثقافتی و تاریخی علامت کو بچانے اور پھر سے زندہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

  • شام میں فضائی حملے، 20 افراد جاں بحق

    شام میں فضائی حملے، 20 افراد جاں بحق

    دمشق: شام کے شہر ادلب میں حکومتی فورسز اور اس کے روسی اتحادی کی فضائی کارروائی میں 5 بچوں سمیت 20 شہری جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شہر ادلب میں حکومتی فورسز اور اس کے اتحادیوں کی فضائی کارروائی میں 20 افراد جاں بحق ہوگئے۔ بمباری سے دو درجن سے زائد اسپتال بھی متاثر ہوئے۔

    شامی حکومت اور روس کی جانب سے اپریل سے فضائی کارروائیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 3 ماہ کے دوران شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے فضائی اور زمینی حملوں میں تقریباً 730 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    شام میں امدادی کاموں میں مصروف برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ روسی طیاروں کی مارکیٹ پر بمباری سے متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔

    یاد رہے کہ ادلب میں حیات التحریر شام کے زیر تسلط ہے جو القاعدہ سے منسلک سابق النصرہ سے الگ ہونے والا گروپ ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں روسی اتحادی شامی حکومت اور ترک حمایت یافتہ گروپ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ایک بڑے حصے پر حکومت کا کنٹرول ہے۔

    حیات التحریر نے رواں سال جنوری میں شام میں دوبارہ اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے جس کے بعد ایک مرتبہ پھر 30 لاکھ آبادی پر مشتمل خطے میں سیکیورٹی صورت حال مسلسل ابتری کی جانب گامزن ہے۔

    واضح رہے کہ شام میں 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں نقل مکانی کرچکے ہیں یا بے گھر ہیں۔