Tag: Syria

شام سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات جاننے کے لئے اس ویب پیج پر آئیں

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اور بعد کی خبروں کے لئے اس پیج پر آئیں

Syria News In Urdu

  • شام کا بشارالاسد کےحامیوں کیخلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان

    شام کا بشارالاسد کےحامیوں کیخلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان

    شام کی حکومت نے معزول صدر بشارالاسد کے حامیوں کے خلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    وزارت دفاع کے مطابق بشارالاسد کے مضبوط گڑھ لطاکیہ اور طرطوس میں خطرات ختم ہو گئے ہیں جس کے بعد فوجی کارروائی بند کی جارہی ہے۔

    خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ لطاکیہ اور طرطوس میں کئی دنوں کی لڑائی کے دوران ہزاروں لوگ مارے گئے۔ شامی آبزرویٹری کے مطابق جمعرات سے جاری تشدد میں تقریباً 1500 افراد مارے گئے۔

    ادھر فوجی آپریشن پر شام کے دارالحکومت دمشق میں بھی کشیدگی برقرار ہے اور مخالفین کی جانب سے سیکیورٹی دستوں پر بموں سے حملے کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے مغربی علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں، 2 روز سے جاری جھڑپوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں 700 سے زیادہ عام شہری شامل ہیں۔

    جھڑپوں کے بعد شمال مغربی ساحلی شہر لاذقیہ اور طرطوس میں کرفیو نافذ ہے، شامی عبوری صدر احمد الشرح نے کہا ہے کہ جنگجو ہتھیار ڈال دیں، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، شامی سکییورٹی حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں استحکام بحال کر کے عوام کی جان اور املاک کا تحفظ کریں گے۔

    ایران

    ایرانی وزارت خارجہ نے شام کے واقعات میں اپنے ملک کے ملوث ہونے کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔

    ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے واقعات کا تہران پر الزام مضحکہ خیز ہے ایران حالیہ دنوں میں شام میں اقلیتوں پرحملوں کی مذمت کرتاہے۔

    انہوں نے کہا کہ شام کے معاملات میں ایران کے ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہیں شام میں بےگناہ لوگوں کا قتل عام جلد بند ہونا چاہیے۔

    عمان، اردن

    عمان، اردن، لبنان، ترکیے اور عراقی وزرائے خارجہ نے شام سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے، اردن کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ شام کی تعمیرِ نو کی کو کششوں میں شام کے ساتھ ہیں۔

    اردن کے وزیرِ خارج نے مزید کہا کہ شام کو غیر مستحکم کرنے والوں کو مقابلہ کریں گے، مغرب شام پر عائد پابندیوں کو ہٹائے، شام کی تعمیرِ نو کے لیے اقتصادی تعاون جاری رہے گا۔

  • شام میں حالیہ پرُتشدد واقعات پر ایران کا سخت ردعمل

    شام میں حالیہ پرُتشدد واقعات پر ایران کا سخت ردعمل

    شام میں گزشتہ دنوں سے جاری پرُتشدد واقعات پر ایران کا ردعمل آگیا۔

    ایرانی وزارت خارجہ نے شام کے واقعات میں اپنے ملک کے ملوث ہونے کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔

    ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے واقعات کا تہران پر الزام مضحکہ خیز ہے ایران حالیہ دنوں میں شام میں اقلیتوں پرحملوں کی مذمت کرتاہے۔

    انہوں نے کہا کہ شام کے معاملات میں ایران کے ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہیں شام میں بےگناہ لوگوں کا قتل عام جلد بند ہونا چاہیے۔

    شام کے صوبے لطاکیہ میں معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کی نئی قائم ہونے والی حکومت کے درمیان جاری جھڑپوں میں شدت آگئی ہے، شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے 2 دن میں 1 ہزار افراد کی جان چلی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دن میں ہونے والے واقعات کو 14 سال سے جاری خونی خانہ جنگی کے بدترین دنوں میں شامل کیا جا سکتا ہے، 3 مہینے پہلے قائم ہونے والی نئی حکومت کے لیے یہ جنگی شدت ایک نیا چیلنج بن گئی ہے۔

    عمان، اردن، شام، لبنان، ترکیے اور عراقی وزرائے خارجہ نے شام سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے، اردن کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ شام کی تعمیرِ نو کی کو کششوں میں شام کے ساتھ ہیں۔

    اردن کے وزیرِ خارج نے مزید کہا کہ شام کو غیر مستحکم کرنے والوں کو مقابلہ کریں گے، مغرب شام پر عائد پابندیوں کو ہٹائے، شام کی تعمیرِ نو کے لیے اقتصادی تعاون جاری رہے گا۔

  • شام میں پُرتشدد واقعات پر اردن میں سیکیورٹی تعاون کے لیے اہم بیٹھک

    شام میں پُرتشدد واقعات پر اردن میں سیکیورٹی تعاون کے لیے اہم بیٹھک

    شام میں پُرتشدد واقعات پر اردن میں سیکیورٹی تعاون کے لیے اہم بیٹھک جاری ہے جہاں مشرق وسطی کے ممالک نے سر جوڑ لیے ہیں۔

    عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق عمان، اردن، شام، لبنان، ترکیے اور عراقی وزرائے خارجہ نے شام سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے، اردن کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ شام کی تعمیرِ نو کی کو کششوں میں شام کے ساتھ ہیں۔

    اردن کے وزیرِ خارج نے مزید کہا کہ شام کو غیر مستحکم کرنے والوں کو مقابلہ کریں گے، مغرب شام پر عائد پابندیوں کو ہٹائے، شام کی تعمیرِ نو کے لیے اقتصادی تعاون جاری رہے گا۔

    شامی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام، طرطوس اور لاذقیہ میں 1000 ہزار شہری مار دیے

    دوسری جانب امریکا اور روس نے بھی شام کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔

    واضح رہے کہ شام کے صوبے لطاکیہ میں معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کی نئی قائم ہونے والی حکومت کے درمیان جاری جھڑپوں میں شدت آگئی ہے، شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے 2 دن میں 1 ہزار افراد کی جان چلی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دن میں ہونے والے واقعات کو 14 سال سے جاری خونی خانہ جنگی کے بدترین دنوں میں شامل کیا جا سکتا ہے، 3 مہینے پہلے قائم ہونے والی نئی حکومت کے لیے یہ جنگی شدت ایک نیا چیلنج بن گئی ہے۔

  • شامی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام، طرطوس اور لاذقیہ میں 1000 ہزار شہری مار دیے

    شامی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام، طرطوس اور لاذقیہ میں 1000 ہزار شہری مار دیے

    دمشق: شام کی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام لگ گیا ہے، طرطوس اور لاذقیہ میں فورسز نے 1000 ہزار شہری مار دیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے مغربی علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں، 2 روز سے جاری جھڑپوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں 700 سے زیادہ عام شہری شامل ہیں۔

    جھڑپوں کے بعد شمال مغربی ساحلی شہر لاذقیہ اور طرطوس میں کرفیو نافذ ہے، شامی عبوری صدر احمد الشرح نے کہا ہے کہ جنگجو ہتھیار ڈال دیں، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، شامی سکییورٹی حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں استحکام بحال کر کے عوام کی جان اور املاک کا تحفظ کریں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق تین روز پہلے معزول شامی صدر بشارالاسد کے حامیوں نے فورسز پر حملے کیے تھے۔ بی بی سی کے مطابق جنگ پر نظر رکھنے والے ایک گروپ نے رپورٹ کیا ہے کہ شامی سیکیورٹی فورسز پر الزام ہے کہ انھوں نے ملک کے ساحل پر جاری تشدد میں علوی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نہتے شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

    ’امریکی بدمعاشی کے تحت کوئی مذاکرات نہیں‘: ایرانی سپریم لیڈر کا ٹرمپ کو واضح پیغام

    برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (SOHR) نے کہا کہ جمعہ اور ہفتہ کو علویوں کو نشانہ بنانے والے ’’قتل عام‘‘ کے 30 کے قریب واقعات میں تقریباً 745 شہری مارے گئے ہیں، تاہم بی بی سی نیوز کا کہنا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکی ہے۔

    مبینہ طور پر سینکڑوں لوگ اس علاقے میں اپنے گھر بار چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں، جو معزول صدر بشار الاسد کا مرکز ہے، جن کا تعلق بھی علوی فرقے سے ہے۔ شہریوں کے علاوہ دیگر ہلاک شدگان میں درجنوں سرکاری فوجی اور اسد کے وفادار مسلح جنگجو بھی شامل ہیں۔ ایس او ایچ آر کی رپورٹ کے مطابق اسلام پسندوں کی زیر قیادت حکومتی سیکیورٹی فورسز کے تقریباً 125 ارکان اور 148 اسد حامی جنگجو مارے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ الجزیرہ کے مطابق شام کی عبوری حکومت نے ملک کے شمال مغرب میں ساحلی شہروں میں کمک بھیجی ہے، جہاں سیکیورٹی فورسز سابق حکمران بشار الاسد کے وفادار جنگجوؤں کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے ہفتے کے روز کہا کہ انھوں نے طرطوس اور لاذقیہ گورنریٹس کے زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے، جہاں جمعرات کو الاسد کے وفاداروں نے چوکیوں، سیکیورٹی قافلوں اور فوجی ٹھکانوں پر مربوط حملے کیے تھے۔

    شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملوں کے بعد متعدد لوگ سرکاری سیکیورٹی فورسز کے حملے کا بدلہ لینے کے لیے ساحلی علاقوں میں چلے گئے ہیں۔ ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ ان کی کارروائیوں کے دوران ’’کچھ انفرادی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں جنھیں روکنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔‘‘

  • شامی کرنسی سے بھرا کارگو طیارہ روس سے پہنچ گیا

    شامی کرنسی سے بھرا کارگو طیارہ روس سے پہنچ گیا

    دمشق: شامی کرنسی لے کر روس سے آنے والا کارگو طیارہ دمشق پہنچ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس سے آنے والے ایک کارگو طیارے نے دمشق کے ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس میں شامی کرنسی موجود تھی۔ رپورٹس کے مطابق رقم سے لدے 7 سے زائد ٹرک شام کے مرکزی بینک میں گئے۔ العربیہ کے مطابق روس سے دمشق پہنچنے والی رقم ماسکو میں لیرا پرنٹ کرنے کے سابقہ معاہدے کا حصہ تھی۔

    روئٹرز کے مطابق شام کو بدھ کے روز روس میں چھپی ہوئی شامی کرنسی کی ایک نئی کھیپ موصول ہوئی ہے، مستقبل میں مزید کھیپوں کی بھی توقع کی جا رہی ہے، شامی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا کہ ماسکو اور شام کے نئے حکمرانوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے کی یہ ایک نئی علامت ہے۔

    گزشتہ فروری میں شام کے مرکزی بینک نے روس سے شامی پاؤنڈ کی رقم دمشق کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کے ذریعے آنے کی تصدیق کی تھی، تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ رقم کتنی ہے۔

    اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ روس نے ایران میں چھپی ہوئی رقم کو تہران سے واپس لے لیا اور اسے ہوائی جہاز کے ذریعے شام پہنچایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ بشار الاسد کے دور صدارت میں شامی کرنسی روس میں چھاپنے کا رواج تھا۔

    ویڈیو: سربیا کی پارلیمنٹ یا میدان جنگ؟ اسموگ گرینیڈ اور آنسو گیس کی شیلنگ

    13 سال کی خوں ریز جنگ کے بعد شام کو ریاستی اداروں کی تعمیر نو، انفراسٹرکچر کی بحالی، مسلح افواج کی تشکیل، پناہ گزینوں کی واپسی، خستہ حال معیشت کی بحالی اور بہت سے دوسرے چیلنجز کا سامنا ہے۔

  • شام کا نیا آئین لکھنے کے لیے کمیٹی قائم، خواتین بھی شامل

    شام کا نیا آئین لکھنے کے لیے کمیٹی قائم، خواتین بھی شامل

    حلب: شام میں نئی آئین سازی کے لیے 2 خواتین سمیت 7 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں آئین کے مسودے کی تیاری کے لیے سات رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، جس میں دو خواتین کو بھی شامل کیا گیا ہے، کمیٹی کے قیام کا اعلان احمد الشرع نے اتوار کے روز کیا۔

    عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع کا کہنا ہے کہ کمیٹی قومی مکالمے کے لیے ایک کانفرنس کا اہتمام کرے گی، جس میں ملک کے سیاسی مستقبل کا پروگرام ترتیب دیا جائے گا، اور نئے آئین کی تدوین کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ ملک کے نظام کو قاعدے کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔

    شام کے مختلف آئین ہیں، جن میں پہلا 1930 کا شامی آئین ہے، تازہ ترین آئین 26 فروری 2012 سے 8 دسمبر 2024 تک اسد حکومت کے خاتمے تک نافذ تھا۔ 2012 کے آئین کو باضابطہ طور پر 29 جنوری 2025 کو معطل کر دیا گیا تھا اور اب ایک نیا آئین تشکیل دیا جا رہا ہے۔

    جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع نہیں ہوگی، حماس نے واضح کردیا

    نئے شامی حکام 8 دسمبر کو بشار الاسد کی برطرفی کے بعد شام اور اس کے اداروں کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جن کی آمد کے ساتھ ہی شام میں اسد کے خاندان کی نصف صدی سے زائد آہنی طاقت اور 13 سال کی تباہ کن خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔

    آئین ساز کمیٹی ماہرین پر مشتمل ہے، جس کو شام میں ’’عبوری مرحلے کو منظم کرنے والے آئینی اعلامیے‘‘ کا مسودہ تیار کرنے کا کام سونپا گیا ہے، یہ کمیٹی صدر کو اپنی تجاویز پیش کرے گی، تاہم ٹائم فریم کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ شام کے نئے حکام نے اسد دور کے آئین کو منسوخ کر دیا ہے، اور احمد الشرع نے کہا ہے کہ اسے دوبارہ لکھنے میں 3 سال لگ سکتے ہیں۔

  • احمد الشرع نے روس کو بڑی پیشکش کر دی

    احمد الشرع نے روس کو بڑی پیشکش کر دی

    شام کے نئے سربراہ احمد الشرع نے بشارالاسد کی حوالگی کے بدلے روس کو شام میں اڈے برقرار رکھنے کی پیشکش کر دی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کی نئی قیادت سے نئے تعلقات کیلئے روس کے وفد نے شام کا دورہ کیا ہے۔ روس کے اعلیٰ سطح کے وفد نے شام کے نئے سربراہ احمدالشرع سے ملاقات لہ۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملاقات میں شامی سربراہ نے فرار ہونے والے صدربشارالاسد کی حوالگی کا مطالبہ کرتے ہوئے بشارالاسد کے بدلے روسی اڈے برقرار رکھنے کی پیشکش کی۔

    پیشکش میں کہا گیا کہ روس شام میں فوجی اڈے برقرار رکھ سکتا ہے اگر بشارالاسد کو حوالے کرے۔ احمدالشرع نےروس سےاڈوں کےبدلےشام کی تعمیرنو میں کردار کا بھی مطالبہ کیا۔

    دوسری جانب ہفتہ وارپریس بریفنگ میں کریملن کے ترجمان کا بشارالاسد کی حوالگی پرجواب سےگریز کیا ہے۔

    دوسری جانب فرانس کا کہنا ہے کہ یورپی یونین بشار حکومت کے خاتمے کے بعد شام پر عائد کچھ پابندیاں اٹھا لے گی۔

    فرانس کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ شام پر یورپی یونین کی بعض پابندیاں دسمبر میں صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد دمشق کو مستحکم کرنے میں مدد کے لیے یورپی یونین کے وسیع تر اقدام کے حصے کے طور پر ہٹا دی جائیں گی۔

    فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل نے کہا کہ شام کے حوالے سے ہم آج توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں اور مالیاتی اداروں پر عائد بعض پابندیوں کو ہٹانے یا معطل کرنے کا فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔

  • یورپی یونین سے شام کیلیے اچھی خبر آگئی

    یورپی یونین سے شام کیلیے اچھی خبر آگئی

    فرانس کا کہنا ہے کہ یورپی یونین بشار حکومت کے خاتمے کے بعد شام پر عائد کچھ پابندیاں اٹھا لے گی۔

    فرانس کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ شام پر یورپی یونین کی بعض پابندیاں دسمبر میں صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد دمشق کو مستحکم کرنے میں مدد کے لیے یورپی یونین کے وسیع تر اقدام کے حصے کے طور پر ہٹا دی جائیں گی۔

    یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے پیر کو برسلز میں ہونے والی میٹنگ میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔

    فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل نے کہا کہ شام کے حوالے سے ہم آج توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں اور مالیاتی اداروں پر عائد بعض پابندیوں کو ہٹانے یا معطل کرنے کا فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔

    جنگ کے دوران الاسد کے ٹارچر چیمبرز اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال نے ملک کو ایک پاریہ ریاست میں تبدیل کر دیا تھا۔

    امریکہ اور یورپی یونین نے 2011 میں شام پر شدید پابندیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس میں دمشق کی دارالحکومت کی منڈیوں اور تجارتی محصولات تک رسائی سے انکار کیا گیا تھا۔

    مغربی پابندیوں نے شام کی رسمی معیشت کو باقی دنیا سے منقطع کر دیا ہے۔

  • شام میں اپنی موجودگی کے بارے میں اسرائیل نے بڑا بیان جاری کر دیا

    شام میں اپنی موجودگی کے بارے میں اسرائیل نے بڑا بیان جاری کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے احمد الشرع کے بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ اسے شام کی سرزمین کا لالچ نہیں ہے، وہاں موجودگی عارضی ہے۔

    شام میں عبوری عمل کے رہنما احمد الشرع کی جانب سے گزشتہ ہفتے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ اسرائیل کو جنوب میں اپنی دراندازی بند کرنی چاہیے۔

    روس میں اسرائیلی سفیر سیمونا گالپرین نے اتوار کے روز ٹاس کو انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل شام میں زمینیں قبضہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتا، اسرائیلی افواج سرحدی بفر زون میں عارضی طور پر موجود ہیں۔

    سفیر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ شام کے ساتھ سرحد پر اسرائیل علاقائی پیش رفت ختم کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور شام کی سرزمین پر اسرائیل کا کوئی بھی علاقائی عزم نہیں ہے۔

    ایران نے اپنے سب سے خطرناک ڈرون کو ’غزہ‘ کا نام دے دیا، ویڈیو جاری

    سفیر نے مزید وضاحت کی کہ اسرائیل بفرزون اور یو این سائٹس پر مسلح حملوں کے بعد وہاں سیکیورٹی کے لیے داخل ہوا تھا، اور یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ ایک بہت ہی محدود علاقہ ہے اور اسرائیلی فوجیں صرف عارضی طور پر وہاں موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ شام کے رہنما احمد الشرع نے کہا تھا کہ شام اسرائیل کے ساتھ مشترکہ بفر زون میں اقوام متحدہ کی افواج کے استقبال کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے روئٹرز کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خطے میں اسرائیل کی پیش قدمی ایرانی ملیشیا اور حزب اللہ کی موجودگی کی وجہ سے ہوئی ہے، لیکن آج دمشق کی آزادی کے بعد ان کا کوئی کردار نہیں رہا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ اسرائیل بفر زون پر پیش قدمی کے لیے حیلے بہانے استعمال کر رہا ہے اور اسے پیچھے ہٹ جانا چاہیے۔

  • سعودی وزیر خارجہ کی احمد الشرع کے ساتھ اہم ملاقات

    سعودی وزیر خارجہ کی احمد الشرع کے ساتھ اہم ملاقات

    دمشق: سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے جمعرات کو دمشق میں پیپلز پیلس میں شام کی نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع سے ملاقات کی۔

    اس اہم ملاقات کے دوران شہزادہ فیصل نے حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولئ عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کی جانب سے الشرع اور شامی عوام کو تہنیتی پیغام پہنچایا۔

    جواب میں احمد الشرع نے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مملکت کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ فریقین نے شام میں سیاسی، انسانی اور اقتصادی حالات میں بہتری کی کوششوں کا جائزہ لیا۔

    بات چیت اس اہم نکتے پر مرکوز تھی کہ شام میں سلامتی، استحکام اور اتحاد کو فروغ دیا جائے، فریقین نے ملک کے لیے سیاسی، انسانی اور اقتصادی مدد کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔

    دونوں رہنماؤں نے شام پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے معاملے پر بھی غور کیا، پابندیاں ہٹنے سے شام میں اقتصادی بحالی اور اہم انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے زیادہ مواقع فراہم ہو سکیں گے، سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کی نئی انتظامیہ عالمی اور عوامی سطح پر درست اقدامات کر رہی ہے۔

    حماس کا اسرائیل کی یرغمال خواتین فوجیوں کو رہا کرنے کا اعلان

    انھوں نے کہا سعودی عرب شام کے ساتھ کھڑا ہے، بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے کے لیے مزید بہتر فیصلوں کی ضرورت ہے۔

    اس ملاقات کو جنگ زدہ ملک کی بحالی اور تعمیر نو کے نازک دور میں سعودی عرب اور شام کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔