Tag: Syria

شام سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات جاننے کے لئے اس ویب پیج پر آئیں

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اور بعد کی خبروں کے لئے اس پیج پر آئیں

Syria News In Urdu

  • شام میں فوج بھیجنے کو تیارہیں، سعودی عرب

    شام میں فوج بھیجنے کو تیارہیں، سعودی عرب

    ریاض : سعودی عرب نے کہا ہے کہ شام کی صورتحال پرغورکیا جارہا ہے، شام میں فوجی بھیجنے کوتیارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیرنے ریاض میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شام میں فوج بھیجنے سے متعلق مشاورت جاری ہے، سعودی عرب امریکا کو مالی سپورٹ دینے کو تیارہے۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ ’شام کا بحران جب سے شروع ہوا ہے، تب سے ہم فوجی دستوں کو شام بھیجنے کے حوالے سے امریکا سے رابطے میں ہیں۔

    سعودی وزیرخارجہ نے زوردیا کہ شام میں فوجیوں کی تعیناتی انسداددہشتگردی کے لئے اسلامی فوجی اتحاد کے فریم ورک کے مطابق ہونا چاہئیے۔

    یاد رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    مزید پڑھیں : شام: سعودی عرب نے امریکی اتحادیوں کے حملوں کی حمایت کردی


    سعودی حکومت نے شام میں ہونے والے امریکی اتحادیوں کے حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملے شامی شہریوں کے تحفظ اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے ناگزیر ہوچکے تھے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے شام پر امریکا اور اتحادیوں کے فضائی حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ خطے کی صورت خراب ہوتی جارہی ہے اور اس کو بہتری کی طرف لانے کا کوئی نظر نہیں آرہا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    جس پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے شام پر دوبارہ میزائل حملے عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے اور دنیا میں افرا تفری پھیلانے کا سبب بنیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روس کا عالمی ماہرین کودوما میں جانےکی اجازت دینے کا اعلان

    روس کا عالمی ماہرین کودوما میں جانےکی اجازت دینے کا اعلان

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے بین الاقوامی ماہرین کو شام کے شہر دوما میں کیمیائی حملے کے مقام پرجانے کی اجازت دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی فوج کا کہنا ہے کہ 18 اپریل کو کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی خود مختار تنظیم او پی ڈبلیو سی کے ماہرین کو کیمائی حملے مقام پرجانے کی اجازت ہوگی۔

    او پی ڈبلیو سی کی 9 رکنی ٹیم شامی دارالحکومت دمشق کے قریب اجازت ملنے کا انتظار کررہی ہے۔

    دوسری جانب امریکہ ، برطانیہ اور فرانس نے روس پرالزام عائد کیا کہ وہ کیمائی حملے کے مقام پرشواہد سے چھیڑ چھاڑ کررہا ہے اورعالمی ماہرین کو دوما میں حملے کے مقام پرجانے سے روکنے کی کوشش کررہا ہے۔

    روس نے مغربی ممالک کے الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ اس مقام پرشواہد میں ردوبدل کررہا ہے جہاں پرکیمیائی حملہ ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر

    یاد رہے کہ 14 اپریل کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرکیے گئے فضائی حملے پر روس نے سخت یادردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی کارروائی کا حساب دینا ہوگا۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام کی جنگ اپنی خوفناک صورت میں جاری رہے گی، برطانوی وزیر خارجہ

    شام کی جنگ اپنی خوفناک صورت میں جاری رہے گی، برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے شام پر حالیہ فضائی حملوں سے جنگ کی صورتحال تبدیل نہیں ہوگی، شام کی جنگ اپنی خوفناک صورت میں جاری رہے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرا خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بورس جانسن نے کہا کہ کیمیائی حملوں کے حوالے سے دنیا کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے دباؤ کا سلسلہ برقرار رکھا جائے گا تاہم یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ شامی صدر بشار الاسد نے ابھی تک اپنے پاس کیمیائی ہتھیار رکھے ہوئے ہیں یا نہیں۔

    دوسری جانب جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو میس کا کہنا تھا کہ شام کے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے جس میں خطے کی تمام قوتیں شریک ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ اپنے عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے والا شخص اس عمل کا حصہ ہو، شامی بحران کا ایسا حل تلاش کیا جائے گا جس میں خطے میں اثر و رسوخ رکھنے والے تمام فریق شریک ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: شام پر امریکی حملےعالمی سطح پرافراتفری پھیلانے کا باعث ہوں گے‘ روسی صدر

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے شام پر دوبارہ میزائل حملے عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے اور دنیا میں افرا تفری پھیلانے کا سبب بنیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام پر امریکی حملےعالمی سطح پرافراتفری پھیلانے کا باعث ہوں گے‘ روسی صدر

    شام پر امریکی حملےعالمی سطح پرافراتفری پھیلانے کا باعث ہوں گے‘ روسی صدر

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام پر دوبارہ میزائل حملوں عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے اور دنیا میں افراتفری پھیلانے کا سبب بنے گے۔

    تفصیلات کے مطابق شام پر امریکا اور اتحادی فرانس اور برطانیہ کےمشترکہ میزائل حملوں کے بعد گذشتہ روز روس کے صدر نے بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے شام کے خلاف مزید فوجی کارروائی کو عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    روس کے صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے مسئلے پر گذشتہ روز روسی صدر نے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں ملکوں کے سربراہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مغربی ملکوں کے شام پر میزائل حملوں نے مسئلہ شام کے حل کی تمام بند کردی ہیں۔

    ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اگرامریکا اور مغربی اتحادیوں نے شام پر دوبارہ میزائل داغے تو یہ اقوام متحدہ کے عالمی دستور کی خلاف شمار ہوگی، امریکا کے یہ اقدامات دنیا میں افراتفری پھیلانے کا سبب بنے گے۔

    دوسری جانب امریکا نے روس پرمزید دباؤ بڑھانے کے لیے شام کی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کیمیائی اسلحے کی تیاری کے لیے سازو سامان مہیا کرتی ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک نے شامی صدر بشارالااسد پر الزام عائد کیا تھا کہ شامی حکومت نے روس اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر ڈوما پر کیمیائی حملے کیے تھے۔ جس میں 70 سے زائد شہریوں کی موت واقع ہوئی تھی۔


    امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر


    شام پر حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اتحادی افواج نے گذشتہ رات انتہائی مہارت سے کیمیائی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، ساتھ امریکی صدر نے فرانس اور برطانیہ کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہا ’شام کے خلاف مشن مکمل ہوگیا، میں دونوں ملکوں کی عقل مندی اور اپنی افواج بھیجنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں‘۔

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز الاصبح امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک سے ڈوما میں شہریوں پر کیمیائی بم گرائے جانے کے جواب میں شام کی کیمیائی تنصیبات کو تلف کرنے کی غرض سے تین مقامات پر 107 میزائل داغے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پر حملہ‘ برطانوی وزیراعظم سے اراکین پارلیمنٹ کے سوالات

    شام پر حملہ‘ برطانوی وزیراعظم سے اراکین پارلیمنٹ کے سوالات

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو شام پر فضائی حملہ کرنا مہنگا پڑگیا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے امریکا اور فرانس کے ساتھ مشترکہ فوجی کارروائی کے فیصلے پر تھریسا مے سے سوالات کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی اتحادیوں کے ساتھ مل کر شامی حکومت کے خلاف کی گئی کارروائی پر برطانوی اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے کو امریکا اور فرانس کے شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے تین ٹھکانوں پر بمباری کرنے سے پہلے ارکان پارلیمنٹ سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔

    برطانیہ کی لیبر پارٹی نےمستقبل میں ایسے کسی بھی واقعے پر ردعمل دینے کے حوالے قانون میں تبدیلی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اپوزیشن جماعتوں کے سوالات پر تھریسا مے نے پیر کے روز ایک بیان جاری کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’برطانوی وزیر اعظم کو قانونی طور کہیں بھی فوجی کارروائی سے پہلے پارلیمنٹ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی، اگرچہ سن 2003 میں عراق پر حملے کے بعد سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے‘۔

    برطانوی وزیر اعظم نے شام کے مسئلے پر اسپیکر سے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے تاکہ اس میں شامی مسئلے پر بحث مباحثہ کیا جاسکے۔

    برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے جنگ کے حوالے سے نئی پاور ایکٹ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے ’برطانوی حکومت ملک اور ہمارے نام پر جو کچھ کر رہی اس کے لیے وہ پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہے‘۔

    جیریمی کوربن نے مزید کہا ہے کہ ’برطانوی حکومت کو بہت ہوشیاری سے لچک دیکھاتے ہوئے کام کرنا ہوگا، تاکہ اپنے فوجیوں اور خواتین کی جانوں کی بھی حفاظت کرسکے‘۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ پریشان نہ ہوں وزیر اعظم سے سوالات کرنے کے لیے ’آپ کے پاس بہت وقت ہوگا‘۔

    خیال رہے کہ ڈوما میں کیمیائی بم حملوں کے جواب میں مغربی ممالک نے شام کے شہروں دمشق اور حمص پرجمعے اور ہفتے کی درمیانی شب فضائی کارروائی کی گئی تھی۔


    برطانوی وزیراعظم پارلیمنٹ کوجوابدہ ہیں، نہ کہ امریکی صدر کو،جیریمی کوربن


    یاد رہے کہ گذشتہ روز لیبر پارٹی کے سربراہ اور برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن نےتھریسا مے کو شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر کھلا خط بھیجا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا ’وزیراعظم تھریسا مے کو ارکان پارلیمان نے منتخب کیا ہے اس لیے وہ امریکی صدر کے سامنے نہیں بلکہ برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اپنی فوجیں طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دے، ایمانوئیل میکرون

    امریکا اپنی فوجیں طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دے، ایمانوئیل میکرون

    پیرس : فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کو راضی کرلیا ہے کہ وہ اپنی افواج کو طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دیں اور میزائل حملوں کی تعداد کو محدود رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملوں کے جواب میں امریکا، فرانس، اور برطانیہ کے جانب سے شام کے متعدد شہروں میں ہفتے کے روز ٹوماہاک اسارٹ میزائیلوں سے حملہ کیا گیا تھا۔

    فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے امریکی صدر ٹرمپ کو راضی کیا ہے کہ امریکی افواج کو شام سے واپس بلانے کے بجائے طویل مدت کے لیے تعینات کریں۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ’بہت جلد امریکا شام سے اپنی فوجیں واپس بلالے گا‘۔

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز امریکا اور اتحادیوں فرانس اور برطانیہ نے دوما پر کیمیل اٹیک کے جواب میں مشترکہ فوجی کارروائی کرتے ہوئے شامی رجیم کے متعدد کیمیائی ہتھیاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔

    ایمانوئیل میکرون نے فرانسیسی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے امریکی صدر پر زور دیا ہے کہ شام پر حملوں کی تعداد کم رکھیں‘۔

    امریکا اور فرانس کے درمیان پہلے سے دوستانہ تعلقات ہیں اور شام پر مشترکہ حملے سے پہلے بھی دونوں کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔

    فرانسیسی صدر کی جانب سے دیئے گئے بیان پر وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ’امریکا کا مقصد ابھی تبدیل نہیں ہوا ہے، صدر ٹرمپ نے واضح طور پرکہہ دیا ہے کہ امریکی افواج جتنی جلدی ممکن ہو واپس بلائی جائے گی‘۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکا دولت اسلامیہ کو کچلنے اور واپس آنے سے روکنے کے لیے پوری طرح سے پرعزم ہے‘۔

    خیال رہے کہ امریکی افواج کے 2000 سے زائد فوجی مشرقی شام میں کردش اور عرب جنگوؤں (سیرین جمہوری فورس) کے اتحاد کی معاونت کرنے کے لیے موجود ہیں۔

    ایمانوئیل میکرون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے معاملے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کا خواہش مند ہوں تاکہ ’شام کے مسئلے پر فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی حل نکالا جاسکے، اسی سلسلے میں اگلے ماہ روس کے دورے پر جاؤں گا‘۔

    کیمیل ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی غیر سیاسی تنظیم ’او پی سی ڈبلیو‘ کیمیائی حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں شام موجود ہے اور چند روز میں تفتیش کے لیے متاثرہ شہردوما کا دورہ بھی کرے گی۔

    روسی حکام نے بیان جاری کیا ہے کہ ’جب شامی شہردوما میں ابھی تک کسی قسم کے کیمیائی حملے کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ حملے کس نے کیے، تو پھر امریکا اور اتحادیوں نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کیوں کی‘۔

    روسی حکام کا مؤقف ہے کہ دوما میں کوئی کیمیائی حملے نہیں ہوئے بلکہ برطانیہ نے کیمیائی حملوں کا ڈراما رچایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام پر حملے کے تینوں اتحادیوں نے پیش کردہ نئے مسودے میں کہا ہے کہ ’تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار‘ تیس روز کے اندر کیمیائی حملوں سے متعلق اپنی رپورٹ سلامتی کونسل میں جمع کروائے۔


    شام نےدوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھرمیزائل داغےگا‘ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہے کہ شام اور اتحادیوں کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام کی کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے روس کی شام سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے، یہ ہنگامی اجلاس شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے بعد روس کے مطالبے پر بلایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پر امریکی حملے تشویش ناک ہیں‘ انتونیو گٹریس

    شام پر امریکی حملے تشویش ناک ہیں‘ انتونیو گٹریس

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے شام پر امریکا اور اتحادیوں کے فضائی حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کی صورت خراب ہوتی جارہی ہے اور اس کو بہتری کی طرف لانے کا کوئی نظر نہیں آرہا.

    تفصیلات کے مطابق شام میں گذشتہ روز امریکا اور اتحادیوں کی جانب سے فوجی کارروائی کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کا خطہ تیزی سے سرد جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے جو بہت زیادہ تشویشناک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شام پر امریکا اور اتحادیوں کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کے اراکین ممالک صبر و تحمل سے کام لیں اور فضائی حملوں کے جواب میں کسی بھی ردعمل سے پرہیز کریں کیونکہ یہ اقدام عالمی امن و استحکام کو مزید خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

    عرب میڈیا( العربیہ نیوز) سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کے اتحادی صبر تحمل کا مظاہرہ کریں ورنہ خطے کی صورت حال مزید خرابی کی طرف جائے گی اور شامی عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوگا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کیمیائی حملوں پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کیمیکل ہتھیار استعمال کرنے والوں کے لیے احتساب کا کوئی طریقہ موجود نہیں جبکہ شام اور مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال کا حل فوجی کارروائی ہرگز نہیں ہے‘۔


    نئے انداز اور انتقام کے ساتھ سرد جنگ کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے‘ انتونیو گتریس


    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے اتحادی فرانس نے انسانیت کی تذلیل اور سنگین جرائم میں ملوث ممالک کی حمایت میں پیش کی جانے والی قراردادوں کو کم کرنے کے لیے بہترین تجویز پیش کی ہے۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے بتایا کہ میں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال اور اُس کی روک تھام کے ساتھ ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے ایک تحقیقاتی ٹیم بنانے کے مطالبے پر اتفاق کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھر میزائل داغے گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    شام نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھر میزائل داغے گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر شامی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر صدر بشار الااسد اور اتحادیوں نے دوبارہ شامی شہریوں پر کیمیائی بم گرائے ’تو امریکا اور اتحادی دوبارہ حملہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے یہ دھمکی امریکا اور اتحادیوں فرانس اور برطانیہ کی جانب سے شام کے شہر ڈوما پر گذشتہ ہفتے کیمیائی حملوں کے جواب میں گذشتہ روز مشترکہ فوجی کارروائی کے بعد سامنے آئی ہے۔

    گذشتہ سات برس سے شام میں جاری خانہ جنگی کے جواب میں شامی حکومت کے خلاف امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کی گئی موجودہ فوجی کارروائی سب سے زیادہ بڑا حملہ تھا۔ جس میں شام پر 107 میزائل داغے گئے۔

    دوسری جانب شامی حکومت اور اتحادی مسلسل ڈوما میں کیمیائی حملوں کی تردید اور مذمت کرتی آرہی ہے۔

    واضح رہے کہ شام کے اہم اتحادی روس کی جانب سے امریکا اور اتحادیوں کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس میں روس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فوجی کارروائی کے خلاف قرارداد بھی پیش کی تھی، جو مسترد کردی گئی۔

    روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے مسترد ہونے کے بعد امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اجلاس میں قرارداد پیش کی، جس میں متاثرہ شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ روس اقوام متحدہ میں اس سے قبل شام کے خلاف پیش کی گئی متعدد قرار دادوں کو ویٹو کرچکا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے کئی بار قرار داد مسترد کرنے کی وجہ سے شام پر میزائل داغنے پڑے ’معصوم شہریوں کی جان بچانے کے لیے اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا‘۔

    واضح رہے کہ تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار (او پی سی ڈبلیو) کے تفتیش کار پہلے سے شام میں کیمیائی حملوں کی تحقیقات کے لیے موجود ہیں اور اس ہفتے تفتیش کاروں کا شامی شہر دوما کا دورہ بھی متوقع ہے۔

    البتہ تنظیم کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا عمومی طور کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھرائے گی، سوال کیا جارہا ہے کہ پھر برطانیہ، امریکا اور فرانس نے دیکھ کر شام پر حملہ کیا تھا۔


    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو


    شام حملے کے تینوں اتحادیوں نے نئے مسودے میں کہا ہے کہ ’تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار‘ تیس روز کے اندر کیمیائی حملوں سے متعلق اپنی رپورٹ سلامتی کونسل میں جمع کروائے۔

    واضح رہے کہ شام اور اتحادیوں کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام کی کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے۔

    اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے روس کی شام سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے، یہ ہنگامی اجلاس شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے بعد روس کے مطالبے پر بلایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی وزیراعظم پارلیمنٹ کوجوابدہ ہیں، نہ کہ امریکی صدر کو، جیریمی کوربن

    برطانوی وزیراعظم پارلیمنٹ کوجوابدہ ہیں، نہ کہ امریکی صدر کو، جیریمی کوربن

    لندن : برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھریسا مے کو ارکان پارلیمان نے منتخب کیا ہے اس لیے وہ امریکی صدر کے سامنے نہیں بلکہ برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہیں.

    تفصیلات کے مطابق امریکا، فرانس، اور برطانیہ کی جانب سے شام میں مبینہ کیمیائی حملوں کے جواب میں کی جانے والی فوجی کارروائی کے خلاف برطانوی رکن پارلیمنٹ اور لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن نے برطانیہ کی وزیراعظم کو کھلا خط لکھا ہے۔

    برطانوی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی خط میں لکھتے ہیں کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ برطانیہ کی وزیر اعظم پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے جوابدہ ہیں تو انہیں شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے سے پہلے اراکین پارلیمان سے مشورہ کرکے ووٹنگ کروانی چاہیے تھی‘۔

    جیریمیی کوربن کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ کی وزیر اعظم کو برطانوی پارلیمنٹ نے منتخب کیا ہے اس لیے وہ پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہیں نہ کہ امریکی صدر کی خواہشات و مرضی کی‘۔

    انہوں نے خط میں لکھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ شام کے خلاف کی جانے والی برطانیہ، فرانس اور امریکا کی تازہ کارروائیاں قانونی طور پر مشکوک ہیں، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی اس بات کی طرف نشاندہی کی تھی کہ تمام ممالک عالمی قوانین کے چارٹر کے مطابق چلیں‘۔

    جیریمی کوربن نے خط میں برطانوی وزیراعظم سے کہا کہ ’آپ نے مجھے یقن دہانی کروائی تھی کہ اٹارنی جنرل نے شام پر حملے کے حوالے واضح مشورہ دیا تھا، میں چاہوں کا گا کہ آپ آج اس منظوری کو شائع کردیں‘۔

    جیریمی کوربن نے لکھا ہے کہ ’اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے ادارے ’او پی سی ڈبلیو‘ نے تاحال ڈوما میں کیمیائی حملوں کی نہ ہی تحقیق کی ہے اور نہ ہی حملوں کی تصدیق کی ہے، اس لیے یہ بات تو واضح ہے کہ تمام سفارتی اور غیر فوجی ذرائع کا مکمل طور پر استعمال نہیں کیا گیا ہے‘۔

    لیبر پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’یہ بات بہت ضروری ہے کہ تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار(او پی سی ڈبلیو) کے تفتیش کار جو ڈوما پہنچیں گے، پہلے انہیں ان کا کام کرنے دیا جائے اور کیمیائی حملوں سے متعلق مرتب کردہ رپورٹ کو شائع کرنے دیا جائے‘۔

    جیریمی خط میں کہتے ہیں کہ ’میں آپ کی جانب سے کروائی گئی یقین دہانی کا خیر مقدم کرتا ہوں کہ جب تک او پی سی ڈبلیو کے تحقیق کار شام میں موجود ہیں مزید بمباری نہیں کی جائے گی۔ انہیں بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے دیا جائے‘۔

    جیریمی کوربن نے خط میں لکھا کہ ’مجھے یقین کہ برطانیہ اقوام متحدہ کے ذریعے اس بدترین تنازعے کو روکنے کے لیے اہم سفارتی کردار ادا کرے گا، جس میں لاکھوں افراد قتل کردیئے گئے اور کروڑوں شامی شہریوں کو بے گھر ہونا پڑا‘۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے جیریمی کوربن کو جمعے کی رات بلا کر شام پر کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی تھی۔

    لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کے اس خط سے یہ بات تو صاف ظاہر ہے کہ وہ شام پر حملے کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم کی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہیں۔


    شام میں حملے کا ہدف کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا‘ برطانوی وزیراعظم


     

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    برسلز: نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملوں نے شامی حکومت کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ برطانیہ اور فرانس نے شام پرحملوں کے حوالے سے نیٹو کو بریفنگ دی جس میں کہا گیا کہ مشترکہ حملے کیمیائی حملوں کے خلاف آخری حل کے طور پرکیے گئے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نیٹوکو بریفنگ کے دوران بتایا کہ مشترکہ حملوں سے شام کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ نے بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرحملے کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا۔

    جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ شام پرامریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے حملے سے شام کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہے۔

    نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ جب تک شام کی موجودہ قیادت ہے حملے رکنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے جبکہ شام پر حملوں میں نیٹو شریک نہیں ہے۔

    نیٹو کی جانب سے شام کی موجودہ صورت حال پر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں روس، شام، ایران پرمتاثرہ علاقوں میں مستقل امداد کی رسائی پرزور دیا گیا ہے۔

    امریکہ شام پردوبارہ حملے کے لیے تیار ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔