Tag: Syria

شام سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات جاننے کے لئے اس ویب پیج پر آئیں

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اور بعد کی خبروں کے لئے اس پیج پر آئیں

Syria News In Urdu

  • شام پراسمارٹ میزائل فائر کیے جائیں گے، روس تیار رہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    شام پراسمارٹ میزائل فائر کیے جائیں گے، روس تیار رہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر روس کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ ’روس تیار رہو، امریکا کے نئے، اسمارٹ اور طاقتور میزائل شام پر ضرور فائر کیے جائیں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر روس کو میزائل حملوں کا پیغام دے دیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے روس کی جانب سے شام پر حملوں کی صورت میں سنگین نتائج کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے روسی صدر کو خبردار کیا ہے کہ شام میں مبینہ کیمیائی حملوں کے جواب میں ایسے امریکی میزائل داغے جائیں گے جو’بہترین، نئے اور سمارٹ‘ ہیں، شامی تنصیبات کو ضرور نشانہ بنائیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی جانب فائر کئے جانے والے امریکی میزائلوں کو تباہ کردے گا، تو تیار رہو، کیوں کہ امریکا ایسے میزائل فائر کریں گے جو ریڈار میں ہی نہیں آئیں گے۔

    امریکی صدرٹرمپ کی جانب ٹویٹر پرگی گئی دھمکی کے جواب میں روس کا کہنا تھا کہ ’امریکا سنجیدہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے دہشت گردوں پر حملہ کرے تو بہتر ہوگا‘۔


    امریکا اور روس تنازع: شام پر مزید قہر برسنے کا اندیشہ


    امریکا کے وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ روس ہماری طاقت کو نظر انداز کررہا ہے، پینٹاگون شام میں فوجی آپریشن کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر شام اور مشرق وسطیٰ کے موجودہ بحران سے نمٹنے کی خاطر اپنا لاطینی امریکا کا پہلے سے طے شدہ دورہ بھی منسوخ کرچکے ہیں۔

    امریکی صدرٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ ہم کھوج لگا رہے ہیں، شام میں کیمیائی حملوں میں روس، شام یا ایران، جو بھی ملوث ہوا اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

    خیال رہے کہ اسمارٹ میزائل کی اصطلاح کئی دہائیوں پہلے سامنے آئی تھی اور اس سے مراد ایسا ترقی یافتہ گائیڈڈ میزائل سسٹم ہے جو ’جی پی ایس‘ کو استعمال کرتے ہوئے ریڈار سسٹم میں آئے بنا اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

    شام کی وزارت خارجہ کا صدر ٹرمپ کے جواب میں گذشتہ روز کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیاں محض پاگل پن کے سوا اور کچھ نہیں، اِن دھمکیوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    دوسری جانب امریکا کی اتحادی برطانوی وزیر اعظم نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال کے پیش اپنی کابینہ کا آج ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    جبکہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوگان نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے شام پر میزائل حملے کیے تو اس امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوگی۔


    شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس


    یاد رہے کہ سلاتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے خبردار کیا تھا کہ امریکا شام اور مشرق وسطیٰ کے متعلق جو بھی منصوبے بنارہا ہے اس پر عمل کرنے سے باز رہے ورنہ امریکا اور اتحادیوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ اپنے میزائلوں کا رخ دہشت گردوں کی جانب کریں، روس کا جوابی وار

    ٹرمپ اپنے میزائلوں کا رخ دہشت گردوں کی جانب کریں، روس کا جوابی وار

    ماسکو: روس کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اپنے میزائلوں کا رخ شام کی طرف کرنے کے بجائے دہشت گردوں کی جانب کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی صدر کی ٹویٹس کا ردعمل دیتے ہوئے کیا، روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کیا میزائل حملوں کی جلد کارروائی کا مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی تحقیق کاروں کے لیے کوئی جواب باقی نہ رہے؟

    ماریا زاخاروف نے کہا کہ کیا کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کی تنظیم کے معائنہ کاروں نے یہ بول دیا ہے کہ اسمارٹ میزائل اب زمین پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے تمام تر ثبوت مٹا دیں گے۔

    روس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شام میں کسی بھی قسم کا اقدام خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرسکتا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریق بلا جواز اقدامات سے اجتناب برتیں گے جس سے خطے کی کمزور صورتحال مزید غیر مستحکم ہوجائے۔

    دوسری جانب شامی حکومت نے بھی ٹرمپ کے ٹویٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امریکا کی جانب سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے حیران نہیں ہوتے، امریکا شام کو نشانے بنانے کے لیے جھوٹ اور من گھرٹ باتوں کا سہارا لے رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکا اور روس تنازع: شام پر مزید قہر برسنے کا اندیشہ

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی حملوں کے ردعمل میں پہلے سے زیادہ بہتر نتائج دینے والے امریکی میزائل شام کو نشانے بنانے آرہے ہیں لہٰذا روس اپنے بچاؤ کی تیاری کرلے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اور روس تنازع: شام پر مزید قہر برسنے کا اندیشہ

    امریکا اور روس تنازع: شام پر مزید قہر برسنے کا اندیشہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس سے ہمارے تعلقات بدتر ہوتے جارہے ہیں، روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی طرف آنے والے میزائل مار گرائے گا، روسی صدر ہمارے جدید اور اسمارٹ میزائل کے لیے تیار ہوجائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ٹرمپ نے کہا کہ روس کے ساتھ جتنے برے تعلقات آج ہیں ویسے پہلے کبھی نہیں تھے، آج امریکا اور روس کے درمیان سرد جنگ سے بھی برے تعلقات ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ شام میں عوام پر کیمیکل ہتھیاروں سے حملے کی مذمت کرتا ہوں، شامی عوام پر کیمیکل ہتھیاروں سے حملہ ہولناک ہے، گیس سے اپنے لوگوں کو مارنے والے کے ہمنوا نہیں بن سکتے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام میں حملے کے پیچھے روس، شام یا ایران ہو ہم کھوج لگا رہے ہیں، شام میں کیمیائی حملے میں جو بھی ملوث ہوا اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی، دوسری جانب روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام میں میزائل حملے کیے گئے تو ہم ان کے میزائل مار گرائیں گے۔

    واضح رہے کہ شام کے علاقے دوما میں شام کی اتحادی افواج کے مبینہ کیمیائی حملے کے بعد امریکا نے شام میں حملے کی دھمکی دی تھی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی روس و شام کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں، شمالی کوریا کے رہنما سے مئی یا جون میں ملاقات ہوگی، امید ہے کوریائی خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

    یہ پڑھیں: شامی ایئربیس پرمتعدد میزائل حملے، 14 افرادجاں بحق،متعدد زخمی

     


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    نیویارک:اقوام متحدہ کی سلاتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ امریکا شام اور مشرق وسطیٰ کے متعلق جو بھی منصوبے بنارہا ہے اس پر عمل کرنے سے باز رہے ورنہ امریکا اور اتحادیوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روزقبل شامی علاقے دوما میں کیمیائی بمباری کے بعد منگل کے روزاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا نے شام پرفوجی کارروائی کے لیے تحریری مسودہ پیش کیا تھا جسے روس نے ویٹوپاور کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کردیا۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’امریکا جو منصوبے بنارہا ہے وہ ان پرعمل کرنے سے باز رہے، ورنہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوںگے‘۔

    اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام میں مبینہ کیمیائی بم حملوں پرامریکا کی جانب سے تحقیقات کی تجویز پیش کرنے پرروس نے امریکا کو خبردارکیا ہے کہ ’امریکا اوراس کے اتحادیوں کی جانب سے شام میں کسی قسم کی فوجی کارروائی ہوئی تواس کا ذمہ دارامریکا ہوگا‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی


    امریکا کی حمایت میں فرانس کے صدرامینیول میکخواں کا کہنا تھا کہ امریکا اورفرانس مشترکہ طور پرشام کے خلاف کارروائی کا عزم رکھتے ہیں اور ’ہماری افواج کی جانب سے شام کی کیمیائی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

    سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو روس نے ویٹو پاور کا استعمال کرکے رَد کردیا۔ البتہ دوسری جانب روس بھی پیش کردہ جوابی قرارداد پیش کرنے پرمطلوبہ حمایت حاصل نہیں کرپایا، جبکہ چین نے رائے شماری میں حصّہ ہی نہیں لیا۔

    روسی مندوب وسیلی نیبنزیا نے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا مذکورہ قرارداد کے ذریعے شام میں فوجی کارروائی کا بہانہ تلاش کررہا ہے۔

    روس کے جواب میں اقوام میں متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے امریکا کی جانب پیش کردہ قرارداد پر کی گئی ووٹنگ کو’مذاق‘قراردیتے ہوئے کہا کہ روس سلامتی کونسل کی بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ’امریکا کی جانب سے کیمیائی حملوں کے جواب میں قرارداد کم سے کم کارروائی ہے‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ


    جبکہ امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ لاطینی امریکا کا دورہ منسوخ کررہے ہیں تاکہ شام کے معمالات کر توجہ مرکوز کرسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عسکری سطح پر ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں اور جوابی کارروائی کا فیصلہ بھی جلد کرلیا جائے گا۔،

    یاد رہے کہ امریکی صدر نے چند روز باغیوں کے زیر قبضہ شامی علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو ان حملوں کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر نے لاطینی امریکا کا دورہ منسوخ کردیا

    امریکی صدر نے لاطینی امریکا کا دورہ منسوخ کردیا

    واشنگٹن: شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاطینی امریکا کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ شام کو دئیے جانے والے امریکی جواب کی نگرانی خود کرنا چاہتے ہیں، وہ اس حوالے سے جلد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

    قبل ازیں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صدر بشار الاسد کو دوما میں کیے گئے مبینہ کیمیائی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا، عورتوں اور بچوں سمیت بہت سے لوگ مارے گئے ہیں، کیمیائی حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، دریں اثناء شامی حکومت نے ایسی کسی بھی ممکنہ خطرات کے پیش نظر ملکی فوج کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔

    یہ پڑھیں: شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ

    دوسری جانب شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم او پی سی ڈبلیو نے اپنے ماہرین کو شام روانہ کردیا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے باغیوں کے زیر قبضہ شامی علاقے دوما میں پہنچ کر تحقیقات کی جائیں گی کہ حال ہی میں وہاں کیمیائی ہتھیاروں سے کوئی حملہ کیا گیا تھا یا نہیں۔

    قبل ازیں شامی حکومت اور روس نے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی حملوں کی تحقیقات کسی بین الاقوامی تنظیم سے کرائی جاسکتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ

    شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی حملہ بلا جواز ہے، عورتوں اور بچوں سمیت بہت سے لوگ مارے گئے ہیں، کیمیائی حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویئٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ٹرمپ نے کہا کہ جس علاقے میں سنگ دلی کا یہ مظاہرہ کیا گیا وہ شامی فوج کے گھیرے میں اور بیرونی دنیا کے ناقابل رسائی ہے، صدر پیوٹن، روس اور ایران بشار الاسد کی حمایت کے ذمہ دار ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ متاثرہ علاقے کو طبی امداد اور تصدیق کے لیے فوری طور پر کھولا جائے۔ انہوں نے مبینہ کیمیائی حملے کو ایک اور انسانی المیہ بھی قرار دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر سابق صدر اوباما نے اپنی بیان کردہ صحرا میں سرخ لکیر عبور کرلی ہوتی تو شام کا المیہ بہت پہلے ختم ہوجاتا اور بشارالاسد تاریخ بن چکا ہوتا۔

    واضح رہے کہ شام میں سرکاری افواج کی جانب سے گزشتہ روز جنوب مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں فضائی حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 70 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد خمی ہوئے تھے، ہلاک و زخمیوں میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    دمشق: شام کے شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 سے زائد ہوگئی، امریکا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کیمیائی حملوں کا ذمہ دار روس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل شام کے جنوب مغربی حصّے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں حکومتی جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے۔

    شام میں امدادی کاموں میں مصروف وائٹ ہیلمٹ نامی تنظیم کے مطابق شام کے صوبے غوطہ میں دوما نامی شہر میں مرنے والے افراد کسی مہلک گیس سے متاثر ہوئے۔ مرنے والوں کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے جبکہ دیگر درجنوں افراد تنفس کے مسائل کا شکار ہیں۔

    شام کے صوبے غوطہ کے مشرقی حصّے میں واقع شہر دوما میں شامی فوج کی فضائی بمباری

     

    وائٹ ہیلمٹ نامی امدادی تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ شہر کی عمارتوں کے تہ خانوں میں بیسیوں لاشیں موجود ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    تاحال اس خبر کی تصدیق بااثر ذرائع سے نہیں ہوسکی ہے۔ کیوں کہ اس سے قبل ایک اور واقع میں مذکورہ تنظیم نے گیس حملوں میں 150 افراد کے ہلاک ہونے کی تصاویرشائع کی تھی لیکن بعد ازاں اسے تنظیم کی انتظامیہ نے خود ہی ڈیلیٹ کردیا تھا۔

    دوسری جانب شامی حکومت کے ترجمان نے کیمیائی حملے کی خبروں کو جھوٹ اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی حرکتیں دہشت گردوں اور غیر ملکی ایجنسیوں کی جانب سے شامی حکومت کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

    جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے شہر دوما سے آنے والی اطلاعات انتہائی افسوس ناک ہیں، اور اگر یہ خبریں سچ ہوئیں تو پھراس مہلک گیس حملے کا ذمہ دارشام کی حمایت میں لڑنے والے ملک روس کو سمجھا جائے گا۔

    حکومت مخالف تنظیم غوطہ میڈیا سینٹرنے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فوج کی جانب سے مبینہ گیس حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ متاثرہوئے ہیں۔

    مذکورہ تنظیم نےحکومت پرالزام عائد کیا ہے کہ دوما میں ایک سرکاری ہیکاپٹر نے بیرل بم برسائے تھے جو سارین نامی اعصاب متاثر کرنے والی کیمیائی گیس سے بھرے ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ غوطہ کے مشرق میں واقع شہر دوما باغیوں کے قبضے میں ہے جسے خالی کروانے کے لیے حکومتی افواج نے سے شہر کا کئی ماہ سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، فرانس

    پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، فرانس

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ولادی میر پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ولادی میر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر نے شام میں عام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور فوجی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے روس سے موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

    فرانسیسی ایوان صدر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر میکرون کو توقع ہے کہ شام کے تنازع کے منصفانہ حل کے لیے دونوں ممالک منظم بات چیت کی راہ ہموار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ اگر شامی حکومت پر شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا دعویٰ ثابت ہوجاتا ہے تو امریکا اور فرانس کیمیائی حملے میں ملوث عناصر کو سزا دینے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

    فرانسیسی اور روسی صدر نے خطے میں داعش کے خلاف جاری لڑائی میں حصے لینے پر بھی زور دیا، واضح رہے کہ حال ہی میں فرانسیسی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اگر شام میں کیمیائی حملوں کا ثبوت ملتا ہے تو ان کا ملک امریکا کے ساتھ مل کر دشمق کے خلاف کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے شام سے فوری فوج کی واپسی کا عندیہ دیا تھا تاہم بعد انہوں نے کچھ عرصے کے لیے امریکی فوج کو شام میں موجود رہنے کی ہدایت کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شام و عراق کے جنگ زدہ علاقوں میں ماحولیاتی تباہی عروج پر

    شام و عراق کے جنگ زدہ علاقوں میں ماحولیاتی تباہی عروج پر

    دمشق: شام میں جاری ہولناک جنگ کو 6 برس مکمل ہوچکے ہیں۔ سنہ 2016 میں اس جنگ میں مرنے والوں کی تعداد کا اندازہ 4 لاکھ کے قریب لگایا گیا تھا۔ عراق میں بھی جاری جنگ میں دہشت گرد تنظیم داعش نے بے شمار شہروں کو تباہ کردیا جبکہ 33 لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہوگئے۔

    دونوں ممالک میں ہونے والی جنگوں میں بے تحاشہ جانی و مالی نقصان تو ہوا، تاہم ان جنگوں نے ماحول کو مکمل طور پر برباد کردیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں ماحول کی حفاظت بنیادی ترجیح نہیں ہوتی، تاہم جنگ کے بعد تعمیر نو کے وقت ماحولیاتی بہتری کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

    سنہ 2017 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق عراق داعش کے حملے سے پہلے ہی ماحولیاتی نقصانات کا شکار تھا۔ بعد میں پے در پے ہونے والی جنگوں اور موسمیاتی تغیرات نے عراق کو خشک سالی کا شکار ملک بنا دیا۔

    مزید پڑھیں: تاریخ کا قدیم پھول مرجھا رہا ہے

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش کے حملوں کا بڑا ہدف تیل صاف کرنے کی ریفائنریز تھیں۔ بعد ازاں جب عراقی فورسز نے مقبوضہ علاقوں کو داعش سے خالی کروایا تو انہوں نے تیل کے کنوؤں اور ریفائنریز کو آگ لگادی، کنوؤں اور پائپ لائنوں کو تباہ کردیا جبکہ پانی کو آلودہ کر دیا تاکہ انہیں استعمال نہ کیا جا سکے۔

    نذر آتش کی جانے والی تنصیبات نے آبی ذخیروں کو بھی آلودہ اور ناقابل استعمال بنا دیا ہے۔

    داعش نے شام میں ایک سلفر پلانٹ کو بھی آگ لگائی تھی جس سے خارج ہونے والے زہریلے دھوئیں نے 1 ہزار کے قریب افراد کو اپستال پہنچا دیا۔ بعد ازاں ان میں سے 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    اسی طرح کیمیائی ہتھیار بنانے والے مقامات بھی نہایت غیر محفوظ ہیں جہاں سے خارج ہونے والا دھواں فضا کو طویل عرصے کے لیے زہریلا بنا سکتا ہے۔

    جنگ زدہ علاقوں میں کام کرنے والے ڈچ امن آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں ہر طرف ملبہ بکھرا پڑا ہے جو فضا اور پانی کو آلودہ کر رہا ہے۔ ان میں تباہ شدہ ٹینک اور ایسی گاڑیوں کا ملبہ شامل ہے جن میں کیمایئی ہتھیار رکھے جاتے تھے۔

    مزید پڑھیں: ہولناک جنگوں میں زندہ رہ جانے والا افغانی ہرن

    یہ تمام آلودگی امدادی کارکنوں اور ان افراد کے لیے شدید خطرہ ہے جو اب تک ان علاقوں میں موجود ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد بحالی کے عمل میں بھی ماحولیاتی بہتری پہلی ترجیح نہیں ہوتی۔ سنہ 1990 میں جب لبنان میں جنگ کا خاتمہ ہوا اس کے بعد اب تک وہاں آلودگی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

    سنہ 2017 میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں عراقی حکومت کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس کا مقصد جنگ زدہ علاقوں میں آلودگی کو کنٹرول کرنا تھا۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ماحولیاتی تباہی جنگ کے نقصانات کو دوگنا کردیتی ہے لہٰذا اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    کینیا میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں مذکورہ قرارداد کو منظور کرلیا گیا تھا جس سے نہ صرف عراق اور شام بلکہ مستقبل میں جنگوں اور تنازعوں کا شکار ہونے والے علاقوں میں بھی ماحولیاتی بہتری پر کام کیا جاسکے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر کا شام میں فوج تعینات رکھنے کا فیصلہ

    امریکی صدر کا شام میں فوج تعینات رکھنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ شام سے فوج کی جلد واپسی چاہتے ہیں لیکن امریکی فوجیوں کی تعیناتی مزید کچھ عرصے کے لیے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

    ان خیالات کا اظہار امریکا کے ایک سینئر عہدیدار نے اپنے ایک بیان میں کیا، ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوجیوں کو فوری واپس بلانے کی منظوری نہیں دی ہے۔

    امریکی صدر داعش کے جنگجوؤں کی شکست کو یقینی بنانا چاہتے ہیں، لیکن وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ خطے کے دیگر ممالک اور اقوام متحدہ شام میں استحکام کے لیے ان کی مدد کریں۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    امریکی عہدیدارکا کہنا ہے کہ ہم فوری طور پر اںخلا کرنے والے نہیں لیکن صدر نے ایک طویل مدت کے لیے وہاں فوجی تعینات رکھنے کی تجویز کی حمایت بھی نہیں کی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے ورجینیا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا کام داعش کو شکست دینا تھا، فوج نے یہ کام بخوبی انجام دیا اور فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔

    پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو شام میں رہنے کی ضرورت ہے، جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہوجائے، اس وقت 2000 سے زائد فوجی شام میں موجود ہیں۔