Tag: Syria

شام سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات جاننے کے لئے اس ویب پیج پر آئیں

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اور بعد کی خبروں کے لئے اس پیج پر آئیں

Syria News In Urdu

  • انقرہ اجلاس: شام میں امن کے لیے  روس، ایران اور ترکی کامشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

    انقرہ اجلاس: شام میں امن کے لیے روس، ایران اور ترکی کامشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

    انقرہ: ترکی، ایران اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرتے ہوئے شامی عوام کی حفاظت کے لیے مشترکہ طور پر اقدامات کرنے پراتفاق کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق 4 اپریل کو بدھ کے روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوگان کی زیر صدرات شام میں جاری بحران کے حوالے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شرکت کی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ترکی کی سربراہی میں منعقد ہونے والا دوسرا سہ فریقی اجلاس پونے دو گھنٹے جاری رہا، جس میں ترکی، ایران، اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے بحران زدہ ملک میں قائم حفاظتی علاقوں میں موجود شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ طور پر ہر ممکن اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

    سربراہی اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے حوالے سے بنائے گئے قانون کی شک نمبر 2254 کے تحت شام میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے ملک میں امن بحال کیا جائے۔

    سہ فریقی سربراہی اجلاس میں تینوں ملکوں کے سربراہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تینوں ملک مل کر شام میں قائم امن کو یقنی بناتے ہوئے شام کی حدود کے اندر اتحاد و اتفاق کی فضا کو دوبارہ قائم کریں، تاکہ دیگر عرب ممالک کے برابر بحران زدہ شام کو حق دیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ بدھ کے روز ترک شہر انقرہ میں منعقدہ کانفرنس گذشتہ سال 2 نومبر کو روس کے شہر سوچی میں منعقد ہونے والے سہہ فریقی سربراہی اجلاس کے دوسرے مرحلے کی حیثیت رکھتی ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی شام میں باغیوں کا حامی ہے، جبکہ ایران اور روس نے شامی صدر بشارالااسد کے مدد طلب کرنے پر شام میں اپنی فوجیں داخل کی تھیں۔ اس وقت تینوں ملکوں کی فوج شام میں موجود ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اگر شام سے نکلا تو دمشق ایران کے ہاتھوں میں چلا جائے گا، ری پبلیکن سینیٹر

    امریکا اگر شام سے نکلا تو دمشق ایران کے ہاتھوں میں چلا جائے گا، ری پبلیکن سینیٹر

    واشنگٹن: امریکا میں ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر لینزی گراہم نے کہا ہے کہ امریکی افواج کے شام سے انخلاء کی وجہ سے داعش تنظیم دوبارہ زندہ ہوجائے گی اور دمشق ایران کے ہاتھوں میں چلا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سینیٹ میں مسلح افواج کی کمیٹی کے رکن گراہم نے واضح کیا کہ یہ امریکی صدر کی جانب سے کیا جانے والا بدترین انفرادی فیصلہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم داعش کی تنظیم کو ہزیمت کے دہانے پر پہنچا چکے ہیں، اگر آپ داعش کو اس دہانے سے دور کرنا چاہتے ہیں تو امریکی فوجیوں کو واپس بلالیں۔

    سینیٹر لینزی گراہم کا کہنا ہے ٹرمپ کا یہ فیصلہ فوج اور ان کے درمیان اختلافات کو جنم دے گا، اس لیے کے ان ذمہ داران کی نظر میں داعش کے خلاف جنگ ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے۔

    امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ داعش کے مکمل خاتمے کے لیے امریکی افواج کو مزید دو سال شام میں رہنے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں شام سے امریکی افواج کو واپس بلانے کا عندیہ دیا تھا ان کا کہنا تھا کہ افواج کا کام شام میں داعش کو شکست دینا تھا جو انہوں نے بخوبی انجام دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام: بمباری میں آنکھ سے محروم بچے سے اظہار یکجہتی کا عمل عالمی ٹرینڈ بن گیا

    شام: بمباری میں آنکھ سے محروم بچے سے اظہار یکجہتی کا عمل عالمی ٹرینڈ بن گیا

    غوطہ: شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں شامی فورسز اور اتحادیوں کی بمباری سے اپنی ایک آنکھ سے محروم ہونے والا شامی بچہ جب منظر عام پر آیا تو سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی غوطہ میں شامی فوج کی بمباری نے عام شہریوں پرزندگی تنگ کردی ہے جہاں ان دنوں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے، آسمان سے برستی آگ نے سینکڑوں گھر کھنڈرات میں تبدیل کر دیے جبکہ انسانیت سوز واقعات میں اب تک بچوں سمیت سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    گذشتہ مہینوں شامی فوج کی جانب سے فضائی بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں شامی بچہ اپنی ایک آنکھ سے محروم ہوگیا، بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بچے کی تصویر شیئر کی گئی تو وہ ٹرینڈ بن گئی، جہاں دیگر بچے اپنی ایک آنکھ ہاتھ سے بند کر کے متاثرہ بچے سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

    غوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری،جاں بحق افراد کی تعداد950ہوگئی

    دوسری جانب ترکی کی انسانی حقوق کی تنظیم ’ترکش ریڈ کریسنٹ‘ کا کہنا ہے کہ ایک آنکھ سے محروم بچہ ’کریم‘ کی جان خطرے سے باہر ہے، شامی بچے کے لیے سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹ پر آواز بلند کی گئی جس کے بعد اسے علاج معالجے کے لیے ترکی منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ مہینوں اس کے گھر پر حملہ ہوا، جس وقت اس کی ایک آنکھ بمباری سے ضائع ہوئی اس وقت اس کی عمر صرف ایک ماں تھی جبکہ مذکورہ حملے میں بچے کی ماں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

    شامی حکومت کی ’غوطہ‘ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی‘ امریکہ کی مذمت

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ سے اب تک شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں فوجی بمباریوں سے اب تک بچے اور خواتین سمیت سیکڑوں افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں کی تعداد میں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں خونریزی کا فوری خاتمہ کریں، پوپ فرانسس کی اپیل

    شام میں خونریزی کا فوری خاتمہ کریں، پوپ فرانسس کی اپیل

    روم: عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ شام میں خونریزی کے فوری خاتمے کے لیے اقدام کریں۔

    اٹلی کے شہر میں سینٹ پیٹرز اسکوائر میں عیسائایوں کے مذہبی تہوار کے حوالے سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ شام کے عوام بظاہر نہ ختم ہونے والی جنگ سے تھک چکے ہیں۔

    پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں انسانی حقوق کے قوانین اور پناہ گزینوں کے مسائل پر بھی زور دیا اور کہا کہ دو روز میں غزہ میں 15 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شام میں کیمیائی ہتھیار کا استعمال سنجیدہ نوعیت کا جرم ہے، سلامتی کونسل نوٹس لے: اقوام متحدہ

    انہوں نے کہا کہ عیسائی پیغام کی طاقت نے پسماندہ لوگوں کو امید کی کرن دی ہے، 2013 میں بھی پوپ نے مغرب کی جانب سے وہاں کی جانے والی فوجی مداخلت کی مذمت کی تھی۔

    پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ آج دنیا بھر میں امن کا پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے، ہم سرزمین مقدس میں مفاہمت چاہتے ہیں، ہم یمن کے نہتے لوگوں اور تمام مشرق وسطیٰ مین جاری شورش کا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ تقسیم اور تشدد پر مکالمہ اور باہمی عزت غالب آئے۔

    پوپ نے شمالی کوریا و جنوبی کوریا کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ امید ہے کہ مذاکرات سے اس جذیرہ نما میں طویل عرصے سے جاری کشیدگی کا خاتمہ ہوگا اور امن و یگانگت کو فروغ ملے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں کیمیائی ہتھیار کا استعمال سنجیدہ نوعیت کا جرم ہے، سلامتی کونسل نوٹس لے: اقوام متحدہ

    شام میں کیمیائی ہتھیار کا استعمال سنجیدہ نوعیت کا جرم ہے، سلامتی کونسل نوٹس لے: اقوام متحدہ

    نیو یارک: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار کا استعمال سنجیدہ نوعیت کا ایک جرم ہے، سلامتی کونسل اس کے سدباب کے لیے موثر اقدامات کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا، اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے شام میں کیمائی ہتھیاروں کے استعمال کی خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

    انہوں نے  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شامی فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر کیمیائی ہتھیار کے استعمال کے الزامات انتہائی خوف ناک ہیں، سلامتی کونسل سنجیدہ نوعیت کے ان جرائم کے سدباب کے لیے موثر حکمت علمی تیار کرے۔

    داعش کی کیمیائی ہتھیار تیار کرنے کی فیکٹری تباہ ہوگئی ،برطانوی اخبار

    خیال رہے کہ انتونیو گوٹیرش کی جانب سے سلامتی کونسل سے یہ اپیل اس وقت سامنے آئی جب سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے گذشتہ دنوں کیمیائی ہتھیاروں کی تخفیف کی عالمی تنظیم ’او پی سی ڈبلو‘ کے سربراہ ’احمت اومچو سے ملاقات کی، یہ تنظیم 2014 سے اب تک شام میں زہریلی گیس سے کیے جانے والے 70 سے زائد حملوں کی تفتیش کر رہی ہے۔

    دوسری جانب ’او پی سی ڈبلو‘ کے سربراہ احمت اومچو نے کہا ہے کہ شامی حکومت گذشتہ طویل عرصے سے محصور علاقے غوطہ میں قبضے کے لیے بڑی عسکری کارروائیوں میں مصروف ہے، جبکہ شام میں ایسے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات ہیں۔

    داعش نے کیمیائی ہتھیاراستعمال کرنا شروع کردیے، دوسو افراد متاثر

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومتی فورسز کی پیش قدمی کے دوران چند دیہات پر زہریلی گیس کلورین کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام جنگ،ترک افواج نے عفرین کا کنڑول سنبھال لیا

    شام جنگ،ترک افواج نے عفرین کا کنڑول سنبھال لیا

     دمشق: ترک فوج نے اتحادیوں کے ہمراہ شام کے شمال مغربی صوبے عفرین میں کرد جنگجؤوں کو شکست دے کر کنٹرول سنبھال کرترکی کا پرچم لہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شمال مغربی حصّے میں گذشتہ آٹھ ہفتوں سے جنگ کے بعد ترک فوج نے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ عفرین کا کنڑول حاصل کرکے اپنا پرچم لہرا دیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے عفرین کا کنڑول کرد ملیشیا کے ہاتھ میں تھا، جو انہوں نے شامی افواج کی حمایت سے حاصل کیا تھا، لیکن اب شمال مغربی حصّے پر ترک افواج نے اپنا قبضہ جماکر ترکی پرچم بھی لہرادیا ہے۔

     ترکی نے شام کے علاقی عفرین میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کردی ہے تاہم عفرین کی ایک رہائشی خاتون رانیہ کا کہنا تھا ترکی کی جانب سے داغے جانے والے شیلوں نے گاڑیوں میں موجود عام شہروں کو نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا’وہاں ہر جانب لاشیں ہی لاشیں تھیں‘۔

    ترک افواج عفرین پر قبضہ کرنے کے بعد شہر میں لگا مجسمہ گرا رہے ہیں

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ترکی کے جمعے کی رات ہونے والے فضائی حملوں میں متعدد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں میں ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ترک فضائیہ کی جانب سے جمعے کی رات اسپتال پر فضائی حملوں کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے

    مصدقہ ذرائع کی اطلاعات کے مطابق شام کے شمال مغربی شہر عفرین سے ترک فضائی حملوں کے باعث 150،000 افراد گھر چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

    کردش جنگجؤ گروپ کے ترجمان ہادیہ یوسف کا کہنا تھا کہ کرد جنگجو اب بھی ترک فوج اور اس کے اتحادیوں سے لڑنے میں مصروف ہیں البتہ شہر کو عام لوگوں کے قتل عام کی وجہ سے خالی کروالیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کردوں کی کوشش جاری ہے اور کردش لوگ ہر حال میں اپنا دفاع کریں گے، عفرین کی لڑائی نے شام میں ہونے والی خانہ جنگی میں نیا باب کھول دیا ہے اور گذشتہ سات سال سے شامی جنگ میں غیر ملکی کردار کو واضح کردیا ہے۔

    برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ عفرین کے ہسپتال میں 16 افراد ہلاک ہوئے، کردش ریڈ کریسنٹ کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’عفرین میں کام کرنے والا یہ واحد ہسپتال تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شام میں بمباری،  اے آر وائی کی ٹیم متاثرہ بچوں سے ملنے پہنچ گئی

    شام میں بمباری، اے آر وائی کی ٹیم متاثرہ بچوں سے ملنے پہنچ گئی

    دمشق: اے آر وائی نیوز  کے پروگرام سرعام کے اینکر اور سینئر صحافی اقرار الحسن شام کی تباہ کاریوں کے حقائق عالمی دنیا تک پہنچانے اور مسلمانوں کی مدد کے لیے جنگ زدہ علاقے میں پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مشہور پروگرام سرعام کے معروف اینکر اقرار الحسن نے ایک بار پھر نئی تاریخ رقم کی اور وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ شامی فوج کی وحشیانہ بمباری سے یتیم ہونے والے بچوں کے پاس پہنچے۔

    اقرار الحسن نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اس وقت شام کے سرحدی صوبے حطائے کے قصبے کرک خان میں موجود ہیں، یہاں وحشیانہ بمباری سے بچ جانے والے شامی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد بچوں کے ہمراہ کیمپوں میں پہنچی ہے۔

    مزید پڑھیں: شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    انہوں نے بتایا کہ مہاجر کیمپ میں چار ایسی بہنیں موجود ہیں جن کے والد ہنس نامی علاقے میں فوجی بمباری کے بعد لاپتہ ہوئے جن کے بارے میں تاحال کوئی علم نہیں ہے، بچیوں اور اُن کی والدہ نے دیگر مظلوم شامیوں کے ساتھ یتیم خانے میں پناہ لی ہوئی ہے۔

    اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ بمباری کے بعد نظر آنے والی خون آلود لاشیں تباہ شدہ املاک تو صرف آغاز ہیں، ہمارا اصل مقصد زندہ بچ جانے والوں کو ان کی زندگیوں میں واپس لانا ہے تو اس کے لیے ہر شخص کو اپنے معتبر ذرائع سے ان بچوں اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنی چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی

    سرعام کے اینکر نے بتایا کہ جب لوگوں کو اس بات کا علم ہوا کہ اے آر وائی شام کے مظلوم مسلمانوں کی آواز بننے جارہا ہے تو بہت سارے لوگوں نے تعاون کی درخواست کی۔ اقرار الحسن نے شامی بچوں میں تحائف تقسیم کیے اور مظلوم بچوں کے ساتھ کچھ کھیل بھی کھیلے۔

     یاد رہے کہ اقرار الحسن گزشتہ برس میانمار میں ہونے والے فوجی آپریشن کی حقیقت دنیا کو دکھانے اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے برما بھی پہنچے تھے اور انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں تاہم برما کی حکومت نے اے آر وائی کی ٹیم کو  اصل حقائق کی کوریج کرنے پر ملک بدر کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شامی ڈیموکریٹک پارٹی جنگ اور حملوں میں بچوں کو استعمال کررہی ہے: اقوامِ متحدہ

    شامی ڈیموکریٹک پارٹی جنگ اور حملوں میں بچوں کو استعمال کررہی ہے: اقوامِ متحدہ

    دمشق: اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں ڈیموکریٹک پارٹی عوام پر حملوں کے لیے مسلح گروہوں کے ساتھ بچوں کو استعمال کرکے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں شامی ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ ایس ڈی ایف نے شام کے دیگر مسلح گروہوں کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی اور عوام پر حملے کیے۔ بیش تر حملہ آوروں کی عمریں اٹھارہ سال اور اس سے کم تھیں۔

    اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن برائے شام کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ مسلح گروہوں کی جانب سے جولائی 2017 سے جنوری 2018 تک پورے شام میں عبادت گاہوں،عوامی دفاع کے مراکز، مکانات، بازاروں اور اسکولوں پر تواتر سے حملے ہوئے۔

    انکوائری کمیشن برائے شام کی 37 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں شامی ڈیموکریٹک فورس(ایس ڈی ایف) پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ شام کے جن علاقوں میں ایس ڈی ایف کا کنٹرول ہے، وہاں پارٹی نے مردوں کے علاوہ بچوں کو، جن عمر13 سال یا اُس سے کم ہیں، مسلح کرنے کے لیے مہم چلائی اور انہیں اسلحہ چلانے کی تربیت فراہم کر کے اگلے محاذوں پر بھیجا۔

    شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    رپورٹ کے مطابق شام کے علاقے طبقا(رقّہ)میں جولائی 2017 کے دوران جنگ میں زخمی ہونے والے پندرہ اور سولہ سال کے دو لڑکے شامی ڈیموکریٹک پارٹی کا حصہ تھے، اس کے علاوہ اکتوبر 2017 میں اسی علاقے سے زخمی نوجوان لڑکیاں بھی بھرتی کی گئیں۔

    واضح رہے کہ شام میں عرب ری پبلک نے 2003 میں اقوام متحدہ کا یہ قانون نافذ کیا تھا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کو مسلح تنازعات اور جھگڑوں میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

    جنوری میں امریکا کے پبلک افیئرز نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے بین الاقوامی اتحاد کے تحت ایس ڈی ایف کو تربیت، ساز و سامان اور امداد فراہم کی، تاکہ وہ شام میں داعش سے منظم انداز سے لڑسکیں۔

    شامی حکومت کی ظلم کی انتہا، امدادی سامان میں موجود 70فیصد دوائیں نکال لیں

    جنوری ہی میں امریکی قیادت میں بننے والے اتحاد نے یہ اعلان کیا کہ وہ پندرہ ہزار جنگوؤں کو جنگی تربیت دیں گے، تاکہ وہ شمالی سرحد پر تعینات تیس ہزارا فواج کا حصہ بن سکیں۔ البتہ امریکی حمایت یافتہ شامی کردوں کے مسلح گروہ کو ترکی نے کردستان ورکر پارٹی سے تعلقات کی بنیاد پر دہشت گرد قرار دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    غوطہ : شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں سرکاری فورسزکے فضائی حملے جاری ہیں، دوہفتوں سے جاری بمباری اورجھڑپوں میں جاں بحق افراد کی تعدادآٹھ سوسے زائد ہوگئی، جاں بحق افراد میں ایک سو اٹہتر بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی غوطہ میں بے گناہ خواتین، بچے اورمرد بے گناہی کی سزابھگت رہے ہیں، سرکاری اوراتحادی فورسزکی بمباری نے سیکڑوں افراد کی جان لے لی لیکن عالمی برادری باتوں کے علاوہ عملی طورپر کچھ کرنے کو تیار نہیں۔

    دو ہفتوں سے مسلسل بمباری نے غوطہ کے گھروں،اسپتالوں اوردیگرعمارات کو ملبے کے ڈھیرمیں تبدیل کردیا، غذائی اشیا اوردواؤں کی قلت کے شکار لوگ بمباری اورجھڑپوں کی وجہ سے محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے بھی قاصر ہیں۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ نے فریقین سے تیس روزکی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا جس کا نوٹس نہ لیتے ہوئے شہری علاقوں پربمباری بدستورجاری ہے۔

    دوسری جانب شام کی صورتحال پرغورکے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا۔


    مزید پڑھیں : شامی حکومت کی ظلم کی انتہا، امدادی سامان میں موجود 70فیصد دوائیں نکال لیں


    اس سے قبل شورش زدہ مشرقی غوطہ میں اقوام متحدہ کے چھیالیس ٹرک امدادی سامان لے کر پہنچے تھے لیکن شامی حکومت نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے امدادی سامان میں موجودسترفیصد دوائیں نکال لی تھیں۔

    یاد رہے کہ شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا تھا۔

    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں ایک ہفتےسےبمباری جاری‘ جاں افراد کی تعداد 500 ہوگئی‘121 بچےبھی شامل

    شام میں ایک ہفتےسےبمباری جاری‘ جاں افراد کی تعداد 500 ہوگئی‘121 بچےبھی شامل

    غوطہ: شامی شہرغوطہ میں سرکاری فوج کی ایک ہفتے سے جاری بمباری میں اب تک 500 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 121 بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ کی جانب سے 18 فروری سے جاری بمباری میں جاں بحق افراد کی تعداد 500 ہوگئی ہے۔

    سیرین آبزرویٹری گروپ کے مطابق بمباری شام اور روسی جیٹ طیارے کررہے ہیں تاہم روس اس بمباری میں براہ راست شمولیت سے انکار کررہا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ متعدد اسپتالوں نے بمباری کے بعد کام کرنا بند کردیا ہے۔

    دوسری جانب شامی حکومت نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مشرقی غوطہ کوشدت پسندوں سے آزاد کروارہے ہیں۔


    اقوام متحدہ نےشام میں 30 روزہ جنگ بندی کی قرارداد منظورکرلی


    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں 30 روزہ جنگ بندی کے حوالے سے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔

    سلامتی کونسل کے 15 ارکان نے امداد کی ترسیل اور طبی بنیادوں پرانخلا کی اجازت دینے کے حق میں ووٹ دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔