Tag: Syria

شام سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات جاننے کے لئے اس ویب پیج پر آئیں

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اور بعد کی خبروں کے لئے اس پیج پر آئیں

Syria News In Urdu

  • بشارالاسد کا ہر صورت ساتھ دیں گے، آپریشن جاری رہے گا، روس

    بشارالاسد کا ہر صورت ساتھ دیں گے، آپریشن جاری رہے گا، روس

    ماسکو: روسی حکومت کے ترجمان نے شام میں ہونے والے کیمکل حملے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کی فوج کا ساتھ ہر صورت دیں گے اور ملک مخالف دہشت گردوں کے خلاف ہر صورت آپریشن جاری رہے گا۔

    روسی حکومت کے ترجمان کی جانب سے بیان اُس وقت سامنے آیا ہے کہ جب شام کے شہر ادلب پر مبینہ کیمیائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 72 ہوگئی۔

    امریکا، برطانیہ فرانس نے حملے کا ذمہ دار شامی حکومت کو ٹھہرایا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے بھی اس معاملے پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ’’ شام میں کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 ہوگئی ‘‘

    خیال رہے شام کافی عرصے سے جنگ کی لپیٹ میں تھا جس کے باعث ہزاروں شامی جاں بحق ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ حالات کے پیش نظر سینکڑوں افراد گھر چھوڑنے پر بھی مجبور ہوئے۔

    مزید پڑھیں: ’’ شام میں جنگ بندی کا معاہدہ، روس نے فوج میں کمی کا اعلان کردیا ‘‘

    واضح رہے شام میں جنگ بندی کے لیے روسی صدر نے گزشتہ برس شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکرات کروائے تھے جس کے بعد روس نے شام میں موجود فوج کی تعداد میں کمی کا بھی اعلان کیا تھا۔

    پڑھیں: ’’ سال 2016شامی بچوں کے لیے بدترین ترین سال رہا، اقوام متحدہ ‘‘

    روسی صدر نے شامی حکام کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ شام میں جنگ بندی کے لیے اپوزیشن جماعتوں اور باغیوں کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا ہے جس کی ضمانت روس اور ترکی نے لی ہے۔

  • شام میں کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 ہوگئی

    شام میں کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 ہوگئی

    دمشق: شام کے شہر ادلب پر مبینہ کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 سے زائد ہوگئی۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے حملے کا ذمہ دار شامی حکومت کو ٹھہرا دیا۔ اقوام متحدہ نے بھی ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل شام کے شمال مغربی حصے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں خان شیخون نامی شہر میں مرنے والے افراد کسی مہلک گیس سے متاثر ہوئے۔ مرنے والوں کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے جبکہ دیگر درجنوں افراد تنفس کے مسائل کا شکار ہیں۔

    syria-2

    تنظیم کے مطابق گیس سے متاثر ہونے والے افراد میں بے ہوشی اور قے کی علامات سامنے آئیں جبکہ کئی افراد کے منہ سے جھاگ نکلتی بھی دکھائی دی۔

    یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کس عنصر سے شہر پر حملہ کیا گیا جبکہ یہ بھی علم نہیں ہوسکا کہ حملہ کرنے والے طیارے شام کے تھے یا اتحادی روس کے۔ فرانس، برطانیہ اور امریکا نے الزام عائد کیا ہے کہ مبینہ کیمیکل حملہ شامی حکومت نے کروایا۔

    حملے کے بعد اسپتال زخمیوں سے بھر گئے جن کے لیے دوائیں کم پڑ گئیں۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے اور شامی حکام نے ہلاکتوں میں مزدی اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کیمیکل حملے کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

    مبینہ کیمیکل حملے کے بعد اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس آج ہو رہا ہے۔ اجلاس میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے مذمتی قرارداد پیش کی جائے گی۔

    شامی حکومت نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

  • ترک وزیراعظم کا شمالی شام میں آپریشن’’فرات شیلڈ ‘‘کے خاتمے کا اعلان

    ترک وزیراعظم کا شمالی شام میں آپریشن’’فرات شیلڈ ‘‘کے خاتمے کا اعلان

    انقرہ : ترکی نے شمالی شام میں فوجی آپریشن فرات شیلڈ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے ترکی کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شمالی شام میں سات ماہ سے جاری فرات شیلڈ نامی فوجی آپریشن کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن کامیاب رہا، اس کے بعد ہونے والا کسی اور آپریشن کا مختلف نام ہوگا۔

    ترک حکام کے مطابق جنوبی شام میں فوجیوں کارروائیوں ختم کر دیں ہیں تاہم ترک حکومت کی طرف سے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا اس کے فوجی بدستور شام میں موجود رہیں گے یا انہیں نکال لیا جائے گا۔

    ترک فوج نے چھ ماہ قبل داعش اور کرد جنگجوؤں کے خلاف شمالی شام میں آپریشن فرات شیلڈ شروع کیا تھا، آپریشن کا مقصد داعش اور کرد جنگجوؤں کی ترک سرحد کی طرف پیش قدمی روکنا تھا۔


    مزید پڑھیں : شام میں ترکی کے14 فوجی جاں بحق


    ترکی کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن آج انقرہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب اردوگان اور وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو سے ملاقاتیں کریں گے۔

    گذشتہ سال 24 اگست کو ترک ٹینک اور جنگی طیاروں نے سرحد پار کی تھی, جس کے بارے میں انقرہ کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو 100 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی سرحد سے دور دھکیلنا ہے, ترک فوج اور ترک نواز شامی باغیوں نے کئی شہروں پر قبضہ کیا ہے، جن میں جرابلس اور جنوب کی جانب اہم قصبہ الباب بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں،جبکہ ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔

  • ڈرون حملہ میں القاعدہ کاکمانڈر مارا گیا‘ امریکی میڈیا

    ڈرون حملہ میں القاعدہ کاکمانڈر مارا گیا‘ امریکی میڈیا

    دمشق: امریکی میڈیا ذرائع کا کہنا  ہے  کہ ڈرون حملہ کے سبب القاعدہ کے کمانڈرکے مارے جانے کی اطلاع ہے،امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ ہلاکت کی تحقیقات کررہے ہیں.

    امریکی میڈیا کے دعوے کے مطابق شام کےشہرادلب میں امریکی ڈرون حملہ کے سبب اسامہ بن لادن کے داماد اور القاعدہ کے کمانڈر ابوالخیرالمصری کی ہلاکت کی اطلاع ہے، ابو الخیرالمصری کو ایمن الظواہری کا نائب سمجھا جاتا ہے.

    امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ حملے میں ابوالخیرالمصری کی ہلاکت کی تحقیقات کررہے ہیں.

    مزید پڑھیں: امریکہ کی شام میں فضائی کارراوئی‘القاعدہ کے11افراد ہلاک

    واضح رہے رواں ماہ امریکی محکمہ دفاع نے کہا تھا کہ کہ شام کےشہرادلب کے قریب امریکہ کی دوفضائی کارروائیوں میں القاعدہ کے 11 ارکان ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اسامہ بن لادن کا ایک سابق ساتھی بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں:کیا آپ نے 24گھنٹوں تک بنا کچھ کھائے پیئے کبھی زندگی گذاری ہے، شامی بچی کا ٹرمپ سے سوال

    یاد رہے رواں ماہ ہی شامی بچی بانا العابد نے اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا ہے کہ کیا آپ نے کوئی 24 گھنٹے بنا کھائے، پیے گزارے ہیں۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ شام میں قیام امن کےلیے کردار اداکریں‘باناالعابد

    دوسری جانب اُسی سات سالہ بچی بانا العابد نے سوشل میڈیا کے ذریعے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی تھی کہ وہ شام میں قیام امن کے لیے اپناکردارادا کریں۔

  • دمشق:ال باب میں خودکش دھماکا،41 افراد ہلاک

    دمشق:ال باب میں خودکش دھماکا،41 افراد ہلاک

    دمشق : شام کے شہر الباب کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق ہوگئے ۔

    غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کے شہرالباب میں جمعے کے فوری بعد دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق ہوگئے ، جاں بحق ہونے والے افرادمیں35سویلین افرادشامل ہیں۔

    دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، دھماکا بارود سے بھری گاڑی میں کیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ترک حمایت یافہ شامی باغی ہیں۔

    عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔


    مزید پڑھیں : شام، ترک فوج کی کارروائی، 18 داعش جنگجو ہلاک


    واضح رہے کہ شام کے شہر الباب میں ترکی کی جانب سے بھی فوجی آپریشن کیا جارہاہے، ترک فوج کا کہنا ہے کہ الباب نامی شہر کو ترک حمایت یافتہ شامی باغی، داعش سے واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ شمالی شام میں داعش کے دو سو سے زائد ٹھکانوں پر حملے کیے جن میں تئیس عسکریت پسند ہلاک ہوئے.

  • داعش کے خلاف کاروائی کرنے پر امریکا کا خیر مقدم کریں گے’ بشار الاسد

    داعش کے خلاف کاروائی کرنے پر امریکا کا خیر مقدم کریں گے’ بشار الاسد

    دمشق: شام کے صدر بشار الاسد داعش کے خلاف کاروائی کرنے پر امریکی فوجیوں کو خیر مقدم کریں گے، ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ایک بین الاقومی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے صدر نے بین الاقومی نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو شام کی خود مختاری کا احترام کرنا چاہیئے، انہوں نے امریکی صدر کے اس خیال کو یکسرمسترد کرتےہوئے کہا کہ ٹرمپ کا یہ خیال سراسر غلط ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شام امریکا سے نکالے گئے پناہ گزینوں کے لئے’محفوظ زون ‘ بن گیا ہے۔

    شام کے صدر نے اہم اطلاعات پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے صدر ٹرمپ اسلامی ریاستوں کو پسپا کرنے کے لئے اپنی فوج اور ہیلی کاپٹر
    بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔

    بشار الاسد نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو یہ اقدام غلط ہے انہوں نے کہا کہ امریکا کہ صدر کو انتشار ختم کرنے میں معاون کردار ادا کرنا چاہیئے اور شام اور دیگر اسلامی ریاستوں کے ساتھ خطے میں بحالی امن کے لئے موثر امور سرانجام دینے چاہیئے۔

    انہوں نے روس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اتحادی نے ہماری خود مختاری پر حرف لائے بغِیر ہمارے ملک سے داعش کا صفایا کرنے میں ہماری مدد کی۔

    isis

     

    بشارالاسد نے بین الا قومی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کی بھی ملک کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو شکست دینے میں کو مما نعت نہیں ہے، انہوں نے کہا شام میں قائم پناہ گاہ شامی متاثرین کے لئے ہے جس میں کوئی دہشت گرد نہیں ہے بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو شام کے معرضی حالات کی سگینی کا شکار ہوئے ہیں ۔

    انٹرویو کے دوران انہوں نے روس کو امریکا سے مفاہمت کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا اور روس مل کر داعش کے خلاف کاروائیاں کریں تو یہ اقدام شام کے لئے مفید ثابت ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے میں روس کو مشورہ دینے کی پوزیشن میں تھا ، تاہم اب خطے کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بات کہہ رہا ہوں ،اگرچہ میرے علم میں ہے کہ امریکا اور روس کا ایک دوسرے سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

    انہوں نے سیاسی شخصیات کی جانب سے تیرہ ہزار افراد کے پھانسی دینے کے دعوی کو بھی مسترد کیا۔

    واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے یہ چونکا دینے والی خبر آئی تھی کہ شام کے صدر نے تیرہ ہزار قیدیوں کو پھانسی پر لٹکا دیا،
    شام کے صدر نے اس خبر کو متصبانہ اقدام قرار دیا انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے جبکہ ہمارے ہاتھ بندھے ہیں۔

    دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ترجمان نے شام کے صدر بشا رالاسد کے بیان کو حقائق سے منافی قرار دیا۔

  • .عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    .عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    حلب: دنیا کے امن کے لئے خطرہ بنے والی دہشت گرد تنظیم خود خطرات سے دوچارہوگئی ہے، موجودہ منظر نامے کے مشاہدے سے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وہ دن دور نہیں‌ ہے جب حلب داعش کی آخری آرام گاہ بن جائے گا.

     میل آن لائن کی  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد اور ان کی باغی فوج نے حلب کے گرد محاصرہ تنگ کردیا ہے ، اب داعش شام کے شہر حلب میں محصور ہو کر رہ گئی ہے، صحافی گیرتھ ڈیوس نے دعویٰ کیا  ہےکہ شام کا شہر حلب داعش کی آخری آرام گاہ بن جائے گا.

     

    شامی افواج نے حلب شہر کی جانب جاتی ہوئی ساری سپلائی لائنز کو کاٹ دیا ہے،داعش اب شام کے جنوب تک محصور ہوکر رہ گئی ہے جہاں سے ترکی قریب ہے ، اس حوالے سے گیرتھ ڈیوس نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ داعش کا شام کے جنوب میں محصور ہونا ترکی کے ساتھ تصادم کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔

    isis-post-4

    انسانی حقوق کے شامی مبصررامی عبد الرحمن کے مشاہدے کے مطابق شام کی خانہ جنگی کے واقعات کو برطانیہ کے ایک گروپ نے مانیٹر کیا انہوں نے بتایا کہ شامی افواج اور حزب اللہ نے مل کر داعش کے خلاف ایک گروپ تشکیل دیا تھا، انہوں‌نے دعوی کیا کہ اس گردہ کو شام کی حکومت کی حمایت حاصل ہے ، یہ گردہ اپنی حکومت کے تعاون سے داعش پر فضائی حملے کرتا ہے.

    شامی مبصر کے مطابق شمالی شام کا علاقہ ایک پیچیدہ میدان جنگ کی صورت اختیار کر گیا ہے ، شام کی موجودہ منظر نامے کے مطابق ریاستی جنگ اب مقامی افواج، ترک افواج ، شام اور ترکی کے باغیوں اتحادیوں سمیت امریکی حمایت یافتہ ملیشیا کے ایک اتحاد کی طرف سے لڑی جا رہی ہے.

     

    isis-post-1

    مبصرین کا کہنا ہے کہ شام میں حلب کے قریب کا علاقہ الباب جو شمال میں واقع ہے وہ ترکی افواج کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے ، شام کے جنوب میں ہی عسکریت پسندوں اور ترکی افواج کے درمیان چھڑپ ہوئی ہےجس کے نیتجے میں‌ ہفتے کے روز ترکی کی حمایت یافتہ فورس نے شام کے علاقے پر قبضہ کرلیا ہے.

    برطانوی مبصرین کا کہنا ہے کہ شام کی حکومت کو روس کی افواج کے ساتھ ایران کے زیر اثر شعیہ جنگجو  گروپ حزب اللہ کی حمایت حاصل ہے، شام کے صدر بشار الاسد نے داعش کا اثرورسوخ ختم کرنے کے لئے باغی گرہوں سے اتحاد قائم کیا ہے جو کہ داعش کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے.

    یاد رہے کہ شام کی حکومت داعش کے خطرے سے دسمبر 2011 سے نبردآزما ہے تاہم شام کی فوج نے داعش پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے، جس کی وجہ سے اب داعش شام کے شہر حلب تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

    isis-post-3

    واضح رہے شام کے تنازعہ کی وجہ سے 310،000 سے زائد افراد ہلاک اور اس تعداد سے کہیں زیادہ افراد بے گھر چکے ہیں جبکہ لڑائی تاحال جاری ہے.

  • شام میں قیامِ امن کے لیے مذاکرات کا آغاز

    شام میں قیامِ امن کے لیے مذاکرات کا آغاز

    آستانہ: شام میں امن کے قیام کے لئے تین ملکی اتحاد کے بعد شام کی حکومت اور باغیوں کی شکایات دور کرنے کی ذمے داری روس ، ایران اور ترکی نے اپنے کندھوں پر اٹھالی.

    تفصیلات کے مطابق شام میں قیام عمل کے حوالے سے کوشش تیز کردی گئی ہیں، اس سلسلے میں قازعستان کے دارالحکومت آستانہ میں آج سے مذاکرات کا آغاز کردیا گیا ہے.

    حکومت اورشامی گروہوں کے درمیان مذاکرات روس ، ترکی اور ایران کی زیرنگرانی ہوں گے ، جس میں ثالث کا کردار روس اور ایران ادا کریں گے، جبکہ ترکی پر باغیوں کی کی سرپرستی کرنے کا الزام ہے، تاہم انقرہ شام میں قیام امن کے لئے متحرک ہے.

    مذاکرات کا یہ نیا سلسلہ دو روز پر مشتمل ہے، یاد رہے گذشتہ سال 2016 کی ابتدا میں شام میں قیام امن کے حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ منعقد کیاگیا تھا، جس میں ثالث کا کرادا امریکہ نے ادا کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم چند وجوہات کی بیناد پر اسے موخر کردیا گیا تھا.

    موجودہ مذاکرات کی انفرادیت یہ کہ اس بات چیت میں پہلی بار شامی پارلیمان کے حزب اختلاف کے نمائندے باغیوں کی نمائندگی کرینگے اور ان کا موقف حکومت اور ثالثوں کے درمیان رکھیں گے.

    یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ بات چیت کے اس عمل میں داعش کو شامل نہیں کیا گیا ہے، بلکہ شام کے مقامی باغی اپنی حکومت کے سامنے تحفظات کا اظہار کریں گے.

    مذاکرات کے اس عمل میں امریکہ میں مقیم شام کے سفیر سٹافغان میسترہ شرکت کرینگے ،اس سلسلے میں روس کا کہنا ہے کہ ہم پر بھاری ذمے داری ہے ، ہم اس پر پورا اترنے کی کوشش کرینگے ، ہمیں یہ یقین نہیں تھا کہ متحارب جماعیتں بات چیت کے اس عمل کا حصہ بنے میں رضامندی ظاہر کی ، تاہم یہ غیر متوقع صورتحال رونما ہوئی جو خوش آئند ہے ،آگے بھی معاملات بہتری کی جانب جائنگے، جبکہ قازعستان کے وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ منگل کو اس مذاکرات کا اختدام مثبت نکتے پر ہوگا.

    دوسری جانب شام کی طرف سے بات چیت کے اس عمل کی نمائندگی بشارالاسد کریں گے، سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے شام کے صدرکا کہنا تھا کہمذاکرات کے نتیجے میں  شام کے معروضی حالات میں مثبت تبدیلی لانے کے خواہشمند ہیں.

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں روس اور ترکی نے شام میں جنگ بندی کے حوالے سے نمایاں کرادا ادا کیا تھا ، روس نے داعش کے جنگجو اقدامات کے خلاف کاروائی کی تھی اور داعش کے تسلط سے دمشق کو آزاد کروایا تھا.

    روس ، ایران اور ترکی شام میں قیام امن کا خواہاں ہے اور اس سلسلے میں شام کی حکومت اور باغیوں کے درمیاں اختلافات کو زائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، مذاکرات کا یہ عمل 2 روز پر مشتمل ہے جو منگل کو ختم ہوگا ، جبکہ اس کا دوسرا دورجینوا میں معنقد کیا جا ئیگا ۔

    سیاسی مبصرین کے مطابق شام کے مسئلے کا فوری حل خطے کے امن کے لئے بہت ضروری ہے ، مبصرین کے مطابق اگراس تنازعہ کا مثبت حل نہین نکالا گیا تو دنیا تیسری جنگ عظیم کی جانب تیزی کےساتھ چلی جائےگی۔

  • شام میں جنگ بندی کا معاہدہ، روس نے فوج میں کمی کا اعلان کردیا

    شام میں جنگ بندی کا معاہدہ، روس نے فوج میں کمی کا اعلان کردیا

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن نے شام میں تعینات اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے لیے اپوزیشن جماعتوں اور باغیوں کے درمیان معاہدے طے ہوگیا ہے، جنگ بندی کے معاہدے میں روس اور ترکی ضامن ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق روسی صدر نے شامی حکام کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ شام میں جنگ بندی کے لیے اپوزیشن جماعتوں اور باغیوں کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا ہے جس کی ضمانت روس اور ترکی نے لی ہے۔

    مزید پڑھیں: ’’ شامی مہاجرین کی امداد، سعودی شہریوں نے ایک دن میں کروڑوں‌ روپے عطیہ کردیے ‘‘

    شام کی فوج نے روسی صدر کے اعلان کے بعد جنگ بندی پر عملدرآمد کا اعلان کردیا اور شامی اپوزیشن اتحاد نے سیز فائر ڈیل کی حمایت کردی، سرکاری اطلاعات کے مطابق فوج آج رات 12 بجے سے تمام آپریشنز روک دے گی۔

    شامی وزیردفاع نے کہا کہ ’’جنگ بندی کے معاہدے پر 7 اپوزیشن جماعتوں نے دستخط کیے ہیں جس پر عملدرآمد آج رات 12 بجے سے شروع ہوجائے گا‘‘۔

    خیال رہے شام کافی عرصے سے جنگ کی لپیٹ میں تھا جس کے باعث ہزاروں شامی جاں بحق ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ حالات کے پیش نظر سینکڑوں افراد گھر چھوڑنے پر بھی مجبور ہوئے۔

  • شام کے معاملے پراختلاف : روسی صدرنے فرانس کا دورہ مؤخرکردیا

    شام کے معاملے پراختلاف : روسی صدرنے فرانس کا دورہ مؤخرکردیا

    پیرس : روسی صدر نے شام کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر اپنا فرانس کا دورہ منسوخ کردیا، صدر پوتن کا 19 اکتوبر کو دورہ پیرس طے تھا۔

    باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن نے شام کے معاملے پر پائے جانے والے اختلافات کی وجہ سے اپنا فرانس کا دورہ موخر کر دیا۔

    صدر پوتن نے 19 اکتوبر کو پیرس پہنچنا تھا جہاں پر مذاکرات کے علاوہ انہوں نے ایک گرجا گھر کا افتتاح بھی کرنا تھا تاہم روس کی جانب سے دورے کو مؤخر کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی سرکاری مؤقف سامنے نہیں آیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدارتی محل کے حکام نے روسی حکام کو بتایا تھا کہ صدر فرانسوا اولاند روس کے صدر کے دورہ فرانس کے دوران ان سے صرف ایک ملاقات کریں گے جس میں شام کے حوالے سے بات ہوگی۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد روس کی جانب سے یہ واضح کیا گیا کہ وہ دورہ مؤخر کرنا چاہتے ہیں۔ پیر کو فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ روس کی جانب سے شام کے شہر حلب میں کی جانے والی بمباری پر روس کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چل سکتا ہے۔

    روس کا موقف ہے کہ وہ شام میں صرف دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ بین الاقوامی جرائم کی عدالت میں صرف انھیں ممالک پر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے جو عدالت کے ممبر ہوں ۔ روس اور شام دونوں بین الاقوامی جرائم کی عدالت کے ممبران نہیں ہیں۔