Tag: Syria

شام سے متعلق تازہ ترین خبریں اور معلومات جاننے کے لئے اس ویب پیج پر آئیں

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اور بعد کی خبروں کے لئے اس پیج پر آئیں

Syria News In Urdu

  • ترکیہ کیوں شام میں فوجی آپریشن کرنے جا رہا ہے؟

    ترکیہ کیوں شام میں فوجی آپریشن کرنے جا رہا ہے؟

    امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکیہ شام کے کرد علاقوں میں فوجی آپریشن شروع کرنے والا ہے۔

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ترکیہ اور اس کے وفادار گروپ شام کی سرحد پر متحرک ہو رہے ہیں، شام میں کوبانی علاقےکےقریب ترک توپ خانہ اور افواج بڑی تعداد میں تعینات ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ترک وزارت خارجہ نے امریکی اخبار کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ کی جانب سے ایسی تعیناتی عام حالات میں بھی ہوتی ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک نامعلوم ترک سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکی کی خفیہ ایجنسی نے میزائلوں اور بھاری ہتھیاروں سے لدے 12 ٹرکوں، دو ٹینکوں اور گولہ بارود کو تباہ کر دیا ہے جو شمال مشرقی شام میں کرد وائی پی جی ملیشیا کے ذریعے لے جا رہے تھے۔

    ذرائع نے بتایا کہ شام کے معزول صدر بشار الاسد کی مسلح افواج نے جب شمال مشرقی شام میں قمشلی کا علاقہ چھوڑا تو فوجی سازوسامان اپنے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

    کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) ان گروپوں کے اتحاد میں رہنما رہے ہیں جو امریکا کی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز پر مشتمل ہیں۔

    یہ گروپ شمال مشرقی شام میں قریب قریب خود مختاری سے برقرار رکھے ہوئے ہے جو برسوں سے اس کے کنٹرول میں ہے۔

    کردوں‌ کا اعلان

    شمالی شام میں کرد زیرقیادت نیم خودمختار انتظامیہ نے تمام لڑائیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شام میں کرد مسلح گروپوں اور نیم خودمختار انتظامیہ نے مسائل کو گفتگو سےحل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    رقہ میں ایک نیوز کانفرنس میں کرد زیرقیادت انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا کہ "ایک جامع اور تعمیری قومی بات چیت شروع کرنےکا ارادہ رکھتے ہیں، شام کی تمام قوتیں دمشق میں ہنگامی اجلاس کریں اور مستقبل کا فیصلہ کریں۔

    سربراہ حیات تحریرالشام احمد الشارع

    اس سے قبل سربراہ حیات تحریرالشام احمد الشارع نے شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ احمد الشارع نے کہا کہ شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کر دیا جائے گا اور صرف نئی شامی ریاستی فوج کو ہتھیار لے جانے کی اجازت ہو گی۔

    اسرائیل کے جاری فضائی حملوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے جو 1974 میں شام اور اسرائیل کے درمیان طے پایا تھا۔

    اسرائیلی حملوں پر ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مداخلت کرنے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ شام جلد ہی کسی بھی وقت اسرائیل کے ساتھ کسی تنازع میں جانے کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے۔

  • دمشق کی اجتماعی قبر میں ایک لاکھ لاشیں

    دمشق کی اجتماعی قبر میں ایک لاکھ لاشیں

    شام کے دارالحکومت کے قریب ملنے والی اجتماعی قبر میں ہزاروں لاشیں ہوسکتی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق کے باہر ایک اجتماعی قبر ملی ہے جس میں ہزاروں افراد کی باقیات ہوسکتی ہیں۔  نئی عبوری حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ معزول صدر بشار الاسد کے ماتحت مظالم کے ذمہ داروں کو جوابدہ ضرور ٹھہرائے گی۔

    اجتماعی قبر دارالحکومت سے 40 کلومیٹر (25 میل) شمال میں القطیفہ کے مقام پر واقع ہے جو الاسد خاندان کی دہائیوں سے جاری حکمرانی کے خاتمے کے بعد ملک بھر میں شناخت کی جانے والی متعدد اجتماعی قبروں میں سے ایک ہے۔

    A satellite image shows, what a U.S. advocacy group calls, a mass grave, in Al Qutayfah

    جنوبی شام میں بھی بارہ اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں ایک مقام پر، 22 لاشیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے اور ان کے جسموں پر پھانسی اور تشدد کے نشانات دکھائے گئے۔

    الاسد اور ان کے والد حفیظ، جو ان سے پہلے صدر تھے اور 2000 میں انتقال کر گئے تھے، پر ملک کے بدنام زمانہ جیلوں کے نظام سمیت ماورائے عدالت قتل کے ذریعے سیکڑوں ہزاروں افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

    امریکا میں قائم شامی تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ دمشق کے باہر ایک اجتماعی قبر میں معزول صدر بشار الاسد کی سابق حکومت کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے کم از کم 100,000 افراد کی لاشیں ہیں۔

    شام کی ایمرجنسی ٹاسک فورس کے سربراہ مصطفیٰ نے کہا کہ اس مقام پر دفن لاشوں کی تعداد کا "ایک لاکھ سب سے محتاط تخمینہ ہے۔

    مصطفیٰ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ان پانچ مقامات سے زیادہ اجتماعی قبریں ہیں، اور یہ کہ ہلاک شدگان میں شامی شہریوں کے ساتھ امریکی اور برطانوی شہری اور دیگر غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

  • شام کے کردوں نے بھی بڑا اعلان کر دیا

    شام کے کردوں نے بھی بڑا اعلان کر دیا

    شام کے کردوں نے تمام فوجی کارروائیوں کو ختم کرنے اور ایک ہونے کا اعلان کر دیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی شام میں کرد زیرقیادت نیم خودمختار انتظامیہ نے تمام لڑائیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    شام میں کرد مسلح گروپوں اور نیم خودمختار انتظامیہ نے مسائل کو گفتگو سےحل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    رقہ میں ایک نیوز کانفرنس میں کرد زیرقیادت انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا کہ "ایک جامع اور تعمیری قومی بات چیت شروع کرنےکا ارادہ رکھتے ہیں، شام کی تمام قوتیں دمشق میں ہنگامی اجلاس کریں اور مستقبل کا فیصلہ کریں۔

    اس سے قبل سربراہ حیات تحریرالشام احمد الشارع نے شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔  احمد الشارع نے کہا کہ شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کر دیا جائے گا اور صرف نئی شامی ریاستی فوج کو ہتھیار لے جانے کی اجازت ہو گی۔

    اسرائیل کے جاری فضائی حملوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے جو 1974 میں شام اور اسرائیل کے درمیان طے پایا تھا۔

    اسرائیلی حملوں پر ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مداخلت کرنے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ  شام جلد ہی کسی بھی وقت اسرائیل کے ساتھ کسی تنازع میں جانے کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے۔

  • 8دسمبر کو کیا ہوا؟ بشارالاسد ملک سے فرار پر بول پڑے

    8دسمبر کو کیا ہوا؟ بشارالاسد ملک سے فرار پر بول پڑے

    شام کے معزول صدر بشارالاسد نے ملک سے منصوبے کے تحت روانگی کی تردید کرتے ہوئے مخالفین سے لڑنے کی خواہپش ظاہر کی ہے۔

    شامی ایوان صدر کے ٹیلی گرام چینل نے بشار الاسد کا ایک بیان شائع کیا ہے جس میں معزول صدر کا کہنا ہے کہ وہ 8 دسمبر کی شام کو ملک سے نکلے تھے اور ان کی روانگی غیرمنصوبہ بند تھی۔

    بیان کے مطابق میری شام سے روانگی کا نہ تو منصوبہ بنایا گیا تھا اور نہ ہی یہ لڑائیوں کے آخری اوقات میں ہوا، جیسا کہ کچھ لوگوں نے دعوی کیا ہے۔ اس کے برعکس، میں دمشق میں ہی رہا اور اتوار 8 دسمبر 2024 کی صبح تک اپنے فرائض سرانجام دیتا رہا۔

    "جیسے ہی دہشت گرد قوتوں نے دمشق میں دراندازی کی، میں جنگی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے اپنے روسی اتحادیوں کے ساتھ مل کر لطاکیہ چلا گیا۔ اس صبح خمیمیم ایئربیس پر پہنچنے پر یہ واضح ہو گیا کہ ہماری افواج تمام جنگی محاذوں سے مکمل طور پر پیچھے ہٹ چکی ہیں اور فوج کی آخری پوزیشنیں گر چکی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/assad-dispatched-250-million-cash-to-moscow/

    بیان میں کہا گیا کہ جیسا کہ علاقے میں زمینی صورتحال خراب ہوتی جا رہی تھی اور روسی فوجی اڈہ خود ڈرون حملوں کی زد میں آ گیا، اڈے کو چھوڑنے کے کوئی قابل عمل ذرائع کے بغیر ماسکو نے درخواست کی کہ اتوار 8 دسمبر کی شام سے انخلا کی تیاری کریں۔

    ’یہ دمشق کے سقوط کے ایک دن بعد ہوا جب فوجی پوزیشنوں کے خاتمے اور اس کے نتیجے میں تمام باقی ریاستی ادارے مفلوج ہو چکے تھے ان واقعات کے دوران کسی بھی موقع پر میں نے عہدہ چھوڑنے یا پناہ لینے پر غور نہیں کیا، اور نہ ہی کسی فرد یا پارٹی کی طرف سے ایسی کوئی تجویز پیش کی گئی۔ کارروائی کا واحد طریقہ یہ تھا کہ دہشت گردوں کے حملے کے خلاف لڑتے رہیں‘۔

  • احمد الشارع کا شام میں تمام مسلح دھڑے ختم کرنے کا اعلان

    احمد الشارع کا شام میں تمام مسلح دھڑے ختم کرنے کا اعلان

    سربراہ حیات تحریرالشام احمد الشارع نے شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق احمد الشارع نے اعلان کیا ہے کہ شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کر دیا جائے گا اور صرف نئی شامی ریاستی فوج کو ہتھیار لے جانے کی اجازت ہو گی۔

    اسرائیل کے جاری فضائی حملوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے جو 1974 میں شام اور اسرائیل کے درمیان طے پایا تھا۔

    اسرائیلی حملوں پر ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مداخلت کرنے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ  شام جلد ہی کسی بھی وقت اسرائیل کے ساتھ کسی تنازع میں جانے کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے۔

    اسرائیلی شام پر مسلسل بمباری کر رہے ہیں۔ 8 دسمبر کو الاسد حکومت کے خاتمے کے چند گھنٹے بعد ہی اسرائیل نے ملک بھر میں فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔

    شدید فضائی حملے کر کے اسرائیل ملک کی فوجی صلاحیتوں کو کم کر رہا ہے لیکن خاص طور پر، وہ ملک کے فضائی دفاع اور فضائیہ کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ نئی شامی انتظامیہ اسرائیلی حملوں اور جارحیت کے لیے انتہائی کمزور ہو جائے۔

  • بشار الاسد کو ملک چھوڑنے کی کال آئی تھی، ترک وزیر خارجہ نے سنسنی خیز تفصیلات ظاہر کر دیں

    بشار الاسد کو ملک چھوڑنے کی کال آئی تھی، ترک وزیر خارجہ نے سنسنی خیز تفصیلات ظاہر کر دیں

    انقرہ: ترک وزیر خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ بشار الاسد کو باہر سے ملک چھوڑنے کی کال آئی تھی، انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بشار کے بعد شام کے معاملات اب ایران کی جگہ کون سا ملک دیکھے گا؟

    العربیہ کے مطابق شام کے سابق صدر بشار الاسد نے کافی پراسرار حالات میں ملک چھوڑا تھا، لیکن اب ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے انکشاف کیا ہے کہ بشار کو ایک بیرونی کال آئی تھی، جس میں انھیں دارالحکومت دمشق چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔

    انھوں نے اتوار کے روز العربیہ کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ ترکیہ نے ماسکو اور تہران دونوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ شام میں 2015 کے منظر نامے کو واپس لانے کی کوشش نہیں کریں گے۔

    ہاکان فیدان نے کہا ’’ترکیہ ایران کی جگہ نہیں لے گا، انقرہ بس شام میں ایک جمہوری سول اتھارٹی کا خواہاں ہے، ایسی شامی حکومت جس میں سب شامل ہوں، ترکیہ نئی اتھارٹی کی مدد کرے گا۔‘‘

    جنون میں مبتلا اسرائیل نے شام پر ’زلزلہ بم‘ گرا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    انھوں نے کہا کہ ترکیہ واشنگٹن اور نئی اتھارٹی کے درمیان ثالثی کے لیے بھی تیار ہے، اور ترکیہ شامی معاملے کے حوالے سے اعلیٰ ترین سطح پر سعودی عرب کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ ترکیہ کے وزیر دفاع یاسر گلر نے اتوار کو کہا تھا کہ انقرہ ضرورت پڑنے پر شام میں اپنی فوجی موجودگی کا از سر نو جائزہ لے سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ایران نے بشار حکومت کے خاتمے کے بعد اشارہ کیا تھا کہ تختہ الٹنے میں ایک ’نامعلوم پڑوسی‘ ملوث ہے۔

  • یورپی یونین کا شام کے حوالے سے مایوس کن بیان

    یورپی یونین کا شام کے حوالے سے مایوس کن بیان

    برسلز: یورپی یونین نے شام کے حوالے سے مایوس کن بیان دیا ہے کہ شام پر عاید پابندیاں فوری اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کایا کالس نے کہا ہے کہ یورپی بلاک شام پر عائد پابندیاں فی الحال نہیں اٹھائے گا، بلاک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس کل آج پیر کو برسلز میں ہو رہا ہے، جس کے ایجنڈے میں شامل کو شامل کیا گیا ہے۔

    کالس نے مزید کہا کہ اجلاس میں دمشق کو فراہم کی جانے والی مالی امداد میں اضافے کے مسئلے پر بات نہیں کی جائے گی، تاہم یورپی یونین شام کو اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے ضروری امداد فراہم کرے گی۔

    روئٹرز کو ایک انٹرویو میں کایا کالس نے کہا فی الحال اگرچہ پابندیاں ختم کرنے کا معاملہ ایجنڈے پر نہیں ہے، تاہم اجلاس میں زیر بحث مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کیا ہم مستقبل میں پابندیوں کے نظام میں ترمیم کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔

    جنون میں مبتلا اسرائیل نے شام پر ’زلزلہ بم‘ گرا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ہو سکتا ہے کہ بعد میں ہونے والے اجلاسوں میں پابندیوں کے خاتمے پر بات کی جائے گی، اور اس کے لیے دیکھا جائے گا کہ شام کی نئی انتظامیہ مثبت اقدامات اٹھا رہی ہے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین کی بیش تر حکومتوں نے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن وہ ھیُۃ تحریر الشام سمیت حزب اختلاف کے جنگجوؤں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لے رہی ہیں۔ دریں اثنا شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ وہ ھیۃ تحریر الشام پر سے پابندیاں ہٹانے کی حمایت کرتے ہیں۔

  • جنون میں مبتلا اسرائیل نے شام پر ’زلزلہ بم‘ گرا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    جنون میں مبتلا اسرائیل نے شام پر ’زلزلہ بم‘ گرا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    طرطوس: جنون اور وحشت میں مبتلا اسرائیل نے شام پر ’زلزلہ بم‘ گرا دیا ہے، جس کی دل دہلا دینے والی ویڈیو سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ شام کے فوجی مقامات پر اسرائیلی حملوں نے آسمان کو ’زبردست‘ دھماکوں سے بھر دیا، ایک دھماکے کی دھمک اتنی ہولناک تھی کہ زلزلہ پیما سینسرز پر اس کی شدت درج ہو گئی۔

    جنگی نگرانی کرنے والے گروپ کے مطابق دھماکا اتنا بڑا اور شدید تھا کہ زلزلہ پیما سنسر پر اس کی شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی۔ طرطوس میں ہونے والے اس دھماکے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔

    طرطوس شام میں روس کے دو فوجی اڈوں میں سے ایک رہا ہے اور اس سے قبل اسے بحری اڈے اور گولہ بارود کے ڈپو کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گردش کرنے والی ہولناک ویڈیوز میں ایک بہت بڑا چمکتا ہوا جہنم جیسا آگ کا گولا دیکھا گیا، جس کے بعد مختلف دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں فضا میں دھوئیں کا ایک بہت بڑا بادل بن گیا۔

    ریسرچر رچرڈ کورڈارو کے مطابق ایک میگنیٹومیٹر اسٹیشن، جو ازنیک ترکی میں 820 کلومیٹر دور ہے، نے بھی دھماکے کا پتا لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ سگنل عام زلزلے کے مقابلے میں تقریباً دوگنا تیز سفر کرتا ہے۔

    سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسرائیل نے اتوار کو دیر گئے شام کے ساحلی علاقے طرطوس میں فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا، جو کہ 2012 کے بعد سے اس علاقے میں سب سے شدید بمباری ہے۔ حملوں میں فضائی دفاعی یونٹس اور سطح سے سطح پر مار کرنے والے میزائلوں کے گوداموں سمیت فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔

    آبزرویٹری نے اطلاع دی کہ ان حملوں میں 23 ویں ایئر ڈیفنس بریگیڈ کے اڈے اور قریبی تنصیبات تباہ ہو گئیں، جو جدید ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شام میں فضائی حملے اس لیے کر رہا ہے تاکہ جدید ہتھیاروں کو حزب اللہ جیسے گروپوں تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔

  • برطانیہ کا حیات التحریر الشام کے حوالے سے بڑا بیان

    برطانیہ کا حیات التحریر الشام کے حوالے سے بڑا بیان

    لندن: برطانیہ نے کہا ہے کہ اس نے شام کے باغیوں کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ حیات التحریرالشام کے ساتھ مکمل سفارتی رابطے میں ہیں لیکن فی الوقت اس کا نام دہشت گرد تنطیم کی فہرست میں ہی رہے گا۔

    برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم شام میں عوام کی نمائندہ حکومت دیکھنا چاہتے ہیں، شام میں کیمیکل ہتھیاروں کو محفوظ بنایا جانا چاہیے۔

    دوسری جانب ترجمان امریکی وزارت خارجہ میتھیو ملر نے ایکس پر بتایا کہ امریکی اور برطانوی وزرائے خارجہ میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، انٹونی بلنکن اور ڈیوڈ لیمی نے شام میں اقتدار کی منتقلی کے معاملے پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر اتفاق کیا۔ فون پر شام میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    شام سے اڑان بھرنے والے طیارے میں کون سوار تھا؟

    واضح رہے کہ خطے میں صہیونی عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں، فلسطین میں مغربی کنارے کے بعد اب شام میں اسرائیل نے اسٹریٹجک اور معاشی لحاظ سے اہم خطے گولان کی پہاڑیوں پر یہودی بستیوں میں توسیع کا اعلان کر دیا ہے، نیتن یاہو حکومت نے ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    نیتن یاہو نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہا اسرائیلی فوج گولان کی پہاڑیوں پر شام کے ساتھ بفر زون میں موجود رہے گی، ادھر اسلامی ممالک کی تنظیم مسلم ورلڈ لیگ نے نیتن یاہو حکومت کے منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔

  • شام سے اڑان بھرنے والے طیارے میں کون سوار تھا؟

    شام سے اڑان بھرنے والے طیارے میں کون سوار تھا؟

    دمشق: شام کے شہر لطاکیہ میں واقع حُمیمیم کے روسی ایئر بیس سے ایک خصوصی طیارے نے اڑان بھری ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس طیارے میں کئی ملکوں کے سفارتکار سوار تھے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اتوار کو روسی فضائیہ کا ایک طیارہ شام میں حمیمیم کے ایئر بیس سے روانہ ہوا، جس میں روس، بیلا روس اور شمالی کوریا کے سفارت کار سوار تھے۔

    روسی میڈیا نے بیلا روس کی وزارت خاجہ کے حوالے سے بتایا کہ شام سے بیلا روس کے تمام سفارت کاروں کو نکال لیا گیا ہے، ٹیلی گرام پر جاری بیان میں روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ 15 دسمبر کو دمشق میں سفارتی عملے کا ایک حصہ واپس بلا لیا گیا ہے۔

    مذکورہ سفارتی عملہ حُمیمیم کے فضائی اڈے سے روانہ ہونے والے روسی فضائیہ کی ایک خصوصی پرواز کے ذریعے چکالوسکی کے ہوائی اڈے پہنچے، بیلا روس، شمالی کوریا اور ابخازیا کے سفارتی مشنوں کے بھی متعدد ملازمین کو اسی پرواز کے ذریعے شام سے نکال لیا گیا ہے۔

    روس کے 2 بحری جہاز سمندری طوفان کی زد میں آگئے

    ادھر روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دمشق میں روسی سفارت خانے کا کام جاری ہے، تاہم سیٹلائٹ کی تصاویر اور انٹیلیجنس رپورٹس بتاتی ہیں کہ روس شام میں موجود اپنی فوج کا ایک حصہ واپس بلا رہا ہے۔