Tag: Syrian army

  • کرد جنگجوؤں نےشامی فوج سےمعاہدہ کرلیا

    کرد جنگجوؤں نےشامی فوج سےمعاہدہ کرلیا

    دمشق: شام کے شمال مغربی علاقے عفرین میں لڑنے والے کرد جنگجوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے شامی حکومت سے معاہدہ کرلیا ہے ۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شام کے شمال مغربی علاقے عفرین سے تعلق رکھنے والے کردش جنگجوں نے شامی حکومت سے اس بات پر معاہدہ کیا ہے کہ وہ ترکی کی جاررحانہ کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے جنگجؤوں کو فوجی امداد فراہم کرے گی۔

    شامی حکومت نے اس معاہدے کے حوالے سے کسی قسم کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے، تا ہم اس وقت عفرین باڈر پر شامی فوج موجود نہیں ہے۔

    سینئر کردش عہدیدار بدرین جیا کرد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ شامی فوجی کچھ ہی دنوں میں عفرین باڈر پر تعینات کردیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ عفرین باڈر پر ترکی کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں صرف کرد جنگجوؤں کے لیے نہیں ہیں بلکہ شامی فوجیوں کے لیے بھی ہیں۔

    یاد رہے 2012 میں شامی صدر بشار الاسد نے سرکاری آرمی کو عفرین کے علاقے سے نکال لیا تھا اور کرد جنگجوں کے حوالے کردیا تھا تاکہ داعش سے علاقے کا قبضہ چھڑایا جاسکے۔

    ترکی عفرین کے علاقے سے کرد باسیوں کو اس لیے نکالنا چاہتا ہے کہ کالعدم کردستان کارکن پارٹی اپنی توسیع کے لیے کام کررہی ہے جس نے تین دہائیوں تک ترکی میں کردش شہریوں کے حقوق کے لیے لڑائی لڑی ہے۔جبکہ وائے پی جی (عوامی حفاظتی دستہ) نے کردستان کارکن پارٹی سے کسی بھی قسم کا سیاسی یا عسکری رابطے سے انکار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کردش سیاسی پارٹی کے عہدیدار نے دعوی ٰکیا ہے کہ روس شامی حکومت اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ہونے والے معاہدے پر اعتراض کرسکتا ہے ‘ کہ اس معاہدےکے سبب روس اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات پیچیدگی کا شکار ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • شامی فوج میں پہلی خاتون بریگیڈیئر جنرل کا تقرر

    شامی فوج میں پہلی خاتون بریگیڈیئر جنرل کا تقرر

    دمشق: شامی فوج میں پہلی بار بریگیڈیئر جنرل کے عہدے پر ایک خاتون کو تعینات کردیا گیا۔ وہ پہلی خاتون ہیں جو فوج کے اس اعلیٰ عہدے تک پہنچی ہیں۔

    نبل مدحت بدر نامی یہ فوجی افسر شام کے شہر تارتوس سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس سے قبل شامی فوج میں خواتین کی شمولیت اور مختلف عہدوں پر ان کی ترقی کوئی نئی بات نہیں تاہم اس عہدے تک پہنچنے والی مدحت پہلی خاتون ہیں۔

    شام کی فوج میں اس وقت کئی خواتین ہیں جو ملک میں جاری جنگ میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں اور داعش کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

    صرف ایک شام ہی نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں داعش کے عفریت سے لڑنے کے لیے صرف مرد ہی نہیں بلکہ بچے اور خواتین بھی میدان میں آچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: داعش کے خلاف برسر پیکار برقع پوش افغان خواتین

    ان میں سے کچھ خواتین نے باقاعدہ فوج میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ زیادہ تر گھریلو عام خواتین ہیں جو تربیت حاصل کرنے کے بعد اب اپنے علاقے اور اہل خانہ کی حفاظت پر کمر بستہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شامی فوج کا 6سالہ جھڑپ کے بعد حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ، جشن کا سماں

    شامی فوج کا 6سالہ جھڑپ کے بعد حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ، جشن کا سماں

    حلب : شامی فوج نے باغیوں سے چھ سالہ جھڑپ کے بعد حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، بشارالاسد کے حامی جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔

    حلب جو کل تک بمباری اور فائرنگ سے گونجتا تھا، آج وہاں جشن کا سماں ہے، شامی فوج کی باغیوں سے چھ سالہ جھڑپ کے بعد حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور جشن منایا بشارالاسد کے حق میں نعرے لگائے، اس موقع پر گاڑیاں ہارن بجاتی اور شہر بھر میں دوڑتی دکھائی دیں، جب کہ بچوں نے شامی قومی پرچم کے رنگوں کو اپنی گالوں پر مل رکھا تھا۔

    sy1

    شامی فوج کی طرف سے پورے حلب پرکنٹرول کے دعوے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب مشرقی حلب سے انخلاء کے معاہدے کے تحت باغیوں کا آخری قافلہ بھی شہر سے باہر نکل گیا ہے۔

    syira-1

    دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی نگرانی میں شام کے شہر حلب سے باغیوں اور شہریوں کا انخلا جاری ہے۔

    sy2

    حال ہی میں روس،ایران اور ترکی نے حلب میں محصور شہریوں اور باغیوں کو محفوظ راستہ دینے کے ایک معاہدے سے اتفاق کیا تھا۔

    صدربشارالاسد نے اپنے پیغام میں کہا کہ روس اور ایران کی مدد سے حلب میں باغیوں کوشکست دی، ایک ہفتے تک جاری رہنے والے آپریشن میں چونتیس ہزار زائد شہری اور باغیوں کا انخلا کیا گیا۔

    روس کے وزیردفاع کا کہنا ہے کہ روسی فضائیہ کے حملوں میں پینتیس ہزار سے زائد باغی ہلاک اور ان کے کئی ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا ہے۔

    یاد رہے قریب ساڑھے چار سال تک اس شہر پر باغیوں کا قبضہ تھا، تاہم کچھ عرصہ قبل حکومتی فورسز نے اس شہر کو باغیوں سے چھڑانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔