Tag: Syrian President

  • شامی صدر بشار الاسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے زبوں حالی کا شکار

    شامی صدر بشار الاسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے زبوں حالی کا شکار

    دمشق : شام میں بشار کی فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں میں زندگی ملک کے ان دیگر شہروں سے مختلف ہے جہاں سیرین ڈیموکریٹک فورسز(ایس ڈی ایف)انقرہ نواز عسکری گروپوں یا جہادی تنظیموں کا کنٹرول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت کی فورسز اکثر شہروں کے مرکزی حصوں کا کنٹرول رکھتی ہیں، ان میں حلب، حمص، حماہ، لاذقیہ، طرطوس، درعا، دیر الزور، سویدا اور دارالحکومت دمشق شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں پٹرول کے بحران میں اضافے کے ساتھ ساتھ شامی حکومتی فورسز کے زیر کنٹرول دیگر علاقوں کے اکثر لوگ روز مرہ زندگی کے لیے ضروری خدمات کی قلت کے شاکی نظر آتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مذکورہ رپورٹ بشار حکومت مخالف ممالک کا منفی پروپیگنڈہ بھی ہوسکتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    عمر کی چوتھی دہائی میں موجود ایک خاتون نے عرب خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حمص اب وہ شہر نہیں رہا جس کو وہ طویل عرصے سے جانتی تھی، خاتون کا کہنا تھا کہ جنگ نے اس کی شکل اور یادگار نشانیوں کو ہی بدل ڈالا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ بجلی کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک منقطع رہتا ہے اور بعض دن ہم بجلی کے بغیر ہی گزارتے ہیں، علاوہ ازیں بعض دفعہ روٹی اور بچوں کا دودھ میسر آنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ناقدین و تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش کی حکومت کے خاتمے کےلیے لڑی جانے والی جنگ کے دوران متعدد ممالک نے اپنے مفاداد کی خاطر شامی حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈے بھی کیے تھے۔

    تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ بشار حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کی زبو حالی اور انقرہ کی حمایت یافتہ فورسز اور جہادی تنظیموں کے زیر کنٹرول علاقوں کی خوشحالی سے متعلق رپورٹ بھی پروپیگنڈے پر منبی ہو۔

  • شامی مہاجرین کی جائیدادیں ضبط کی جاسکتی ہیں، بشار الاسد

    شامی مہاجرین کی جائیدادیں ضبط کی جاسکتی ہیں، بشار الاسد

    دمشق: شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ شام کی جنگ کے دوران ہجرت کرنے والے شامی مہاجرین کی جائیدادیں اور املاک سے محروم ہوسکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بشار الاسد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی تعمیر نو کے لیے نئے منصوبہ جات جاری کئے جانے کے بعد شامی باشندوں کو اپنی جائیداد اور املاک کے لیے ملکیتی حقوق تیس دنوں کے اندر اندر جمع کرانا ہوں گے۔

    خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر اس منصوبے پر عملدرآمد کیا گیا تو جرمنی سمیت دیگر ممالک میں قیام پذیر شامی مہاجرین اپنی املاک اور جائیداد سے محروم ہوجائیں گے، جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے بشار الاسد کے اس بیان شدید مذمت کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ منصوبے پر عملدرآمد ہوا تو وہ شامی مہاجرین زیادہ متاثر ہیں جو اپارٹمنٹس، بلڈنگز یا پلاٹوں کے مالک ہیں۔

    خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ زیادہ تر شامی مہاجرین اپنی جائیدادوں کے کوائف پیش کرنے میں ناکام رہیں گے کیونکہ ایسے مہاجرین بہت کم ہیں جو جنگ کے دوران اپنی جائیدادوں کے کاغذات ساتھ لاسکے تھے۔

    جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کا یہ منصوبہ شامی مہاجرین کو جائیداد سے محروم کرنے کا حربہ ہے، منصوبے کا مقصد شامی مہاجرین پر واپسی کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں خونریزی جاری، صدر بشارالاسد کا بمباری جاری رکھنے کا اعلان

    شام میں خونریزی جاری، صدر بشارالاسد کا بمباری جاری رکھنے کا اعلان

    غوطہ : شام کے شہرمشرقی غوطہ میں خونریزی کا سلسلہ چھ سوسے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد بھی تھم نہ سکا، شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر مشرقی غوطہ میں بسنے والے چار لاکھ سے زائد بے گناہ شہری اپنوں کے ہاتھوں ڈھائے مظالم سے بے بسی کی تصویربن گئے اور لوگ گھروں میں بھی محفوظ نہ رہے۔

    شامی فورسز اور اتحادیوں کی بمباری نے گھروں کو کھنڈر میں تبدیل کردیا جبکہ لوگ اپنے پیاروں کی تلاش ملبے کے ڈھیر میں کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    شامی فورسز نے محصور لوگوں تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کو بھی نہ بخشا اوربمباری کا نشانہ بنا ڈالا۔

    اقوام متحدہ کے تیس دن کے جنگ بندی مطالبے کومسترد کرتے ہوئے شامی صدربشارالاسد نے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں :  شامی شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود بمباری، 600سے زائد افراد جاں بحق


    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے امریکا اور روس غوطہ میں عورتوں بچوں اور مردوں کا قتل عام روکنے میں کردار ادا کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو الزام دینے میں مصروف ہیں۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانی حقوق زید راجہ الحسین نے غوطہ سمیت شام کےدیگر شہروں میں جاری بمباری کو جنگی جرم قرار دیا اور کہا تھا کہ  شام میں بمباری میں ملوث ممالک اپنے اس فعل کے جوابدہ ہوں گے،اور انہیں انسانی حقوق کی پامالی اور قتل عام پر جرائم کی عالمی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔


    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے شام میں بمباری کو جنگی جرم قرار دیدیا


    سیرین نیٹ ورک فار ہیوم رائٹس نے فروری میں شام میں بمباری کے باعث ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ، جس کے مطابق فروری میں شام میں 1380 شہری جاں بحق ہوئے، جاں بحق افرادمیں 230 بچے ،191 خواتین شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے خبردارکیا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے شہریوں کا فوری انخلا نہ ہوا توایک ہزارافراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔