Tag: Syrian refugee

  • ترکیہ سے لاکھوں شامی پناہ گزینوں کو نکالنے کا اعلان

    ترکیہ سے لاکھوں شامی پناہ گزینوں کو نکالنے کا اعلان

    استنبول : ترکیہ کی ایک خاتون وزیر نے کہا ہے کہ ان کے ملک میں موجود تمام شامی مہاجرین کو ایک سال کے اندر اندر ملک سے نکال دیا جائے گا۔

    کسی ترک اعلیٰ عہدیدار کی طرف سے شامی پناہ گزینوں کو بے دخل کرنے سے متعلق یہ اپنی نوعیت کا پہلا بیان ہے۔

    یہ بات ترکیہ کی خاتون وزیر برائے خاندانی اور سماجی امور داریا یانک نے شامی سرحد کے قریب واقعے اضنہ شہرمیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    آئندہ سال ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں جن میں شامی مہاجرین ایک تنازع بن کر سامنے آ رہے ہیں۔ ترکیہ میں مقامی سطح پر شامی پناہ گزینوں کو ایک بوجھ سمجھا جا رہا ہے۔

    اس حوالے سے حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی’آق‘ اور اس کی مخالفت کرنے والی جماعتیں یکساں موقف رکھتی ہیں۔

    اولڈ ہوم کے افتتاح کے موقعے پریانک نے شام میں کرد فورسز کے خلاف متوقع ترک فوجی آپریشن کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اپنے پڑوس میں ’دہشت گرد‘ ریاست قائم کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

    اس لیے ترکیہ تین ماہ سے شام میں "سیرین ڈیموکریٹک فورسز” کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔

    ترک وزیر نے پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ ہم اپنی کوششیں تیز کریں گے اور اپنی پوری توانائی کے ساتھ کام کریں گے تاکہ 2023 کے بعد ہماری سرزمین پر کوئی بھی شامی نہ بچے۔

    واضح رہے کہ اضنہ شام کی سرحد کے قریب واقع ہے اور یہاں پر ادلب اور دوسرے شہروں سے فرار ہوکر آئے بڑی تعداد میں شامی پناہ گزین موجود ہیں۔

  • خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی سے بچا کر شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا

    خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی سے بچا کر شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا

    برلن: جرمنی میں ایک خاتون پولیس اہلکار کو زیادتی ہونے سے بچانے والا شامی پناہ گزین ہیرو بن گیا، حملہ آور بھی پناہ گزین تھا اور اس کا تعلق افغانستان سے تھا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ہیرو قرار دیا جانے والا 30 سالہ فنر شمالی شام کے شہر القامشلی سے تعلق رکھتا ہے اور وہ 5 برس قبل اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہجرت کر کے جرمنی آیا تھا۔

    فنر گاڑیوں کا مکینک ہے اور مغربی جرمنی میں رہائش پذیر ہے۔

    فنز نے پولیس کو بتایا کہ واقعے والے روز وہ صبح ساڑھے 3 بجے اپنے ایک دوست کو اس کے گھر چھوڑ کر واپس اپنے گھر لوٹ رہا تھا جب اس نے سنسان سڑک پر خاتون کے پیچھے ایک شخص کو چلتے دیکھا۔

    فنز کے مطابق کچھ دور آگے جا کر اس نے پلٹ کر دیکھا تو دونوں غائب تھے جس سے اس کا ماتھا ٹھنکا، وہ واپس اس جگہ پہنچا جہاں تھوڑی ہی دور دونوں جھاڑیوں میں موجود تھے، حملہ آور نے خاتون کو دبوچ رکھا تھا جبکہ خاتون مزاحمت کر رہی تھیں تاہم وہ بے بس دکھائی دیتی تھیں۔

    فنز کے مطابق یہ منظر دیکھتے ہی وہ حملہ آور کی طرف لپکا جو اسے دیکھ کر بھاگ کھڑا ہوا، فنز نے اس کا پیچھا کیا، راستے میں ایک ترک نژاد جرمن شہری بھی آواز سن کر مدد کو آن پہنچا اور جلد ہی دونوں نے ملزم کو پکڑ لیا۔

    جلد پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور حملہ آور کو گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق حملہ آور بھی پناہ گزین ہے اور اس کا تعلق افغانستان سے ہے۔

    حملے کا شکار خاتون پولیس اہلکار تھیں اور ان کی عمر 28 سال ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل مقامی عدالت نے ایک جرمن لڑکی کا گینگ ریپ کرنے والے عرب پناہ گزینوں کو سزا سنائی تھی جس کے بعد جرمنی میں سوشل میڈیا پر عرب پناہ گزینوں کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جارہا تھا تاہم اب حالیہ واقعے کے بعد شامی پناہ گزین ہیرو کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔

  • عرب مہاجرین کی یہود دشمنی ملک کا امن تباہ کردے گی، اینجیلا مرکل

    عرب مہاجرین کی یہود دشمنی ملک کا امن تباہ کردے گی، اینجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے یہودی مخالف اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی میں مقیم عرب پناہ گرینوں یہودی دشمنی ملک کا امن تباہ کردے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی چانسلر اینجیلا مرکل نے جرمنی میں پناہ گرین مہاجرین کی جانب سے یہودیت مخالف اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عرب ملکوں سے آئے ہوئے مہاجرین کی یہودی دشمنی جرمنی کے کے لیے نئی مشکل کی صورت میں سامنے آئی ہے۔‘

    جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی یہودیوں کی مخالفت کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایک کمشنر تعینات کردیا ہے۔ ’حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ یہودیوں کی عبادگاہیں، اسکول، نرسری سب کے لیے سیکیورٹی گارڈز رکھنا ضروری ہوگیا ہے‘۔

    اینجیلا مرکل کا کہا ہے کہ ماضی پیش آنے والے ہولوکاسٹ کے واقعے کے تناظر میں جرمنی اسرائیل کی سیکیورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔ البتہ جرمن سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کا حل صرف اور صرف دو ریاستی نظریہ ہے، یروشلم کا مسئلہ بھی دو ریاستی نظریئے کے ذریعے ہی حل ہوسکتا ہے۔

    جرمن چانسلر کا یہ مؤقف گذشتہ دنوں برلن میں ایک عربی شخص کی جانب سے دوجوانوں پر تشدد کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایک عرب نے کِپّہ(یہودی ٹوپی) پہنے ہوئے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

    جرمنی کے خبر رساں اداروں کے مطابق نوجوانوں پر حملہ کرنے والا عرب شامی پناہ گزین تھا جو مہاجرین کیمپ میں رہائش پذیر تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیا پر مقبول شامی بچے کو’جم‘ کی ممبرشپ مل گئی

    سوشل میڈیا پر مقبول شامی بچے کو’جم‘ کی ممبرشپ مل گئی

    استنبول: جوتے پالش کرنے والا 12 سالہ شامی پناہ گزین مہمت حلت اب بغیر کسی معاوضے کے جنوب مشرقی صوبے میں واقع جم میں  اپنا وزن کم کرسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق موٹاپے کا شکار مہمت حلت کی تصویرسوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس میں وہ ایک جم کے باہر کھڑا اندر کے مناظر کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔

    حمت حلت کی تصویر جب جم کے مالک اینگن دوگان تک پہنچی تو انہوں نے شامی پناہ گزین کوزندگی بھر کے لیے بغیر کسی معاوضے کے جم میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر

    جنوب مشرقی صوبے آدیامان میں واقع جم کے مالک اینگن دوگان نے ایک نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب سے میں نے دیکھا ہے کہ سردیوں کی ایک رات سخت ٹھنڈ میں باہر کھڑا ایک شامی پناہ گزین میرے جم کے مناظر کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہا ہے،  تب سے میں اسے تلاش کررہا تھ اور میں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ اسے میرے جم کا حصہ ہونا چاہیے۔

      شامی پناہ گزین بچے  مہمت کو جب یہ خبر ملی تو وہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا۔ اس موقع پر نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے مہمت کا کہنا تھا
    کہ آج میں بہت خوش ہوں، میرا خواب اب سچ ہونے جارہا ہے۔

    اس نے انٹرویو کے دوران جم کے مالک کے ساتھ بھی تصاویر بنوائیں اور ایکسرسائز کی مشینیں استعمال کرتے ہوئے بھی اس کی تصاویر بنائی گئیں جنہیں سوشل میڈیا پر بے پناہ سراہا جارہا ہے۔

    واضع رہے محت حلت 12 سالہ شامی پناہ گزین ہے جو شام میں جاری خانہ جنگی سے متاثر ہوکر ترکی ہجرت کرچکا ہے جہاں وہ اپنے گزر بسر کے لیے لوگوں کے جوتے پالش کرتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔