Tag: tackle

  • ایمزون میں آتشزدگی: برازیلین صدر نے فوج کو مدد کیلئے بلالیا

    ایمزون میں آتشزدگی: برازیلین صدر نے فوج کو مدد کیلئے بلالیا

    برسیلیا : برازیلین صدر ایمزون کے جنگل میں ہونے والی آتشزدگی پر قابو پانے کےلیے مسلح افواج کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں، سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ایمزون میں ہونے والی آتشزدگی پر جلد قابو نہ پایا گیاتو موسمیاتی تبدیلیوں خلاف کی جانے والی کوششیں پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔

    صدر جیر بولسونارو نے ایک جاری کردہ حکم نامے کے تحت مسلح افواج کو قدرتی ذخائر، اپنی زمین اور سرحدوں کی حفاظت کا حکم دیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برازیلین صد رنےمذکورہ اقدام یورپین رہنماؤں کی جانب سے دنیا کے پیھپٹروں کو بچانے کےلیے دئیے دباؤ کے بعد اٹھایا ہے۔

    صدر بولسونارو نے دوسری قوموں کے رد عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور زور دیتےہوئے کہا کہ برساتی جنگل کی آگ کو "پابندی عائد کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا”۔

    برازیلین صدر کاردعمل فرانس اور آئرلینڈ کے بیان کے بعد سامنے آیا تھا جس میں دونوں ممالک نے برازیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگربرازیل ایمزون میں لگی آگ پر قابو نہ پایا گیا تو ہم جنوبی امریکی ممالک سے بڑے تجارتی معاہدے کی توثیق نہیں کریں گے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ یورپی یونین برازیل سے درآمد ہونے والے گوشت پر پابندی لگائی جائے ۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماحولیات کے لیے سرگرمیاں انجام دینے والے گروپس نے جمعے کے روز برازیل کے دارالحکومت براسیلیا سمیت دنیا بھر میں دنیا کے سب سے بڑے جنگل ایمزون میں بھڑکنے والی خوفناک آگ پر کئی دن گزرنے کےبعد بھی قابو نہ پانے پر مظاہرے کیے ہیں۔

    ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں برس ایمزون کے جنگل میں جنوری سے اگست تک 72 ہزار843 مرتبہ آگ بھڑک چکی ہےجو کہ گزشتہ سال کی نسبت 85 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ 2018 40 ہزار اور 2016 میں 68 ہزار مرتبہ لگی تھی۔

    خیال رہے کہ پیرو کے روز ایمزون کے جنگل میں ہولناک آگ بھڑکنے کے بعد 2700 کلومیٹر دور واقع شہر ساؤ پالو میں بھی دھوئیں کے گھنے و کالے بادلوں کے باعث اندھیرا چھاگیاتھا۔

    ایمزون کے جنگلات دنیا کی فضا کو آکسیجن فراہم کرنے میں اپنا 20 فیصد حصہ ڈالتے ہیں اورانہیں دنیا کے پھیپھڑوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایمزون کا جنگل 30 لاکھ اقسام کے درختوں، پودوں ، جانوروں اور دس لاکھ مقامی باشندوں(جنگلی قبائل) کا گھر ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کے سبب برازیل میں دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں جنہوں نے کئی شہروں کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔

  • پلاسٹک سمندروں کو آلودہ کررہا ہے، جی20 ممالک سمندری کچرا اٹھانے کیلئے رضامند

    پلاسٹک سمندروں کو آلودہ کررہا ہے، جی20 ممالک سمندری کچرا اٹھانے کیلئے رضامند

    ٹوکیو : سمندروں سے پلاسٹک کا کچرا کم کرنے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں جس کے لیے باقاعدہ اقدامات کیے جائیں، یہ اقدامات رضاکارانہ طور پر اٹھائے جائیں گے اور سالانہ بنیادوں پر ان اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے حامل ممالک کا گروپ ’جی 20‘اس بات پر رضامند ہوگیا ہے کہ سمندروں سے پلاسٹک کا کچرا کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں جو کہ سمندروں کو آلودہ کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    عالمی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جاپان میں ہونے والے جی ٹوئنٹی کے ایک اجلاس میں ارکان ممالک اس بات پر راضی ہوگئے کہ سمندروں سے پلاسٹک کا کچرا کم کرنے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں جس کے لیے باقاعدہ اقدامات کیے جائیں اور اس ضمن میں ایک ڈیل سائن کی جائے۔

    معاہدے کے تحت جی ٹوئنٹی ممالک اس ضمن میں پابند ہوجائیں گے تاہم اس بات کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ سمندروں سے کچرا اٹھانے کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات رضاکارانہ طور پر اٹھائے جائیں گے اور سالانہ بنیادوں پر ان اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    جاپانی اخبار کے مطابق جاپانی حکومت پرامید ہے کہ اس ضمن میں نومبر میں پہلا اجلاس منعقد ہوگا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل اور موثر اقدامات پر بات کی جائے گی۔

    معاہدے کے تحت نہ صرف امیر اور بڑے ممالک کو اس دائرے میں لایا جائے گا بلکہ ترقی پذیرممالک کو بھی اس بعد کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ سمندروں میں پلاسٹک نہ پھینکیں خواہ وہ ماہی گیری کے جال ہوں یا پھر پلاسٹک کی بوتلیں ہوں۔

    ٹھوس سائنسی شواہد سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ سمندروں میں گرایا جانے والا پلاسٹک وھیل سے لے کر کھچوﺅں تک کی غذا میں شامل ہوکر ان کی تیزرفتار ہلاکت کی وجہ بن رہے ۔

    دوسری جانب یہ پلاسٹک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر بہت تیزی سے خرد ذرات یا مائیکرو پلاسٹک میں ڈھل رہا ہے، اب یہ سمندری جانوروں اور سی فوڈ کے ذریعے دوبارہ ہمارے کھانے کی میز تک پہنچ رہا ہے۔

  • برطانیہ: مانچسٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب

    برطانیہ: مانچسٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب

    لندن : برطانیہ کے شہر مانچسٹر کے جنگلات میں 4 روز قبل ہونے والی آتشزدگی نے ہزاروں ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، حکام نے آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے بعد برطانیہ کے شہر مانچسٹر کے پہاڑی علاقے مورلینڈ کے جنگلات میں بھی شدید آتشزدگی کے باعث ہزاروں ایکڑ رقبہ اور 24 مکانات جل خاکستر ہوچکے ہیں، جبکہ 4 روز میں 150 سے زائد افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مانچسٹر کے حکام نے 4 روز قبل بھڑکنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے شاہی فضائیہ کے دستوں اور اسکاٹ لینڈ کی رائل رجمنٹ کی 4 بٹالین کے 100 فوجیوں کو طلب کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مانچسڑ کا آگ بجھانے والا عملہ دن رات شعلوں پر قابو پانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، جبکہ چینوک ہیلی کاپٹر کے ذریعے آگ پر پانی بھی ڈالا جارہا ہے، لیکن آگ کی شدت میں تاحال کوئی کمی واقع نہیں ہورہی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 60 فائر فائٹرز گذشتہ چار روز سے مور لینڈ کے چھ الگ الگ مقامات پر لگنے والی آگ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم جنگلات میں لگنے والی آگ 7 کلومیٹر کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔

    رائل ائر فورس کے ونگ کمانڈر ٹونی لین کا کہنا ہے کہ ’ہم پوری کوشش کریں گے کہ فوجی، فائر فائٹرز، ہنگامی خدمات انجام دینے والا عملہ مشترکہ طور پر کام کریں‘۔

    ٹونی لین کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ ہماری تین سے چار فوجیوں کی ٹیم میں ایک فائر فائٹر ہونا چاہیئے تاکہ آگ پر قابو پانے والے عملے کی مدد کے لیے زیادہ افرادی قوت فراہم کیا جاسکے‘۔

    یاد رہے کہ مانچسٹر کے علاقے مور لینڈ کے جنگلات میں اتوار کے روز آگ بھڑکی تھی، جس کے بعد وہ 7 کلومیٹر کے رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ جس پر قابو پانے کے لیے اب تک پینسٹھ ہزار گیلن سے زائد پانی استعمال کیا جاچکا ہے، حکام نے مانچسٹر میں جنگلاتی آگ کو بڑا واقعہ قرار دے دیا ہے۔

    دوسری جانب امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شمالی جنگلات میں لگی آگ تاحال بے قابو ہے، بھڑکتے شعلوں نے 13 ہزار ایکڑ رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا ہے ، ہزاروں افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 27 سو فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، لیکن خشک موسم اور تیز ہوائیں شعلوں کو تیزی سے پھیلا رہی ہیں۔ جس سے فائر فائٹرز کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔