Tag: Tafenoquine

  • پاکستان میں ملیریا کی نئی دوا کے سلسلے میں بڑی پیش رفت

    پاکستان میں ملیریا کی نئی دوا کے سلسلے میں بڑی پیش رفت

    اسلام آباد: ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کنٹرول پاکستان نے ملک کے پہلے G6PD پائلٹ منصوبے کے نتائج جاری کر دیے ہیں، جو ڈائریکٹوریٹ ملیریا اور عالمی ادارے ترقی برائے ادویات کے تعاون سے پاکستان کے 9 متاثرہ اضلاع میں کامیابی سے مکمل کیا گیا ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کے مطابق اس سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب میں ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، گلوبل فنڈ، میڈیسنز فار ملیریا وینچر سمیت قومی و بین الاقوامی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے، اور قومی ادارہ تدارک برائے ملیریا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار نے منصوبے پر بریفننگ دیتے ہوئے کہا منصوبہ G6PD ٹیسٹنگ کے عملی نفاذ پر مرکوز تھا۔

    وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا نتائج نے واضح کیا کہ بنیادی صحت کے نظام میں G6PD ٹیسٹنگ کو مؤثر طریقے سے ضم کیا جا سکتا ہے، 2022 کے سیلاب میں 28 لاکھ سے زائد ملیریا کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اس ایجنڈے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے، ہم اس پائلٹ منصوبے کے نتائج کو اپنی قومی حکمت عملی سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا اس منصوبے کا مقصد پاکستان میں ملیریا کے خلاف استعمال ہونے والی نئی دوا Tafenoquine کا استعمال تھا، نئی دوا ٹیفنو کوئن پرانی 14 روزہ دوا primaquine کے مقابلے میں مریضوں کی پیروی کو زیادہ مؤثر بناتی ہے، گزشتہ سال ستمبر میں ڈبلیو ایچ او کی منظوری کے بعد ڈریپ نے Tafenoquine کی رجسٹریشن کر دی ہے۔

    ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا قبل ازیں پاکستان میں پریما کوئن دوا ملیریا کے مریض چودہ دن کے استعمال کے بعد مکمل صحت یاب ہوتا تھا، لیکن مسئلہ یہ تھا کہ ملیریا کے مریض دو تین دن کھانے کے بعد یہ دوا چھوڑ دیتا تھا، جس سے مریض صحت یاب نہیں ہوتا تھا، مریضوں کی دوائی کا مکمل کورس نہ لینے کا یہ رویہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چیلنج بنا ہوا تھا۔

    انھوں نے کہا ٹیفنو کوئین دوا کے استعمال کے بعد ملیریا کے خاتمے کی کوششوں میں بڑی پیش رفت ہوگی اور پاکستان جلد ان ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا جو اس دوا کی مکمل تحقیق کے بعد اس دوا کا استعمال شروع کر رہے ہیں، پاکستان ان چند ممالک کی صف میں ہوگا جو جلد ملیریا کا مکمل طور پر خاتمہ کر دیں گے۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو قومی اور بین القوامی اداروں نے بڑی کامیابی قرار دیا ہے، پاکستان اگلے سال 2026 میں انٹرنیشنل کانفرنس برائے خاتمہ ملیریا کروانے جا رہا ہے، اس کانفرنس میں دنیا بھر کے سائنس دانوں، ماہرین، اور مندوبین کو مدعو کیا جائے گا، کانفرنس میں پاکستان ملیریا کے تدارک کے لیے تمام عالمی معیار کی کوششوں کا حصہ بنے گا۔

  • ملیریا کی نئی دوا بچوں میں کتنی مؤثر ہے؟

    ملیریا کی نئی دوا بچوں میں کتنی مؤثر ہے؟

    ملیریا کی نئی دوا ٹیفنوکوئن کے حوالے سے محققین نے دریافت کیا ہے کہ اس کے استعمال سے 95 فی صد بچوں کو ملیریا سے طویل المدت تحفظ حاصل ہوا۔

    2020 میں جی ایس کے اور ایم ایم وی نے باہمی اشتراک سے اس حوالے سے کی گئی ایک تحقیق میں معلوم کیا کہ 2 سے 6 سال کے بچوں کو ٹیفنوکوئن (Tafenoquine) کی 50 ملی گرام والی ایک خوراک، ملیریا کی موجودہ دوا ’کلوروکوئن‘ کے ساتھ دینے پر 95 فی صد بچوں کو ملیریا سے طویل مدتی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    تین دن قبل آسٹریلوی حکومت نے بچوں کے لیے ملیریا کی اس نئی دوا کے استعمال کی منظوری دے دی ہے، یہ دوا ’گلیکسو اسمتھ کلائن‘ (جی ایس کے) نے عالمی تنظیم ’میڈیسنز فار ملیریا وینچر‘ (ایم ایم وی) کے تعاون سے 2017 میں تیار کی ہے۔

    آسٹریلوی حکومت نے اس دوا کی منظوری دے کر دیگر 9 ممالک اور عالمی ادارۂ صحت کو بھی اس اس دوا کی منظوری کے لیے درخواستیں جمع کروا دی ہیں، یاد رہے کہ اس سے قبل مذکورہ دوا کو کئی ممالک میں بالغ افراد کے استعمال کے لیے پہلے ہی منظوری دی جا چکی ہے۔ ان ممالک میں یہ دوا ’کوزینس‘ (Kozenis) کے برانڈ نام کے ساتھ دستیاب ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کے شکار بالغ افراد کو اس دوا کی 150 ملی گرام کی 2 خوراکیں دی جاتی ہیں، اب طبی ماہرین نے کہا ہے کہ چھوٹے بچوں کو 50 ملی گرام والی ایک خوراک دی جانی چاہیے۔ تاہم 62 فی صد بچوں میں اس دوا کے استعمال سے متلی اور اُلٹی کی معمولی شکایات سامنے آئی ہیں، یہ علامات کچھ دنوں کے بعد خود دور ہو گئیں۔

    اس حوالے سے جو تحقیقی مطالعہ کیا گیا، اس کے نتائج میں ماہرین نے پایا کہ چار ماہ گزرنے کے بعد بھی 95 فی صد بچوں کو ملیریا نہیں ہوا۔ اس تحقیق کے مثبت نتائج موصول ہونے کے بعد دوا ساز کمپنی نے اس دوا کی منظوری کے لیے آسٹریلیا کو درخواست جمع کروائی جو حکومت کی جانب سے قبول کر لی گئی۔

    واضح رہے کہ یہ دوا بطورِ خاص ’پلازموڈیم ویویکس‘ (P. vivax) نامی طفیلیے (پیراسائٹ) سے ہونے والے ملیریا کے علاج اور بچاؤ کےلیے تیار کی گئی ہے۔ یہ پیراسائٹ پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک، جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی امریکا اور افریقا کے مشرقی ممالک (سوڈان، صومالیہ، کینیا اور ایتھوپیا) میں ہر سال کم از کم 50 لاکھ افراد کو متاثر کرتا ہے، اور اس سے متاثر ہونے کا امکان بڑوں کے مقابلے میں 2 سے 6 سال کے بچوں میں 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔