Tag: Taj Mahal

  • تاج محل، لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا ہے اسے بھی توڑ دو!

    تاج محل، لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا ہے اسے بھی توڑ دو!

    کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سنبھل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ وہاں پہلے مندر تھا اب مسجد ہے۔ مسجد کے نیچے مندر ہے۔ 2022 میں موہن بھاگوت نے کہا تھا ہر مسجد میں شیو لنگ ڈھونڈنے کا کام نہ کریں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کانگریس صدر نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ 1947 سے قبل کے مذہبی مقامات کو جوں کا توں برقرار رکھنے کے لیے سال 1991 میں قانون پاس کیا گیا تھا۔ یہ لوگ اس کو بھی نہیں مان رہے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ قانون بھی آپ خود بناتے ہو اور توڑتے بھی آپ ہو۔ تاج محل مسلمانوں نے بنایا ہے اس کو بھی جا کر توڑو۔ لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا وہ بھی توڑ دو۔ حیدر آباد میں قلعہ ہے وہ بھی توڑ دو۔ سب کچھ ایسے ہی ختم کردو گے کیا؟

    ملکارجن کھڑگے کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ملک کو توڑنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ایسے ہی کرتے رہیں گے تو پھر ایک بار ملک غلامی میں چلا جائے گا۔ ہم سب کو مل کر انصاف کے لئے لڑنا ہوگا۔

    اُنہوں نے کہا کہ میں بھی ہندو ہوں میرا نام ملکارجن ہے۔ میں سیکولر رہنے کی وجہ سے چاہتا ہوں ایک ہو کر چلو۔

    ملکارجن کھڑگے نے طنزاً سوال کیا کہ کیا بالغ رائے دہی مودی نے دی؟ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام حقوق آئین کی مرہون منت ہیں، جن کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

    آئین کو بچانے کے لیے تمام جماعتوں اور تنظیموں کو متحد ہو کر جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تحفظ کے بغیر عوام کی شراکت ممکن نہیں۔

    انہوں نے تاریخی حوالوں کے ساتھ بتایا کہ برطانوی دور میں صرف امیر زمینداروں کو ووٹ کا حق حاصل تھا، لیکن پنڈت جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر امبیڈکر نے مل کر بالغ رائے دہی کی بنیاد رکھی۔

    اسرائیل نے غزہ کے پناہ گزین کیمپوں پر قیامت ڈھا دی، مزید 100 شہید

    ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ پچھلے 11 سالوں میں بی جے پی نے مسلسل آئین، آئینی اداروں اور جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش ہوئی۔ میڈیا پر پابندی لگائی گئی۔

  • مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور اہلیہ نے بھی تاج محل کے پس منظر میں تصاویر کھنچوائیں

    مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور اہلیہ نے بھی تاج محل کے پس منظر میں تصاویر کھنچوائیں

    آگرہ: مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور ان کی اہلیہ ساجدہ محمد ان دنوں بھارت کے سرکاری دورے پر ہیں، اس خوب صورت حکمران جوڑے کو بھی تاریخی یادگار تاج محل کی کشش کھینچ کر لائی اور جس کی خوب صورتی اور وقار دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور ان کی بیگم ساجدہ محمد نے منگل کے دن تاج محل کی سیر کی ہے، صدر معیزو اور ان کی بیگم نے ہر سیاح کی طرح تاج محل کے پس منظر میں تصاویر بھی کھنچوائیں۔

    ہندوستان کے چار روزہ دورے پر موجود صدر معیزو کو 17 ویں صدی کے فنِ تعمیر کی شاہکار عمارت کی تعریف کے لیے الفاظ نہیں ملے، انھوں نے وزیٹرز بک میں لکھا ’’اس مقبرے کی خوب صورتی بیان کرنا مشکل ہے کیوں کہ الفاظ انصاف نہیں کر سکتے۔‘‘

    میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مالدیپ اور ان کی ٹیم نے تاج محل کی تاریخ میں گہری دل چسپی لی، انھوں نے ٹور گائیڈ راجو سنگھ سے تاج محل کے خوب صورت ڈیزائن اور اس کے باغوں کے بارے میں تفصیلات پوچھیں۔

    صدر معیزو نے یہ سوال بھی کیا کہ تاج محل کے احاطے میں فوارے ابھی تک کیسے چل رہے ہیں، صدر مالدیپ کی آمد کے پیش نظر تاج محل کو صبح 8 تا رات 10 بجے تک عوام کے لیے بند رکھا گیا تھا۔

  • ویڈیو: تاج محل کو ’’پاک‘‘ کرنے کے لیے ہندو انتہا پسند کیا لے کر آیا تھا؟

    ویڈیو: تاج محل کو ’’پاک‘‘ کرنے کے لیے ہندو انتہا پسند کیا لے کر آیا تھا؟

    آگرہ: پولیس نے ایک ایسے ہندو انتہا پسند کو عین موقع پر روکا جو اپنے تئیں تاج محل کو ’’پاک‘‘ کرنے کے لیے گنگا جل اور گائے کا گوبر لے کر آیا تھا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آگرہ پولیس نے ایک ہندو انتہا پسند کی گنگا جل اور گائے کے گوبر سے تاج محل کو ’’پاک‘‘ کرنے کی کوشش ناکام بنا دی، داخلی دروازے پر سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے روک دیا۔

    ہندو انتہا پسند کا مضحکہ خیز دعویٰ تھا کہ وہ تاج محل دراصل ایک ہندو مندر ہے، گائے کا گوبر لانے والے شخص کے روکے جانے کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہے۔

    سڑک پار کرنے والی لڑکی کے ساتھ ہولناک حادثہ، کمزور دل افراد ویڈیو نہ دیکھیں

    دراصل چند دن قبل ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک سیاح کو تاریخی مقبرے کے احاطے کے اندر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ گنگا جل لے کر آنے والے ہندو کا کہنا تھا کہ اس حرکت سے تاج محل کی بے حرمتی ہوئی ہے اور اسے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔

    یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب کسی نے دعویٰ کیا ہو کہ تاج محل ایک ہندو مندر ہے، مختلف افراد نے اس طرح کے دعوے کیے ہیں، پچھلے ماہ بھی ایک شخص نے تاج محل کے اندر ایک مقبرے پر گنگا جل چھڑکا تھا۔

  • تاج محل کی چھت ٹپکنے لگی

    تاج محل کی چھت ٹپکنے لگی

    آگرہ: موسلادھار بارشوں کے باعث تاج محل کی چھت ٹپکنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر آگرہ میں تین روز سے جاری مسلسل بارشوں کے باعث تاج محل کی چھت ٹپکنے لگی ہے، جس سے عمارت متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تاج محل کے چار باغوں میں سے ایک مکمل طور پر ڈوب گیا ہے، بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ مسلسل بارشوں کی وجہ سے دراڑ پڑنے سے تاج محل کی چھت سے پانی رس رہا ہے۔

    ہندوستان کی یادگاروں کی دیکھ بھال کے لیے ذمہ دار سرکاری ایجنسی نے کہا کہ وہ 17 ویں صدی کے اس مقبرے کو پہنچنے والے نقصان کی فوری تحقیقات کر رہی ہے، تاج محل کے متاثرہ گنبد کا ڈرون کیمروں کے ذریعے جائزہ لیا جا رہا ہے، بارش رکتے ہی مقبرے کی فوری مرمت اور باغ سے پانی نکالنے کا کام شروع کر دیا جائے گا۔

    اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ویڈیوز گردش کرنے لگی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تاج محل کے چار باغات میں سے ایک مکمل طور پر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے کہا کہ گنبد کے پتھروں میں لکیر کی مانند باریک شگاف ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے رساؤ ہو رہا ہو۔ تاہم صورت حال جو بھی ہو اس کی مرمت کی جائے گی۔

    تاج محل اتر پردیش ریاست کے آگرہ میں واقع ہے، یہ یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے، اسے شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی محبوب بیوی ممتاز محل کے لیے مقبرے کے طور پر تعمیر کروایا تھا۔ حکومت سے منظور شدہ ایک ٹورسٹ گائیڈ نے بتایا کہ گنبد سے پانی کا اخراج اس چیمبر تک پہنچ گیا ہے جس میں شاہ جہاں اور اس کی اہلیہ کے مقبرے ہیں۔

  • تاج محل کے گنبد پر کونسا کپڑا لہرا دیا گیا؟

    تاج محل کے گنبد پر کونسا کپڑا لہرا دیا گیا؟

    آگرہ: بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع آگرہ میں موجود تاج محل کی ایک طویل تاریخ ہے، مگر اب انتہاء پسند ہندوؤں نے تاج محل کو بھی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک خاتون نے آگرہ کے تاج محل کے گنبد پر گنگا جل چڑھایا اور پھر زعفرانی رنگ کا کپڑا لہرا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملہ سامنے آنے کے بعد موجود سیکورٹی حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے خاتون کو حراست میں لے لیا اور تحقیقات شروع کردیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کی شناخت اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی رکن میرا راٹھوڑ کے طورپر کی گئی ہے۔

    خاتون نے پولیس کے سامنے دعویٰ کیا کہ وہ گنگا جل کر آئی ہے اور اس نے اسے تاج محل پر چڑھایا ہے، خاتون نے تاج محل کے اندر بھگوا رنگ کی چنری بھی لہرائی، اس دوران سیکورٹی حکام کی دوڑیں لگ گئیں۔

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، پیر کو تقریباً دوپہر 12 بجے تاج محل میں ایک خاتون کپڑوں میں چھپا کر کوئی کپڑا لے گئی اور اس نے اس بھگوا رنگ کے کپڑے کو تاج محل کے بڑے گنبد کے پاس جا کر لہرایا۔ اس کے بعد وہاں تعینات سی آئی ایس ایف کے جوانوں نے خاتون کو گرفتار کرلیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں ہندو اتہا پسندوں کی جانب سے تاج محل کا نام بدلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، اس سے قبل بھی یہاں آرتی یا پوجا کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔

    تاج محل سے ہندو انتہا پسند افراد مشکوک حرکات کرتے ہوئے گرفتار، ویڈیو دیکھیں

    اس سلسلے میں مقامی سطح پر عدالت میں ایک مقدمہ بھی چل رہا ہے، جس میں پوجا پاٹ کی اجازت مانگی گئی ہے۔ ہندوتوا آئیڈیالوجی والے تاج محل کو اکثر تیجو مہالئے کہتے ہیں۔

  • تاج محل سے ہر سال قیمتی پتھر غائب ہونے کا انکشاف

    تاج محل سے ہر سال قیمتی پتھر غائب ہونے کا انکشاف

    آگرہ: برصغیر کی تاریخی عمارت تاج محل سے ہر سال قیمتی پتھر غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محبت کی علامت تاج محل کی خوب صورتی میں اضافہ کرنے والے قیمتی اور تاریخی پتھر ہر سال غائب ہوتے جا رہے ہیں۔

    تاج محل کی چمک اور خوب صورتی کو برقرار رکھنے کے لیے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے گمشدہ پتھروں کی جگہ نئے قیمتی پتھر نصب کر دیے ہیں۔

    گزشتہ 7 برسوں کے دوران تاج محل میں تقریباً ڈھائی کروڑ روپے خرچ کر کے قیمتی پتھر لگائے گئے ہیں۔

    مغل بادشاہ شاہ جہاں نے محبت کی نشانی کے طور پر تاج محل بنوایا تھا تو اس کے سنگ مرمر کے جسم پر خوب صورتی کے لیے قیمتی پتھر بھی لگوائے تھے، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تاج محل میں موجود قیمتی پتھر اب اکھڑ رہے ہیں۔

    تاج محل کی تاریخ مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ناکام

    محکمہ آثار قدیمہ نے بتایا کہ پتھر اکھڑنے کی وجہ سے غائب ہو رہے ہیں اور ان کی جگہ نئے قیمتی پتھر لگائے جا رہے ہیں، اب تک تاج محل کے مرکزی گنبد، شاہجہاں ممتاز کے مقبرے، شاہی دروازے اور تاج محل کے دیگر حصوں سے قیمتی پتھر غائب ہوئے ہیں۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ تمام مؤرخین نے اپنی کتابوں میں تاج محل کی خوب صورتی میں استعمال ہونے والے ان قیمتی پتھروں کا ذکر کیا ہے۔

    آثار قدیمہ کے مطابق نئے کام میں تاج محل میں جو پتھر لگائے گئے ہیں ان میں بغداد کے عتیق، تبت کے فیروزہ، بھارت کے مونگا اور بڑسان کے قیمتی پتھر روبی کا استعمال کیا گیا ہے۔

  • تاج محل کا راز جاننے کے لیے عدالت جانے والے بی جے پی رکن کے ساتھ کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟

    تاج محل کا راز جاننے کے لیے عدالت جانے والے بی جے پی رکن کے ساتھ کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟

    آگرہ: الہٰ آباد ہائی کورٹ میں بی جے پی رہنما کی تاج محل کے کمروں میں بند ‘راز’ جاننے کے حوالے سے بڑی سبکی ہو گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے ایودھیا میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے عدالت میں عرضی داخل کر کے مطالبہ کیا کہ تاج محل کے 22 کمروں کو کھولا جائے، تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان میں کیا راز بند ہے، تاہم عدالت نے انھیں بری طرح جھڑک دیا۔

    الہٰ آباد کی عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے رجنیشن کو جھڑکتے ہوئے کہا کہ پہلے جا کر تاج محل پر تحقیق کرو، یونیورسٹی جاؤ، پی ایچ ڈی کرو، پھر عدالت آنا۔

    عدالت نے درخواست دینے والے ایودھیا بی جے پی لیڈر سے واضح لفظوں میں کہا کہ پی آئی ایل کا مذاق نہ بنائیں، پی آئی ایل نظام کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور اس کا مذاق بنانا ٹھیک نہیں۔ انھوں نے کہا تاج محل کس نے بنوایا، اس تعلق سے پہلے تحقیق کرو، یونیورسٹی جاؤ، پی ایچ ڈی کرو تب عدالت آنا۔

    بی جے پی "تاج محل” کا کون سا راز جاننے عدالت پہنچی ہے؟

    عدالت نے کہا اگر آپ کو تحقیق سے کوئی روکے تب ہمارے پاس آنا، اب تاریخ کو آپ کے مطابق نہیں پڑھایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بی جے پی کے ایودھیا میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے عدالت میں درخواست دے کر مطالبہ کیا تھا کہ تاج محل کے 22 کمروں کو کھولا جائے، اور کمروں میں بند راز کو دنیا کے سامنے لایا جائے، کیوں کہ ہندو مذہبی پیشوا اور ہندو تنظیم جہاں تاج محل کو بھگوان شیو کا مندر بتاتے ہیں، وہیں مسلم اسے عبادت گاہ بتا رہے ہیں، اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے ہی میں نے ہائی کورٹ میں درخواست دی ہے کہ تاج محل کے بند 22 کمروں کو کھولا اور اس کی ویڈیوگرافی کی جائے۔

  • تاج محل کے خُمار نے برائن لارا کی نیند اڑا دی

    تاج محل کے خُمار نے برائن لارا کی نیند اڑا دی

    ویسٹ انڈیز کے عالمی ریکارڈ یافتہ بلے باز اور سابق کپتان برائن لارا کو محبت کی علامت تاج محل دیکھنے کے خیال نے رات بھر سونے نہ دیا۔

    بھارت کے شہر آگرہ میں واقع تاج محل نہ صرف لازوال محبت کی انمول نشانی ہے بلکہ یہ دنیا کے سات عجوبوں میں بھی شامل ہے جس کی کشش دنیا بھر سے لوگوں کو ہندوستان کھینچ کر لے آتی ہے۔

    تاج محل کے سحر میں ایک زمانہ گرفتار ہے اور ان ہی میں شامل ہیں ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز عالمی ریکارڈ ہولڈر بلے باز اور سابق کپتان برائن لارا جو تاج محل دیکھنے آگرہ آئے تو اس کے دیدار کے لیے ایک رات گزارنا بھی ان کے لیے صدیوں کے برابر اور انتہائی دشوار ہوگیا اور وہ رات بھر کروٹیں بدلتے رہے، یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ برائن لارا کا ہی کہنا ہے۔

    برائن لارا اس اتوار کی شام مغل بادشاہ شاہ جہاں اور ان کی محبوب بیوی ممتااز محل کی محبت کی نشانی تاج محل دیکھنے آگرہ آئے تھے لیکن ان کے وہاں پہنچنے تک تاج محل سیاحوں کے لیے بند ہوچکا تھا۔

    تاج محل دیکھنے کی خواہش نے انہیں رکنے پر مجبور کردیا اور مقامی ہوٹل میں رات قیام کے بعد وہ پیر کی صبح ہی تاج محل پہنچ گئے، انہوں نے عام سیاحوں کی طرح تاج محل کی سیر کی اور سیکیورٹی اہلکاروں اور سیاحوں کی درخواست پر ان کے ہمراہ تصاویر بھی بنوائیں۔

    اس موقع پر برائن لارا نے تاج محل کے لیے اپنی بے چینی سے لوگوں کو آگاہ کیا اور کہا کہ وہ اس عجوبے کو دیکھنے کے لیے کافی بےچین تھے اور رات انہوں نے کروٹیں بدلتے ہوئے گزاری ہے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس سے قبل انیس سو چوراسی میں تاج محل دیکھنے آئے تھے لیکن اس وقت وہ بہت چھوٹے تے۔ اس بار تاج محل کافی اچھا لگا ہے، یہ واقعی ایک عجوبہ ہے۔

  • آگرہ کی آلودگی نے تاج محل کا حسن گہنا دیا، عدالتی حکم کے باوجود حکومت غافل

    آگرہ کی آلودگی نے تاج محل کا حسن گہنا دیا، عدالتی حکم کے باوجود حکومت غافل

    آگرہ: سترہویں صدی میں تعمیر کردہ تاج محل اپنا اصل رنگ روپ کھو رہا ہے، جس کی وجہ سے اس عالمی ورثے پر خطرات کے بدل منڈلا رہے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے سات عجائبات میں شمار ہونے والے تاج محل کا بیش قیمت سفید سنگ مرمر زرد اور سبز رنگ میں‌ تبدیل ہوجاتا ہے، اس ضمن میں‌ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے غیرملکی ماہرین کی خدمات کرنے کے حکم پر تاحال عمل درآمد نہیں‌ ہوسکا.

    واضح رہے کہ آگرہ کا شمار دنیا کے دس آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے، یہ آلودگی محبت کی اس عظیم یادگار کو براہ راست متاثر کر رہی ہے.

    تاج محل اپنے پہلو میں بہتے آلودہ دریا، گاڑیوں اور کارخانوں کے دھویں اور اسموگ کی زد میں ہے، بھارتی عدلیہ نے حکومت کو مغل بادشاہ شاہ جہاں کے تعمیرکردہ اس شاہ کار کی دیکھ بھال میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی تھی، جس پر تاحال عمل نہیں ہوسکا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ آگرہ میں ہونے والی بارشوں اور طوفانی ہواؤں سے محبت کی عظیم الشان علامت تاج محل کے چار صدیوں سے کھڑے مینار منہدم ہوگئے۔


    محبت کی عظیم الشان علامت تاج محل کے صدیوں پرانے مینار ٹوٹ گئے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت کوتاج محل کا رنگ بدلنے کی پروا نہیں‘ بھارتی سپریم کورٹ

    حکومت کوتاج محل کا رنگ بدلنے کی پروا نہیں‘ بھارتی سپریم کورٹ

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ تاج محل کے رنگ بدلنے کے مسئلے کے حل کے لیے بیرونی ماہرین کی خدمات حاصل کرے۔

    تفصیلات کے مطابق تاج محل کے رنگ بدلنے کے مسئلے پرانڈین سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ بھارت یا باہر سے ماہرین کی خدمات حاصل کرے اور اس مسئلے کو حل کرے۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ اس یادگار کا رنگ پیلا پڑگیا ہے اور حصوں کا رنگ بھورا اور سبز ہوتا جا رہا ہے لیکن شاید حکومت کو تاج محل کے رنگ بدلنے کی پروا نہیں ہے۔

    تاج محل کے قریب واقع دریائے جمنا میں بہہ کر آنے والی گندگی کے باعث وہاں کیڑے مکوڑے پھل پھول رہے ہیں جو تاج کی دیواروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل حکومت نے تاج محل کے قریب ہزاروں کارخانے بند کروا دیے تھے لیکن ماحولیات کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کافی نہیں ہے، تاج کی چمک ماند پڑتی جا رہی ہے۔

    ماحولیات کے کارکنوں کے مطابق روزانہ 70 ہزار لوگ تاج محل کی سیر دیکھنے آتے ہیں۔


    وزیراعلیٰ یوگی آدیتیہ ناتھ نے تاج محل کو مسلمانوں کی نشانی قراردے دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 جون کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے انتہا پسند وزیراعلیٰ یوگی آدیتیہ ناتھ نے دنیا کے عجوبوں میں شامل تاج محل کو مسلمانوں کی نشانی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔