ملک بھر کے دکان دار ایف بی آر کے نافذ کردہ ’تاجر دوست‘ ٹیکس کو ملک میں معاشی تباہی کا سبب قرار دے رہے ہیں۔
پاکستام میں تاجروں کی مختلف تنظیموں نے ایف بی آر کے ’تاجر دوست اسکیم‘ اور منہگائی کے خلاف شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کیا ہے، تاجروں کے مطابق ’ٹی ڈی ایس‘ کے تحت ٹیکس کی شرح 1200 روپے مقرر کی گئی تھی، مگر تاجروں کو 60 ہزار روپے کے ٹیکس ادا کرنے کے نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دکانداروں اور تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لازمی رجسٹریشن سے متعلق مسودہ اسکیم کا نفاذ کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چھوٹے دکانداروں پر یہ ٹیکس آئی ایم ایف کے دباؤ میں نافذ کیا گیا ہے، پاکستان کی مجموعی پیداوار 375 ارب ڈالر ہے جب کہ ٹیکس جمع کرنے کی شرح 10 فی صد ہے۔
ایف بی آر کی اس اسکیم کے تحت شاپنگ مال سمیت تمام چھوٹی، بڑی دکانوں پر تاجر دوست اسکیم میں رجسٹریشن کا نفاذ ہوگا۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ دو قسم کا ہے ایک سرکاری اور دوسرا نجی شعبے کا طبقہ جو ٹیکس دے رہا ہے، تاجر دوست اسکیم لائی گئی تو بتایا گیا کہ نان فائلر کو فائلر بنایا جائے گا۔
اجمل بلوچ نے بتایا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ نان فائلر1200روپے ٹیکس دے گا اور فائلر بن جائیگا اور باقاعدہ ٹیکس دہندہ بن جائے گا،63ہزار تاجر فائلر بنے جو ہماری ہدایت پر بنے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں ہے، 6 ماہ میں صرف 50 سے 60 ہزارلوگوں کو رجسٹرڈ کر سکے ہیں، تاجر اپنی انکم پر ٹیکس دینا چاہتے ہیں۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ نے کہا کہ بجلی کے کمرشل بل دینے والوں کو نوٹس بھیج کر ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کا ہر تاجر فائلر ہو یا نان فائلر 10فیصد ٹیکس ادا کررہا ہے، ملک میں70 فیصد خرید و فروخت ختم ہوگئی ہے، اس وقت ملک کا زمیندار اور دکاندار سب پریشان ہیں۔
کراچی : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کرنے کیلئے تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی گئی جس پر تاجر برادری نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
تاجر برادری کی جانب سے کاروبار کے مقام کی بنیاد پر رجسٹریشن اور پیشگی ٹیکس کی ادائیگی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ دنوں کی گئی ہڑتال میں تمام تاجر ایک پلیٹ فام پر متحد ہوگئے۔
اس حوالے سے تاجر برادی کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جس انداز سے یہ اسکیم متعارف کرائی وہ سراسر نامناسب اور مروّجہ طریقہ کار کے خلاف ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے تاجر دوست اسکیم سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے بھی یہی اسکیم متعارف کرانے کی کوشش کی تھی لیکن تاجروں نے ہڑتال کرکے اسے مسترد کردیا تھا اب پھر وہی کوشش کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر خاقان نجیب نے بتایا کہ پاکستان میں تقریباً 32 سے 35 لاکھ تاجروں میں 3 لاکھ رجسٹرڈ ہیں ان میں سے ڈیڑھ لاکھ ایسے ہیں جو باقاعدہ اپنا انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، اور جن 32 لاکھ تاجروں کو رجسٹرڈ کرنا تھا ان میں سے صرف 60 ہزار رجسٹرڈ ہوسکے اور صرف 200نے ٹیکس ادا کیا۔
ماہر معاشیات کے مطابق حکومت نے ٹیکس کو فکس کرنے کا جو فارمولا بیان کیا ہے اس میں لچک یا اعتراض کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹرن اوور کے بجائے ایک فکس ٹیکس کا اجراء کیا اس میں یقیناً کچھ کمی بیشی بھی ہوگی، ہول سیل سیکٹر اور شعبہ زراعت کو ہر صورت میں ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا ورنہ ملک چلانے کیلیے پھر سے قرضہ مانگنا پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ حکومت کو تمام اسٹیک پولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر معاملات کو حل کرنا ہوگا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں نو ہزار ارب روپے کا لین دین نقد رقم کی صورت میں کیا جاتا ہے۔جسے نان بینکنگ کیش اینڈ سرکولیشن (سی آئی سی) کہتے ہیں۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ابھی بھی یہ ہائی رسک کٹیگری ہے اس سے ہم کوئی انوسٹمنٹ کٹیگری میں نہیں آگئے ہیں۔ بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ معاشی لحاظ سے تھوڑی سی سپورٹ مل جائے گی۔
واضح رہے کہ تاجر دوست اسکیم ایک رضاکارانہ ٹیکس وصولی کا اقدام ہے جسے حکومت پاکستان نے رواں سال مارچ میں شروع کیا تھا۔
اس اسکیم کا مقصد غیر رجسٹرڈ کاروبار کو ٹیکس کے موجودہ نظام میں ضم کرنا تھا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے لازمی قرار دی گئی اس اسکیم سے سالانہ 400 سے 500 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔
واضح رہے کہ ترجمان فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ تمام غیر رجسٹرڈ ہول سیلرز، ریٹیلرز، ڈیلرز اور تمام دکاندار تاجر دوست اسکیم کے تحت 30 اپریل 2024 تک رجسٹر ہوں، انہوں نے کہا کہ پہلے سے رجسٹرڈ دکانداروں کو اسکیم کے لیے دوبارہ رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد: ایف بی آر کی تاجر دوست اسکیم میں دکان داروں کی رجسٹریشن کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی تاجر دوست اسکیم میں دکان داروں کی رجسٹریشن نہ ہونے کے برابر ہوئی ہے، جب کہ آج تاجر دوست اسکیم میں رجسٹریشن کا آخری دن ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے اختتام پر 105 تاجروں نے رضاکارانہ رجسٹریشن کرائی تھی، جب کہ تاجر دوست اسکیم کے تحت تقریباً 31 لاکھ ریٹیلرز کو نیٹ میں لانے کا پلان تھا۔
جن شہروں میں تاجروں کی رجسٹریشن کی گئی ہے ان میں کراچی، لاہور، پشاور، راولپنڈی، کوئٹہ اور اسلام آباد شامل ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق اسکیم کا اطلاق چھوٹے تاجروں، دکان داروں، ہول سیلرز اور ریٹیلرز پر اطلاق ہوگا، تاجروں اور دکان داروں کے لیے کم از کم ایڈوانس ٹیکس 1200 روپے ہوگا، ماہانہ ایڈوانس انکم ٹیکس کی پہلی وصولی 15 جولائی 2024 سے ہوگی۔
اسکیم کے تحت 15 جولائی کے بعد ہر ماہ کی 15 تاریخ کو وصولی ہوگی، پورے سال کا ٹیکس یکمشت ادا کرنے پر 25 فی صد رعایت ہوگی، جب کہ سال 2023 کے گوشوارے جمع کرانے پر بھی 25 فی صد رعایت ملے گی۔