Tag: Take Care

  • مختلف اسکرینز سے بوجھل آنکھوں کو کیسے آرام دیا جائے؟

    مختلف اسکرینز سے بوجھل آنکھوں کو کیسے آرام دیا جائے؟

    آج کل مختلف اسکرینز کا کئی گھنٹے استعمال بے حد عام بن گیا ہے، چاہے وہ دفاتر میں کمپیوٹر اسکرینز ہوں، فارغ وقت میں ٹی وی اسکرینز یا پھر بے مقصد اسکرولنگ کے لیے اسمارٹ فون کی اسکرینز۔

    مسلسل اسکرینز کے استعمال سے آنکھیں تھک جاتی ہیں جو ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    آنکھوں میں تناؤ یا درد جسے آئی اسٹرین کہاجاتا ہے، آنکھوں کی ایک عام حالت ہے، جو عام طور پر طویل عرصے تک کسی سرگرمی پر شدت سے توجہ مرکوز کرنے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔

    یہ اسکرین دیکھنے کے عالاوہ کتاب پڑھنے یا طویل عرصے تک کار چلانے سے بھی ہو سکتا ہے۔

    ہر فرد آنکھوں کے تناؤ سے مختلف طرح متاثر ہوتا ہے جس کی سب سے عام علامات یہ ہیں۔

    آنکھوں میں درد، تھکن، خارش، آنکھوں کا خشک ہونا یا پانی بہنا، دوہری یا دھندلی نظر، سر درد، کمر، کندھوں یا گردن میں درد، روشنی کی حساسیت، توجہ مرکوز کرنے اور پڑھنے میں دشواری اور آنکھ سے رابطہ برقرار رکھنا مشکل ہونا۔

    امریکن آپٹو میٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق، خشک آنکھیں، سر درد اور دھندلا پن آنکھوں میں تناؤ کی سب سے عام علامات ہیں۔

    ان علامات کو آنکھوں کی دیکھ بھال کے کچھ نکات کو استعمال کر کے کنٹرول کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر آپ کی آنکھوں میں مسلسل درد رہتا ہے تو آپ کو آنکھوں کے ماہر سے مشورہ کرنا چاہیئے تاکہ مستقبل میں آنکھوں کی تھکاوٹ سے بچ سکیں۔

    وہ طریقے کچھ یوں ہیں۔

    20-20-20 کا اصول

    یہ اصول کافی عام ہے اور تقریباً سبھی نے اس آنکھوں کی ورزش کے بارے میں سنا ہے، لیکن حقیقت میں کبھی اس پر عمل نہیں کیا ہے۔

    اس کے لیے آپ کو 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور کسی چیز کو دیکھنے کے لیے ہر 20 منٹ میں وقفہ لینا ہوتا ہے۔

    ایسا کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس طرح اسکرین کے سامنے سے نہ صرف نظروں کو ہٹایا جاتا ہے بلکہ دور 20 سیکنڈ تک دیکھنا بصارت کو بہتر بناتا ہے اور مستقل اسکرین دیکھنے سے آنکھوں پر پڑنے والی تناؤ کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    مناسب فاصلہ برقرار رکھیں

    ڈیجیٹل آلات پر کام کرتے وقت درست فاصلہ اور مناسب پوزیشن کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے، اسکرین کو آنکھوں سے چند فٹ کے فاصلے پر رکھنا چاہیئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ اسکرین کو آنکھوں کی سطح پر یا ان سے تھوڑا نیچے ہونا چاہیئے۔

    آنکھوں کے لیے یوگا کی مشق

    آپ کی بصارت اور آنکھوں کو سہارا دینے والے پٹھے آنکھوں کے یوگا کے ذریعے بہتر ہوسکتے ہیں، یہ آپ کے تناؤ کی سطح کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد فراہم کر سکتے ہیں اور آنکھوں کے دباؤ کو کم کرسکتے ہیں۔

    آنکھوں کی یوگا کی سادہ مشقوں میں پلک جھپکنا اور ہتھیلیوں کو گرم کر کے آنکھوں پر رکھنا شامل ہیں۔

    مناسب روشنی میں کام کریں

    نامناسب روشنی، جو یا تو بہت مدھم ہو بہت زیادہ آنکھوں کے تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ مزید، اگر آپ کسی چیز پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جیسے پڑھنا تو روشنی آپ کے پیچھے سے آنی چاہیئے۔ نیز، اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو اسکرینز دیکھی جا رہی ہیں وہ مناسب طریقے سے روشن ہیں۔

    آنکھوں کے قطرے استعمال کریں

    اسکرین کو زیادہ دیر تک دیکھنے سے آپ ایک منٹ میں کتنی بار آنکھیں جھپکاتے ہیں اس میں ڈرامائی کمی واقع ہو سکتی ہے، جب آپ کم آنکھیں جھپکاتے ہیں تو یہ آنکھوں کی خشکی کا سبب بنتی ہیں۔

    آنکھوں کے قطرے جیسے مصنوعی آنسو استعمال کرنے سے آپ کے ان مسائل کوحل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

  • ریڑھ کی ہڈی زندگی کی ضامن، اس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ریڑھ کی ہڈی زندگی کی ضامن، اس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ریڑھ کی ہڈی ہمارے جسم کا اہم ترین حصہ ہے اور ہمارے تمام جسم کی حرکت کا دار و مدار اسی پر ہے، لہٰذا اس کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہڈیوں کی صحت کے بغیر مجموعی صحت کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا اور جسم کی سب سے اہم ترین ہڈی اسپائئل کوڈ یعنی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو جسم کی بنیادی ساخت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    ریڑھ کی ہڈی اعصاب اور مسلز پر مشتمل ہوتی ہے جو جسم کے مختلف حصوں سے جڑے ہوتے ہیں، اسی لیے یہ ضروری ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کی مجموعی صحت کو برقرار رکھا جائے۔

    یہاں پر جسم کے اس اہم ترین حصے کو مضبوط، صحت مند اور اس کی لچک کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ طریقے پیش کیے جا رہے ہیں۔

    صحیح جوتوں کا انتخاب

    اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ محض چہل قدمی کرنے کا اردہ رکھتے ہیں، دوڑ میں حصہ لینا چاہتے ہیں یا اسکول یا دفتر جاتے ہیں۔ جوتے کا انتخاب اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی کی صحت کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔

    آپ کے جوتے پیروں کے سائز کے مطابق، آرام دہ اور لچکدار ہونے چاہیئں تاکہ آپ کو چلنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اور کمر بھی سیدھی رہے۔

    سیدھا بیٹھیں

    کمر کے نچلے حصے میں موجود ڈسکس کھڑے ہونے کی نسبت بیٹھنے پر 3 گنا زیادہ دباؤ کا سامنا کرتی ہے۔

    جب آپ طویل وقت تک بیٹھے رہتے ہیں تو کمر کے نچلے حصے کے ساتھ ساتھ ٹانگوں میں تکلیف محسوس ہونے لگتی ہے، درد کو دور کرنے اور ریڑھ کی ہڈی کو سیدھ میں رکھنے کے لیے کوشش کریں کہ ہر 20 سے 30 منٹ میں کھڑے ہو کر چہل قدمی کریں۔

    ریڑھ کی ہڈی کو آرام دیں

    دن بھر کام کاج کرنے کے بعد آپ کی ریڑھ کی ہڈی کو صرف اسی وقت آرام ملتا ہے جب آپ سو رہے ہوتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کی ریڑھ کی ہڈی آرام کرنے کے ساتھ ساتھ اسے اگلے دن کے لیے تیار کرتی ہے۔

    ضروری ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کو وہ نگہداشت حاصل کرنے دی جائے جس کی وہ مستحق ہے اور سہارے کے لیے صحیح گدے اور تکیے کا استعمال کریں۔

    مساج کریں

    مساج نہ صرف پٹھوں اور ریڑھ کی ہڈی پر تناؤ کو کم کرتا ہے بلکہ جسم کی لچک کو بھی بہتر بناتا ہے اور خون کے بہاؤ کو بھی فروغ دیتا ہے۔

    کمر کے پٹھوں پر کام کریں

    ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط بنانے کا دوسرا طریقہ مناسب ورزش ہے، ایسی مشقیں تلاش کریں جو آپ کی کمر کے نچلے حصے اور بنیادی پٹھوں کی صحت کو بہتر بنائیں تاکہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی کو باقی جسم کو سہارا دینے کے لیے مدد ملے۔

  • دھوپ میں جھلس جانے والی جلد کی تکلیف کیسے کم ہوگی؟

    دھوپ میں جھلس جانے والی جلد کی تکلیف کیسے کم ہوگی؟

    موسم گرما میں سورج کی تپتی شعاعوں کی وجہ سے چہرے، ہاتھ اور پاؤں کی جلد جھلس جانا عام بات ہے، جو بدنما لگنے کے ساتھ تکلیف دہ بھی ہوتی ہے۔

    آج ہم آپ کو اس مشکل کو حل کرنے کا طریقہ بتا رہے ہیں۔

    بالائی والی دہی آدھا کپ، خالص ہلدی ایک چائے کا چمچ اور اتنا آٹا ملائیں کہ یہ پیسٹ کی شکل اختیار کر لے۔

    اسے چہرے گردن، ہاتھوں اور پیروں پر لگائیں، آدھے گھنٹے بعد مساج کرتے ہوئے اسے مل کر اتار لیں اور ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔

    فوراً صابن استعمال نہ کریں 2 سے 3 گھنٹے بعد کریں۔ دو تین دفعہ اس کے استعمال سے جلد نکھر کر صاف اور چمک دار ہو جائے گی۔

  • ذہنی صحت کو بہتر بنانے والی 5 ٹپس

    ذہنی صحت کو بہتر بنانے والی 5 ٹپس

    بھاگتی دوڑتی زندگی اور مختلف مسائل نے ہر شخص کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر رکھا ہے، ایسے میں ذہنی صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے تاکہ نہ صرف زندگی کے مختلف امور بہتر طور پر سرانجام دیے جائیں بلکہ خود کو بھی خوش رکھا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ڈاکٹر کنول قدیر نے شرکت کی اور ذہنی صحت کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔

    انہوں نے کہا کہ ذہنی خرابی کی سب سے پہلی علامت تو یہ ہے کہ مناسب طریقے سے کوئی کام سرانجام دینے میں ناکامی ہونا۔ جب بھی ہم کسی شخص میں تبدیلی محسوس کریں اور تبدیلی خرابی کی صورت میں ہو تو ایسی صورت میں چوکنا ہوجانا چاہیئے۔

    جیسے کوئی شخص پہلے کی نسبت تنہائی پسند ہوگیا، زیادہ رونے لگا ہے، اس کی پیشہ وارانہ کارکردگی میں فرق آگیا ہے تو یہ ذہنی طور پر پریشان ہونے کی علامت ہے۔

    ڈاکٹر کنول کا کہنا تھا کہ اس تبدیلی کو سب سے پہلے اہل خانہ اور قریبی دوست محسوس کرتے ہیں۔ اگلا مرحلہ اس شخص کو یہ احساس دلانا ہوتا ہے کہ یہ عادت نارمل نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ اس تبدیلی کو مانتے نہیں کیونکہ وہ اس کے عادی ہوتے جاتے ہیں، پاکستان میں خواتین کی اکثریت ڈپریشن کا شکار ہے اور انہیں یہ نہیں پتہ کہ انہیں مدد کی ضرورت ہے، وہ سمجھتی ہیں کہ زیادہ رونا، زیادہ سوچنا یا گھلنے ملنے سے پرہیز کرنا ان کی شخصیت کا حصہ ہے۔

    ڈاکٹر کنول کا کہنا تھا کہ پچھلا پورا سال کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی نذر ہوا اور اس سے ہماری دماغی صحت کو بے حد نقصان پہنچا ہے، اب دماغی صحت کی بہتری کے لیے سب سے پہلا قدم یہ اٹھائیں کہ گھر سے باہر وقت گزاریں۔

    انہوں نے کہا کہ پورا سال گھر میں بند رہنے کے بعد اب ہمارے دماغ کو تازہ ہوا اور سورج کی روشنی کی ضرورت ہے، لہٰذا اگر کسی روز کوئی کام نہ بھی ہو تب بھی صبح جلدی اٹھیں، کپڑے تبدیل کریں اور باہر نکلیں۔

    ڈاکٹر کنول نے بتایا کہ وہ ایک استاد بھی ہیں اور انہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ آج کل نوجوان بچوں میں اینگزائٹی میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ سخت مقابلے کی فضا اور سوشل میڈیا پر سب اچھا دکھانے کا رجحان ہے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اکثر بچے (اور بڑے بھی) کسی اہم موقع یا امتحان کے دن دماغی بلیک آؤٹ محسوس کرتے ہیں اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے ناکام ہوجاتے ہیں، اس کا حل یہ ہے کہ جب بھی ایسی صورتحال پیش آئے تو اس پر فوکس کریں جو آپ کو یاد ہے، بجائے اس کے کہ اس پر فوکس کیا جائے جو آپ کو یاد نہیں۔

    ڈاکٹر کنول نے دماغی صحت کی بہتری کے لیے 5 ٹپس بھی بتائیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    روزانہ دن میں کم از کم 1 گھنٹہ گھر سے باہر کھلی ہوا میں گزاریں۔

    مراقبے کی عادت اپنائیں اور اس کے لیے یوٹیوب ویڈیوز کی مدد لیں۔

    اپنے سوشل سرکل کو بہتر کریں، ایسے لوگوں کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں جو آپ کی حوصلہ افزئی کریں اور جن کے ساتھ بیٹھ کر آپ خوشی محسوس کریں۔ جو لوگ آپ کی حوصلہ شکنی کرتے رہیں اور آپ کی خرابیاں گنوائیں، ایسے لوگوں سے رابطہ ختم نہیں کرسکتے تو کم سے کم کردیں۔

    اپنی کامیابیوں اور خود کو حاصل نعمتوں کی ایک فہرست بنا کر رکھیں، جب بھی اداسی اور مایوسی محسوس کریں اس فہرست کو دیکھیں۔

    چاکلیٹ اور اخروٹ کا استعمال باقاعدگی سے کریں، یہ دماغ کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔