Tag: Talaq

  • 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    نئی دہلی: بھارتی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔

    بھارت کی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاق دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور ترینا مول کانگریس نے بل پر رائے شماری کے بعد واک آؤٹ کیا۔

    بل کے حق میں 302 اور مخالفت میں 78 ووٹ دیے گئے۔ بل پر رائے شماری کے خلاف جنتا دل یونائیٹڈ نے مؤقف اپنایا کہ ایسے قانون سے معاشرے میں اعتماد کی کمی پیدا ہوگی۔

    تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا تاہم رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترامیم کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دینے والے اراکین نے بھی کہا ہے کہ وہ بِل کی مخالفت کریں گے۔ جنتا دل پارٹی اور کانگریس کے 2 ارکان نے پہلے ہی راجیہ سبھا میں بل پر اعتراض اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    نئے قانون میں 3 طلاقیں ایک ساتھ دینے والے مسلمان مردوں کو جیل کی سزا شامل کی گئی ہے جسے اپوزیشن نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اسے مزید جائزے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے، تاہم حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل صنفی امتیاز کے فروغ کے لیے اہم ہے۔ حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ یہ وزیر اعظم کے نئے مقصد ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کا حصہ ہے۔

    بل متعارف کرواتے ہوئے یونین وزیر روی شنکر پرساد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ملائیشیا سمیت دنیا کے 20 مسلم ممالک میں تین طلاقوں پر پابندی ہے تو سیکولر بھارت میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا؟ ان کا کہنا تھا کہ تین طلاقوں پر سزا سے مسئلہ کیا ہے؟ کوئی اس وقت اعتراض نہیں اٹھاتا جب ہندوؤں اور مسلمانوں کو جہیز کے قانون یا گھریلو تشدد ایکٹ کے تحت قید کی سزا دی جاتی ہے۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ 2 برس قبل سپریم کورٹ سے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیے جانے کے باوجود تین طلاقوں کا رجحان آج بھی موجود ہے، اس وقت سے لے کر اب تک ایسے کئی کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

    لوک سبھا میں کانگریس رہنما کے سریش نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ بل کے تعارف کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ شب حکومت نے تین طلاقوں پر سزا کے بل کو آج کے ایجنڈے میں رکھا اور قومی میڈیکل کمیشن بل اور ڈی این اے ٹیکنالوجی ریگولیشن بل کو کسی کے علم میں لائے بغیر منسوخ کردیا، وہ اتنا خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے‘۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ اپوزیشن اس مسئلے کو سیاست زدہ کر رہی ہے، یہ انصاف، انسانیت اور خواتین کے حقوق کا مسئلہ ہے، ہم اپنی مسلمان بہنوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔

    یاد رہے لوک سبھا میں شادی سے متعلق مسلمان خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل وزیر قانون روی شنکر پرساد نے گزشتہ سال 21 جون کو پیش کیا تھا۔ مذکورہ بل کے تحت ایک ہی وقت میں 3 مرتبہ طلاق دینا قابل سزا جرم ہے۔ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال قید کی سزا ہوگی اور خاتون یا اس کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جرم کو قابل سماعت قرار دیا جائے گا۔

    ملزم کو مجسٹریٹ کی جانب سے ضمانت دی جاسکتی ہے، جو صرف متاثرہ خاتون کا بیان سننے کے بعد اگر مجسٹریٹ مطمئن ہو تو مناسب وجوہات کی بنیاد پر ضمانت دے سکتا ہے۔ بل کے تحت متاثرہ خاتون کی درخواست پر مجسٹریٹ کی جانب سے جرم کا دائرہ کار بھی مرتب کیا جاسکتا ہے۔ متاثرہ خاتون کو شوہر کی جانب سے اپنے اور بچوں کے لیے مالی وظیفہ دیا جائے گا۔

    بل کے مطابق جس خاتون کو ایک ساتھ تین طلاقیں دی گئی ہوں وہ اپنے چھوٹے بچوں کی کسٹڈی حاصل کر سکتی ہے۔ اس بل کو گزشتہ برس لوک سبھا میں ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا گیا تھا تاہم انتخابات کے باعث قانون سازی کا عمل رک گیا تھا۔

    اس سے قبل سنہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ بعد ازاں عدالتی فیصلے کو آئین کا حصہ بنانے کے لیے اقدامات شروع کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں قانون سازی کرتے ہوئے پارلیمان میں بل پیش کرنے کی تیاریاں شروع کی گئی تھیں۔

    2017 ہی میں اس سلسلے میں ایک بل لوک سبھا سے منظور کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد اس بل کو ترمیم کے بعد دوبارہ ایوان زیریں میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • سنیں 30 روپے دے دیں! شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی

    سنیں 30 روپے دے دیں! شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی

    نئی دہلی : بھارت میں ایک شخص نے سبزی خریدنے کےلیے 30روپے مانگنے پر بیوی کو مارکیٹ میں ہی تین طلاقیں دے دیں، زینب کے والد نے بتایا کہ بیٹی اور داماد کے درمیان شادی کے بعد سے ناچاکی جاری تھی۔

    تفصیلات کے مطابق تین طلاقوں کا افسوس ناک واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کی راؤجی نامی مارکیٹ میں پیش آیا جب ایک شخص نے معمولی سی بات پر اپنی اہلیہ کو خود سے جدا کردیا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میں 32 سالہ صابر اپنی 30 سالہ اہلیہ زینب کے ساتھ راﺅ جی مارکیٹ میں گھریلو اشیاءکی خریدو فروخت میں مصروف تھا کہاہلیہ زینب سے شاپنگ کے دوران سبزی خریدنے کے لیے 30 روپے مانگ لیے جس پر صابر شدید غصّے میں آگیا اور زینب کو پیچکس سے تشدد کا نشانہ بنانے لگا۔

    واقعے کے عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پیچ کس سے خاتون پر حملہ کرنے کے بعد شوہر نے ایک ہی ساتھ 3 طلاقیں بھی دے دیں۔

    متاثرہ خاتون زینب کے والد نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ شادی کے بعد سے ہی ان کی بیٹی اور داماد کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں، صابر نے پہلے بھی میری بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ڈنڈے سے مارا تھا جبکہ زینب کے سسرالیوں نے بھی شروع سے اس کے ساتھ ناروا سلوک رکھا ہے۔

    دوسری جانب دادڑی پولیس اسٹیشن میں صابر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے جس میں شوہر اور اس کے خاندان کی جانب سے لڑکی پر تشدد کرنے کے جرم میں دفعہ 498اے جان بوجھ کر لڑکی کی بے عزتی کرنے اور گھر کا ماحول خراب کرنے پر دفعہ 504 لڑکی کو مجرمانہ دھمکیاں دینے پر دفعہ 506 عائد کی گئی ہے۔

  • حمیرا ارشد نے شوہر سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ کرلیا

    حمیرا ارشد نے شوہر سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ کرلیا

    لاہور : معروف گلوکار حمیرا ارشد نے اپنے شوہراحمد بٹ سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ کرلیا، گلوکارہ حمیرارشد اوران کے شوہر احمد بٹ کے درمیان صلح کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں ہیں، گلوکارہ شوہر سے ہمیشہ کیلئے علیحدگی چاہتی ہیں۔

    گلوکارہ حمیرا ارشد اور احمد بٹ کے درمیان بارہ سالہ رفاقت ختم ہوگئی، گلوکارہ نے خلع کیلئے عدالت سے رجوع کیا، جس کے بعد بہت سے ساتھی فنکاروں اور عزیزو اقارب نے صلح کی کوششیں کیں مگر گلوکارہ نے اپنی آئندہ زندگی احمد بٹ کے ساتھ نہ گزارنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور کسی بھی صورت دوبارہ شوہر کے ساتھ صلح کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ تین مئی کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اداکار و ماڈل احمد بٹ نے اپنی اہلیہ گلوکارہ حمیرا ارشد پر الزام لگایا تھا کہ گلوکارہ نے ان کی جائیداد دھوکا دہی سے اپنے نام کر لی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گیارہ سال قبل حمیرا ارشد سے شادی ہوئی مگران کی اہلیہ نے ہمیشہ انہیں دھوکے میں رکھا۔

    جس کے جواب میں حمیرا ارشد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے شوہر احمد بٹ پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ احمد بٹ نے میرے پیسوں سے کار خریدی اور اپنے نام کرلی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شوہر پر بھروسہ کیا مگر اس نے دھوکہ دیا۔ حمیرا کا کہناہے کہ احمد نے چارجائیدائیں مجھ سے مانگ لیں جو ان کی ہیں ہی نہیں،

    انہوں نے کہا کہ احمد کی کئی سال سے کوئی فلم سامنے نہیں آئی تو خود کے پاس تین کروڑکیسے آگئے،انہوں نے شوہر سے اختلافات کی وجہ احمد بٹ کے بھائی اور ان کی فیملی کو قرار دیا ہے۔

  • دولہا دلہن کی عمرمیں فرق کتنا ہو،تحقیق نے بتا دیا

    دولہا دلہن کی عمرمیں فرق کتنا ہو،تحقیق نے بتا دیا

    نیویارک: اکثر شادی کرتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھی جاتی ہے کہ عورت اور مرد کے درمیان عمر کا کتنا فرق ہے۔ ہمارے ہاں یہ رواج بہت تیزی سے مقبولیت پاچکا ہے کہ عورت کی عمر مرد سے کم از کم پانچ سال کم ہونی چاہیے ورنہ شادی کامیاب نہیں ہوتی

    لیکن حال ہی میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر عورت اور مرد کے درمیان عمر کا فرق بڑھتا جائے تو ان کے درمیان طلاق ہونے کی شرح بھی بڑھتی جاتی ہے۔

    ضروری نہیں کہ مرد کی عمر زیادہ ہو اور عورت کی عمر کم تب ہی شادی کامیاب ہو گی بلکہ اگر دونوں کی عمر برابر یا انتہائی تھوڑا فرق ہو تب بھی شادی کے کامیاب ہونے کےامکانات زیادہ ہی ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں 3,000شادی شدہ اور طلاق یافتہ جوڑوں کو شامل کیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ اگر عورت اور مرد کے درمیان عمر کا فرق ایک سال(مرد عورت سے ایک سال بڑا یا چھوٹاہوسکتا ہے)ہو تو ان میں طلاق ہونے کا تین فیصد چانس موجود ہے۔

    اگر دونوں کے درمیان عمر کا فرق پانچ سال تک ہو تو طلاق ہونے کا امکان 18فیصد ہو جاتا ہے لیکن اگر یہی فرق 10سال پر چلا جائے تو39فیصد امکان ہے کہ ایسے جوڑوں میں طلاق ہوجائے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر شادی جس میں عمر کا فرق زیادہ ہو کا برا انجام ہو لیکن بہتر ہے شادی کرتے ہوئے عمر کا خیال رکھا جائے اور کوشش کی جائے کہ یہ فرق کم سے کم ہو۔