Tag: Taliban spokesman

  • مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں تھی، ٹرمپ کے ٹوئٹس پر حیرت ہوئی، طالبان ترجمان

    مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں تھی، ٹرمپ کے ٹوئٹس پر حیرت ہوئی، طالبان ترجمان

    نئی دہلی: طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن مذاکرات ختم کرنے کے ٹوئٹس پر بہت حیرت ہوئی تھی، ہم امریکا کے مذاکرات کاروں سے امن معاہدہ مکمل کرچکے تھے۔

    ان خیالات کا اظہار طالبان ترجمان سہیل شاہین نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، سہیل شاہین نے کہا کہ امن معاہدہ مکمل ہونے کے بعد اس کی کاپی دستخط کی تقریب کے دن تک کے لئے قطر کے حوالے کردی گئی تھی۔

    ہمیں زلمے خلیل زاد اور ان کے وفد کے ارکان سے ملاقاتوں میں کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ مذاکرات منسوخ کررہے ہیں۔

    طالبان ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وہ خوش تھے اور سب چیزیں مکمل ہوچکی تھیں، ہم مذاکرات منسوخ ہونے کی توقع نہیں کررہے تھے۔

    امریکا اور ان کے مقامی حمایتیوں نے افغانستان کے مختلف حصوں میں آپریشن شروع کیا،ایک سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ رات کے چھاپوں میں لوگوں کے قتل ہونے کے بعد ردعمل سامنے آیا۔

    سیز فائرمعاہدے پر دستخط کے بعد شروع ہوتا، ہم افغان مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں، افغان مسئلہ کا حل فوجی نہیں ہے۔

  • امریکا سے مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ترجمان طالبان

    امریکا سے مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ترجمان طالبان

    دوحا : افغان طالبان کا قطر میں ہونے والے امن مذاکرات سے متعلق کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کی بحالی اور نیٹو فورسز کے افغانستان سے انخلاء کےلیے پاکستان کے تعاون سے افغان طالبان اور امریکا کے درمیان قطر میں گزشتہ کئی روز سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، دو روز قبل مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا ہے۔

    ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ قطر میں امریکا کے ساتھ شروع ہونے والے مذاکرات میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء پر ہوئی جبکہ دوسرا نکتہ افغانستان کی سرزمین کو دوسروں کی جنگ میں استعمال نہ کرنا۔

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذکورہ دو نکات گفتگو ہوئی تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا کیوں دو مسائل کی نوعیت انتہائی حساس ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا اور طالبان کے درمیان آج پھر مذاکرات ہوں گے

    یاد رہے کہ دو رو قبل دوحا میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ طالبان کو امید ہے کہ امریکا کے ساتھ جاری مذاکرات کے بعد غیر ملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں گی، غیر ملکی فوجوں کے انخلاء کے بعد افغانستان میں سرگرم مسلح گروپس آپس میں مذاکرات سے تنازعات کو حل کریں گے۔

    سہیل شاہین نے امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی حکام کے ساتھ دوحا میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی شامل نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان نے اشرف غنی کی پیش کش مسترد کردی

    خیال رہے کہ افغان طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی شہر میں دفتر کھولنے کی پیش کش مسترد کردی تھی۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن و امان کا قیام ہے۔

    امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔

    افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پاکستان سمیت دیگر ملکوں کا دورہ کیا تھا۔