Tag: talk ARY

  • مشکوک افراد کو کھلاڑیوں‌ سے بورڈ خود ملواتا ہے، دنیش کنیریا

    مشکوک افراد کو کھلاڑیوں‌ سے بورڈ خود ملواتا ہے، دنیش کنیریا

    کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی دنیش کنیریا نے کہا ہے کہ بورڈ خود کھلاڑیوں کو مشکوک افراد سے ملاتا ہے، فکسنگ کے الزام پر کھلاڑی کا کیس ٹھیک طرح ہینڈل نہیں کرتا، محمد عامر کو آؤٹ وے پر جا کر سپورٹ کیا گیا، ثبوت نہ ہونے کے باوجود مجھ پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں میزبان عادل عباسی سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں پی سی بی کے سابق سربراہ عادل عباسی بھی لائیو تھے۔

    کنیریا نے کہا کہ میں خود اسپاٹ فکسنگ کے الزام سے متاثرہ شخص ہوں اور اب تک اس کا خمیازہ بھگت رہا ہوں، کرکٹ بورڈ میں جس طرح کیس لے کر چلتے ہیں اس کا مجھے اندازہ ہے، شرجیل اور خالد پر ابھی تک کچھ ثابت نہیں ہوا لیکن پلیئرز کو معطل کردیا گیا اور نام جاری کردیے گئے، کیا بورڈ کی کوئی ذمہ داری نہیں؟

    دنیش کنیریا نے کہا کہ اگر بورڈ کا اینٹی کرپشن یونٹ دعویٰ کرتا ہے کہ پلیئرز نے مشکوک لوگوں سے ملاقات کی تو یہ مشکوک لوگ آتے کیسے ہیں؟سال 2005 میں جب میں ویسٹ انڈیز کے ٹور پر گیا تو مجھے جس بندے سے ملایا گیا وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا اسسٹنٹ منیجر تھا اس بندے کا نام اسپاٹ فکسنگ میں آیا۔


    انہوں نے کہا کہ بورڈ کے لوگ پلیئرز کو خود ہی لوگوں سے ملاتے ہیں، وہ ہوٹل میں آتے ہیں، گھومتے پھرتے رہتے ہیں، اس میں پلیئرز کا کیا قصور ہے؟جب تک کچھ ثابت نہ ہوجائے معاملہ اچھالا نہ جائے مگر بورڈ نے کھلاڑیوں کو ایسا کردیا کہ وہ مجرم ہوگئے۔

    دنیش کا کہنا تھا کہ پی سی بی کا کھلاڑیوں سے رویہ ہمیشہ ہی ایسا رہا ہے، وہ شروع سے ہی کھلاڑیوں کے کیسزدرست طریقے سے ہینڈل نہیں کرتا، محمد عامر کے ساتھ نرمی برتی اور اس کو لانے کے لیے آؤٹ وے پر بھی جا کر اسے سپورٹ کیا۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھ پر تاحیات پابندی لگی ہوئی ہے جو کہ بغیر ثبوت لگائی گئی، دن بھر میں آپ سے درجنوں افراد آکر ملتے ہیں، تصاویر بنواتے ہیں آپ کو تو نہیں پتا نہ کہ اس کا بیک گراؤنڈ کیاہے؟ کیا مشکوک افراد کی کوئی فہرست پلیئرز کو دی گئی؟ صرف ملنے پر بغیر ثابت ہوئے پلیئرز کو مجرم قرار دے دیا جاتا ہے۔

    بغیر ثبوت کھلاڑیوں کے خلاف باتیں بورڈ کا بچکانہ عمل ہے، سابق سربراہ پی سی بی

    پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ عارف علی خان عباسی نے کہا کہ بغیر ثبوت کے دو کھلاڑیوں کے بارے میں کہہ دیا گیا کہ وہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں، بورڈ بتائے کہ وہ کس بنیاد پر ان کے خلاف تحقیقات کررہے ہیں؟ یہ بچکانہ باتیں ہیں جو کھلاڑیوں کے کیرئیر سے کھیلنے کے متراف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ زیرو ٹالرنس نظر نہیں آرہی، آپ کے تین کھلاڑیوں کو جیل ہوئی وہ ملوث تھے، اب انہیں واپس لانے کی کوشش بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کررہا ہے آخر کیوں؟ یہ کبھی نہیں کرنا چاہیے۔


    ان کا کہنا تھا کہ فخر الدین ابراہیم جی نے صرف سفارشات پیش کیں جس کی بنیاد پر ایک کھلاڑی کا کیرئیر ختم کردیا گیا وہ فیصلہ نہیں تھا۔
    دریں اثنا اے آر وائی اسپورٹس کے نمائندے شاہد ہاشمی نے کہا کہ پی سی بی نے اس کیس کو نہ چھپا کر بہت اچھا کیا اگر یہ کیس غیر ملکی میڈیا بالخصوص بھارتی میڈیا سامنے لاتا تو پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوتی،امکان ہے کہ اب پی سی بی کو اپنے کھلاڑیوں کے ملنے جلنے پر مزید سختی کرنا پڑےگی۔

  • سیاسی کزنز میں لڑائی اچھی نہیں، جلد ختم کرادوں گا، شیخ‌ رشید

    سیاسی کزنز میں لڑائی اچھی نہیں، جلد ختم کرادوں گا، شیخ‌ رشید

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے خرم نواز گنڈا پور اور نعیم الحق کے جھگڑے پر کہا ہے کہ کزنز میں لڑائی ہوگئی جسے ختم کرنا ہے اگر میڈیا والے اس معاملے کو نہ اچھالیں تو یہ تلخی کل ہی ختم ہوجائے گی۔

    دونوں کے جھگڑوں میں بیچ بچائو کرانے والے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے باہر چشم زدن میں فائر ہوگئے، دونو ں میرے برخوردار اور چھوٹے بھائی ہیں، جلد ان دونوں سے بات کرکے کھانا رکھوں گا تاکہ معاملہ رفع دفع ہو۔

    یہ پڑھیں: خرم نوازگنڈ اپوراورنعیم الحق کے درمیان تلخ کلامی

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گرمی بہت ہوگئی ہے، میں تو حیران رہ گیا، میڈیا نے بھی کوئی اور کیس نہیں دیکھا حالاں کہ اتنے بڑے کیس کی سماعت ہوئی۔

    ایک سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کی عوامی تحریک کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور سے فون پر بات ہوتی تھی وہ ان کی شکل سے واقف نہیں تھے، میرے لیے دونوں محترم ہیں معاملات کل تک ٹھیک ہوجائیں گے آج میں کچھ مصروف رہا۔

    انہوں نے خاتون اینکر کے ایک اور سوال پر کہا کہ مجھ سے سخت سوالات نہ کریں، ساری قوم ہی تلخ ہوگئی ہے، ہوگئی تلخی اب اس قضیے کو ختم کرنا ہے ، کزنز میں لڑائی ہوگئی اور یہ لڑائی ختم کرنی ہے، کزنز مل کر ہی رہیں تو اچھا ہے کزنز میں لڑائی اچھی نہیں لگتی۔

    یہ بھی پڑھیں: نعیم الحق اور خرم نواز گنڈا پور کا ایک دوسرے پر جوابی وار

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر میڈیا والے اس معاملے کو نہ اچھالیں تو یہ معاملہ کل ہی ختم ہوجائے گا۔

  • ن لیگ عدالتوں‌ کے فیصلے تسلیم نہیں‌ کرتی، کائرہ

    ن لیگ عدالتوں‌ کے فیصلے تسلیم نہیں‌ کرتی، کائرہ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزماں کائرہ نے کہا کہ ن لیگ شروع سے ہی عدالتوں کے فیصلے تسلیم نہیں کرتی، حکومت ہمارے مطالبات مان لے احتجاج خود بخود ختم ہوجائےگا،عمران خان تنہا ہی نکل پڑے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ باقی جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں اور سولو فلائٹ نہ کریں۔


    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال پر اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس طلب کرلیا ہے، عمران خان کے مطالبات جائز ہیں، اپوزیشن کے بھی یہی مطالبات ہیں، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت میں اتحادی جماعتیں بھی ان کے ساتھ ہیں، ن لیگ عدالتی فیصلے تسلیم نہیں کرتی لیکن اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کل ہمارے پاس آئی تھی۔

    تحریک انصاف کے رہنما  علی محمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا گیا، سب کو اپنی ذمہ  داری ادا کرنی ہوگی، پی ٹی آئی کے ساتھ عوامی مسلم لیگ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

  • ہماری اور پی ٹی آئی کے مقاصد ایک ہیں، اس لیے دعوت قبول کی، طاہر القادری

    ہماری اور پی ٹی آئی کے مقاصد ایک ہیں، اس لیے دعوت قبول کی، طاہر القادری

    اسلام آباد: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے عمران خان کی جانب سے فون پر دھرنے میں شرکت کی دعوت ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کچھ دیر قبل مجھے فون کیا اور اسلام آباد لاک ڈائون کے دھرنے میں شرکت کی دعوت دی جو میں نے قبول کرلی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے بات کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ عمران خان نے اخلاقی اعتبار سے اپنا فریضہ ادا کیا اور رشتے والی بات پر معذرت کی جسے میں نے قبول کیا اور کہا کہ معذرت کی کوئی ضرورت نہیں، بعدازاں انہوں نے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کی دعوت دی جسے میں نے قبول کرلیا۔


    یہ پڑھیں:عمران خان کا ٹیلی فون، طاہرالقادری نے دھرنے میں شرکت کی دعوت قبول کرلی


    انہوں نے کہا کہ میں نے دعوت اس لیے قبول کرلی کہ ہمارے اور تحریک انصاف کے مقاصد ایک ہیں، عمران خان کو جواب دیا کہ کرپشن کے خلاف ہماری اور آپ کی جنگ مشترکہ ہے۔

    طاہر القادری نے بتایا کہ میں نے اپنی جماعت کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کو ہدایت کردی ہے، پی ٹی آئی کا وفد جلد ان سے ملاقات کرے گا دونوں کے درمیان معاملات جلد طے پاجائیں گے، اس وقت جورڈن میں ہوں، ایک روز کے لیے لندن بعدازاں  پھر مراکو جائوں گا بعد ازاں مجھے آگاہ کردیا جائےگا۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک قصاص جنرل راحیل شریف یا کسی اور پر انحصار نہیں کرتی، آرمی چیف چاہے کوئی بھی رہے، انصاف ملنے تک تحریک جاری رہے گی،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو ہرگز معاف نہیں کریں گے،ہماری جماعت کا ایجنڈا سانحہ قصاص سمیت ملک میں انصاف کی فراہمی اور پاناما لیکس کی تحقیقات کا ہے۔

    اپنی شرکت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ سوال درست ہے،میں نے ابھی اپنی شرکت کا ابھی فیصلہ نہیں کیا،عمران خان سے میری ذاتی طور پر شرکت کی بات نہیں ہوئی اس سوال کو ابھی رہنے دیں۔

  • فاروق ستار کی بلاول پر تنقید، ایم کیو ایم نے معافی مانگ لی

    فاروق ستار کی بلاول پر تنقید، ایم کیو ایم نے معافی مانگ لی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ فاروق ستار نے جو باتیں کہیں اس پر ہم اسٹینڈ کرتے ہیں لیکن انہوں نے بلاول کے لیے جو الفاظ ادا کیے اس پر اپنی اور جماعت کی جانب سے معافی کا خواستگار ہوں۔

     یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے لائیو گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ طاقت کے نشے میں آج ٹرک پر چڑھ کر کچھ لوگوں نے اپنی ٹھرک جھاڑی ہے، سندھ کے وڈیروں نے آج بھی سندھی کو غلام بنایا ہوا ہے، ہم چالیس سال سے جدوجہد کررہے تو وہ آج بھی جاری ہے۔

    یہ پڑھیں:سندھ کے وڈیروں نے آج بھی سندھی کوغلام بنایا ہوا ہے، ڈاکٹرفاروق ستار


    فاروق ستار کے اس بیان پر فیصل سبزواری نے معافی مانگی جواب میں قمر الزماں کائرہ نے بھی کہا کہ ہم بھی اپنے الفاظوں کی معافی چاہتے ہیں۔
    ایک سوال پر فیصل سبزواری نے کہا کہ عمران خان کی جماعت میں شامل افراد کی آف شور کمپنیاں ہیں، پہلے یہ طے کرلیا جائے کہ آف شور کمپنیاں بنانا جرم ہے کہ نہیں۔


    بلاول کی تقریر پر انہوں نے کہا کہ بلاول کے نعرے وفاقی سطح کے نہیں تھے دیہی سطح کے تھے۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر قمر زماں کائرہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو اپنا راستہ اختیار کرنے کا حق ہے ، اپوزیشن اور پی ٹی آئی کا اپنا نقطہ نظر ہے، مضبوط اپوزیشن کے لیے تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔


    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جس علاقے جاتی ہے لوگ نکلتے ہیں، کل کی ریلی میں جہاں تک نگاہ گئی لوگوں کے سرہی سر تھے یہ سب نے دیکھا۔

    کائرہ نے کہا کہ ہم نے لوگوں کی تکلیف کومدنظر رکھتے ہوئے منگل کے بجائے اتوار کا دن رکھا تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے، جب بھی سیاسی کارروائی یا جلسہ ہوتا ہے تو لوگوں کو پریشانی تو ہوتی ہے، پہلے ایک کال پر کراچی بند ہوجایا کرتا تھا کیا لوگوں کو تکلیف نہیں ہوتی تھی؟

    فیصل سبزواری نے جواب میں کہا کہ 12مئی کی ویڈیو دیکھی جائے جو یو ٹیوب پر بھی موجود ہے جس میں راستے بند ہیں،شیری رحمن کی گاڑی نظرآرہی ہے، وی آئی پی موومنٹ پر سول اسپتال کے دروازے کنٹینر لگا کر بند کردیے جاتے ہیں ، بچہ مرجاتا ہے اسے بھی دیکھ لیا جائے۔

    پاکستان تحریک انصا ف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نواز شریف کا خود کو پاناما کے معاملے پر پیش نہ کرنا ہٹ دھرمی ہے ،حکومت نہیں مان رہی، ہمیں خود ہی باہر نکلنا ہوگا۔


    انہوں نے کہاکہ سات ماہ انتظارکیا، ہر فورم پر آواز بلند کرکے دیکھ لی، حکومت بد نیت ہے، وہ احتساب کا عمل آگے نہیں بڑھانا چاہتی، اعتزاز احسن کے راستے میں رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے اس لیے کہ وہ احتساب کا عمل آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی پی اور پی ٹی آئی دونوں جماعتیں سی پیک پر متفق ہیں لیکن دونوں کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ حکومت کا اس معاملے پر مخصوص ایجنڈا ہے ۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہاکہ ایم کیو ایم ایک سیاسی طاقت تھی جو چار حصوں میں تقسیم ہوگئی ، ایم کیو ایم کی وجہ سے کراچی میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے اگر پی پی اسے پر کرنے کی کوشش کرے تو یہ اس کا سیاسی حق ہے۔