Tag: Talk

  • یورپی یونین نے جنگ بندی کا مطالبہ کردیا

    یورپی یونین نے جنگ بندی کا مطالبہ کردیا

    برسلز: افغانستان میں قیام امن کے لیے یورپی یونین نے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے تھے کہ اچانک صدر ٹرمپ نے بات چیت منسوخ کردی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات منسوخ کیے جانے کے بعد افغانستان میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    موجودہ سنگین صورت حال کے باعث یورپین یونین نے زور دیا ہے کہ فریقین ایک بار پھر مذاکرات کی راہ اپنائیں، اور نئے سرے سے بات چیت کا آغاز کریں۔

    یورپی یونین کے سفیر رولینڈ کوبیا کا کہنا تھا کہ مذاکرات تو ناکام ہوگئے لیکن اب جنگ بندی پر غور کرنا چاہیے تاکہ دوبارہ بات چیت کے لیے راہیں ہموار ہوسکیں۔

    رولینڈ کوبیا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ طالبان سے بات چیت کے لیے اہم کردار ادا کریں۔

    ادھر امريکی وزير دفاع مارک ايسپر افغانستان کے دورے پر ہیں، جہاں وہ کابل میں افغان صدر اشرف غنی سمیت دیگر حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں کررہے ہیں جس کا مقصد خطے میں قیام امن کے لیے معاہدہ طے کرنا ہے۔

    کابل: سفارتی علاقے میں خود کش حملہ، دس افراد ہلاک

    یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں امریکا نے طالبان سے مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔ بعد ازاں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہماری میٹنگ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں سے ہونے والی خفیہ ملاقات طے شدہ تھی، میٹنگ بلانے کا آئیڈیا بھی میرا تھا اور اس کو منسوخ کرنے کا بھی، یہاں تک میں نے کسی اور سے اس پر تبادلہ خیال نہیں کیا تھا۔

    بات چیت کے خاتمے کے بعد طالبان نے اپنے حملوں میں اضافہ کردیا، امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ حملہ بھی ایک ایسے وقت میں ہواجب امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والی بات چیت مکمل طور پر ختم ہوگئی۔

  • امریکا طالبان مذاکرات منسوخ، پاکستان کا بات چیت جاری رکھنے پر زور

    امریکا طالبان مذاکرات منسوخ، پاکستان کا بات چیت جاری رکھنے پر زور

    اسلام آباد: افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات معطل ہونے پر پاکستان نے فریقین پر زور دیا ہے کہ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا طالبان امن عمل کی منسوخی پر ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ پرتشدد کارروائیوں کی حوصلہ شکنی اور مذمت کی ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مذاکرات کے فریقین کو تحمل سے بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا ہے، پاکستان نے مشترکہ ذمہ داری پر افغان امن کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔

    دفترخارجہ کے مطابق چاہتے ہیں صبروتحمل اور مخلصانہ طریقے سے امن عمل آگے بڑھایا جائے، پاکستان حالیہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

    پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل سیاسی ہے، فریقین جلد مذاکرات کی میز پر آکر افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں۔

    ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل کے مذاکرات کی جلد بحالی کا خواہاں ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان کئی ہفتوں سے جاری مذاکرات اب منسوخ ہوچکے ہیں، قطری دارالحکومت دوحہ سمیت روس بھی مذاکراتی دور رکھے گئے تاہم کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلا۔

    افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    فریقین کے درمیان افغان امن عمل سے متعلق امریکی عہدیداروں میں بھی اختلافات تھے۔ غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو طالبان سے ہونے والے معاہدے سے کئی نکات کے خلاف تھے۔

    ادھر طالبان ذبیح اللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید رہے اور معاہدہ مکمل ہوچکا ہے، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

  • دوحہ مذاکرات میں جمیلہ افغان خواتین کی آواز بن گئیں

    دوحہ مذاکرات میں جمیلہ افغان خواتین کی آواز بن گئیں

    دوحہ: قطر میں طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں حقوق نسواں کے لیے جدوجہد کرنے والی جمیلہ افغان خواتین کی آواز بن گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمیلہ ایک ویمن رائٹس ایکٹوسٹ ہیں جو افغانستان میں خواتین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک اور تعلیم سے دوری پر سماج سے لڑتی آرہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمیلہ قطری دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں افغان رہنماؤں کے ساتھ شریک ہیں، جس کا مقصد فریقین کی توجہ خواتین کے مسائل اور حق تلفی کی طرف مبذول کرانا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمیلہ کا کہنا تھا کہ اس مذاکرات میں شرکت سے قبل افغان صوبے غزنی میں ایک خود کش حملے کی خبرموصول ہوئی، اس حملے میں میرے گھر کے افراد بھی زخمی ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ حملے کی خبر ملتے ہی ان کی آنکھیں نم ہوگئیں، موجودہ صورت حال سے نکالنے کے لیے مذاکرات بہت ضروری ہے، لڑائی مسئلے کا حل نہیں، اس طرح کوئی نہیں جیت سکتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کا اب سوچنے کا انداز تبدیل ہورہا ہے، وہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

    افغان امن عمل: طالبان کے مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    یاد رہے کہ رواں سال اپیرل میں ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے پناہ گزین انجلینا جولی نے افغان امن مذاکرات میں خواتین کے کردار کو ایک بار پھر ناگزیر قرار دیا تھا۔

    افغان امن مذاکرات میں خواتین کی نمائندگی ناگزیر ہے: انجلینا جولی

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہزاروں افغان خواتین امن مذاکرات میں اپنی عدم شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کرچکی ہیں کہ طالبان سے مذاکرات میں اُن کے اور اُن کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن کون ہوگا۔

  • قطر میں طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا

    قطر میں طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا

    دوحہ: افغانستان میں قیام امن کے لیے افغانستان کے بااثر اور اہم شخصیات نے قطر میں طالبان سے مذاکرات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان دو روزہ مذاکراتی دور دوحہ میں جاری ہے، مذاکرات کا مقصد افغان طالبان اور ملکی اہم رہنماؤں کو ایک پیج پر لانا ہے، جس کے تحت خطے میں امن کا قیام ممکن بنایا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکراتی دور 7 اور 8 جولائی تک جاری رہے گا، اس دوران افغان امن عمل سمیت امریکی معاملات بھی زیرغور آئیں گے۔

    افغان رہنماؤں میں بڑے سیاسی لیڈران بھی شامل ہیں، تاہم یہ مذاکرات حکومتی سطح پر نہیں ہورہے بلکہ افغانستان سے شرکا ذاتی حیثیت میں شریک ہورہے ہیں۔

    اس مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے قطر اور جرمنی خصوصی طور پر اقدامات کررہے ہیں، جبکہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے افغانوں کے درمیان 7 اور 8 جولائی کو قطر میں ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کرنے پر قطر اور جرمنی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    دریں اثنا امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ بھی قطر میں ہی جاری ہے، کل ہونے والی ملاقات بھی اسی مذاکرات کی ایک کڑی ہے۔

    قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ دنوں کابل کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے پہلی ستمبر تک امن ڈیل کی امید ظاہر کی تھی۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں، امید ہے طالبان سے یکم ستمبر تک افغان امن سمجھوتا طے ہوجائے گا۔

  • طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگا

    طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگا

    دوحہ: طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان دو روزہ مذاکراتی دور کا آغاز کل سے قطر میں ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطری دارالحکومت دوحہ میں ممکنہ مذاکرات کا مقصد افغان طالبان اور ملکی اہم رہنماؤں کو ایک پیج پر لانا ہے، جس کے تحت خطے میں امن کا قیام ممکن بنایا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکراتی دور 7 اور 8 جولائی تک جاری رہے گا، اس دوران افغان امن عمل سمیت امریکی معاملات بھی زیرغور آئیں گے۔

    افغان رہنماؤں میں بڑے سیاسی لیڈران بھی شامل ہیں، تاہم یہ مذاکرات حکومتی سطح پر نہیں ہورہے بلکہ افغانستان سے شرکا ذاتی حیثیت میں شریک ہوں گے۔

    اس مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے قطر اور جرمنی خصوصی طور پر اقدامات کررہے ہیں، جبکہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے افغانوں کے درمیان 7 اور 8 جولائی کو قطر میں ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کرنے پر قطر اور جرمنی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    دریں اثنا امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ بھی قطر میں ہی جاری ہے، کل ہونے والی ملاقات بھی اسی مذاکرات کی ایک کڑی ہے۔

    قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ دنوں کابل کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے پہلی ستمبر تک امن ڈیل کی امید ظاہر کی تھی۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں، امید ہے طالبان سے یکم ستمبر تک افغان امن سمجھوتا طے ہوجائے گا۔

  • سوڈان: عبوری حکومت کے قیام کی کوشش، فوجی قیادت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات

    سوڈان: عبوری حکومت کے قیام کی کوشش، فوجی قیادت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات

    خرطوم: سوڈان میں عبوری طور پر سول حکومت کے قیام کے لیے فوجی قیادت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان شدید سیاسی بحران کا شکار ہے، جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں فوجی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک درجنوں شہری مارے جاچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوڈان میں اس وقت فوجی قیادت برسراقتدار ہے، جنہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ جلد اقتدار سول سیاست دانوں تک منتقل کردیں گے جس پر اب تک عمل نہیں ہوا۔

    فوجی قیادت اور احتجاجی تحریک کے رہنماؤں کے مابین مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہو گیا ہے، احتجاجی مظاہرین کی ہلاکتوں کے سبب کئی ہفتوں کے تعطل کے بعد مذاکرات کا آغاز ہوا ہے۔

    فوج کے تین جنرلوں اور اپوزیشن کے پانچ نمائندوں کے مابین ملکی دارالحکومت خرطوم میں ایک ملاقات ہوئی، اس دوران اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اقتدار کی منتقل کا لائحہ عمل بھی زیرغور آیا۔

    امریکی نے سوڈان پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    واضح رہے کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اپریل میں ہونے والی فوجی بغاوت اور ملک میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی کے نفاذ کے خلاف دھرنا دینے والوں پر براہ راست فائرنگ سے اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

    جبکہ مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے، فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث اب تک متعدد شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

  • افغان امن عمل، جرمنی نے تعاون کی یقین دہانی کرادی

    افغان امن عمل، جرمنی نے تعاون کی یقین دہانی کرادی

    برلن: افغانستان میں مستقل قیام امن اور طالبان سے مذاکرات کے لیے جرمنی نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جرمنی افغان امن عمل میں ہرممکن اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے برلن میں ملاقات کی اس دوران افغان مسئلے پر تبادلہ خیال ہوا۔

    ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے افغانستان ميں انسانی حقوق سميت اقليتوں اور عورتوں کی صورت حال ميں بہتری پر روشنی ڈالی۔

    اس موقع پر ہائیکو ماس کا مزید کہنا تھا کہ جرمنی قطر کے ہمراہ مذاکرات کے ماحول کو سازگار بنانے کے ليے تيار ہے، جس پر ہم منصب نے ان کا شکریہ ادا کیا۔

    طالبان اور امريکی نمائندگان کے درميان بات چيت کا اگلا دور آج سے دوحہ ميں شروع ہو رہا ہے، امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ مذاکرات دور فیصلہ کن نتیجہ نکالے گا۔

    امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ گذشتہ ماہ دوحہ میں مکمل ہوا تھا، امن مذاکرات میں جنگ بندی کے اعلامیے پر خصوصی بات چیت کی گئی تھی۔

    امریکا، افغان طالبان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ آج دوحہ میں ہوگا

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی واچ ڈاگ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کی حکومت امن کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ طالبان کے معاشرے میں دوبارہ انضمام تک ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

    واچ ڈاگ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی اعلیٰ قیادت کو طالبان کے معاشرے میں دوبارہ انضمام کے لیے باقاعدہ حکمت عملی کا تعین اور بد عنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات اور منشیات کے مسئلے سے نمٹنا پڑے گا۔

  • طالبان کو یقین دہانی کرادی ہے کہ ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں: مائیک پومپیو

    طالبان کو یقین دہانی کرادی ہے کہ ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں: مائیک پومپیو

    کابل: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ طالبان کو یقین دہانی کرادی ہے کہ ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں، امید ہے طالبان سے یکم ستمبر تک افغان امن سمجھوتہ طے پاجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ کا کابل میں افغان قیادت سے ملاقاتوں کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حقیقی پیشرفت حاصل کرلی ہے، سمجھوتے کا مسودہ بھی تیار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان امن سمجھوتے کے سلسلے میں پاکستان کا کردار اہم ہے، امریکا مذاکرات کے نتائج سے متعلق ہدایات نہیں دے سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امید ہے افغان سرزمین اب دوبارہ دہشت گردی کا مرکز نہیں بنے گی، توقع ہے دہشت گردوں کو اب افغانستان میں محفوظ ٹھکانے نہیں ملیں گے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو افغانستان کے غیر اعلانیہ دورہ پر ہیں، اس دوران انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔

    افغان فورسز اور طالبان کے درمیان چھڑپیں، 80 جنگجو ہلاک متعدد زخمی

    خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ نے یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب طالبان اور امریکی حکام کے مابین امن بات چیت کا ساتواں دور انتیس جون کو دوحہ میں ہونا طے ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، تاہم دہشت گردی کے واقعات بھی رک نہ سکے، گذشتہ روز افغانستان میں ملکی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 80 شدت پسند ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

  • روس کی طالبان اور افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں مذاکرات کی دعوت

    روس کی طالبان اور افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں مذاکرات کی دعوت

    ماسکو: روس نے طالبان اور افغان سیاست دانوں کو اپنے ملک میں غیر رسمی مذاکرات کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں طالبان کے ساتھ غیر رسمی مذاکرات کی دعوت دی ہے، اس ملاقات کا اہتمام افغانستان اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی صدی پوری ہونے پر آج (منگل کو) کیا جارہا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی صدی تقریب میں شرکت کے لیے وفد بھیجنے کی تیار ی کررہے ہیں لیکن انھوں نے اس ضمن میں مزید تفصیل نہیں بتائی۔

    افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان نے یہ اطلاع دی کہ کونسل کے سربراہ کریم خلیلی اس تقریب میں شرکت کریں گے، افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی بھی ان مذاکرات میں شرکت کررہے ہیں۔

    ان کے ترجمان یوسف سہا کا کہنا تھا کہ افغان اور طالبان وفود تقریب کے موقع پر غیر رسمی بات چیت کے لیے مل بیٹھ سکتے ہیں لیکن فی الوقت اس غیر رسمی بات چیت کے وقوع پذیر ہونے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، اگر دونوں فریق ایک مرتبہ پھر ماسکو میں بات چیت کرتے ہیں تو یہ ان کے وہا ں مل بیٹھنے کا دوسرا موقع ہو گا۔

    قبل ازیں فروری میں طالبان اور افغانستان کی حزبِ اختلاف کے قائدین کے درمیان ماسکو میں جنگ زدہ ملک میں جاری بحران کے حل کے لیے بات چیت ہوئی تھی، ان کے اکٹھے نماز ادا کرتے اور کھانے کی میز پر گفتگو کرتے ہوئے تصاویر بھی جاری کی گئی تھیں، تاہم ان غیر رسمی مذاکرات میں افغان صدر اشرف غنی کی انتظامیہ کا کوئی نمایندہ شریک نہیں تھا جس کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ افغان حکومت کو امن عمل سے یکسر بے دخل کیا جارہا ہے کیونکہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان الگ سے جاری براہ راست مذاکراتی عمل میں بھی افغان حکومت کو فی الوقت شریک نہیں کیا جارہا ہے۔

    دوحہ میں امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد اور طالبان میں مذاکرات کا چھٹا دور چند ہفتے قبل ختم ہوا تھا لیکن ان میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔

    طالبان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے غیرملکی فوجوں کے انخلا کے بنیادی سوال پر امن مذاکرات غیر یقینی کی صورت حال سے دوچار ہوئے تھے۔اس دوران میں افغانستا ن میں تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی فوج نے اپنے فضائی حملے اور طالبان نے اپنی مزاحمتی کارروائیوں کو تیز کردیا ہے۔

  • قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ اختتام پذیر

    قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ اختتام پذیر

    دوحہ: قطری دارالحکومت میں امریکا اور طالبان رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا چھٹا دور اختتام پذیر ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ اختتام پذیر ہوگیا، اس دوران سابقہ مذاکرات میں مرتب ہونے والے مسودے پر بحث ہوئی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمعرات کو قطر کے دارالحکومت دوحہ شہر میں طالبان کے نمائندوں اور امریکی مذاکرات ٹیم کے درمیان مذاکرات کو مثبت قرار دیا جارہا ہے۔

    طالبان کے مطابق اس مرحلے میں سابقہ مذاکرات میں مرتب ہونے والے مسودہ پر بحث ہوئی، بعض امور میں پیش رفت ہوئی اور چند تاحال باقی ہے۔

    آئندہ مذاکراتی اجلاس میں دیگر امور پر بھی بحث ہوگی، طالبان ترجمان سہیل شاہین نے ٹویٹر پر کہا کہ مذاکرات کا چھٹا مرحلہ مجموعی طور پر مثبت رہا۔ فریقین نے ایک دوسرے کے موقف کو بغور سنا۔

    انہوں نے کہا کل اب جانبین دوسرے مرحلے تک مربوطہ موضوعات اور پیش رفت کے متعلق غور اور مشورہ کریں گے اور آنے والے مرحلے کے لیے آمادگی کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے عندیہ دیا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں اختلافات کم ہورہے ہیں، غیر ملکی فوجی انخلا پر بھی بات جیت جاری ہے۔

    طالبان نے امریکا سے مذاکرات میں پیش رفت کا عندیہ دے دیا

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے سامنے تجاویز رکھی گئی ہیں جس پر تبادلہ خیال ہوا تاہم کوئی بھی فیصلے کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید ملاقاتیں درکار ہوں گی۔