Tag: Talk

  • قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور شروع ہوگیا

    قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور شروع ہوگیا

    دوحہ: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی قیادت میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کا نیا دور قطری دارالحکومت میں شروع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت زلمے خلیل زاد کر رہے ہیں جو امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلکس ویلز کے ہمراہ پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد دوحا پہنچے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں امریکا افغان طالبان امن مذاکرات کا چھٹا مرحلہ ہے، امریکا کی جانب سے جنگ بندی پر زور دیے جانے کے بعد مذاکرات کے دوران جنگ بندی کے اعلامیے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

    اس مذاکرات میں پچھلے دور کی ملاقاتوں کے ان نکات پر تبادلہ خیال ہوگا جس پر فریقین کے درمیان اختلافات ہیں، اور مستقبل کے لائحہ پر بھی غور ہوگا۔

    دریں اثنا قطر مذاکرات میں دونوں فریقوں کے درمیان 16 روز قبل ہونے والے مذاکرات میں طے کیے گئے سمجھوتے کی بعض تفصیلات کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔

    چند روز قبل امریکی امن مندوب برائے افغانستان نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے کسی بھی امن ڈیل کا دار و مدار طالبان کی جانب سے فائر بندی پر ہے۔

    ادھر امریکی واچ ڈاگ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کی حکومت امن کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ طالبان کے معاشرے میں دوبارہ انضمام تک ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

    امن معاہدے کا دار و مدار طالبان کی جنگ بندی پر ہے: زلمے خلیل زاد

    واچ ڈاگ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی اعلیٰ قیادت کو طالبان کے معاشرے میں دوبارہ انضمام کے لیے باقاعدہ حکمت عملی کا تعین اور بد عنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات اور منشیات کے مسئلے سے نمٹنا پڑے گا۔

  • کم جونگ نے صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتادی

    کم جونگ نے صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتادی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں ہونے والے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ ان کے درمیان دوسری اور اہم ملاقات ہنوئی میں ہوئی جو کہ ناکام رہی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے مذاکرات کی ناکامی کہ وجہ ’’امریکا کی بدنیتی’’ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ملاقات کے دوران بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان تنازعے کا خاتمہ امریکی رویے پر ہے، ٹرمپ کو سال کے اختتام تک کوئی حتمی فیصلہ کرنا ہوگا بصورت دیگر ہم اپنے فیصلوں میں آزاد ہوں گے۔

    اس سے قبل بھی کم جون اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ امریکا اپنی پابندیاں ختم کرے تو بات چیت کے مثبت نتائج نکلیں گے، جبکہ شمالی کوریائی سربراہ ٹرمپ سے دوبارہ ملنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آٹھ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں کے سربراہان نے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم کردیے تھے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا نے اس پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

    ٹرمپ کم ملاقات بےسود ثابت، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے لگی

    قبل ازیں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پرجلد بازی سے کام نہیں لینا چاہتے، معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

  • افغان امن عمل: طالبان کے مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    افغان امن عمل: طالبان کے مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    کابل: افغان طالبان نے قطری دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے لیے اپنے وفد میں خواتین کو بھی شامل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں میں خواتین کے کردار پر زور دیا جارہا تھا، طالبان کے مذاکراتی وفد میں اب خواتین بھی شامل ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوحہ میں 19 تا 21 اپریل کو منعقدہ افغان امن مذاکرات میں طالبان کے وفد میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی وفد میں شامل ہونے والی خواتین کا تعلق افغان طالبان سے نہیں بلکہ وہ عام شہری ہیں جن کا مقصد خطے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

    ترجمان طالبان کا مزید کہنا تھا کہ ان میں سے کچھ خواتین افغانستان سے اور کچھ غیرممالک میں مقیم ہیں، لیکن وہ دوحہ میں ہونے والی افغان حکام سے ملاقات میں شریک ہوں گی۔

    خیال رہے کہ دوحہ میں افغان امن مذاکرات کا نیا دور شروع ہو رہا ہے، جس میں افغان وفد میں سیاست دانوں اور سول سوسائٹی سمیت 150 ارکان شامل ہوں گے۔

    افغان امن مذاکرات، انجلینا جولی نے خواتین کی نمائندگی ناگزیر قرار دے دیا

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے پناہ گزین انجلینا جولی نے افغان امن مذاکرات میں خواتین کے کردار کو ایک بار پھر ناگزیر قرار دیا تھا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہزاروں افغان خواتین امن مذاکرات میں اپنی عدم شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کرچکی ہیں کہ طالبان سے مذاکرات میں اُن کے اور اُن کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن کون ہوگا۔

  • افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لیے تیاری مکمل کرلی

    افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لیے تیاری مکمل کرلی

    کابل: افغان حکومت نے قطری دارالحکومت دوحہ میں طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے تیاری مکمل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے ملک میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے قطر میں طالبان سے تبادلہ خیال کے لیے اپنا وفد بھیجنے کی تیاری کرلی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دوحہ میں رواں ماہ مذاکرات کے نئے دور کا آغاز متوقع ہے جہاں طالبان کی افغان حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات ہوں گے۔

    افغان صدر اشرف غنی کے امن عمل کے لیے نامزد نمائندے محمد عمر داودزئی نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے خصوصی وفد دوحہ میں طالبان سے تبادلہ خیال کرے گا۔

    انہوں نے زور دیا کہ افغان وفد پہلے مرحلے میں طالبان کے ساتھ صرف خیالات کا تبادلہ کرے گا تاہم ضروری نہیں کہ وفد میں شامل اراکین باقاعدہ مذاکراتی ٹیم کا حصہ بھی ہوں۔

    قطر روانگی سے قبل افغان حکام مذاکرات کے لیے اپنے وفد کے اراکین سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ طالبان شروع دن سے افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے انکاری رہے ہیں اور ملک میں ان کی حکومت غیرقانونی اور کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔

    افغان حکام نے طالبان سے مذاکرات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی

    اس سے قبل رواں سال فروری میں طالبان اور افغان اپوزیشن گروپ کے مابین ماسکو میں مذاکرات ہوئے تھے۔ دوسری جانب طالبان کی جانب سے تاحال محمد عمر داودزی کے بیان پر ردعمل سامنے نہیں آیا۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخاب تیسری مرتبہ ملتوی ہوچکے ہیں اور نئے شیڈول کے مطابق اب افغان صدارتی انتخاب ستمبر میں ہوگا۔

  • عالمی برادری طالبان سے بات کرے افغانستان میں‌ پائیدار امن چاہتے ہیں، اشرف غنی

    عالمی برادری طالبان سے بات کرے افغانستان میں‌ پائیدار امن چاہتے ہیں، اشرف غنی

    کابل : افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں عالمی برادری طالبان سے بات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں امریکا اور تحریک طالبان افغانستان کے درمیان گزشتہ 16 روز سے امن مذاکرات کا پانچواں دور اختتام پذیر ہوگیا تاہم ابھی تک دونوں فریقین میں امن معاہدہ طے نہیں ہوسکا۔

    افغان صڈر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی آپریشن کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں، عالمی برادری طالبان سے بات چیت کرے۔

    اشرف غنی کے ترجمان نے ٹویٹ کیا کہ ’میں طویل مدت کےلیے جنگ بندی کے معاہدے، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان برائے راست مذاکرات کی امید کررہا ہوں۔

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، تمام فریقین افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے 4 مسائل پر متفق ہونا ضروری ہے، فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے ہیں۔

    زلمے خلیل کا کہنا تھا کہ طالبان معاہدہ طے ہونے کے بعد طالبان افغان حکومت دیگر قبائل سے افغانستان میں دائمی امن کےلیے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

    دوسری جانب ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء اور مستقبل میں افغانستان سے دیگر ممالک پر حملوں سے متعلق پیش رفت ہوئی ہے۔

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران جنگ بندی اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوسری طرف افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات میں امریکا نے تمام شرایط منوانے کے لیے اپنا اصرار برقرار رکھا جب کہ طالبان کی جانب سے انکار ہوتا رہا۔

    طالبان نے امریکی فوجی انخلا کی تاریخ کے اعلان تک کسی بھی یقین دہانی سے انکار کیا، تاہم زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا فوجی انخلا پر متفق ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دی جانے والی اربوں ڈالرز کی امداد بند کردی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دی جانے والی اربوں ڈالرز کی امداد بند کردی

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان ہمارے ساتھ ٹھیک طریقے سے نہیں چل رہا اس لیے پاکستان کے 1.3 ارب ڈالر بند کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کایبنہ سمیت ڈیموکریٹ اراکین کانگریس سے ملاقات کے دوران پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ملکوں کی امداد بند کررہے ہیں جو ہمیں کچھ نہیں دیتے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن پاکستان ہمارے دشمنوں کا خیال کرتا ہے اس لیے پاکستان کی 1.3 ارب ڈالرز کی امداد بند کردی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نئی قیادت سے ملاقات کا منتظر ہوں۔

    مزید پڑھیں : اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا: وزیراعظم کا ڈونلڈ‌ ٹرمپ کو دوٹوک جواب

    خیال رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرارئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا تھا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کے غلط بیانات زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں، امریکی جنگ کا خمیازہ مالی و معاشی عدم استحکام کی شکل میں بھگتا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو تاریخی حقائق سے آگاہی درکار ہے، امریکی جنگ میں پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں، اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا۔

  • ہم بھٹو والے ہیں ان کے ای سی ایل سے ڈرنے والے نہیں: بلاول بھٹو

    ہم بھٹو والے ہیں ان کے ای سی ایل سے ڈرنے والے نہیں: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ہم بھٹو والے ہیں ان کے ای سی ایل سے ڈرنے والے نہیں، پیپلز پارٹی ای سی ایل کی وجہ سے تحریک نہیں عوام کے لیے تحریک چلائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سوسائٹی میں شعور پیدا کرنا پڑے گا، تعلیمی معاملات کو سرفہرست دیکھنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم بھٹو والے ہیں ان کے ای سی ایل سے ڈرنے والے نہیں، پیپلز پارٹی ای سی ایل کی وجہ سے تحریک نہیں عوام کے لیے تحریک چلائے گی، بلا تفریق احتساب ہوگا تو نیب ترمیمی بل کی حمایت کریں گے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ ہم نہ این آر او چاہتے ہیں نہ اپوزیشن میں کٹھ پتلی ہوتے ہیں، تحریک صرف عوامی ایشوز اور پیپلز پارٹی کے نظریے پر چلے گی۔

    یاد رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی میں بلاول بھٹو، آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام بھی شامل ہے اور ان سمیت 172 افراد کے نام آج ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔

    گزشتہ روز بلاول نے اپنی والدہ کی گیارہویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاق کی دیواریں کتنی کمزور ہو چکی ہیں، 2 سال سے کہتا آرہا ہوں کہ نوجوانوں کو دیوارسے مت لگائیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ میرے اوپر اس وقت کے کیس ڈال رہے ہیں جب میں ایک سال کا تھا، اگر میں‌ اتنا تیز بچہ تھا تو مجھے ستارہ امتیاز ملنا چاہیئے تھا اور یہ نوٹسز بھیج رہے ہیں، اس بار بھی ہم پہلے کی طرح باعزت بری ہوں گے.

    اس موقع پر انہوں نے نیب کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کی سرگرمیاں صرف اپوزیشن تک محدود کیوں ہیں۔

  • افغان مفاہمتی عمل، امریکی نمائندہ خصوصی چار ملکی دورے پر روانہ

    افغان مفاہمتی عمل، امریکی نمائندہ خصوصی چار ملکی دورے پر روانہ

    واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل افغان مفاہمتی عمل کے سلسلے میں چار ملکی دورے پر روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغانستان، پاکستان، امارات اور قطر کا دورہ کریں گے، اس دورے میں طالبان کا معاملہ اہم قرار دیا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ازلمے خلیل زاد 8 سے 20 نومبر تک چاروں ممالک کا دورہ کریں گے، افغان مفاہمتی عمل میں طالبان سے مذاکراتی عمل پر بات چیت ہوگی۔

    دوسری جانب امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے رواں سال اگست میں کہا تھا کہ افغان مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے طالبان پر شدید دباؤ ہے، افغان سیکیورٹی فورسز کی صلاحتیوں میں اضافے پر کام جاری ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ افغان مفاہمتی عمل تمام صورت حال میں سب سے اہم ستون ہے، اس کے ذریعے مسائل کا حل ممکن ہے۔

    امریکا طالبان کو مذاکرات کی میز پر بیٹھانے کی کوششوں میں ہے، جبکہ اگست میں ہی امریکا کے اعلیٰ اہلکار نے طالبان کے نمائندوں سے قطری دارالحکومت دوحہ میں ملاقات بھی کی تھی۔

    افغانستان: طالبان کے دہشت گرد حملے، 8 سیکیورٹی اہلکار ہلاک، 3 زخمی

    علاوہ ازیں افغانستان میں طالبان نے اپنے دہشت گرد حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل شدت پسندوں نے افغان صوبہ فراہ کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں آٹھ پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں سال نومبو کو امریکی اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے تعمیرِ نو افغانستان (SIGAR) نے رپورٹ جاری کی تھی کہ حالیہ برسوں میں افغانستان پر طالبان کا کنٹرول بڑھا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2015 میں افغان حکومت کا 72 فی صد علاقوں پر کنٹرول تھا، موجودہ کنٹرول 407 اضلاع میں 55.5 فی صد رہ گیا ہے، افغان حکومت اور فوج اپنا کنٹرول قائم رکھنے میں نا کام ہے۔

  • افغانستان: طالبان کا امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ

    افغانستان: طالبان کا امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ

    کابل: افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، عالمی رہنماؤں نے اس اقدام کو مثبت قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل قطر میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ امریکا کے اعلیٰ عہدیدار کی ملاقات ہوئی جس میں افغان مسئلے پر گفتگو ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق قطر میں ہونے والی ملاقات کے بعد افغان طالبان نے مثبت ردعمل دیتے ہوئے یہ سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    طالبان رہنماؤں سے امریکی عہدیدار کی ملاقات کو عالمی منظرنامے پر بھی اہم قرار دیا جارہا ہے، بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے فیصلوں سے افغان مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔

    طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے فریقین نے افغان مسئلے کے پر امن حل اور تسلط کے خاتمے کے لیے بات چیت کی، دونوں اطراف نے مستقبل میں بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    افغانستان، طالبان کے حملوں میں 22 سیکیورٹی اہلکار ہلاک

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں دونوں فریقین نے اپنے اپنے مطالبات پیش کیے، طالبان نے موقف اختیار کیا کہ امریکی فوج کی افغانستان سے انخلا یقینی بنایا جائے۔

    دوسری جانب امریکی عہدیدار نے طالبان پر روز دیا کہ وہ افغانستان میں رواں ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے جنگ بندی کا اعلان کرے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل افغانستان کے صوبے فرح اور زاہل میں طالبان کے حملوں کے نتیجے میں 22 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں ایک ضلع کے پولیس سربراہ بھی شامل تھا۔

  • افغان حکام نے روس میں طالبان سے ہونے والے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی

    افغان حکام نے روس میں طالبان سے ہونے والے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی

    کابل: افغان حکام نے روس میں اگلے ہفتے ہونے والے طالبان سے مذاکرات کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے اگلے ماہ ماسکو میں طالبان وفد کو مدعو کیا تھا اور اس کی کوشش تھی کہ افغان حکومتی وفد کے علاوہ امریکی حکام بھی اس ملاقات کا حصہ بنیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکومت کی ثالثی میں طالبان سے مذاکرات افغان حکام نے مسترد کردیا، اس سے قبل امریکا نے بھی اس مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    کابل حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن عمل صرف کابل حکومت کی قیادت میں ہوگا، روس کی مذاکراتی دعوت کو مسترد کرتے ہیں۔

    روس کی جانب سے مذاکرات کی دعوت طالبان نے قبول کرلی

    خیال رہے کہ دو روز قبل روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ افغان طالبان نے چار ستمبر کو ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ نے مذاکرات سے متعلق یہ بھی کہا تھا کہ روس کے طالبان سے مذاکرات کا مقصد افغانستان میں روسی شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانا اور طالبان کو امن عمل کے لیے تیار کرنا ہے۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے بھی طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے کا عندیہ دیا تھا، تاہم ابھی تک عملی طور پر کوئی نتائج سامنے نہیں آئیں، جبکہ امریکا افغانستان میں طالبان کے خلاف اپنے عسکری حملوں میں بھی کمی لا چکا ہے۔