Tag: Talpur

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع کردی اور چیئرمین نیب کوآئندہ سماعت پر منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی سہولتوں کی درخواست پرسماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی ، سابق صدر آصف زرداری کو 4 اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر جج محمد بشیرکے روبرو پیش کیا گیا، آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں ۔

    فریال تالپور کو جیل میں سہولتیں فراہم کیے جانے کی درخواست


    سماعت میں فریال تالپور کو جیل میں سہولتیں فراہم کیے جانے کی درخواست دائر کی گئی، جس میں قرآن پاک سننے کے لیے فریال تالپور کو آئی پوڈ رکھنے کی اجازت کی استدعا کرتے ہوئے کہا آئی پوڈ میں وائی فائی یا انٹرنیٹ نہیں ہوگا، صرف آیات سن سکیں گی، جس پر جج نے کہا :جیل حکام سے پہلے بات کر کےاجازت لیں۔

    دوران سماعت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا آصف زرداری سے بچےنہیں مل سکتے،وکلانہیں مل سکتے، سب کوروکاجارہاہے۔

    جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں ، زرداری

    آصف زرداری کی جیل میں اے کلاس دینےکی درخواست پر سماعت میں وکیل نے کہا آصف زرداری جب صدر نہیں تھے تب بھی انہیں اے کلاس دینے کا حکم دیاگیا، کسی اور سے متعلق فیصلہ سامنے نہیں رکھ رہا، آصف زرداری سابق صدر ہیں، سابق صدر کو بیماریاں لاحق ہیں، جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، اے سی دیا جائے۔

    وکیل صفائی نے بتایا آصف زرداری نیب کسٹڈی میں تھے توعید کی نماز نہیں پڑھنےدی گئی ، جس پر جج احتساب عدالت کا کہنا تھا ایک درخواست وہ بھی دی گئی تھی کہ نماز نہیں پڑھنےدیتے، تو وکیل لطیف کھوسہ نے کہا جی! زرداری صاحب کوعید کی نماز بھی نہیں پڑھنےدی گئی۔

    جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا ہم اس پرجواب دینا چاہتے ہیں، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ انہیں جواب دینے دیں، دیکھتے ہیں نماز سے روکنے کی کیا وجہ بتاتےہیں، 90 دن بعد بھی ریفرنس کی کاپیاں تاحال نہیں دی گئیں۔

    جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہاں ہیں تفتیشی افسر، کاپیاں تاحال کیوں فراہم نہیں کی جا سکیں، جس پر وکیل نیب نے جواب دیا کہ ریفرنس کی کاپیاں رجسٹرار کے  پاس جمع کرائی جا چکی ہیں، عدالت نےرجسٹرار احتساب عدالت کو طلب کرتے ہوئے کہا دیکھیں، ریفرنس کی کاپیاں آپ کو فراہم کی گئیں یا نہیں، جلدی بتائیں۔

    دوراب سماعت جج احتساب عدالت محمدبشیر اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی میں تلخ کلامی ہوئی ، وکیل نیب نے کہا آپ آصف زرداری کے وکیل کی ہر بات سن رہےہیں ، ہماری نہیں تو جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ :آپ کا تعلق ہی نہیں یہ جیل کامعاملہ ہے ، جس  پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے عدالت سے معذرت کر لی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا پارک لین ریفرنس میں ملزمان کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کی جا رہی ہیں ، جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ کینیڈا لکھ لیا ہے تو رپورٹ مجھے دے دیں، تھانے کے ایس ایچ اوز ہوتے ہیں نا یہ بہت تیز ہوتے ہیں، ایس ایچ اوفوراً بتا دیتے ہیں کہ بندہ نہیں مل رہا۔

    جج نے مزید کہا کہ تفتیشی افسرکبھی لکھتے ہیں ملک سے باہر ، پھر کینیڈا لکھتے ہیں، پھر تفتیشی افسرکہتے ہیں نہیں مل رہا، آخر بات وہیں آ جاتی ہے، جو پولیس والے پہلے ہی بتا دیتے ہیں۔

    جج محمد بشیر نے پوچھا ملزم یونس قدوائی کینیڈامیں توہے واپس کیسےلائیں گے ؟ تفتیشی افسر نے بتایا ریڈوارنٹ جاری کرا کےوہاں سے کارروائی کرائیں گے۔

    وکیل لطیف کھوسہ نے کہا نیب کہتا رہا لیکن منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں تاحال جمع نہیں کرائی جا سکیں، جس پر جج کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو ہدایت دے رہا ہوں کہ آئندہ سماعت پر کاپیاں جمع کرائیں، چیئرمین نیب کو لکھ رہا ہوں، ان کے نوٹس میں آئے گا توکام جلدی ہو جائے گا۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کیس بینکنگ کورٹ سےمنتقل ہواہے، نیب ضمنی ریفرنس دائر نہیں کر سکتا تو جج محمد بشیر نے کہا جو کیس عدالت میں منتقل ہو چکا وہی ریفرنس ہے، لطیف کھوسہ نے کہا نیب منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کرےگا۔

    عدالت نے میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جیل ریمانڈ میں پانچ ستمبرتک توسیع کردی جبکہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی سہولتوں کی درخواست پرسماعت کل تک ملتوی کردی ۔

    بعد ازاں پارک لین ریفرنس میں نامزد ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کر دی گئیں، ریفرنس میں سترہ ملزمان نامزد ہیں چھ ملزمان کو تاحال ریفرنس کی نقول فراہم نہ کی جا سکیں چھ ملزمان کو تاحال ریفرنس کی نقول فراہم نہ کی جا سکیں۔

  • اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردارمظفر اور اسپشل پراسیکیوٹرجہانزیب بروانا پیش ہوئے جبکہ آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کی جانب سےاسپیشل پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیں گے، جسٹس عامر فاروق نے کہا نیب نے مکمل طور پر دلائل دیئےہیں، کوئی چیز رہ گئی ہے تو عدالت کو بتایا جائے جبکہ نیب کے تفتیشی افسر مکمل ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کیس میں چیئرمین سمٹ بینک کا نام بھی موجود ہے، 29 جعلی بینک اکاؤنٹس ہیں،ایف آئی آر میں چیزیں موجودہیں، دستاویزات جعلی بینک اکاؤنٹس سےمتعلق موجودہیں، سمٹ بینک جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ملوث ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا یہ ٹرائل کیس نہیں آپ آصف زرداری کی ضمانت پردلائل دیں، عدالتی وقت قیمتی ہے،آپ ضمانت پر دلائل دیں، وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پارک لین کیس الگ ہےجب آئےگاتوجواب دیں گے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا آپ کی آسانی کیلئے نیب وکیل ابھی دلائل دےرہے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب کے پارک لین کیس کے تذکرے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا ، جسٹس عامر فاروق نے کہا پارک لین چھوڑیں یہ بتائیں جعلی اکاؤنٹس سے کیا تعلق ہے، مجھےسمجھ نہیں آرہا آپ کیس کوکس طرف لےجارہے ہیں، کیس کو سمیٹنا ہے نا اتنا لمبا کیوں کر رہے ہیں، یہ ٹرائل نہیں۔

    جس پر وکیل نیب کا کہنا تھا آصف زرداری ضمانت کے مستحق نہیں ہے، عدالت نے استفسار کیا آصف علی زرداری کے رول بتا دیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا غیر معمولی حالات میں ضمانت قبل ازگرفتاری دی جاسکتی ہے، درخواست گزار نے غیرمعمولی حالات کےگراؤنڈز نہیں دیئے، کیس التوا ہو رہا ہو یا شدید نوعیت کی بیماری ہو تو ضمانت ہوتی ہے۔

    نیب کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جوابی دلائل میں کہا آصف زرداری کا براہ راست اکاؤنٹس کھلوانے کا تعلق نہیں، نیب کا روزانہ کی بنیاد پر آصف زرداری کیخلاف آپریشن جاری ہے، پہلے جواب الجواب کے ساتھ دستاویزات دیئے ہیں، جعلی اکاؤنٹ کھولنے کی حد تک آصف زرداری ملزم نہیں۔

    فاروق نائیک نے مزید کہا صرف زرداری گروپ پر اکاؤنٹس سے ڈیڑھ کروڑ آنے کا الزام ہے ، ایک عرصے سے کہا جا رہا ہے زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کھولے، کہاں ہیں وہ اکاؤنٹس جو آصف زرداری نے کھولے؟ نیب کی مہیاکی گئی دستاویزات بھی پڑھ دیتاہوں، تمام دستاویزات میں لکھا ہے اکاؤنٹس اومنی گروپ نےکھولے، دستاویزات میں کہیں بھی آصف زرداری کا نام نہیں لکھا۔

    زرداری کے وکیل کا کہنا تھا بینک اکاؤنٹس اوپنگ فارم بھی موجودہیں، اکاؤنٹس اوپنگ فارم پر برانچ منیجرکے دستخط موجودہیں، برانچ منیجر کے بعد ری چیک کیلئے آپریشن منیجر کے دستخط بھی ہیں۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے چیئرمین نیب کی آئینی اختیارات پڑھ کر سناتے ہوئے کہا چیئرمین نیب آرڈیننس26 کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کرسکتا، چیئرمین نیب کے پاس سپلیمنٹری ریفرنس کا اختیار نہیں ، آصف زرداری کو اس موقع پرگرفتار نہ انکوائری کی جاسکتی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر نیب ٹیم پارلیمنٹ ہاؤس روانہ ہوگئی ہے جبکہ آصف زرداری ،فریال تالپور کو وکلا نے عدالتی فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

    نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی تھی جبکہ عدالتی حکم پر آج نیب نےآصف زرداری کیس کاریکارڈ عدالت ساتھ لائی ہے۔

    آصف علی زرداری کی دو رٹ پٹیشن میں عبوری ضمانت آج ختم ہو رہی تھی۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر آصف علی زرداری اور نیب کے وکلاء کے دلائل کل مکمل ہوئے تھے، آصف علی زرداری کی رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر نیب کی جواب پر جوابلجواب دو بار عدالت میں جمع کرایا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے آج آصف علی زرداری فریال تالپور اور منسلک دیگر جعلی اکاؤنٹس کیسز خارج یا فیصلہ محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

    نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے آصف زرداری سمیت تمام 24 ملزمان کو طلب کر رکھا تھا جن میں فریال تالپور، حسین لوائی، طحہٰ رضا، انور مجید اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔

    کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ یہ مقدمہ اسی عدالت میں جاری ہے جہاں سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا ہوئی تھی۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کو کراچی کی بینکنگ کورٹ سے اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقل کیا گیا تھا جہاں آج آصف زرداری کو طلب کیا گیا۔

    پیپلز پارٹی قیادت کی پیشی کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے 200 رینجرز اہلکار طلب کیے گئے، اس دوران غیر متعلقہ شخص کو عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی جبکہ متعلقہ راستوں پر بھی نفری تعینات کی گئی۔

    دوران سماعت آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹرائل چلانا چاہتے ہیں تو آصف زرداری اور فریال تالپور کواستثنیٰ دیں، آج وکلا کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا۔ سو سے زیادہ لوگ اس عدالت میں نہیں آسکتے۔ احتساب عدالت کی اطراف خاردار تار لگا دیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو استثنیٰ دیں گے تو یہ صورتحال نہیں ہوگی؟ پولیس سیکیورٹی ڈیوٹی کے بجائے کوئی اور کام کرے، میں ان کی جگہ ہر سماعت پر پیش ہوجاؤں گا۔

    سماعت میں نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکوٹر سردار مظفر عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن ڈائس پر بھی وکلائے صفائی نے قبضہ کر رکھا ہے۔

    ملزمان کی گواہ بننے کی استدعا

    سماعت کے دوران 2 ملزمان کرن اور نورین نے عدالت سے گواہ بننے کی استدعا کی، خواتین کا مؤقف تھا کہ ہم گواہ تھے، ہمیں ملزمان کی فہرست میں شامل کردیا گیا۔ گواہی کے لیے چیئرمین نیب کو درخواست بھی دے رکھی ہے۔ ہم وکیل کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ مضحکہ خیز ہے کہ ملزمان کی جانب سے گواہ بننے کی استدعا کی جائے۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ یہ چیئرمین نیب کا اختیار ہے انہیں درخواست دیں جس پر خواتین نے بتایا کہ وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے چیئرمین نیب کو درخواست دے رکھی ہے۔

    جج نے نیب کے وکیل سردار مظفر سے اس بارے میں دریافت کیا جس پر سردار مظفر نے کہا کہ ہمیں چیک کرنا ہوگا کہ کوئی درخواست نیب میں ہے یا نہیں۔ عدالت نے مذکورہ خواتین کو الگ الگ تحریری درخواستیں جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کو 12 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیا جبکہ آصف زرداری اور فریال تالپور کو 16 اپریل کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمیشرہ فریال تالپور کی 10 اپریل تک ضمانت منظور کی ہوئی ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 10 اپریل تک آصف زرداری اور فریال تالپور کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ کے مچلکے کے جمع کروانے کا حکم دیا تھا جبکہ تفتیشی افسر اور نیب کو نوٹس جاری کیے تھے۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس 3 اپریل کو دائر کیا تھا جس میں سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی حسین سید، عبد الغنی، یونس قدوائی اور نجم زمان سمیت 9 ملزمان نامزد کیے گئے تھے۔

    ملزمان کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رفاحی پلاٹ غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    پہلا ریفرنس دائر ہوتے ہی اسی روز آصف زرداری کے فرنٹ مین یونس قدوائی نے 2 پلاٹ نیب کے حوالے کردیے تھے، یونس قدوائی پارک لین اسٹیٹس میں آصف زرداری کا بزنس پارٹنر ہے۔

    نیب ذرائع کے مطابق یونس قدوائی نے جو پلاٹ نیب کے حوالے کیے، ان کی مالیت 60 کروڑ ہے جبکہ پلاٹ کے تمام کاغذات بھی نیب کو فوری طور پر موصول ہوگئے تھے، کراچی میں مذکورہ سرکاری پلاٹ مندر اور لائبریری کے لیے مختص تھے۔