Tag: tariffs

  • امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا

    امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا

    اسکاٹ لینڈ(28 جولائی 2025): مریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت یورپی یونین سے امریکا برآمد کی جانے والی تمام اشیا پر 15 فیصد ٹیرف عائد ہو گا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ میں سربراہ یورپی کمیشن سے ملاقات کے بعد تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہم ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں جو سب کیلئے اچھا ہے، یہ یورپی یونین کیساتھ تجارتی معاہدہ اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ امریکا یورپی یونین پر 15 فیصد ٹیرف عائد کرے گا، یورپی یونین امریکی فوجی ساز و سامان خریدے گا اور توانائی کے شعبے میں 750 ارب ڈالر کی خریداری کرے گا۔

    اُنہوں نے کہا یورپی یونین امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کرے گا، اس موقع پر سربراہ یورپی کمیشن نے کہا امریکا یورپی یونین تجارتی معاہدہ استحکام لائے گا۔

  • یورپ اور میکسیکو کو ٹرمپ کا بڑا جھٹکا، تمام اشیا پر 30 فی صد ٹیرف لگا دیا

    یورپ اور میکسیکو کو ٹرمپ کا بڑا جھٹکا، تمام اشیا پر 30 فی صد ٹیرف لگا دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فی صد تجارتی ٹیکس عائد کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مزید جامع تجارتی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد یورپی یونین اور میکسیکو کی تمام اشیا پر 30 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے۔

    یورپی یونین نے جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے، جب کہ میکسیکو نے یکم اگست سے عائد ہونے والے تازہ ترین ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ یورپی یونین اور میکسیکو سے آنے والی اشیا کی مصنوعات پر یکم اگست سے تیس فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ صدر ٹرمپ اب تک کئی ممالک کو تجارتی خطوط بھیج چکے ہیں جن میں میانمار، لاؤس پر 40 فیصد، جنوبی افریقا، سری لنکا، الجزائر، عراق اور لیبیا پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ یکم اگست سے کینیڈین برآمدات پر بھی 35 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔


    آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل قرار دے دیا


    امریکی صدر نے ٹیرف کی وجہ دہراتے ہوئے کہا کہ میکسیکو نے غیر قانونی امیگریشن اور امریکا میں غیر قانونی منشیات کے بہاؤ کو نہیں روکا، جب کہ یورپی یونین نے تجارتی عدم توازن ختم نہیں کیا۔

    یہ ڈیوٹی اس سال کے شروع میں میکسیکو کے سامان پر ٹرمپ کے عائد کردہ 25 فی صد لیوی سے زیادہ ہے، حالاں کہ امریکا-میکسیکو-کینیڈا معاہدے کے تحت امریکا میں داخل ہونے والی مصنوعات کو استثنیٰ حاصل ہے۔ یورپی یونین کا ٹیرف بھی 20 فی صد ٹیکس کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ ہے جو ٹرمپ نے اپریل میں متعارف کرایا تھا۔

    اس ہفتے کے شروع میں ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا اور برازیل سمیت 20 سے زائد ممالک کے لیے نئے ٹیرف کے اعلانات کے ساتھ ساتھ تانبے پر 50 فیصد ٹیرف بھی جاری کیا ہے۔

  • امریکی بین الاقوامی تجارتی عدالت نے ٹرمپ کے گلوبل ٹیرف کو روک دیا

    امریکی بین الاقوامی تجارتی عدالت نے ٹرمپ کے گلوبل ٹیرف کو روک دیا

    نیویارک: امریکی بین الاقوامی تجارتی عدالت نے ٹرمپ کے گلوبل ٹیرف کو روک دیا۔

    روئٹرز کے مطابق ایک امریکی تجارتی عدالت نے بدھ کے روز ایک بڑے فیصلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ زیادہ تر ٹیرف کو روک دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ صدر نے امریکی تجارتی شراکت داروں سے درآمدات پر سب پر اثرا انداز ہونے والے ڈیوٹیز لگا کر اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق تین ججز پر مشتمل پینل نے چین، میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف کا نفاذ روک دیا ہے، عدالت نے ہنگامی اقتصادی اختیارات کے تحت عائد ٹیرف کو روکنے کا حکم دیا۔

    تجارتی عدالت نے صدر ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف کو غیر قانونی قرار دیا، وفاقی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹیرف لگانے کے لیے استعمال کیا جانے والا قانون صدر کو یکطرفہ طور پر دیگر ممالک پر ڈیوٹیز عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔


    ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کتنے فی صد ہونے چاہیئں؟ ٹرمپ نے بتا دیا


    بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے کہا کہ امریکی آئین کانگریس کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو ریگولیٹ کرنے کا خصوصی اختیار دیتا ہے، جس سے صدر کے ہنگامی اختیارات بھی تجاوز نہیں کر سکتے۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کے خلاف چند منٹ بعد ہی اپیل دائر کر دی ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غیر منتخب ججوں کا کام نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ قومی ایمرجنسی سے کیسے نمٹا جائے، نیز وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف نے فیصلے کو عدالتی بغاوت قرار دیا ہے۔ تاہم دوسری طرف مالیاتی منڈیوں نے اس فیصلے کو خوش کر دیا ہے، عدالت کے حکم کے بعد امریکی ڈالر کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا، خاص طور پر یورو، ین اور سوئس فرانک جیسی کرنسیوں کے مقابلے میں اضافہ دیکھا گیا۔

  • ٹیرف جنگ، امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کا بڑا بیان

    ٹیرف جنگ، امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کا بڑا بیان

    امریکی مرکزی بینک کے سربراہ جیروم پاؤل نے ٹرمپ ٹیرف کے نتیجے میں افراط زر کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ٹیرف جنگ امریکی فیڈرل ریزرو کو سخت مشکلات میں ڈال سکتی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی مرکزی بینک کے سربراہ جیروم پاؤل کا کہنا ہے کہ تجارتی جنگ امریکی ریزرو کو ایسے مشکل میں ڈال سکتی ہے جس کا سامنا گزشتہ نصف صدی سے نہیں کیا ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اب تک اعلان کردہ ٹیرف کی سطح توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ اس ٹیرف کے نتیجے میں قلیل مدت میں افراط زر بڑھنے کا بہت زیادہ خدشہ ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ٹیرف جنگ سے دیرپا نقصانات بھی ہوں گے۔ ملازمتوں پر بھی بُرا اثر پڑے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے، گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ 15 اپریل کو جاری کردہ اس ایگزیکٹو آرڈر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین کی ”غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں ”کا جواب دینا بنتا تھا۔

    بیان کے مطابق چین کی جانب سے ردعمل نے ہمیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف معاملے پر کشیدگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، تاہم اب امریکا چین کو تنہا کرنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    ٹیرف مذاکرات کو امریکا کے تجارتی شراکت داروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ وہ چین کے ساتھ تجارت کو محدود کریں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 70 سے زائد ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ چین کو اپنے علاقوں کے راستے سامان کی ترسیل کی اجازت نہ دیں۔

    ایران نے امریکا کا مطالبہ مسترد کردیا

    ان ممالک سے یہ بھی کہا جائے گا کہ امریکی ٹیرف سے بچنا ہے تو اپنے علاقوں میں چینی فرموں کی موجودگی کا خاتمہ کریں۔

  • ٹرمپ ٹیرف میں وقفہ دینے پر کیسے مجبور ہوئے؟ سینیٹر چک شومر نے بتا دیا

    ٹرمپ ٹیرف میں وقفہ دینے پر کیسے مجبور ہوئے؟ سینیٹر چک شومر نے بتا دیا

    واشنگٹن: ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف میں وقفہ عوامی ردعمل کا نتیجہ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر چک شومر نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ ٹرمپ ٹیرف نے امریکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، اور یہ افراتفری ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک کھیل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سوچتے ہیں کہ وہ معیشت کے ساتھ ریڈ لائٹ، گرین لائٹ کھیل رہے ہیں، لیکن اس کے اثرات امریکی خاندانوں کے لیے بالکل حقیقی ہے۔

    چک شومر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پورے امریکا میں اپنے ٹیرف کے حوالے سے بڑھتا درجہ حرارت محسوس کر رہے ہیں کہ وہ کتنے خراب ٹیرف ہیں، وہ ڈگمگا رہے ہیں اور پیچھے ہٹ رہے ہیں، ہم ہمت نہیں ہاریں گے۔


    امریکی صدر نے ٹیرف 90 روز کے لیے روک دیا، چین پر 125 فیصد عائد


    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ممالک کے لیے تجارتی ٹیرف میں 3 ماہ کے وقفہ اور چین کے لیے ٹیرف میں مزید اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اپنے بیان میں انھوں نے چین کے علاوہ دیگر ممالک پر اضافی ٹیرف 90 دن کے لیے روکنے کا حکم دیا ہے۔ یہ وقفہ صدر ٹرمپ نے جوابی ٹیرف نہ لگانے والے کچھ ملکوں کے لیے دیا ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اضافی ٹیرف پر کچھ ممالک نے امریکا کے ساتھ بات چیت کی کوشش کی ہے، جو ممالک جوابی ٹیرف نہیں لگا رہے ان کے لیے وقفے کا اعلان کیا گیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھی 90 دن کے لیے اضافی ٹیرف سے ریلیف مل گیا ہے۔

  • تجارتی جنگ، ٹرمپ نے ایلومینم اور اسٹیل کی درآمدات پر بھی ٹیرف بڑھا دیا

    تجارتی جنگ، ٹرمپ نے ایلومینم اور اسٹیل کی درآمدات پر بھی ٹیرف بڑھا دیا

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی شروع کی گئی تجارتی جنگ میں ایلومینم اور اسٹیل کی درآمدات پر بھی ٹیرف بڑھا دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینم کی درآمدات پر پیر کو ٹیرف بڑھا کر فلیٹ 25 فی صد کر دیا ہے، جس میں کوئی استثنا یا چھوٹ نہیں دی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ اس سے کشمکش میں مبتلا صنعتوں کی مدد کی جا رہی ہے، تاہم اس قدم سے کثیر محاذ تجارتی جنگ کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید مختلف ایگزیگیٹیو آرڈرز پر دستخط کر دیے، انھوں نے ایلومینم پر امریکی ٹیرف کی شرح کو اس کی سابقہ ​​10 فی صد شرح سے بڑھا کر 25 فی صد کرنے اور ملکی استثنا اور کوٹہ ڈیلز کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ، دونوں دھاتوں کے لیے ہزاروں مصنوعات کے مخصوص ٹیرف کا استثنا بھی ختم کرنے کے آرڈرز پر دستخط کر دیے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدامات 4 مارچ سے نافذ العمل ہوں گے۔ یہ محصولات کینیڈا، برازیل، میکسیکو، جنوبی کوریا اور ان دیگر ممالک سے لاکھوں ٹن اسٹیل اور ایلومینم کی درآمدات پر لاگو ہوں گے، جو carve-out کے تحت امریکی ڈیوٹی فری میں داخل ہو رہے ہیں۔

    امریکا میں ہزاروں سرکاری ملازمین کی نوکریاں چھوڑنے کی خواہش

    ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ اقدام دھاتوں پر محصولات کو آسان بنا دے گا، تاکہ ہر کوئی سمجھ سکے کہ اس کا کیا مطلب ہے، یہ بغیر کسی استثنا یا چھوٹ کے 25 فی صد ہے، اور یہ تمام ممالک پر عائد ہوگا، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ تاہم ٹرمپ نے بعد میں کہا کہ وہ آسٹریلیا کی اسٹیل ٹیرف میں استثنا کی درخواست پر خاص طور سے غور کریں گے، کیوں کہ اسے امریکا کے ساتھ تجارتی خسارے کا سامنا رہا ہے۔

    امریکی صدر نے گاڑیوں، الیکٹرونکس چپس اور ادویات پر بھی ٹیرف لگانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان ممالک سے درآمد کی جانے والی اشیا پر بھی ٹیرف عائد کریں گے جنھوں نے امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کی ہوئی ہے۔

  • ٹرمپ نے ٹیکنیکل کمپنیوں پر فرانسیسی ٹیکس کی تحقیقات کا حکم دے دیا

    ٹرمپ نے ٹیکنیکل کمپنیوں پر فرانسیسی ٹیکس کی تحقیقات کا حکم دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکنیکل کمپنیوں پر فرانس کے پلانٹ ٹیکس کی تحقیقات کا حکم دے دیا، ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’ہم نے فرانس میں قانون سازی کے اثرات کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی تجارتی نمائندے کا کہنا تھا کہفرانسیسی سینیٹ سے ٹیکس بل منظور ہونے کے بعد ڈیجیٹل سروس ٹیکس امریکی کمپنیوں کا اہداف ہے،لہٰذایہ نیا قانون شبِ خون مارنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ہدایت کی ہے کہ ہم اس قانون سازی کے اثرات کی تحقیقات کریں اور اس بات کا تعین کریں کہ آیا وہ غیر ملکی یا غیر ذمہ دار ہے اور ریاست ہائے متحدہ کے تجارت کو محدود کر دیتا ہے۔

    اسی سلسلے میں میئر نے کہا کہ ٹیکس 30 سے زائد کمپنیوں، زیادہ تر امریکی بلکہ چینی، جرمن، ہسپانوی اور برطانوی اور ایک فرانسیسی فرم اور فرانسیسی کمپنیوں کو ہدف بنایاگیا ہے جنہیں غیر ملکی کمپنیوں کی طرف سے خریدا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی کل سالانہ آمدنی کم سے کم 750 ملین یورو کمپنیوں کو متاثر کرے گی اور ڈیجیٹل کاروباری اداروں سمیت آن لائن ایڈورٹائزنگ پر لاگو ہوگی۔

  • امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس ناقابل برداشت ہے، ٹرمپ کی بھارت کو تنبیہ

    امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس ناقابل برداشت ہے، ٹرمپ کی بھارت کو تنبیہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر نیا ”ٹویٹر حملہ“ کیا ہے اور اس پر امریکا سے آنے والی مصنوعات (درآمدات) کوغیر منصفانہ طور پر روکنے کا الزام عاید کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی روایات برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا کہ بھارت نے امریکی مصنوعات پر محصولات عاید کردیے ہیں لیکن اب یہ اقدام مزید قابل قبول نہیں۔

    صدر ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ امریکی مصنوعات پر ٹیرف کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ ان کی چین کے ساتھ پہلے ہی گذشتہ ایک سال سے تجارتی جنگ جاری ہے اور وہ اس کا حل چاہتے ہیں، انھوں نے اسی سال بھارت کو حاصل بعض تجارتی مراعات سے محروم کردیا تھا، ان کے تحت بھارت اپنی بعض برآمدات کوڈیوٹی فری امریکا بھیج سکتا تھا۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نے امریکی ساختہ اشیاءکو وسیع تر رسائی دینے سے انکار کردیا تھا،اس لیے اس کو بھی ڈیوٹی فری برآمدات کی دی گئی چھوٹ واپس لی جارہی ہے۔

    بھارت امریکی صدر کی جانب سے گذشتہ سال اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر عاید کردہ محصولات سے بھی متاثر ہوا تھا اور اس نے دنیا کے تیس دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں امریکا کے خلاف درخواست دائر کررکھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت نے گذشتہ ماہ امریکا کی دسیوں مصنوعات پر ڈیوٹیاں نافذ کردی تھیں،ان میں ریاست کیلی فورنیا سے آنے والے کروڑوں ڈالر مالیت کے بادام ، پھل اور خشک میوہ جات بھی شامل تھے۔

  • تجارتی جنگ سے متعلق مذاکرات ناکام، چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد

    تجارتی جنگ سے متعلق مذاکرات ناکام، چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے چینی منصوعات پر نئے اضافی محصولات عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات جاری تھے جو اس اضافی محصولات کے بعد ناکام ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، جن چینی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائے گئے ہیں، ان میں موبائل فون، کمپیوٹر اور اس میں استعمال ہونے والے آلات، سلے ہوئے کپڑے اور کھلونے شامل ہیں۔

    امریکی اقدام کے ردعمل میں چین نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکا پر جوابی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، اس سے قبل بھی چین جواباً 110 بلین ڈالر اضافی محصولات امریکی منصوعات پر عائد کرچکا ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا تجاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ جبکہ ردعمل میں امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ چین مذاکرات سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی مصنوعات پر اضافی محصولات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات بھی ناکام ہوچکے ہیں، قوی امید ہے کہ فریقین تنازعے کے کسی حل تک پہنچیں۔

    امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    خیال رہے کہ فریقین کے درمیان معاملے کے حل کے لیے مذاکراتی دور کا سلسلہ بیجنگ اور واشنگٹن میں مرحلہ وار جاری ہے، تاہم اب اسے بے نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔

  • صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر دباؤ بڑھانے کےلیے مزید 325 ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس ہفتے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر ٹیرف یا ٹیکس بڑھائے گا۔

    ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کے مصنوعات کے علاوہ مزید مصنوعات پر بھی ٹیرف بڑھایا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کے حوالے سے بڑی کشیدگی اور ٹرمپ کے لہجے میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ گزشتہ جمعے کو صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں پیش رفت کی خبر دی تھی۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد چین رواں ہفتے طے شدہ بات چیت منسوخ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیان پر چینی اہلکار حیران رہ گئے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق چین کے نائب وزیر اعظم لیوہی کے ساتھ کم از کم 100 رکنی چینی وفد نے تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آنا ہے۔

    امریکہ عہدیداروں کو فوری طور پر معلوم نہیں کہ آیا چین مذاکرات میں شرکت کرے گا یا نہیں اور امریکی تجارتی نمائندے کے آفس نے بھی فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    چین کی وزارت تجارت نے بھی اس معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، امریکہ کے سیکرٹری خزانہ اسٹیو منوچن نے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کو بارآور قرار دیا تھا لیکن امریکہ کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائیتھزر کی جانب سے دی جانے والی ایک پیش رفت رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین پہلے سے طے شدہ وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شاید اسی رپورٹ نے صدر ٹرمپ کو اس تازہ ترین اقدام پر مجبور کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ ’چین کے ساتھ ٹریڈ ڈیل جاری ہے لیکن بہت ہی سست رفتاری سے کیونکہ انہوں نے دوبارہ مذاکرات کی کوشش نہیں کی۔

    ٹرمپ نے کہا 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر آئندہ جمعے سے ٹیکس 10 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ جلد ہی چین کے 325 ارب ڈالر مالیت کی مزید مصنوعات پر 25 فیصد تک ٹیکس بڑھائے گا۔