Tag: tariffs

  • امریکا کی یورپی یونین کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

    امریکا کی یورپی یونین کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکا نے یورپی یونین کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا، نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی طیارہ ساز ادارے ایئربس کو ملنے والی سبسڈی سے متعلق تنازعے میں امریکا نے یورپی مصنوعات کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے موقف اختیار کیا ہے کہ سبسڈی کا معاملہ گزشتہ 14 برسوں سے عدالت میں ہے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے۔

    وائٹ ہاﺅس کی طرف سے کہا گیا کہ اس کا مقصد یورپی یونین کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کے برعکس سول استعمال کے لیے بڑے ہوائی جہازوں کے لیے ملنے والی مالی اعانتوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

    بیان کے مطابق یہ معاملہ گزشتہ 14 برسوں سے عدالت میں ہے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے۔

    اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جب اس نقصان دہ سبسڈی کا خاتمہ ہو جائے گا تو جوابی طور پر امریکا کی طرف سے عائد کردہ اضافی محصولات کا بھی خاتمہ کر دیا جائے گا۔

    امریکا کی یورپ سے متعلق نئی حکمت عملی، کاروں پر اضافی محصولات

    خیال رہے کہ رواں سال فروری میں امریکی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ اسٹیل اور المونیم کے بعد یورپی کاروں پر بھی اضافی محصولات عائد کیے جاسکتے ہیں۔

    بعد ازاں یوپین کمیشن کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ امریکا ابھی یورپی کاروں پر اضافہ محصولات عائد نہیں کرے گا۔

  • امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو سو ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات کی درآمدات پر عائد محصولات کو متلوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین میں جاری تجارتی کشیدگی کی شدت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چینی مصنوعات پر عائد محصولات کو ملتوی کرنے کے فیصلے کے بعد کمی کا امکان ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ محصولات موخر کرنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاملات پر ہونے والے مذاکرات کے باعث کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان متعین معاملات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں ٹکنالوجی کی منتقلی، انٹلکچوئل پراپرٹی کا تحفظ، کسٹم ڈیوٹی سے غیر متعلقہ تجارتی رکاوٹیں، سروسز اور ایگری کلچر سیکٹرز اور کرنسیوں کے تبادلے کے نرخ شامل ہیں۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعے سے اتوار تک چین کے نائب وزیر اعظم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اچھی امید ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی حکام سے طے ہوا تھا کہ چین 1 اعشاریہ 2 کھرب ڈالرز کی امریکی مصنوعات برآمد کرے گا لیکن پراپرٹی انٹلکچوئل معاملات میں پیش رفت نہ ہونے باعث معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔

    مزید پڑھیں: تجارتی جنگ تھم گئی، چین اور امریکا کا نئے ٹریڈ ٹیرف عائد نہ کرنے پر اتفاق

    واضح رہے کہ امریکا اب تک چینی مصنوعات پر 270 ارب ڈالر کی ڈیوٹیز لگا چکا ہے جس کے جواب میں چین نے بھی ایک سو تیس ارب ڈالر کی ڈیوٹیز لگائی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ سے عالمی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

    خیال رہے کہ دونوں ممالک نے مزید ٹیکس نہ لگانے پر گزشتہ روز اتفاق کیا تھا، عالمی طاقتوں کے درمیان اتفاق کے بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس گرین زون میں نظر آئیں۔

  • امریکی صدر نے چین پر مزید اضافی محصولات کی دھمکی دے دی

    امریکی صدر نے چین پر مزید اضافی محصولات کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو دھمکی دی ہے کہ اگر چین نے امریکا کے خلاف کوئی اقدامات کیے تو مزید اضافی محصولات عائد کردیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں شدت آچکی ہے، امریکی صدر نے ایک بار پھر چین کو خبردار کیا ہے کہ ان کی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کیے جاسکتے ہیں۔

    واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے خلاف اقدامات اور امریکی محصولات پر ردعمل کی صورت پر چینی درآمدات پر 267 بلین ڈالر کے مزید اضافی ٹیکس نافذ کر دیے جائیں گے۔

    گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے اپنے چینی ہم منصب سے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کی تھی، اس دوران باہمی تنازعات کے پیش نظر سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ہی ٹرمپ کی انتظامیہ نے چینی درآمدات پر دو سو بلین ڈالر محصولات عائد کیے تھے، جس کے جواب میں چین نے امریکی درآمدات پر ساٹھ بلین ڈالر کے ٹیکس لگا دیے تھے۔

    امریکا نے چینی مصنوعات پر مزید 16 ارب کے اضافی درآمدی محصولات عائد کردئیے

    دوسری جانب امریکی وائٹ ہاؤس نے بھی واضح الفاظ میں کہہ چکا ہے کہ چین امریکی صدر کے ارادوں کو ہلکا مت لے، وہ اپنی تجارتی پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے۔

    قبل ازیں چینی وزیر خارجہ ’وانگ یی‘ نے گذشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تجارتی جنگ کے دوران امریکا اپنے ’دماغ کو ٹھنڈا‘ رکھے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے چین کو دبانے کے لیے جو بھی اقدامات کیے جارہے ہیں وہ کسی کام کے نہیں ہیں، چین اپنی تجارت جاری رکھے گا۔

  • تجارتی جنگ: امریکی اقدامات کے ردعمل میں چین نے بھی اضافی ٹیکس عائد کردیے

    تجارتی جنگ: امریکی اقدامات کے ردعمل میں چین نے بھی اضافی ٹیکس عائد کردیے

    بیجنگ: امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے امریکی اقدامات کا بھرپور جواب دیا، امریکی مصنوعات پر 60 بلین ڈالر کے اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیجنگ حکومت نے امریکا کی طرف سے چینی برآمدات پر عائد کردہ 200 بلین ڈالر کے محصولات کے جواب میں یہ قدم اٹھایا ہے۔

    چین کی اس پیشترفت سے پانچ ہزار سے زائد امریکی مصنوعات متاثر ہوں گی، دونوں ممالک کے مابین اس تجارتی جنگ کی وجہ سے عالمی تجارت میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

    تجارتی جنگ میں شدت: امریکا نے چین پر200 ارب ڈالر کے ٹیکس عائد کردیے

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 200 ارب ڈالر کے نئے ٹیکس عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ چین کی ناانصافی پرمبنی تجارتی طریقوں کا جواب ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر 200 ارب ڈالر کے نئے محصولات نافذ کیے، یہ نئے ٹیکس پانچ ہزار سے زیادہ اشیا پرنافذ کیے گئے ہیں۔

    امریکا کی جانب سے چین پرلگائے گئے یہ نئے ٹیکس رواں ماہ 24 ستمبر سے لاگو ہوں گے، اگلے سال یہ 10 فیصد سے شروع ہو کر 25 فیصد تک پہنچ جائیں گے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے مذاکرات کے لیے آمادگی کا بھی اظہار کیا ہے۔

  • تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے ایک بار پھر چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ حکومت کے درمیان حالیہ چند مہینوں سے تجارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، جبکہ امریکا نے آج ایک بار پھر سے چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کردیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام کی جانب سے چینی درآمدات پر مزید 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، جبکہ چینی حکومت بھی مذکورہ اقدامات کا بھرپور جواب دے رہی ہے۔

    امریکی اضافی محصولات کے جواب میں چین نے بھی بلاتاخیر امریکی منصوعات پر 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کردیے ہیں اور حکام نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ ہر امریکی فیصلوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    تجارتی جنگ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے

    چینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجارتی جنگ وسیع ہوتی ہے تو سب سے زیادہ امریکی معیشت کو ہی نقصان پہنچے گا، چین ہر حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    دوسری جانب ماہرین کا دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے اپنے اپنے مفادات ہیں اور دونوں ہی اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں امریکا نے پہلی مرتبہ چینی مصنوعات پر چونتیس بلین ڈالر کے اضافی محصولات عائد کیے تھے جس کے فوری ردعمل میں چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • امریکا کے اضافی محصولات، ترکی نے عالمی ادارے سے رجوع کرلیا

    امریکا کے اضافی محصولات، ترکی نے عالمی ادارے سے رجوع کرلیا

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے ترکی کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے ردعمل میں ترک حکام نے عالمی ادارے سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کی فولاد اور المونیم کی امریکا درآمد کی جانے والی مصنوعات پر بہت زیادہ نئے درآمدی ٹیکس عائد کیے تھے، جس کے ردعمل میں ترکی نے یہ اقدامات اٹھائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک حکام نے عالمی ادارہ برائے تجارت میں امریکا کے خلاف باقاعدہ شکایت درج کرائی ہے، اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ امریکی اقدامات پر نظر ثانی کی جائے۔

    ترکی نے اپنی برآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات کے باعث واشنگٹن کے ساتھ تنازعے میں اب عالمی ادارہ برائے تجارت میں امریکا کے خلاف باقاعدہ شکایت درج کرا دی ہے۔

    پادری رہا نہ ہوا تو ترکی پر مزید پابندیاں عائد ہوں گی، امریکا کی دھمکی

    خیال رہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، اس کی وجہ ترکی میں ایک امریکی پادری کی گرفتاری بنی تھی، جسے اپنے خلاف دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا مطالبہ ہے کہ اس پادری کو رہاکیا جائے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکا نے دہشت گردوں سے رابطے کے الزام میں گرفتار امریکی پادری کو رہا نہ کرنے کی صورت میں ترکی پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 10 اگست کو یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں، جس کے بعد ترک کرنسی لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی تھی۔

  • تجارتی جنگ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے

    تجارتی جنگ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے

    بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ ہفتوں سے امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ جاری ہے، دونوں ملکوں کے درمیان اس تجارتی جنگ میں اُس وقت مزید شدت آگئی جب چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کردیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس پر امریکا نے بھی سخت اقدامات کی دھمکی دی ہے۔

    چین کی جانب سے یہ اضافی محصولات، ایل این جی، گوشت اور جہازوں کے پرزہ جات جیسی مصنوعات پر عائد کیے گئے ہیں، چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید اقدامات بھی کر سکتا ہے۔


    تجارتی جنگ، چین کا امریکا کو اہم مشورہ


    دوسری جانب امریکی وائٹ ہاؤس نے بھی واضح الفاظ میں کہا ہے کہ چین امریکی صدر کے ارادوں کو ہلکا مت لے، وہ اپنی تجارتی پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے۔

    قبل ازیں چینی وزیر خارجہ ’وانگ یی‘ نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تجارتی جنگ کے دوران امریکا اپنے ’دماغ کو ٹھنڈا‘ رکھے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے چین کو دبانے کے لیے جو بھی اقدامات کیے جارہے ہیں وہ کسی کام کے نہیں ہیں، چین اپنی تجارت جاری رکھے گا۔

  • یورپ امریکی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرے گا: یورپی یونین

    یورپ امریکی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرے گا: یورپی یونین

    پیرس: امریکا اور یورپ کی تجارتی جنگ میں شدت آگئی، یورپی یونین نے امریکی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے یورپی دھاتوں پر اضافی محصولات عائد کرنے کے بعد یورپ نے بھی امریکی مصنوعات کی یورپ درآمد پر اضافی محصولات عائد کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی کمشنر برائے تجارتی امور سیلیا مالسٹروم نے کہا ہے کہ اگر امریکا یورپی کاروں کی امریکا درآمد پر اضافی محصولات عائد کرے گا تو یورپی یونین بھی امریکی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کرے گا۔

    یورپی یونین کی کمشنر برائے تجارتی امور نے کہا ہے کہ یورپی یونین تقریباً 20 بلین ڈالر کی اضافی محصولات عائد کرے گا، محصولات کا مقصد امریکا کو اپنے حالیہ اقدامات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنا ہے۔


    کاروں پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی‘ امریکی صدر کی دھمکی


    ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز یورپی یونین کے صدر جین کلاؤڈ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسی بابت ملاقات کی تھی، ملاقات میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد اضافی محصولات واپس لیں۔

    سیلیا مالسٹروم کا مزید کہنا تھا کہ امریکا سے اسی تناظر میں بات ہورہی ہے، چاہتے ہیں ملاقات باہمی مشاورت سے حل ہوجائے بصورت دیگر یورپی یونین امریکا سے متعلق اضافی ٹیکس کا پلان تیار کررہا ہے جس پر جلد عمل درآمد ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے پہلے ہی یورپ کی اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی محصولات عائد کیے جاچکے ہیں، جبکہ رواں ماہ کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے دھمکی بھرے پیغام میں کہا تھا کہ یورپی کاروں پر بھی درآمدی کی صورت میں اضافی ٹیکس عائد کی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکا جنگل کے قانون کی بنیاد پر تجارتی ٹیکسز عائد کررہا ہے، فرانسیسی وزیر خزانہ

    امریکا جنگل کے قانون کی بنیاد پر تجارتی ٹیکسز عائد کررہا ہے، فرانسیسی وزیر خزانہ

    بیونس آئرس : فرانسیسی وزیر خزانہ نے ارجنٹینا میں جاری جی 20 ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چین اور یورپی یونین کی مصنوعات پر عائد کیے جانے والے ٹیکسز یکطرفہ ہیں، جس کی بنیاد جنگل کا قانون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا کے ملک ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک کے وزارئے خزانہ کے منعقدہ اجلاس میں فرانسیسی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ دنیا میں جاری تجارتی جنگ ایک حقیقت ہے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ براؤنو لی کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے عائد یکطرفہ محصولات کی حالیہ تجارتی پالیسی کی بنیاد ’جنگل کا قانون‘ ہے، جنگل کے قانون میں وہی باقی رہ سکتا ہے جو سب سے زیادہ مضبوط ہو، لیکن عالمی تجارتی تعلقات کے مستقبل نہیں ہے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ نے جی 20 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی تجارت کی بنیاد جنگل کے قانون پر نہیں ہوتی اور یکطرفہ ٹیکسز عائد کرنا جنگل کا قانون ہے۔

    براؤنو لی کا مزید کہنا تھا کہ جنگل کا قانون تجارتی خسارے ختم کرسکتا ہے تاہم اس سے ترقی کی شرح کم ہوگی، امریکا کی حالیہ تجارتی پالیسی کمزور ممالک کے لیے خطرہ ہے اور اس کے سیاسی نتائج تباہ کن ہوں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسٹوین میوچن نے امریکا کی جانب سے عائد کردہ تجارتی محصولات کا دفاع کرتے ہوئے یورپی یونین اور چین سے کہا کہ ’وہ اپنی مارکیٹیں مقابلے کے کھول دیں‘۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی یونین تجارت میں دشمن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ٹرمپ امریکا میں درآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر 5 کھرب ڈالر کے ٹیکسز عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ امریکا کو ان دنوں یورپی یونین اور چین کے ساتھ ہونے والی تجارت میں بڑے خسارے کا سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ

    چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ جاری ہے، جہاں دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی درآمدات پر اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ اب شدت اختیار کرچکی ہے، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے نئے درآمدی محصولات عائد کر دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی برآمدات پر نئے امریکی درآمدی ٹیکس لگائے جانے کے بعد جواباًﹰ چین نے بھی اپنے ہاں امریکی درآمدات پر جمعہ چھ جولائی سے 34 ارب ڈالر مالیت کے اضافی محصولات عائد کر دیے ہیں۔


    امریکی صدر کا یورپی کاروں پر محصولات کا عندیہ، جرمن چانسلر کی تنبیہ


    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ دنوں چین پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق 5 جون سے ہوچکا ہے، جبکہ چین کی جانب سے امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی ٹیکس کا اطلاق آج سے ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر چین کا نام آتا ہے۔ ماہرین کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ کے ایک دوسرے کے خلاف مجموعی طور پر 68 ارب ڈالر مالیت کے ان اقدامات سے ایک بڑی تجارتی جنگ شدید تر ہو گئی ہے۔


    کینیڈا نے امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر دیے


    واضح رہے کہ 2017 میں چین اور امریکا کے مابین مصنوعات کی جتنی بھی تجارت ہوئی تھی، اس میں امریکا کو 375 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا، جو ایک نیا ریکارڈ تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔