Tag: Task

  • ہائیکورٹ بارکو دھرنے والوں سے بات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کا ٹاسک دے دیا

    ہائیکورٹ بارکو دھرنے والوں سے بات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کا ٹاسک دے دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز نے ہائیکورٹ بار کو دھرنے والوں سےبات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کاٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا ختم کرانے کی کوششیں جاری ہے ، جسٹس شوکت عزیز نے ہائیکورٹ بار کی کابینہ کو طلب کیا، جس پر سیکریٹری ،جوائنٹ سیکریٹری اور دیگرعہدیداران عدالت میں پیش ہوئے۔

    عہدیداران کے پیش ہوئے تو عدالت نے کہا آپ کو اہم ٹاسک دینا ہے، ہائیکورٹ بار دھرنے والوں کو فیصلے سے آگاہ کرے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عاشقان مصطفی ﷺبلندعالی مرتبت لوگ ہیں، شاید ملک آپ کی کوشش سے افراتفری سے بچ سکے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ طلب کررکھی ہے، ختم نبوت کیلئےجو کچھ کیا جارہاہے شاید ان کو پتہ نہیں۔

    عدالتی ریمارکس پر سیکریٹری ہائیکورٹ بارنے کہا ہم حالات دیکھ رہے ہیں، صورتحال کچھ اور ہے۔

    ال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں دھرنے کا سولہواں روز ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت دھرنے والوں کو نہ ہٹا سکی،  مذاکرات کےکئی دور ناکام ہوئے جبکہ علما و مشائخ کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔


    مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    دھرنے کے شرکاء وزیر قانون کےاستعفٰی سے کم پر تیارنہیں جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ بنا ثبوت کے وزیر سے استعفٰی نہیں لے سکتے۔ 

    گذشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ کوایک بارپھر دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت سے اڑتالیس گھنٹے کا وقت لیاتھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تحفظ پاکستان ایکٹ میں عدم توسیع، مدت ختم ہوئے15روز گزر گئے

    تحفظ پاکستان ایکٹ میں عدم توسیع، مدت ختم ہوئے15روز گزر گئے

    کراچی: سندھ میں رینجرز اختیارات کے معاملے پر بیانات دینے والی وفاقی حکومت تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کرنا بھول گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں رینجرز کو اختیارات دینے کے حوالے سے وفاق نے سندھ حکومت پر کافی زور دیا لیکن خود وفاقی حکومت تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کرنا بھول گئی۔

    تحفظ پاکستان ایکٹ دو ہزار چودہ کو ختم ہوئے پندرہ سے زائد روز گزر چکے لیکن اس کی توسیع کے لیے وفاق کی جانب سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔

    ایکٹ کی مدت ختم ہوتے ہی ملک بھر میں قائم فوجی عدالتیں عملی طور پر تحلیل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اختیارات ختم ہوچکے ہیں، لیکن قانون کی مدت میں توسیع نہ ہونا نیشنل ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔

    واضح رہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس (پی پی او) کی مدت پندرہ جولائی کو ختم ہوگئی تھی تاہم اس حوالے وزیراعظم نے وزیرداخلہ کو آرڈیننس میں توسیع کے لیے سیاسی جماعتوں کو راضی کرنے کا ٹاسک بھی دیا تھا۔

    تحفظ پاکستان آرڈیننس یعنی پی پی او(پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس) کو وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نافذ کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کرنا تھا تاکہ ملک میں امن کے قیام میں مدد مل سکے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جاسکے۔

    اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے تمام ارکان نے متفقہ رائے سے منظور کیا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط شامل تھے، آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی اداروں کو کسی بھی مشتبہ شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار دیا گیا تھا تاہم آرڈیننس کی منظوری کے بعد سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں پر کئی سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آرڈیننس کے غلط استعمال کا موقف ظاہر کیا تھا ، ان جماعتوں کی طرف سے آرڈیننس کی توسیع میں مزاحمت سامنے آنے کی توقع ہے۔

  • تحفظ پاکستان آرڈیننس کی مدت ختم،توسیع کے لیے وزیرداخلہ کو ٹاسک

    تحفظ پاکستان آرڈیننس کی مدت ختم،توسیع کے لیے وزیرداخلہ کو ٹاسک

    اسلام آباد: تحفظ پاکستان آرڈیننس (پی پی او)کی مدت جمعرات کی رات بارہ بجے ختم ہوگئی، وزیراعظم نے وزیرداخلہ کو آرڈیننس میں توسیع کے لیے سیاسی جماعتوں کو راضی کرنے کا ٹاسک دے دیا۔

    Pakistan Protection Ordinance to expire today by arynews

    تفصیلات کے مطابق تحفظ پاکستان آرڈیننس یعنی پی پی او(پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس) کو وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نافذ کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کرنا تھا تاکہ ملک میں امن کے قیام میں مدد مل سکے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جاسکے۔

    ppo-02

    جمعرات کی رات بارہ بجے اس آرڈیننس کی مدت ختم ہوگئی جس پر وزیراعظم نوازشریف نے آرڈیننس میں توسیع کے لیے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو ٹاسک دے دیا۔وزیراعظم نے چوہدری نثار کو سیاسی جماعتوں سےمشاورت کی ہدایت کی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس آرڈیننس کو توسیع دینے پر راضی کریں اور کسی بھی جماعت کو اس آرڈیننس پر تحفظات ہوں تو انہیں دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    rangers-01

    یاد رہے کہ اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے تمام ارکان نے متفقہ رائے سے منظور کیا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط شامل تھے ۔آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی اداروں کو کسی بھی مشتبہ شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار دیا گیا تھا تاہم آرڈیننس کی منظوری کے بعد سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں پر کئی سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آرڈیننس کے غلط استعمال کا موقف ظاہر کیا تھا ، ان جماعتوں کی طرف سے آرڈیننس کی توسیع میں مزاحمت سامنے آنے کی توقع ہے۔

    police-03