Tag: Tax to GDP

  • ایف بی آر کو بڑے ریونیو شارٹ فال کا سامنا

    ایف بی آر کو بڑے ریونیو شارٹ فال کا سامنا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کے ماہ اپریل میں 110ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو اپریل کے دوران 963 ارب روپے اکٹھے کرنا تھے، ایف بی آر اپریل کے دوران 850 ارب روپے سے زائد اکٹھے کرسکا۔

    ذرائع کے مطابق جولائی سے اپریل ریونیو شارٹ فال 815 ارب سے زیادہ ہوگیا، ایف بی آر کو جولائی سے اپریل 10 ہزار 130ارب اکھٹے کرنا تھے۔

    ٹیکس ایف بی آر

    چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر 30فیصد ریونیو گروتھ ریکارڈ ہوئی، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب آئی ایم ایف شرط کے مطابق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے، اپریل2025کیلئے ٹیکس وصولیوں میں30فیصد ماہانہ اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔

    ایف بی آر کی اپریل 2025 کیلئے مقرر کردہ 9،300 ارب ہدف سے تجاوز کرگئی، 43ارب کے ریفنڈز جاری کرنے کے باوجود ٹیکس وصولیوں میں اضافہ برقرار ہے۔

    انکم ٹیکس میں44فیصد، سیلز ٹیکس کی مد میں17فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 31 فیصد، کسٹم ڈیوٹی میں 31 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • ملک چلانا ہے تو مزید ٹیکس لگانا ہوں گے، وزیرخزانہ

    ملک چلانا ہے تو مزید ٹیکس لگانا ہوں گے، وزیرخزانہ

    اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ساڑھے9فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح سے ملک چلانا ہے تو ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس لگانا ہونگے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر مہر بخاری کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں سرکاری ملازمین اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسز سے بچا کر دونوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی کیلئے فنڈز کہاں سے اٹھا کر کہاں لے گئے ہیں، پہلی مرتبہ کیپسٹی بلڈنگ اور اسکل ڈیویلپمنٹ پرکام کرینگے، ہمیں معیشت سےمتعلق ایک مستحکم راستے پر چلنا ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا نفاذ بطور ہنگامی اقدام رکھا گیا ہے، جہاں ریونیو شارٹ فال ہوگا تو تب پی ڈی ایل کا اطلاق ہوگا۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ ساڑھے9فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح سے یہ ملک نہیں چل سکتا،اگر اسی شرح سے ملک چلانا ہے تو ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس لگانا ہونگے، ہم نے رواں سال تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز نہیں لگائے۔

    نان فائلرز ہونے ہی نہیں چاہئیں

    نان فائلر سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ نان فائلرز کو جس طرف لے کر جارہے ہیں انہیں فائلر بننا ہوگا، بڑے فیصلے نہیں کریں گے تو معیشت کو بہتر کرنا مزید مشکل ہوجائے گا،
    ملک میں نان فائلرز ہونے ہی نہیں چاہئیں۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹرکچرل سائٹ پر انکم ٹیکس، سیلزٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ایک سمت میں لے جانا ہے، ریونیو کے حصول کیلئے ہمیں یہ اقدامات لازمی کرنا ہوں گے،

    محمد اورنگزیب کے مطابق تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کا استثنیٰ6 لاکھ پر برقرار رکھا گیا ہے،
    غیر تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس45فیصد کرنے کی تجویز ہے، ہمیں محدود مدت کیلئے کچھ اقدامات کرنا تھے۔

    عوام کی قوت خرید بڑھائیں گے

    انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح12فیصد پر آچکی ہے،ہم عوام کی قوت خرید بڑھائیں گے، مہنگائی کا ہمیں بھی ادراک ہے، کابینہ ارکان نے کہا ہے کہ ہم تنخواہ نہیں لیں گے۔

    تمام چیزیں پرائیویٹ سیکٹر کو دے دینی چاہئیں

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کو ہر کاروبار سے نکالنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ تمام چیزیں پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھ میں دے کر اسی سیکٹر کو آگے رکھا جائے، جس کی حالیہ مثال یہ ہے کہ وزیراعظم نے پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔

    غیر ضروری محکمے بند کرنے کی تجویز

    انہوں نے کہا کہ کچھ ماہ دے دیں، وزیراعظم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو بااختیار بھی ہوگی، کمیٹی غیر ضروری محکموں اور اداروں کو بند کرنے کی تجاویز دے گی، دیکھنا یہ ہوگا کہ کون سے ادارے پرفارم کررہے ہیں اور کون سے نہیں۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے صوبوں سے مشاورت شروع کردی ہے سب اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا، ایک ہی کشتی میں ہم سب سوار ہیں ایسا نہ ہو پوری کشتی ہی ڈوب جائے۔

    ٹیکس روینیو مزید بڑھائیں گے

    وزیر خزانہ کے مطابق فیصلہ ہوگیا ہے کہ ڈسکوز کے بورڈ ممبران پرائیویٹ سیکٹر سے ہوں گے، رواں سال30فیصد ریونیو بڑھادیا، آئندہ سال38فیصد تک بڑھائیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صوبائی معاملات میں خود سے فیصلے نہیں لیے جا سکتے، ان مشاورت ضروری ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر ہی کام کرنا ہوگا، صوبوں کیساتھ مشاورت شروع کی ہے اور اسی کو آگے لے کر چلیں گے۔

    جاری منصوبوں کیلئے ترقیاتی بجٹ میں رقم رکھی گئی ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی سندھ کی پالیسی سے وفاق کو سیکھنا چاہیے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پرسندھ حکومت کی تعریف کرتا ہوں۔

    سرکاری ملازمین کی پنشن

    سرکاری ملازمین کی پنشن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پر کام کررہے ہیں، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی جاری ہے، پنشن کھربوں روپے میں ہے اسے درست کرنے کی ضرورت ہے، کوشش کریں گے پنشن کو فنڈڈ کیا جائے۔