Tag: tax

  • جس دن حکومت ٹیکس اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے، شبر زیدی

    جس دن حکومت ٹیکس اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے، شبر زیدی

    کراچی: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے خبردار کیا ہے کہ جس دن حکومت ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی، ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر نے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی اسکیم تیار کی ہے لیکن 1992 سے یہ کوشش کی جا رہی ہے، اور ہر حکومت اس میں ناکام ہوئی۔

    انھوں نے کہا اگر صرف خانہ پری کرنی ہے تو ایف بی آر اسکیم کا کوئی فائدہ نہیں، فکسڈ ٹیکس ریٹیلرز پر لگانے کا قائل نہیں، چھوٹے دکان دار پر لگ سکتا ہے، لیکن اربوں روپے کے کاروبار کرنے والے پر کیسے فکسڈ ٹیکس لگائیں گے؟ انھوں نے کہا دکان داروں پر فکسڈ ٹیکس کی باتیں لوگوں کو بے وقوف بنانے کی باتیں ہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ریٹیلرز کی شٹر ڈاؤن طاقت ایسی تمام اسکیموں کو ختم کر دیتی ہے، میں چیئرمین ایف بی آر تھا تو میرے خلاف مظاہرے ہوئے اور مجھے عہدہ چھوڑنا پڑا، جس دن حکومت اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا ’’جب مارکیٹ بند ہو، لوگوں کو دودھ اور گوشت نہ ملے تو کون سی حکومت ان کے سامنے کھڑی ہو پائے گی۔‘‘

  • ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچانے کے لیے اہم اعلان

    ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچانے کے لیے اہم اعلان

    اسلام آباد: وفاقی ٹیکس محتسب کے رجسٹرار ماجد قریشی نے کہا ہے کہ اگر کوئی ٹیکس دہندہ ری فنڈز کے لیے ٹیکس محتسب سے درخواست کرے تو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیس ختم ہونے تک اس کا آڈٹ نہیں کر سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں رجسٹرار وفاقی ٹیکس محتسب ماجد قریشی اور میڈیا ہیڈ ناظم سلیم نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس محتسب کو درخواست کرنے والوں کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بچایا جائے گا۔

    ماجد قریشی نے کہا کہ ٹیکس محتسب کو ٹیکس افسران کی بد انتظامی کی وجہ سے نا انصافیوں کا ازالہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، سال 2023 کے دوران وفاقی ٹیکس محتسب کی کارکردگی کو اجاگر کیا جائے گا۔

    ماجد قریشی نے کہا کہ ایف ٹی او آفس میں تقریباً 60,000 کالز موصول ہوئیں، واٹس ایپ نمبر 0334-0544460 پر بھی 80,000 کالیں موصول ہوئیں، رجسٹرار ٹیکس محتسب کے مطابق ایف بی آر ایف ٹی او کی سفارشات پر مثبت جواب دے رہا ہے۔

    ایف بی آر نے ایک ماہ میں ٹیکس وصولی کا نیا ریکارڈ قائم کردیا

    ماجد قریشی نے بتایا کہ فوت شدہ ٹیکس دہندگان کے NTN/STRN کی ڈی رجسٹریشن کے کا طریقہ کار آسان بنایا گیا ہے، مشتبہ / اسمگل شدہ نان کسٹم ڈیوٹی پیڈ (NCP) گاڑیوں کو روکنے کے بعد کیسز نمٹانے کے ایس او پی جاری کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایف بی آر نے تنخواہ دار افراد اور پنشنرز کے لیے ریٹرن فائل کرنے اور ٹیکس کی ادائیگی کا آسان طریقہ کار جاری کر دیا ہے۔

  • رواں مالی سال سندھ میں کتنا ٹیکس جمع کیا گیا؟

    رواں مالی سال سندھ میں کتنا ٹیکس جمع کیا گیا؟

    کراچی: صوبہ سندھ میں رواں مالی سال کے دوران 43 ہزار 700 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا، صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاؤلہ کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے رواں مالی سال جولائی 2021 سے اکتوبر 2022 تک ٹیکس وصولی کی تفصیلات جاری کردیں۔

    صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاؤلہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں اکتوبر 2022 تک مجموعی طور پر 43700.813 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال میں اسی مدت میں 41919.470 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں 3126.920 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ انفرا اسٹرکچر سیس کی مد میں 36601.077 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ پروفیشنل ٹیکس کی مد میں 125.726 ملین روپے اور کاٹن فیس کی مد میں 2.516 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

    مکیش کمار چاؤلہ کا کہنا تھا کہ ٹیکسز کی وصولی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے، ٹیکس نادہندگان گاڑیوں سے ٹیکسز کی وصولی کے لیے روڈ چیکنگ مہم جلد شروع کی جائے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس نادہندگان کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے اپنے ٹیکسز بروقت جمع کروائیں۔

  • وفاقی حکومت کی ناقص حکمت عملی، ٹیکس وصولی میں کمی

    وفاقی حکومت کی ناقص حکمت عملی، ٹیکس وصولی میں کمی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کی ناقص حکمت عملی کے سبب ٹیکس اہداف کے حصول میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جولائی تا اکتوبر 2022 وصول ہونے والا ٹیکس ہدف سے 88 ارب روپے کم رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اکتوبر 2022 میں آمدن ٹیکس ہدف سے 88 ارب روپے کم رہی، اکتوبر 2022 میں ٹیکس آمدن کا ہدف 600 ارب روپے تھا تاہم صرف 512 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال جولائی تا اکتوبر ٹیکس آمدن بڑھنے کی شرح 16 فیصد رہی، گزشتہ سال تحریک انصاف کے دور میں جولائی تا اکتوبر کی شرح 36 فیصد زیادہ تھی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ جولائی تا اکتوبر 2 ہزار 144 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا، اس عرصے میں ٹیکس ہدف 2 ہزار 148 ارب تھا۔

    حکام کے مطابق حکومت نے امپورٹ کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت اقدامات کیے، امپورٹ کم ہونے کی وجہ سے ٹیکس آمدن کم رہی، جولائی تا اکتوبر 112 ارب روپے کا ٹیکس ری فنڈ بھی دیا گیا۔

  • سعودی عرب: ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے

    سعودی عرب: ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے

    ریاض: سعودی حکام نے ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر کارروائیوں کا لائحہ عمل جاری کیا ہے، جرمانے کی انتہائی حد 15 ہزار ریال تک جاسکتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکومت نے ٹیکس مقاصد کے لیے مطلوبہ معلومات ظاہر نہ کرنے پر کارروائی کے لیے لائحہ عمل جاری کیا ہے، 5 خلاف ورزیوں پر 15 ہزار ریال تک جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

    وزیر خزانہ محمد الجدعان نے لائحہ عمل کی منظوری دی ہے جسے جمعہ 26 اگست کو سرکاری گزٹ ام القریٰ میں شائع کیا گیا۔

    ام القریٰ گزٹ کے مطابق لائحہ عمل 11 دفعات پر مشتمل ہے، لائحہ عمل میں ان صورتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جسے خلاف ورزی تصور کیا جائے گا، خلاف ورزی کے الزام اور جرمانے پر اعتراض کا طریقہ کار بھی متعین کیا گیا ہے۔

    لائحہ عمل کی پانچویں دفعہ میں مالیاتی اداروں پر کسی بھی خلاف ورزی کے ارتکاب کی صورت میں جرمانے مقرر کیے گئے ہیں۔

    لائحہ عمل میں کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس رپورٹ مئی کی 31 تاریخ سے قبل ٹیکس رپورٹ فائل نہ کی گئی تو اس پر 500 ریال جرمانہ ہوگا، ہر دن تاخیر پر 500 ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ اس کی انتہائی حد 15 ہزار ریال مقرر کی گئی ہے۔

    اگر ٹیکس معلومات کا اقرار نامہ مطلوبہ شکل میں پیش نہ کیا گیا تو اسے خلاف ورزی شمار کیا جائے گا جس پر متعلقہ اقرار نامے پر 5 ہزار ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔

    اگر ٹیکس رپورٹ میں مطلوبہ معلومات غلط یا ناقص درج کی گئیں تو یہ خلاف ورزی کے دائرے میں آئے گا اور اس پر 5 ہزار ریال جرمانہ ہوگا، مقررہ معیار کے مطابق معلومات فراہم نہ کیے جانے کو بھی خلاف ورزی شمار کیا جائے گا۔

    لائحہ عمل میں خبردار کیا گیا کہ اگر ڈیوٹی پر موجود اہلکار کے ساتھ تعاون نہ کیا گیا اور مطلوبہ معیار کے حوالے سے اس کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا تو یہ خلاف ورزی شمار ہوگی، اور اس پر 3 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔

  • جولائی میں 10 فیصد زیادہ ٹیکس جمع

    جولائی میں 10 فیصد زیادہ ٹیکس جمع

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ ماہ کے مقابلے میں جولائی 2022 میں 10 فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرلیا، ٹیکس، ہدف سے 15 ارب روپے زائد جمع ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا ہے کہ جولائی کے مہینے میں ٹیکس وصولی میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، جولائی میں 458 ارب روپے ٹیکس کی مد میں جمع ہوئے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 443 ارب روپے تھا جبکہ 15 ارب اضافی وصول ہوئے۔ جولائی میں 28 ارب روپے کے ری فنڈز بھی کیے گئے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل مئی 2022 میں بھی ٹیکس وصولیوں کی تعداد ریکارڈ رہی تھی، مئی 2022 میں 490 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کی گئی۔

    یہ ٹیکس وصولی گزشتہ سال کے مقابلے میں 27 فیصد یا 103 ارب روپے زیادہ تھی۔

    رواں مالی سال ایف بی آر نے 11 ماہ کے دوران 5 کھرب 34 ارب 90 کروڑ روپے کے ٹیکس جمع کیے ہیں، یہ پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 28.4 فیصد زائد ہیں۔

  • شکیرا کو 8 سال قید کی سزا کا مطالبہ

    شکیرا کو 8 سال قید کی سزا کا مطالبہ

    معروف کولمبین گلوکارہ شکیرا کو ٹیکس فراڈ کیس میں 8 سال کی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاحال مقدمے کی کارروائی شروع نہیں کی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک ہسپانوی پراسیکیوٹر کی جانب سے 1 کروڑ 45 لاکھ یورو ٹیکس فراڈ کیس میں لبنانی کولمبین سپر اسٹار شکیرا کے لیے 8 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

    گلوکارہ نے رواں ہفتے کے شروع میں پراسیکیوٹر کے دفتر سے کیس کو بند کرنے کے لیے تصفیہ کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔

    ان پر 2012 اور 2014 کے درمیان ٹیکس کی ادائیگی نہ کرنے کا الزام ہے، یہ وہ عرصہ ہے جس کے بارے میں شکیرا کا کہنا ہے کہ وہ اسپین میں نہیں رہتی تھیں۔

    استغاثہ کی دستاویز میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ شکیرا 2012 سے 2014 کے درمیان اسپین میں مقیم تھیں اور مئی 2012 میں انہوں نے بارسلونا میں ایک گھر خریدا جو ان کے لیے، ان کے ساتھی اور ان کے بیٹے کے لیے خاندانی گھر بن گیا جو 2013 میں اسپین میں پیدا ہوئے۔

    اگر وہ قصوروار پائی گئیں تو اس صورت میں 8 سال قید کی سزا اور 2 کروڑ 30 لاکھ یورو (23.5 ملین ڈالر) سے زیادہ جرمانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ابھی تک مقدمے کی سماعت کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔

    شکیرا کے نمائندوں نے ایک سابق ​​بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی بے گناہی پر مکمل یقین رکھتی ہیں اور وہ اس معاملے کو اپنے حقوق کی مکمل خلاف ورزی سمجھتی ہیں۔

    45 سالہ گلوکارہ جنہیں لاطینی پاپ میوزک کی ملکہ کہا جاتا ہے، نے کہا کہ انہوں نے ابتدائی طور پر ایک کروڑ 72 لاکھ ملین یورو ادا کیے جس کے حوالے سے ہسپانوی ٹیکس آفس کا کہنا ہیں کہ وہ واجب الادا ہیں۔

    انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ان پر واجب الادا قرض نہیں ہے۔

    ٹیکس کے معاملے میں تازہ ترین پیشرفت شکیرا اور ان کے شوہر جیرارڈ پیک کے علیحدگی کے اعلان کے ایک ماہ بعد سامنے آئی ہے، 45 سالہ شکیرا اور 35 سالہ پیک 2011 سے ایک ساتھ ہیں اور ان کے دو بیٹے ہیں۔

  • حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا دیا

    حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا دیا

    اسلام آباد : تیرہ جماعتی اتحاد نے عوام پر یلغار کردی۔ بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کے بوجھ تلے دبا دیا، ملک میں پہلی بار چھوٹا دکاندار بھی ٹیکس کی زد میں آگیا۔

    حکومت نے نئے بجٹ کے ذریعے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کے بوجھ تلے دبا دیا۔ ٹیکس سلیب بارہ سے کم کرکے آٹھ کر دیئےگئے۔

    بجٹ اعداو شمار کے مطابق بارہ لاکھ سے چوبیس لاکھ سالانہ آمدنی پر سات فیصد ٹیکس عائد کردیا گیا۔ 24 سے 36 لاکھ سالانہ پر84 ہزار فکسڈ ٹیکس کے ساتھ ساڑھے بارہ فیصد انکم ٹیکس بھی لیا جائے گا۔

    سالانہ 36 سے60 لاکھ آمدن پر2لاکھ 34 ہزارکے علاوہ ساڑھے سترہ فیصد ٹیکس لگے گا۔ 60 لاکھ سے ایک کروڑ20لاکھ آمدن پر6 لاکھ 54 ہزار ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد آمدنی پر20 لاکھ 4 ہزار ٹیکس کی تجویزدی گئی ہے، چھوٹے دکانداروں پر تین ہزار سے دس ہزار روپے فکس ٹیکس لگادیا گیا جو بجلی کے بلوں میں لگ کر آئے گا۔

    بیس ہزار تک بجلی کے بل پر پانچ فیصد ٹیکس ہوگا۔ پچیس ہزار روپے تک بجلی کے بل پر ساڑھے سات فیصد اور پچیس ہزار سے تیس ہزار تک کے بجلی کے بل پر تین ہزار ٹیکس لیا جائے گا۔

    تیس ہزارسے پچاس ہزارتک کے بل پرپانچ ہزاراور پچاس ہزار سے زیادہ بجلی کے بل پر ریٹیلر کو دس ہزار روپے ٹیکس ادا کرناہوگا۔

    عام آدمی کے لیے اب امپورٹڈ موبائل فون رکھنا بھی آسان نہیں رہا، بجٹ دستاویز کے مطابق30 ڈالر کے فون پر سو روپے،31ڈالر سے سو ڈالر کے موبائل فون پردو سو روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

    دو سو ڈالر کے موبائل فون پر600، ساڑھے تین سو ڈالر کے فون پر1800 روپے لیوی ادا کرنی ہوگی۔ سات سو اور پانچ سو ڈالر کے موبائل فون پرآٹھ ہزار روپے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق سات سو ایک ڈالر یا اس سے زیادہ مالیت کے موبائل فون پرسولہ ہزار روپے لیوی وصول کی جائے گی۔

  • سعودی عرب: ٹیکس دہندگان کو 6 ماہ کے لیے جرمانوں سے استثنیٰ

    سعودی عرب: ٹیکس دہندگان کو 6 ماہ کے لیے جرمانوں سے استثنیٰ

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وبا کے دوران ہونے والے مالی نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیکس دہندگان کے لیے جرمانوں اور مالی پابندیوں سے استثنیٰ کی پالیسی جاری کی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی زکوٰۃ، ٹیکس اور کسٹم اتھارٹی نے کہا ہے کہ کرونا وبا کے پیش نظر ٹیکس دہندگان کو جرمانوں اور مالی پابندیوں سے مستثنیٰ کیا گیا ہے، یکم جون سے 30 نومبر 2022 تک 6 ماہ استثنیٰ کے ہوں گے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ تجارتی اداروں پر کرونا وبا کے منفی اثرات کے پیش نظر کیا گیا ہے، کوشش ہے کہ اداروں کی مشکل آسان کی جائے۔

    اتھارٹی نے کہا کہ کسٹم نظام میں اندراج میں تاخیر کا جرمانہ نہیں لیا جائے گا، ادائیگی میں تاخیر، کسٹم سسٹم کا اقرار جمع کروانے میں تاخیر، ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے اقرار نامے میں ترمیم نیز ای بل سسٹم پر عمل درآمد میں پکڑی جانے والی خلاف ورزیوں پر جرمانے نہیں ہوں گے۔ ان سے 6 ماہ استثنیٰ رہے گا۔

    اتھارٹی کی جانب سے تمام صارفین سے کہا گیا ہے کہ جرمانے سے استثنیٰ کے فارمولے کی تفصیلات حاصل کرلی جائیں، گائیڈ بک جاری کردی گئی ہے جو ویب سائٹ پر موجود ہے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ٹیکس سے بچنے والی خلاف ورزیوں پر جو جرمانے مقرر ہیں وہ استثنیٰ میں شامل نہیں۔

    اسی طرح جو جرمانے استثنیٰ انشٹیو پر عمل درآمد کی تاریخ سے قبل جمع کرادیے گئے ہوں گے وہ بھی استثنیٰ سے خارج ہوں گے۔

    اصل ٹیکس سے منسلک ادائیگی میں تاخیر کے جرمانے بھی استثنیٰ پالیسی سے خارج ہوں گے۔

    اتھارٹی نے کہا ہے کہ صارفین کے ذہنوں میں استثنیٰ پروگرام کے بارے میں جو استفسارات ہوں وہ رابطہ مرکز سے جواب حاصل کر سکتے ہیں، یہ سروس ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے مہیا ہے۔

    اتھارٹی کی ویب سائٹ، ای میل یا ٹویٹر پر فوری رابطہ کر کے بھی استفسار کا جواب حاصل کیا جاسکتا ہے۔

  • 10 ماہ کے دوران کراچی سے ٹیکس وصولی کی تفصیلات جاری

    10 ماہ کے دوران کراچی سے ٹیکس وصولی کی تفصیلات جاری

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے گزشتہ 10 ماہ کے دوران ٹیکس وصولی کی تفصیلات جاری کردی گئیںِ، صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام سے قبل 100 فیصد ٹیکس اہداف حاصل کرلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز سندھ نے جولائی 2021 سے اپریل 2022 تک کی ٹیکس وصولی کی تفصیلات جاری کردیں۔

    10 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 110156.029 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال 21-2020 میں اس مدت کے دوران 82432.305 ملین ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔

    موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں 9948.885 ملین روپے، انفرا اسٹرکچر سیس کی مد میں 92889.310 ملین روپے اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں 712.088 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

    جائیداد ٹیکس کی مد میں 1842.059 ملین روپے، کاٹن فیس کی مد میں 129.455 ملین اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی مد میں 36.029 ملین ٹیکس وصول کیا گیا۔

    صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاؤلہ کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے، رواں مالی سال کے اختتام سے قبل 100 فیصد ٹیکس اہداف حاصل کرلیں گے۔