Tag: tax

  • گزشتہ برس سندھ میں کتنا ٹیکس وصول کیا گیا؟

    گزشتہ برس سندھ میں کتنا ٹیکس وصول کیا گیا؟

    کراچی: گزشتہ برس 2020 کے 6 ماہ میں صوبہ سندھ میں 43945.876 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا، صوبائی وزیر برائے ایکسائز مکیش کمار چاولہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسز وصولی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے جولائی 2020 سے دسمبر 2020 تک مجموعی طور پر 43945.876 ملین روپے ٹیکس وصول کیا، گزشتہ مالی سال میں اسی مدت کے دوران 39981.528 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔

    محکمے کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق مؤثر وہیکل ٹیکس کی مد میں 4138.992 ملین روپے اور انفراسٹرکچر سیس کی مد میں 35682.748 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

    پروفیشنل ٹیکس کی مد میں 321.290 ملین روپے، جائیداد ٹیکس کی مد میں 1192.959 ملین روپے، کاٹن فیس کی مد میں 68.724 ملین روپے اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی مد میں 13.252 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

    صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن و انسداد منشیات مکیش کمار چاولہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسز کی وصولی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے، پروفیشنل اور جائیداد ٹیکس کے نادہندگان فوری طور پر اپنے ٹیکسز جمع کروائیں۔

    صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ افسران ٹیکسز کی وصولی کی رفتار تیز کریں۔

  • خوش خبری، 5 ماہ میں ٹیکس وصولیاں ہدف سے بڑھ گئیں

    خوش خبری، 5 ماہ میں ٹیکس وصولیاں ہدف سے بڑھ گئیں

    کراچی: ایف بی آر کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے 5 ماہ میں ہدف سے زائد ٹیکس جمع ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر ذرایع نے بتایا ہے کہ رواں مالی سال کے پانچ ماہ میں ٹیکس وصولیاں ہدف سے بڑھ گئی ہیں۔

    جولائی تا نومبر ایف بی آر نے 16 کھرب 86 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، جب کہ اس عرصے کے دوران ٹیکس وصولی کا ہدف 16 کھرب 70 ارب روپے تھا۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولیاں ہدف سے 16 ارب روپے زائد رہیں۔

    ذرایع کے مطابق گزشتہ ماہ نومبر میں ٹیکس وصولیاں 346 ارب روپے رہیں، نومبر میں ہدف سے 2 ارب روپے کم ٹیکس اکٹھا ہوا، نومبر کے لیے ٹیکسوں کا ہدف 348 ارب روپے تھا۔

    ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں کوئی توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر

    یاد رہے کہ تین دن قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، ایف بی آر کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ٹیکس دہندگان 8 دسمبر تک مالی سال 2019-2020 کے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرا دیں کیوں کہ اب تاریخ میں مزید کوئی توسیع نہیں ہوگی۔

    ایف بی آر نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 114 کے تحت و ہ تمام افراد جو 500 مربع گز سے زیادہ کا گھر یا 1000 سی سی یا اس سے زیادہ کی گاڑی کے مالک ہیں وہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

  • ٹیکس وصولی میں اضافہ: رواں مالی سال کتنا ٹیکس وصول کیا گیا؟

    ٹیکس وصولی میں اضافہ: رواں مالی سال کتنا ٹیکس وصول کیا گیا؟

    کراچی: رواں مالی سال سندھ میں ٹیکس وصولی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے ٹیکس وصولی کی صورت حال پر رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی 2020 سے اکتوبر 2020 تک مجموعی طور پر 27471.533 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا، جب کہ گزشتہ مالی سال میں اسی مدت میں 25257.153 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔

    موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں 2790.714 ملین روپے اور انفرا اسٹرکچر سیس کی مد میں 22029.795 ملین روپے وصول کیے گئے، پروفیشنل ٹیکس کی مد میں 238.685 ملین روپے اور جائیداد ٹیکس کی مد میں 866.661 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

    وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ

    کاٹن فیس کی مد میں 36.007 ملین روپے اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی مد میں 5.713 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

    صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن و انسداد منشیات مکیش کمار چاؤلہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسز کی وصولی کی مجموعی صورت حال بہتر ہے، جائیداد ٹیکس کی وصولی کی صورت حال کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

    مکیش کمار چاؤلہ نے ہدایت کی کہ افسران ٹیکسز کی وصولی کی صورت حال کو بہتر کریں، ٹیکس نادہندہ گان بھی اپنے ٹیکسز بروقت ادا کریں۔

  • ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 993 ارب روپے تک پہنچ گئی

    ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 993 ارب روپے تک پہنچ گئی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکس وصولی 993 ارب روپے تک پہنچ گئی، انکم ٹیکس سال 20-2019 کے گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں 8 دسمبر تک توسیع کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 24 ارب سے زائد ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا ستمبر میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 993 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پہلی سہ ماہی کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 969 ارب روپے تھا۔

    ایف بی آر کے مطابق ستمبر 2020 میں ایف بی آر نے 400 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، ستمبر کے مہینے میں ٹیکس وصولی ہدف سے 18 ارب روپے کم رہی۔

    خیال رہے کہ ایف بی آر نے انکم ٹیکس سال 20-2019 کے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں 8 دسمبر تک توسیع کردی ہے۔

    انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی تاہم ایف بی آر نے اس میں توسیع کردی ہے۔

  • سال میں ٹیکس کلیکشن 9 ارب سے 105 ارب پر لے گئے ہیں: مرتضیٰ وہاب

    سال میں ٹیکس کلیکشن 9 ارب سے 105 ارب پر لے گئے ہیں: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سنہ 2010 میں سندھ ریونیو بورڈ وجود میں آیا، سنہ 2011 میں ٹیکس 9 ارب تھا اور آج 105 ارب پر لے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 2 سال تحریک انصاف کی حکومت نے تباہی برپا کی، 20 کلو آٹے کا تھیلا 1 ہزار 10روپے کا ہوگیا۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کراچی کو پیکج دینے کا فروری 2019 میں کیا گیا وعدہ وفا نہیں ہوا، ان میں اخلاقی جرات نہیں ہے کہ اعتراف کریں۔ سی پیک کا وژن پیپلز پارٹی کا تھا، سی پیک کا معاہدہ پیپلز پارٹی کے دور میں ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹیکس کلیکشن کم ہوا، حکومت نے ٹارگٹ سے ڈیڑھ کھرب کم ٹیکس اکٹھا کیا۔ سنہ 2018 میں ایف بی آر نے کل 3.84 کھرب روپے جمع کیے تھے۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سنہ 2010 میں سندھ ریونیو بورڈ وجود میں آیا، سنہ 2011 میں ٹیکس 9 ارب تھا اور آج 105 ارب پر لے گئے ہیں، تمام مشکلات اور سازشوں کے باوجود 105 ارب پر کھڑے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پولیو کی بیماری ختم ہوچکی ہے، 1993 میں بے نظیر بھٹو کے دور میں انسداد پولیو ورکر کی اسٹرٹیجی لائی گئی، 2018 تک انسداد پولیو پر بہت کام ہوا۔

  • تعمیراتی سرمایہ کاری پر صرف10فیصد ٹیکس لیا جائے گا

    تعمیراتی سرمایہ کاری پر صرف10فیصد ٹیکس لیا جائے گا

    اسلام آباد : وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سیمنٹ اور اسٹیل کے سوا تمام تعمیراتی شعبوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا گیا، سرمایہ کاری پر صرف10فیصد ٹیکس لیا جائے گا۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے صرف 10 فیصد ٹیکس لیا جائے گا جبکہ 90 فیصد ٹیکس رعایت دی جارہی ہے۔

    تعمیرات کے شعبے کی ترقی محنت کشوں، مزدوروں کی ترقی ہے۔ معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کا اپنے ٹوئٹ میں مزید کہنا ہے کہ تعمیراتی شعبے کیلئے مراعاتی پیکج اور صنعت کا درجہ دینے سے دیگر صنعتوں کو فروغ ملے گا۔

    وزیراعظم کا یہ اقدام امیدنو اور ترقی کا پیغام ہے۔ مزدور طبقے سے سرمایہ دار برادری سب اس سے استفادہ حاصل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ فکسڈ ٹیکس کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے سیمنٹ اور سٹیل انڈسٹری کے سوا تمام تعمیراتی شعبوں پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے پیکج اور صنعت کا درجہ دینے سے دیگرصنعتوں کو فروغ ملے گا، اس شعبے کے تحریک پانے سے دیگر صنعتوں کو نئی زندگی ملے گی، ہنرمند اورغیرہنر مند محنت کش مستفید ہوں گے۔

    فردوس عاشق اعوان کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ وزیراعظم کا یہ اقدام امید نو اور ترقی کا پیغام ہے، مزدور اور سرمایہ دار طبقہ سب استفادہ حاصل کریں گے،

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فکسڈ ٹیکس کا مطالبہ تسلیم کیا گیا، سیمنٹ اور اسٹیل کے سوا تمام تعمیراتی شعبوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا گیا، یہ پیکیج تعمیر وطن، ملکی خوشحالی اور روزگار کے مواقع میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

    فردوس عاشق اعوان کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام میں سرمایہ کاری پر صرف10فیصد ٹیکس لیا جائے گا،90فیصد ٹیکس رعایت دی جارہی ہے، تعمیرات کے شعبے کی ترقی محنت کشوں، مزدوروں کی ترقی ہے۔

  • ہمیں مہنگی چیزوں کی درآمد پر پابندی لگانا ہوگی، ڈاکٹر قیصر بنگالی

    ہمیں مہنگی چیزوں کی درآمد پر پابندی لگانا ہوگی، ڈاکٹر قیصر بنگالی

    لاہور : معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ ملکی معیشت اتنی کمزور ہے کہ مزید ٹیکس نہیں لیا جاسکتا، ہمیں مہنگی چیزوں کی درآمد پر پابندی لگانا ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ معاشی خود مختاری نہ ہو تو سیاسی خود مختاری بھی ختم ہو جاتی ہے، اسی لیے سعودی عرب نے کہا کہ ملائشیا کانفرنس میں شرکت نہ کریں۔

    ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ معیشت اتنی کمزور ہے کہ مزید ٹیکس نہیں لیا جاسکتا، مزید ٹیکس لیں گے تو اور کاروبار بند ہو جائیں گے،ہم100ڈالر برآمد کرتے ہیں تو230ڈالر کی چیزیں درآمد کرتے ہیں، ہمیں مہنگی چیزوں کی درآمد پر پابندی لگانا ہوگی۔

    ماہر معاشیات نے کہا کہ صنعت کار کارخانے بند کرکے اسٹاک ایکسچینج میں پیسہ لگارہے ہیں، حکومت کی پالیسیوں نے پروڈکٹیو معیشت کو کسینو پالیسی بنا دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی بھی ایسی پالیسیاں نہ ہی مرتب اور نہ ہی اپنائی گئیں جن کا براہ راست فائدہ عوام کو ملتا اور ملکی معیشت میں بہتری نظر آتی۔

    پاکستانی معیشت کسی طور پر بھی صحیح سمت میں نہیں ہے بلکہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ مصنوعی طریقوں سے کام کررہی ہے جو اعداد وشمار حکومت اور سرکاری ادارے دکھاتے اور بتاتے ہیں وہ اصل حقائق کے منافی ہیں اور یہ زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے۔

    ڈاکٹر قیصر بنگالی نے مزید کہا کہ جب تک اخراجات میں کمی، برآمدات میں اضافہ، آمدنی کے نئے ذرائع، زرعی پیداوار میں اضافہ اور نئی انڈسٹریز کا قیام عمل میں نہیں لایا جائے گا،اس وقت تک پاکستان کی معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی۔

  • ٹیکس وصولی میں 106 ارب روپے کا اضافہ

    ٹیکس وصولی میں 106 ارب روپے کا اضافہ

    اسلام آباد: رواں برس ٹیکس ادائیگیوں میں 15 فیصد کا اضافہ ہوگیا، ایف بی آر گزشتہ سال کے 690 ارب روپے کے مقابلے میں 796 ارب روپے جمع کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس وصولی میں 15 فیصد اضافے کے بعد 796 ارب ٹیکس جمع کرلیا۔

    ایف بی آر نے گزشتہ سال جولائی سے اب تک 690 ارب روپے کے مقابلے میں 796 ارب روپے جمع کیے۔

    ایف بی آر کے لارج ٹیکس پیئر یونٹ (ایل ٹی یو) نے رواں سال صرف جنوری میں گزشتہ سال کے 92 ارب روپے کے مقابلے میں رواں برس 108 ارب روپے جمع کیے۔

    رپورٹ کے مطابق مینو فیکچرنگ سیکٹر، انکم ٹیکس اور ٹیکس کی مد میں 7 ماہ کے دوران گزشتہ برس کے 22 ارب روپے کے مقابلے میں 31 ارب روپے کے ری فنڈز ادا کیے گئے۔

    گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال ری فنڈ کی شرح 42 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال جنوری کے مہینے میں بقایا جات کی مد میں گزشتہ برس کے 2.5 ارب روپے کے مقابلے میں 2.7 ارب روپے حاصل کیے گئے۔

    ایف بی آر کو ٹیکس نادہندگان کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تحقیقات جاری ہیں۔

  • ترقیاتی منصوبے زیادہ ٹیکس دینے والے شہریوں کے نام کرنے کا فیصلہ

    ترقیاتی منصوبے زیادہ ٹیکس دینے والے شہریوں کے نام کرنے کا فیصلہ

    سیالکوٹ: ملک بھر میں ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے نئی مہم شروع کرنے کا منصوبہ، ترقیاتی منصوبے زیادہ ٹیکس دینے والے شہری کے نام سے منسوب کیے جائیں گے، منصوبوں کا افتتاح بھی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہری کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوان عثمان ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نعیم الحق کے انتقال پر دلی دکھ ہوا ہے، نوجوان پروگرام کی ذمہ داری نعیم الحق کی وجہ سے مجھے سونپی گئی۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ نعیم الحق وزیر اعظم عمران خان اور پارٹی کے وفادار ساتھی تھے، نعیم الحق کو خریدنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے ضمیر فروشی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں کمزور معیشت ملنے کے باوجود ہم نے ترقیاتی کام جاری رکھے، پانی کے منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ سول اسپتال کے آئی سی یو میں 4 وینٹی لیٹر بیڈ لگائے گئے ہیں۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبے ٹیکس دہندہ کے پیسوں سے مکمل کیے جاتے ہیں، ٹیکس دہندہ کو کبھی وہ عزت نہیں دی گئی جو دینی چاہیئے، پاکستان کے ٹیکس دہندہ اس ملک کا اثاثہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ محسوس ہو رہا ہے ٹیکس ہدف سے کم اکٹھا ہوگا، 70 ہزار ٹیکس فائلرز کو سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے شہر، دیہات اور گلی محلوں تک نئی مہم شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، ترقیاتی منصوبوں کو زیادہ ٹیکس دینے والے کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر مہم کا آغاز سیالکوٹ سے کیا جائے گا۔ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح بھی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہری کرے گا۔

    منصوبے کے مطابق گلیوں اور سڑکوں سے لے کر ہر ترقیاتی منصوبے پر ٹیکس پیئر کے نام کی تختی ہوگی۔ مذکورہ منصوبے پر عملدر آمد ایف بی آر اور نادرا کے اشتراک سے کیا جائے گا، دونوں ادارے گلی محلے کی سطح پر بھی ٹیکس دہندگان کی شناخت کریں گے۔

    عثمان ڈار کے مطابق مہم کا آغاز گلی، وارڈ، یونین کونسل اور شہرکی سطح پر بیک وقت ہوگا۔ مقامی افراد کو اپنے اپنے شہروں کی ترقی کا شراکت دار بنائیں گے۔

  • وزیر اعظم کی چھوٹے دکانداروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی چھوٹے دکانداروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے چھوٹے دکانداروں کے لیے زبردست اقدام کرتے ہوئے 15 چھوٹے کاروباروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے انسپکشن اور غیر ضروری سرٹیفکیٹس کےنام پر لیے جانے والے ٹیکسز کا نوٹس لے لیا، وزیر اعظم کی جانب سے لوکل گورنمنٹ کمیشن کو آبزرویشن بھیج دی گئیں۔

    وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ اور بورڈ آف انویسٹمنٹ سے بھی مشاورت کی، انہوں نے چھوٹے دکانداروں پر غیر ضروری ٹیکسز ختم کرنے کی ہدایت کی۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ 15 چھوٹے کاروباروں پر ٹیکس ختم کیا جائے، صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹ کمیشن کو ہدایات جاری کریں۔ غریب کاروباری افراد کو بے جا تنگ نہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ غیر ضروری سرٹیفکیٹس کے نام پر ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، چھوٹے دکانداروں کو پرسکون ماحول فراہم کرنا ترجیح ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی آبزرویشن پر صوبائی حکومتیں متحرک ہوگئیں اور اقدامات شروع کردیے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم سے آج تاجر تنظمیوں کے سربراہان سمیت سو کے قریب تاجروں کی ملاقات بھی ہوگی، ملاقات میں تاجروں سے فکسڈ ٹیکس اور مکمل دستاویز سے حوالے سے مشاورت ہوگی۔

    وزیر اعظم عمران خان تاجروں سے خطاب میں آسان ٹیکس نظام پر اہم اعلان کریں گے جبکہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی ریمارکس دیں گے۔