Tag: tax

  • فرانس میں ڈیجیٹل کمپنیوں پر ٹیکس کا نیا قانون منظور

    فرانس میں ڈیجیٹل کمپنیوں پر ٹیکس کا نیا قانون منظور

    پیرس : فرانسیسی حکومت نے ڈیجیٹل ٹیکس کا قانون منظور کرلیا جس کے بعد نئے قانون کی رو سے ڈیجیٹل شعبے کی تمام کمپنیوں کو اپنی آمدنی پر تین فیصد ٹیکس دینا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی سینیٹ نے ڈیجیٹل ٹیکس کے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ادھرامریکا نے اس ٹیکس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے ممکنہ طور پر گوگل، ایمیزوں اور فیس بک جیسی بڑی امریکی کمپنیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس قانون کی رو سے ڈیجیٹل شعبے کی ان تمام کمپنیوں کو اپنی آمدنی پر تین فیصد ٹیکس دینا پڑے گا، جو فرانس میں سالانہ کم از کم 25ملین یورو کا کاروبار کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی اگر عالمی سطح پر کسی ڈیجیٹل کمپنی کا کاروباری حجم 750ملین ڈالر ہے تو اسے بھی فرانس میں ٹیکس دینا پڑے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا نے اس ٹیکس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے ممکنہ طور پر گوگل، ایمیزوں اور فیس بک جیسی بڑی امریکی کمپنیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

  • لنڈے کے کپڑوں پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد

    لنڈے کے کپڑوں پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد

    کراچی: نئے مالی سال کا آغاز ہوتے ہی بیرون ملک سے درآمد کیے گئے استعمال شدہ کپڑوں پر بھی 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہوگئی۔ استعمال شدہ کپڑے بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے آغاز سے ہی ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کا اطلاق بھی ہوگیا۔ ڈالر مہنگا ہونے سے پہلے ہی درآمدی استعمال شدہ کپڑوں کی قیمت میں اضافہ ہوچکا تھا جبکہ ڈیوٹی لگنے کے بعد یہ غریبوں کی پہنچ سے بھی باہر ہوجائیں گے۔

    پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلوتھنگ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس کو ایک فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ٹیکسوں میں اضافے اور مہنگے ڈالر کے باعث اب کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ نئے کپڑے تو خرید نہیں سکتے تھے اب پرانے کپڑے بھی مہنگے ہوگئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ مالی سال کے 9 ماہ میں 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے استعمال شدہ کپڑے درآمد کیے گئے تھے۔ مہنگائی کی موجودہ صورتحال سے درآمد کنندگان غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    اسلام آباد: اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری دن ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین واضح کر چکے ہیں کہ اسکیم میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا آج آخری روز ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زید کے مطابق اب تک اسکیم سے ایک لاکھ 5 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا ہے۔

    چیئرمین کے مطابق اسکیم سے ملکی معیشت کو 45 ارب کا فائدہ ہوگا۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں اس سے قبل 3 دن کے لیے آج تک کی توسیع دی گئی تھی۔ ایف بی آر کی طرف سے اضح کیا جاچکا ہے کہ اسکیم میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 14 مئی کو اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دی تھی۔ اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہوگا۔

    اسکیم عدالتوں میں زیر التوا کیسز کے لیے نہیں ہوگی۔ سنہ 2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    گزشتہ روز شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجائش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ریٹیلرز اور دکان داروں کو فکس طریقہ کار کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ 240 اسکوائر فٹ کی دکان سے 25 ہزار سے زائد سالانہ ٹیکس نہیں لیں گے، بڑے دکانداروں اور مالز کو ٹیکس نظام سے براہ راست جوڑیں گے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا، حکومت نے مالی سال کے لیے 5500 ارب کا ریونیو ہدف رکھا ہے۔

  • رواں برس ٹیکس وصولی کا ہدف 5600 ارب رکھا ہے، فواد چوہدری

    رواں برس ٹیکس وصولی کا ہدف 5600 ارب رکھا ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت 9.8 ارب ڈالر قرضوں کی مد میں واپس کرچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے 9 ارب روپے ڈالر سے زائد کی رقم قرضوں کی مد میں واپس کی گئی ہے جس میں 7 ارب قرض اور 2.8 ارب ڈالر سود کی مد میں ادا کیے گئے ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارا اصل چیلنج ٹیکس وصولی ہے، اس سال ٹیکس وصولی کا ہدف 5ہزار 6سو ارب رکھا گیا ہے۔

    وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے خارجہ امور میں تبدیلی آرہی ہے، برطانوی شہزادہ اور اہلیہ بھی پاکستان آرہے ہیں جبکہ یورپی یونین اور دیگر ممالک پاکستان کیے لیے ایڈوائزری تبدیل کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے برسلز میں جو معاہدہ کیا ان میں بڑا حصّہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمیں بھارت سے بھی اچھا جواب ملے گا، ایک شروعات کی ہے، قندھار میں کامسیٹ کا ایک کیمپس کھولیں گے۔

    وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پاک امریکا تعلقات سے متعلق بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہت اچھی تبدیلی آئی ہے، پاکستان کے لیے اچھی خبریں اپوزیشن کےلیے بری خبریں ہیں۔

    فواد چوہدری نے شہباز شریف سے متعلق کہا کہ شہبازشریف تمام کمیٹیوں سےمستعفی ہوچکےہیں، شہبازشریف اپنی کشتی سےبوجھ ہٹارہےہیں جبکہ مریم نوازنےشہبازشریف کی قیادت پرشب خون مارا۔

    اب بیانیہ شہبازشریف نہیں مریم نوازکاچل رہاہے،شہبازشریف کی حیثیت اب رفیق تارڑکی سی ہوگئی ہے جبکہ خواجہ آصف بالکل پلٹ گئے اورمریم نوازکی حمایت کردی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جولوگ رات کوگئےہیں وہ توپہلی قسط ہےاور جولوگ جارہےہیں ان کومریم نوازکی اہلیت کاپتہ ہے، مریم نوازاتنی جہاندیدہ ہیں کہ پہلےوالدکونااہل کرایااب جیل کرادی۔

    اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نوازکی سیاست پراب لوگوں کواعتمادنہیں ہے،ن لیگ میں اب قیادت کےلیےلڑائی ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نےپاکستان کےلیےجوپلان بنایاہےاس کولےآگےچل رہےہیں، خارجہ پالیسی کےہمارےبڑےہدف حاصل ہونےجارہےہیں۔ آج سے6ماہ بعدہماری معیشت کی حالت کچھ اورہوگی، ہم اس طرح سےاوپرجائیں گےکہ 60کی دہائی کولوگ بھول جائیں گے۔

  • پوشیدہ اثاثے ظاہر کرنے اسکیم کا آخری روز

    پوشیدہ اثاثے ظاہر کرنے اسکیم کا آخری روز

    اسلام آباد: پاکستان میں شہریوں کے لیے پوشیدہ اثاثے ظاہر کرنےکا آج آخری دن ہے ۔ ملک بھر میں ایف بی آرکے دفاترکھلے ہیں ہوئے ہیں جہاں ایف بی آر کا عملہ شہریوں کی رہنمائی کے لیے موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی حتمی تاریخ میں توسیع کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد آج آخری روز شہری بڑی تعداد میں اسکیم سے فائدہ اٹھانے لیے رجوع کررہے ہیں، چیئرمین ایف بی آر کے حکم پر ایف بی آر کےآفس رات گیارہ بجے تک کھلے رہیں گے۔

    چیئرمین ایف بی آرشبرزیدی کہتے ہیں اثاثےظاہرکرنےکی اسکیم میں کوئی توسیع نہیں کی جارہی، ذرائع کے مطابق اسکیم میں چندگھنٹےسےزیادہ اضافہ نہیں کیاجاسکتا، امید ہے رات بارہ بجےتک اسی ہزارسےزائد افراداسکیم سے فائدہ اٹھا لیں گے،حکومت اورمنسٹری آف فنانس پہلے ہی آئی ایم ایف کو اسکیم میں کسی قسم کی توسیع نہ کرنے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اثاثےظاہرکی اسکیم کو بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ اسکیم سےچالیس ہزارسےزائد افراد فائدہ حاصل کرچکےہیں۔ اسکیم سے استفادےکے لیے درخواستیں دینےوالوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔پینتیس ہزارسےزائد افراد درخواستیں جمع کراچکے ہیں۔

    اسکیم میں پینتیس سےچالیس ارب روپے ٹیکس وصول ہوچکا ہے۔ایف بی آرذرائع کاکہناہےکہ دبئی سےاثاثے ظاہر کرنےوالےسب سےآگے ہیں۔خلیج ٹائمزکےمطابق پاکستانیوں نےدس کھرب کےاثاثےظاہرکئے ، اسکیم سےفائدہ اٹھانےکیلئےیکم جون کے بعدسے سولہ لاکھ سے زائد افرادنےایف بی آرکی ویب سائٹ سےرجوع کیا۔

    بیس جون کےبعد ایف بی آرکی ویب سائٹ وزٹ کرنےوالوں کی تعداد میں تیزی سےاضافہ ہوا۔ ایف بی آرکی ویب سائٹ پرپاکستان کےعلاوہ بھی مختلف ممالک سےٹریفک آرہاہے۔ امریکا پہلے،متحدہ عرب امارات دوسرے، سعودی عرب تیسرے نمبرپرہے۔

    ایف بی آر کے تمام فیلڈ دفاتراور کمرشل بینکوں کی مجازشاخیں آج رات بارہ بجےتک کھلی رہیں گی۔ ٹیکس گوشوارےاوراثاثےظاہرکرنےوالی اسکیم کیلئےدرخواستیں رات بارہ بجےتک دی جاسکتی ہیں،اسکیم سےمستفید ہونےوالوں کوہرممکن سہولت فراہم کی جائےگی۔

    فیڈرل ریونیو بورڈ کے چیئر مین شبر زیدی پہلے ہی یقین دہانی کراچکے ہیں کہ اثاثے ظاہر کرنے والوں کی معلومات کسی اور مقصد کے تحت استعمال نہیں کی جائیں گی اور نہ ہی ان معلومات کے تحت اثاثے ظاہر کرنے والے نئے ٹیکس دہندگان پر کوئی مقدمہ درج ہوگا۔

    دریں اثنا ءٹیکس ادائیگی کے آخری دن پنجاب ریونیو اتھارٹی نے بڑی کارروائی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیز سے 5ارب روپے کی وصولی کرلی ۔پی آر اے نے جون میں 17ارب کی ریکارڈ وصولی کرلی ہے جبکہ گزشتہ سال جون میں پی آر اے نے 9ارب کی وصولی کی تھی۔

  • نقدی زخیرہ کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جائے، تاجر رہنما

    نقدی زخیرہ کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جائے، تاجر رہنما

    اسلام آباد : چیمبر آف کامرس اسلام آباد کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ کی حکومتی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، نقدی زخیرہ کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی انہوں نے مزید کہا کہ عوام اور کاروباری برادری میں نقد رقوم کو زخیرہ کرنے کے عمل کی روک تھام ضروری ہے تاکہ زیر زمین معیشت کے حجم میں مزید اضافہ نہ ہو جو ایف اے ٹی ایف کا اہم مطالبہ بھی ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بڑی مالیت کے پرائز بانڈ اور ملکی اور غیر ملکی کرنسی نوٹوں کی وجہ سے رشوت دینا اور لینا اور غیر قانونی ٹرانزیکشن آسان ہو گئی ہے جس کے خاتمہ پر غور کیا جائے تاکہ بینکوں کے ذریعے لین دین کا رجحان بڑھ سکے۔

    شاہد رشید بٹ نے مزید کہا کہ 2013ء میں2328 ارب روپے کے کرنسی نوٹ گردش میں تھے جو جی ڈی پی کا 10.4 فیصد تھا جو2018 میں5234ارب روپے تک پہنچ گئے اور اس وقت اس کا حجم تقریباً چھ کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے جو بینکوں کے مجموعی ڈیپازٹ سے نصف ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ زیر گردش نوٹوں کی تعداد کو2013 کی سطح پر لایا جائے تاکہ بینک ڈیپارٹس میں تقریباً چار کھرب روپے کا اضافہ ہو جائے۔

    اس سے حکومت کی محاصل کی مد میں کافی آمدنی ہو گی، اس اقدام سے شرح سود کم ہو جائے گی اور نجی شعبہ کو سستے قرضے ملنا شروع ہو جائیں گے جس سے معاشی ترقی کی رفتار بڑھ جائے گی۔

  • بجٹ سے ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ ہو گا: رِٹبا

    بجٹ سے ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ ہو گا: رِٹبا

    اسلام آباد: راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن (رِٹبا) کے صدر سید توقیر بخاری نے بجٹ خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ٹیکس گزاروں کی تعداد اور حکومت کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق سید توقیر بخاری کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کو انتہائی سادہ بنا دیا گیا ہے جبکہ ٹیکس گزاروں کواچھی ترغیبات بھی دی گئی ہیں۔

    سید توقیر بخاری نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ صنعتی کنکشن موجود ہیں، جن میں سے اکثریت ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں جنھیں ٹیکس دھندہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب صرف اس کاٹیج انڈسٹری کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے جو رہائشی علاقہ میں واقع ہوں، جس سے اس اہم شعبہ پر ضرب پڑے گی۔

    جون کا دوسرا ہفتہ، مہنگا ئی کی شرح میں 0.31 فیصد اضافہ

    ان کا کہنا تھا کہ تاجروں کے لئے ہر رسید پر گاہکوں کا شناختی کارڈ نمبر لکھنا ناممکن ہے جبکہ اب ایف بی آر جتنی بار چاہے ٹیکس گزاروں کا آڈٹ کر سکتا ہے جس جسکا مطلب موجودہ ٹیکس گزاروں کو نچوڑنا اور نئے ٹیکس گزاروں کو تلاش نہ کرنا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی میں پہلے ہی بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے، اس لئے مہنگائی میں اضافہ کا سبب بننے والی بعض تجاویز واپس لی جائیں۔

  • بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکالیف ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا، خورشید شاہ

    بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکالیف ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا، خورشید شاہ

    سکھر : پپیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکلیفیں ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا، حکومت نے جان بوجھ کر ایسےحالات پیدا کئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بات کرنے کا موقع ہی نہیں ملا جو بجٹ پیش کیا گیا وہ پی ٹی آئی حکومت کی عکاسی کرتا ہے۔

    بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکلیفیں ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا، حکومت نے جان بوجھ کر ایسے حالات پیدا کئے ہیں، ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ ڈالر اتنا اوپر جائے گا۔

    خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کم سے کم50فیصد تنخواہ بڑھانی چاہیے تھی، بجٹ والے دن ہم خاموش ہوکر بیٹھے تھے اور برداشت کرتے رہے۔

    کہتے ہیں ہم نے جو قرضہ لیا ہے اس کا حساب ہوگا، حساب تو ہوگا اور سب کے سامنے ہوگا، ان باتوں میں قوم کو مت الجھاؤ آؤ اور سیاست کرو۔

    انہوں نے کہا کہ ان کو کیسے پتہ چلا کہ یہ وزراء جیلوں میں جانے والے ہیں؟ پہلے بھی انصاف کی جنگ لڑی ہے اب بھی لڑیں گے، خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت گرانے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔

    پی ٹی آئی والے ابھی تک کنٹینر پرکھڑے ہیں، مہنگائی سے توجہ ہٹانے کیلئے سیاستدانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، نیب اگر گرفتار کرناچاہتی ہے تو گرفتار کرے۔

    پاک بھارت میچ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ دعاگو ہوں کہ بھارت کے خلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم کامیاب ہو۔

  • ارب پتی ٹرمپ نے آٹھ سال تک ٹيکس کیوں نہيں بھرا؟

    ارب پتی ٹرمپ نے آٹھ سال تک ٹيکس کیوں نہيں بھرا؟

    نیویارک: امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ سال تک ٹیکس نہیں بھرا.

    تفصیلات کے مطابق ممتاز امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا کہ موجودہ امریکی صدر نے انتہائی دولت مند ہونے کے باوجود آٹھ سال ٹیکس نہیں بھرا تھا.

    رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلد ٹرمپ نے 1985 تا1994 اپنے کاروبار میں گھاٹے کا دعویٰ کیا تھا، ٹرمپ کے ادارے کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ انھیں 1.17 بلين ڈالر کا گھاٹا ہوا ہے.

    اخبار نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹيکس دستاويزات کا حوالہ ديتے ہوئے کہا کہ 1985 ميں مختلف کاروباروں ميں ہونے والے مالی نقصان کا حجم 46.1 ملين تھا، جو سن 1994 ميں 1.17 بلين ڈالر تک پہنچ گيا تھا۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا تنازعہ، امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان رابطہ

    امریکی اخبار کا کہنا ہے ان نقصانات کو بنیاد بنا کر ڈونلڈ‌ ٹرمپ نے ان دس ميں سے آٹھ برس تک کسی قسم کا ٹيکس ادا نہيں کيا۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹیکس دستاویزات پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے.

    واٹر گيٹ اسکينڈل کے بعد ٹرمپ امريکی تاريخ ميں ايسے پہلے صدر ہيں، جو ٹيکس دستاويزات پيش کرنے سے انکار کیا.

  • پیٹرول پر 26 روپے فی لیٹر ٹیکسز کی وصولی: سینیٹ میں تفصیلات پیش

    پیٹرول پر 26 روپے فی لیٹر ٹیکسز کی وصولی: سینیٹ میں تفصیلات پیش

    اسلام آباد: سینیٹ میں پیش کردہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی تفصیلات کے مطابق پیٹرول پر ٹیکسز کی مد میں 26 روپے 50 پیسے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئیں۔ پیش کی گئی دستاویز کے مطابق پیٹرول پر ٹیکسز کی مد میں 26 روپے 50 پیسے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں، ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات کے 9 روپے 84 پیسے فی لیٹر لیے جا رہے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فی لیٹر 39 روپے 96 پیسے ٹیکسز وصول کیے جا رہے ہیں، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسپورٹیشن اخراجات 7 روپے 21 پیسے فی لیٹر ہیں۔ مٹی کے تیل پر 15 روپے 86 پیسے فی لیٹر ٹیکس اور 15 روپے 86 پیسے ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات وصول کیے جارہے ہیں۔

    ایوان میں پیش کردہ دستاویز کے مطابق لائٹ ڈیزل آئل پر 11 روپے 72 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور 2 روپے 38 پیسے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات وصول کیے جارہے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق پیٹرول کی قیمت خرید 62 روپے 55 پیسے اور قیمت فروخت 98 روپے 89 پیسے فی لیٹر ہے، ڈیزل کی قیمت خرید 70 روپے 26 پیسے اور فروخت 117 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہے۔

    اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت خرید 69 روپے 65 پیسے، قیمت فروخت 89 روپے 31 پیسے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت خرید 66 روپے 44 پیسے اور قیمت فروخت 80 روپے 54 پیسے فی لیٹر ہے۔