Tag: tax

  • اگر ہم ٹیکس نہیں دیں گے، تو قوم آزاد نہیں ہوگی: وزیر اعظم عمران خان

    اگر ہم ٹیکس نہیں دیں گے، تو قوم آزاد نہیں ہوگی: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قوم جب اکٹھی ہوتی ہے، تو اسے کوئی جھکا نہیں سکتا، مجھے قوم پرمکمل اعتماد ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے آل پاکستان چیمبرز  آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے  کہ نظریاتی قوموں کوکوئی نہیں جھکاسکتا۔

    [bs-quote quote=” ایف بی آراصلاحات تک ہم خاطرخواہ ٹیکس اکٹھا نہیں کرسکتے، پالیسیاں بنانےاورغلطیاں سدھارنےمیں وقت لگتاہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میری ترجیح ہے کہ پاکستان میں عوام کو غربت سے کیسے نکالا جائے، غریبوں کے لئے اسپتال بنانا میرے مقاصد میں شامل ہے.

    انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی رکاوٹیں دور کرنے کی پوری کوشش کریں گے، اداروں میں بہتری کےلئے اقدامات کررہے ہیں، ایف بی آراصلاحات تک ہم خاطرخواہ ٹیکس اکٹھا نہیں کرسکتے، پالیسیاں بنانےاورغلطیاں سدھارنےمیں وقت لگتاہے.

    وزیر اعظم نے کہا کہ تاجر برادری کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، یورپ میں امیر سے ٹیکس لے کر غریب پر خرچ کیا جاتا ہے، اسدعمر، رزاق داؤد سے تاجر برادری کے مسائل پر بات کی ہے، ایف بی آر ٹھیک نہیں ہوسکتی، تو نئی ایف بی آر بنادیں گے.

    مزید پڑھیں: سابق بھارتی آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل وزیراعظم عمران خان کیلئے نوبل پرائز کے حامی نکلے

    انھوں نے کہا کہ بہت سے سرمایہ کار آرہے ہیں، آنے والے دنوں میں مزید سرمایہ کارآئیں گے، ٹیکس کا ایک ایک پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، ٹیکس نیٹ بہترنہ ہوا، تو یہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے، عوام ٹیکس نہیں دیں گے تو قوم آزاد نہیں، غلام ہی رہے گی، ملک کے لئے ٹیکس دینے کو قومی فریضہ سمجھنا چاہیے، حکومت اقتصادی ٹیم بزنس کمیونٹی سے مشاورت کرے گی.

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کر دیے ہیں، سیاحت کا شعبہ ہی درست کرلیا تو تجارتی خسارہ ختم ہوجائے گا.

  • کراچی میں سپرمارکیٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی میں سپرمارکیٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے  دو  ہزار مہنگی جائیدادیں خریدنے والوں کو نوٹسز جاری کرنے اور نئی غیر رجسٹرڈ شدہ سپر مارکیٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے دو  ہزار مہنگی جائیدادیں خریدنے والوں کو نوٹسز جاری کرنے کی تیاری کرلی ہے،  اقدام براڈ ننگ آف ٹیکس بیس کے تحت کیا جا رہا ہے۔

    نئی غیر رجسٹرڈ شدہ سپر مارکیٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکمت عملی کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈیفنس، کلفٹن اور پوش علاقوں میں قائم چائے کارنر بھی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق 16 ہزار تنخواہ دار افراد جو فائلر نہیں اور رجسٹریشن نہیں کروائی انہیں نوٹس دیے جائیں گے۔ زمزمہ، حیدری، کھڈا مارکیٹ اور کمرشل ایریاز میں نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

    خیال رہے اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ریونیو اکٹھا کرنے پر حکومتی اقدامات سے متعلق اجلاس ہوا تھا۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس اکٹھا کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    چیئرمین کے مطابق ہائی نیٹ ورتھ افراد کے 6 ہزار سے زائد کیسز زیر غور ہیں۔ مجموعی طور پر 2 ارب سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ معلومات اور تحقیقات کے 66 کیسز پر کام جاری ہے، اب تک 1.5 ارب کی وصولی ہوچکی ہے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قابل وصول ٹیکسز کو اکٹھا کرنے کے لیے جدید طریقہ کار بروئے کار لایا جائے، نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے ٹیکس دہندگان کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ٹیکس چور ملک اور قوم کے دشمن ہیں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ وزیر اعظم نے ٹیکس چوری میں سہولت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی تھی۔

  • ٹیکس ڈائریکٹری 18-2017: صدر اور وزیر اعظم نے کتنا ٹیکس دیا؟

    ٹیکس ڈائریکٹری 18-2017: صدر اور وزیر اعظم نے کتنا ٹیکس دیا؟

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری کردہ پارلیمنٹیرینز ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے 1 لاکھ 3 ہزار 763 روپے جبکہ صدر مملکت عارف علوی نے 3 لاکھ 77 ہزار 511 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پارلیمنٹیرینز ٹیکس ڈائریکٹری 18-2017 جاری کردی۔ ڈائریکٹری کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے 1 لاکھ 3 ہزار 763 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    ڈائریکٹری کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے 48 لاکھ 49 ہزار 615 روپے ٹیکس دیا۔ وفاقی وزیر شیخ رشید نے 7 لاکھ 2 ہزار 698 روپے، جہانگیر ترین نے 9 کروڑ 73 لاکھ 17 ہزار 272 روپے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 6 لاکھ 53 ہزار 943 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے 2 لاکھ 27 ہزار 591 روپے، صدر عارف علوی نے 3 لاکھ 77 ہزار 511 روپے، وفاقی وزیر خسرو بختیار نے 4 لاکھ 75 ہزار 573 روپے اور مراد سعید نے 2 لاکھ 41 ہزار 946 روپے ٹیکس دیا۔

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے 30 لاکھ 86 ہزار 961 روپے ٹیکس ادا کیا، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 2 لاکھ 63 ہزار 173 روپے، چوہدری نثار نے 17 لاکھ 23 ہزار 38 روپے اور حمزہ شہباز نے 82 لاکھ 68 ہزار 298 روپے ٹیکس دیا۔

    سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے 2 لاکھ 89 ہزار 174 روپے، احسن اقبال نے 3 لاکھ 68 ہزار 598 روپے اور اسحٰق ڈار نے 93 لاکھ 84 ہزار 606 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    ڈائریکٹری کے مطابق پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے 1 لاکھ 65 ہزار 243 روپے، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے 3 لاکھ 43 ہزار 685 روپے، سینیٹر اعظم سواتی نے 7 لاکھ 64 ہزار 197 روپے، سینیٹر روبینہ خالد نے 44 ہزار 485 روپےاور سینیٹر اعتزاز احسن نے 2 کروڑ 58 لاکھ 69 ہزار 738 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے 1 لاکھ 38 ہزار 573 روپے، ستارہ ایاز نے 1 لاکھ 38 ہزار 573 روپے، شبلی فراز نے 6 لاکھ 81 ہزار 923 روپے اور بابر اعوان نے 47 لاکھ 84 ہزار 96 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    ڈائریکٹری کے مطابق فاروق ایچ نائیک نے 1 کروڑ 10 لاکھ 62 ہزار 116 روپے، خوش بخت شجاعت نے 9 لاکھ 20 ہزار 419 روپے، رضا ربانی نے 6 لاکھ 5 ہزار 954 روپے، مولانا فضل الرحمٰن نے 1 لاکھ 20 ہزار 225 روپے، خورشید احمدشاہ نے 2 لاکھ 56 ہزار 121 روپے اور فریال تالپور نے 28 لاکھ 69 ہزار 133 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے 1 لاکھ 38 ہزار 573 روپے، محمود خان اچکزئی نے 1 لاکھ 38 ہزار 573 روپے، مریم اورنگزیب نے 2 لاکھ 54 ہزار 358 روپے اور شیریں مزاری نے 15 لاکھ 69 ہزار 558 روپے ٹیکس دیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 9 لاکھ 88 ہزار 864 روپے ٹیکس ادا کیا، انہوں نے بطور بزنس مین 70 لاکھ 83 ہزار 312 روپے، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے 61 لاکھ 45 ہزار 980 روپے اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے 1 لاکھ 47 ہزار 780 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    ڈائریکٹری کے مطابق رکن قومی اسمبلی محمد قاسم نون اور باسط احمد سلطان بخاری نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔

  • علیمہ خان نے پچیس فیصدٹیکس ادا کردیا: چیئرمین ایف بی آر

    علیمہ خان نے پچیس فیصدٹیکس ادا کردیا: چیئرمین ایف بی آر

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے 25 فیصد ٹیکس ادا کردیا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریوینیو(ایف بی آر) کے چیئرمین جہانزیب خان نے کہا ہے کہ علیمہ خان نے پچیس فیصد ٹیکس ادا کردیا اور باقی ٹیکس قسطوں میں ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ علیمہ خان نے دیگر ٹیکس دینے والوں کی طرح سہولت دینے کی درخواست کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ باقی مرحلے قانون کے مطابق طے ہوں گے اور ریکوری قوانین کے مطابق ہوگی۔

    علیمہ خان اور جہانگیر ترین سمیت ہر کسی کے ساتھ قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا، حماد اظہر

    قبل ازیں وزیر مملکت برائے ریوینیو حماد اظہر نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ نہ تو این آر او کے حق میں ہیں اور نہ ہی دیا جائے گا، جو بھی ٹیکس پالیسی ہوگی سب کے لیے برابر ہوگی، علیمہ خان اور جہانگیر ترین سمیت ہر کسی کے ساتھ قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

    لاہور میں انٹرنیشنل کانفرنس آن ٹیکسیشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات لارہےہیں، ماضی کی طرح ٹیکس پالیسی کو تاجروں کا گلا گھونٹنے کے لئے استعمال نہیں کریں گے۔

  • وزارت کلائمٹ چینج کا پلاسٹک کی تھیلیوں پر ٹیکس لگانے پر غور

    وزارت کلائمٹ چینج کا پلاسٹک کی تھیلیوں پر ٹیکس لگانے پر غور

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے موسمیاتی تغیر (کلائمٹ چینج) زرتاج گل کا کہنا ہے کہ وزارت کلائمٹ چینج نے پلاسٹک کی تھیلیوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت زرتاج گل کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی تھیلیوں پر جلد ٹیکس عائد کردیا جائے گا اور اس سلسلے میں ایک تھیلی پر 1 سے 2 روپے کا ٹیکس زیر غور ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صوبوں سے رابطہ کیا جارہا ہے اور مشاورت کے بعد ٹیکس کو ملک بھر میں لاگو کردیا جائے گا۔

    زرتاج گل کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی تھیلیاں نہ صرف انسانی صحت کے لیے مضر ہیں بلکہ زمینی و آبی حیات کے لیے بھی خطرناک ہیں، ہم اس سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کی تھیلیوں کی جگہ تلف ہوجانے والے (بائیو ڈی گریڈ ایبل) یا کاغذ کے تھیلوں کو فروغ دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ ملک میں پلاسٹک کی آلودگی کے مسئلے پر تشویش تو ظاہر کی جارہی ہے تاہم ابھی تک اس سے چھٹکارے کے لیے کوئی حتمی قانون نہیں بنایا جاسکا۔

    مختلف صوبوں میں پلاسٹک پر پابندی کی تجاویز پیش کی گئیں تاہم تاحال ان پر حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • ایف بی آر نے اثاثے چھپانے والوں اور ٹیکس چوروں کے خلاف ڈنڈا اٹھا لیا

    ایف بی آر نے اثاثے چھپانے والوں اور ٹیکس چوروں کے خلاف ڈنڈا اٹھا لیا

    اسلام آباد : ایف بی آر نے ٹیکس بچانے اور اثاثے چھپانے والے افراد کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا، مذکورہ افراد وکیل کے بجائے خود پیش ہوکر وضاحت دینے کے پابند ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکس بچانے اور اثاثے چھپانے والے امیروں کی شامت آگئی، اربوں روپے کے اثاثے اور گاڑیاں رکھنے والے نشانے پر آگئے، ایف بی آر نے ایکشن لینے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔

    ایف بی آر حکام کی جانب سے ملک بھر کے ریجنل ٹیکس دفاتر کو کارروائی کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے، نادہندگان کو وکیل کے بجائے ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا، وضاحت نہ دینے پر وارنٹ جاری ہوں گے۔

    ان لینڈ ریونیو کے23دفاتر کو نوٹس بھیجنے کا کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ہر آر ٹی او فہرست میں شامل ٹاپ بیس افراد کو نوٹس بھجیں گے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے سات ان لینڈ دفاتر کی لسٹ میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ایف بی آر کے مطابق تمام افراد کو وکیل کے ذریعے نہیں بلکہ ذاتی حیثیت میں دفتر پیش ہونے کی ہدایت کی جائے گی وضاحت نہ دینے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے۔

  • ایف بی آر سے معاملات طے پا گئے، شاہین ایئرلائن کا ہیڈ آفس کھول دیا گیا

    ایف بی آر سے معاملات طے پا گئے، شاہین ایئرلائن کا ہیڈ آفس کھول دیا گیا

    کراچی: شاہین ایئرلائن اور ایف بی آر کے درمیان معاملات طے پا گئے، شاہین ایئر کے ہیڈ آفس کو کھول دیا گیا۔ پیر کے روز سے آپریشنز کا دوبارہ آغاز کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے شاہین ایئرلائن سے ٹیکس کی عدم ادائیگی کے حوالے سے معاملات طے ہونے کے بعد ایئر لائن کا دفتر کھولنے کی اجازت دے دی یہ اقدام حجاج کرام کی واپسی کی وجہ سے کیا گیا ہے،27 اگست بروز پیر سے ہیڈ آفس سے آپریشنز کا دوبارہ آغاز کردیا جائے گا۔

    اس حوالے سے ترجمان شاہین ایئر لائن کا کہنا ہے کہ پیر سے شروع ہونے والے اس آپریشن کے دوران پروازوں میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہوگی اور شاہین ایئر کی تمام پروازیں معمول کے مطابق سعودی عرب سے روانہ ہوں گی۔

    دوسری جانب ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام کا مؤقف ہے کہ حج فلائٹس کی وجہ سے شاہین ایئر کو محدود رسائی دی گئی ہے، اگر مقررہ وقت تک ٹیکس کی ادائیگی ممکن نہ بنائی گئی تو شاہین ایئر لائن کے ہیڈ کوارٹرکو دوبارہ سیل کردیا جائے گا۔

  • فراڈ ثابت، رونالڈو کو 2 سال قید اور 1 کروڑ 90 لاکھ جرمانے کی سزا

    فراڈ ثابت، رونالڈو کو 2 سال قید اور 1 کروڑ 90 لاکھ جرمانے کی سزا

    میڈریڈ: اسپین کی عدالت نے ٹیکس چوری کا جرم ثابت ہونے پر معروف فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کو دو سال قید اور 1 کروڑ 90 لاکھ یورو جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق رونالڈو کے خلاف چار سال سے اسپین کی عدالت میں ٹیکس چوری سے متعلق مقدمہ زیرسماعت تھا، جمعے کے روز ہونے والی سماعت میں نامور فٹبالر کو مجرم قرار دیا گیا۔

    عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’رونالڈو نے 2011 سے 2014 تک فراڈ کیا اور ٹیکس ادا نہیں کیا، فٹبالر کو چار سال کے دوران صفائی کا بھرپور موقع فراہم کیا گیا مگر وہ نہ کرسکے جس کی بنیاد پر انہیں مجرم قرار دیا گیا۔

    اسپین کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر 1کروڑ 90 لاکھ یورو جرمانہ عائد کی جو پاکستانی کرنسی کے حساب سے (15 کروڑ روپے) بنتے ہیں جبکہ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر فٹبالر قید کی سزا سے بچنا چاہتے ہیں تو انہیں 32 کروڑ 73 لاکھ روپے ادا کرنا ہوں گے۔

    عدالت نے محکمہ ٹیکس اور حکومت کو ہدایت کی کہ وہ پرتگالی اسٹار سے 2 ارب 54 کروڑ روپے ٹیکس وصول کریں۔ جج نے مزید ریمارکس دیے کہ رونالڈو کے خلاف فیصلہ تحقیقات کے دوران ناقابل تردید ثبوت کی بنا کر سنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ

    چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ جاری ہے، جہاں دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی درآمدات پر اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ اب شدت اختیار کرچکی ہے، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے نئے درآمدی محصولات عائد کر دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی برآمدات پر نئے امریکی درآمدی ٹیکس لگائے جانے کے بعد جواباًﹰ چین نے بھی اپنے ہاں امریکی درآمدات پر جمعہ چھ جولائی سے 34 ارب ڈالر مالیت کے اضافی محصولات عائد کر دیے ہیں۔


    امریکی صدر کا یورپی کاروں پر محصولات کا عندیہ، جرمن چانسلر کی تنبیہ


    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ دنوں چین پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق 5 جون سے ہوچکا ہے، جبکہ چین کی جانب سے امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی ٹیکس کا اطلاق آج سے ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر چین کا نام آتا ہے۔ ماہرین کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ کے ایک دوسرے کے خلاف مجموعی طور پر 68 ارب ڈالر مالیت کے ان اقدامات سے ایک بڑی تجارتی جنگ شدید تر ہو گئی ہے۔


    کینیڈا نے امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر دیے


    واضح رہے کہ 2017 میں چین اور امریکا کے مابین مصنوعات کی جتنی بھی تجارت ہوئی تھی، اس میں امریکا کو 375 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا، جو ایک نیا ریکارڈ تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایف بی آر نے ایمنسٹی اسکیم کو کامیاب قرار دے دیا

    ایف بی آر نے ایمنسٹی اسکیم کو کامیاب قرار دے دیا

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے غیر قانونی اثاثے اور کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم کو کامیاب قرار دیتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم میں مزید توسیع نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کی جانب سے غیر قانونی اثاثوں او ر کالے دھن  کو سفید کرنے کے حوالے سے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تھی جسے ایف بی آر نے کامیاب قرار دیا، ایمنسٹی کی آخری تاریخ میں صرف 7 روز باقی ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق قانونی طور پر اسکیم 20 اپریل سے شروع ہوئی جس میں توسیع کی کوئی قانونی گنجائش  موجود نہیں ہے لہذا متعلقہ افراد اس اسکیم سے 30 جون تک ہی فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد سخت کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔

    مزید پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم’3 سے چار ارب ڈالر واپسی کا امکان ہے‘

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم غیر معمولی طور پر مقبول ہوئی جس کی وجہ سے چار ارب ڈالر کی آمدن کا امکان ہے جبکہ عالمی ریٹنگز کی ایجنسی موڈیز نے بھی ایمنسٹی کے حوالے سے مثبت امید ظاہر کی تھی۔

    دوسری جانب زرائع کا کہنا ہے کہ اسیکم سے تاحال اکیس ارب روپے  حاصل ہوئے جن میں سےسولہ ارب روپے چالان کی صورت میں ایف بی آر کے پاس جبکہ پانچ ارب  ڈالر بینکنگ زرائع سے موصول ہوئے ہیں۔

    کراچی میں فیڈریشن ہاؤس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر طارق محمود پاشا کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اثاثوں کو ظاہر کرنے کا یہ آخری موقع ہے اگر کسی نے اس سے فائدہ نہیں اٹھایا تو پھر وہ کام کے نہیں رہیں گے کیونکہ اگر صبح کا بھولا شام کو واپس گھر آجائے تو اُسے بھولا نہیں کہتے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ  ہم نے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں تاخیر کی، ایمنسٹی اسکیم کے تحت پہلے مرحلے میں 100 افراد کی تفصیلات جمع کی جبکہ ابھی تک 55 لوگوں کی تفصیلات ہمیں موصول ہوئیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اگر کسی کا پیسہ باہر گیا تو یہ آخری موقع ہے وہ پیسہ واپس لاکر اسے قانونی کروالے وگرنہ ایسا نہ ہو کہ پیسہ ملک میں بھی نہ آئے اور اسے استعمال بھی نہ کیا جاسکے، مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد جن لوگوں کی شکایات موصول ہوں گی اُن کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم: خاتمے میں‌ دو ہفتے باقی، ایف بی آر کامیابی کے لیے متحرک ہوگئی

    اُن کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت کے حوالے سے تاریخ طےہوچکی  اس میں تبدیلی یا توسیع کے حوالے سے ایف بی آر کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا، جو لوگ اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا رہے انہیں بعد میں جرمانہ اور 70 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ ایمنسٹی کے تحت متعلقہ اشخاص کو 3 سے 5 فیصد تک ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

    بعد ازاں چیئرمین ایف بی آر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے یا واپس پیسہ آنے کے اعداد و شمار 30 جون کے بعد جاری کیے جائیں گے، عید الفطر کی تعطیلات کے مطابق اثاثوں کی تفصیلات آن لائن آرہی ہیں اور ہمارے پاس ٹیکس معلومات بھی جمع ہورہی ہے۔

    طارق پاشا نے اعلان کیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو جلد کثیر المنزلہ عمارات کے خلاف کارروائی کرنے جارہا ہے جس کی تفصیلات جمع کرلی گئیں، جائیدادوں کو ظاہر نہ کرنے والے افراد کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔