Tag: taxation

  • بجٹ 24-2023: بیرون ملک سفر، حج اور عمرہ پر مزید ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

    بجٹ 24-2023: بیرون ملک سفر، حج اور عمرہ پر مزید ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی بجٹ 24-2023 میں اکثر بیرون ملک سفر کرنے والوں، حج اور عمرہ زائرین اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ بجٹ میں متواتر بیرون ملک سفر کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے، بیرون ملک دورے کرنے والے نان فائلرز پر 20 فیصد انکم ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں بیرون ملک سفر کرنے والے ٹیکس فائلرز پر 5 فیصد انکم ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے، نان فائلرز کے اخرجات پر 20 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    ٹیکس فائلرز کے ہوٹلز اور دیگر اخراجات پر بھی 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں حج اور عمرہ زائرین پر بھی اضافی ٹیکسوں کی تجویز دی گئی ہے البتہ پہلی بار حج اور عمرہ کرنے والوں کے لیے ٹیکس چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

  • سعودی عرب: ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے

    سعودی عرب: ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے

    ریاض: سعودی حکام نے ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر کارروائیوں کا لائحہ عمل جاری کیا ہے، جرمانے کی انتہائی حد 15 ہزار ریال تک جاسکتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکومت نے ٹیکس مقاصد کے لیے مطلوبہ معلومات ظاہر نہ کرنے پر کارروائی کے لیے لائحہ عمل جاری کیا ہے، 5 خلاف ورزیوں پر 15 ہزار ریال تک جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

    وزیر خزانہ محمد الجدعان نے لائحہ عمل کی منظوری دی ہے جسے جمعہ 26 اگست کو سرکاری گزٹ ام القریٰ میں شائع کیا گیا۔

    ام القریٰ گزٹ کے مطابق لائحہ عمل 11 دفعات پر مشتمل ہے، لائحہ عمل میں ان صورتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جسے خلاف ورزی تصور کیا جائے گا، خلاف ورزی کے الزام اور جرمانے پر اعتراض کا طریقہ کار بھی متعین کیا گیا ہے۔

    لائحہ عمل کی پانچویں دفعہ میں مالیاتی اداروں پر کسی بھی خلاف ورزی کے ارتکاب کی صورت میں جرمانے مقرر کیے گئے ہیں۔

    لائحہ عمل میں کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس رپورٹ مئی کی 31 تاریخ سے قبل ٹیکس رپورٹ فائل نہ کی گئی تو اس پر 500 ریال جرمانہ ہوگا، ہر دن تاخیر پر 500 ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ اس کی انتہائی حد 15 ہزار ریال مقرر کی گئی ہے۔

    اگر ٹیکس معلومات کا اقرار نامہ مطلوبہ شکل میں پیش نہ کیا گیا تو اسے خلاف ورزی شمار کیا جائے گا جس پر متعلقہ اقرار نامے پر 5 ہزار ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔

    اگر ٹیکس رپورٹ میں مطلوبہ معلومات غلط یا ناقص درج کی گئیں تو یہ خلاف ورزی کے دائرے میں آئے گا اور اس پر 5 ہزار ریال جرمانہ ہوگا، مقررہ معیار کے مطابق معلومات فراہم نہ کیے جانے کو بھی خلاف ورزی شمار کیا جائے گا۔

    لائحہ عمل میں خبردار کیا گیا کہ اگر ڈیوٹی پر موجود اہلکار کے ساتھ تعاون نہ کیا گیا اور مطلوبہ معیار کے حوالے سے اس کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا تو یہ خلاف ورزی شمار ہوگی، اور اس پر 3 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔

  • رواں برس ریکارڈ ٹیکس وصولیاں، 6 کھرب روپے کا ٹیکس جمع

    رواں برس ریکارڈ ٹیکس وصولیاں، 6 کھرب روپے کا ٹیکس جمع

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے دوران ہدف سے زیادہ ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کرلیں، ایف بی آر 6 کھرب 12 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو جمع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے دوران ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کر لیں۔

    ایف بی آر نے نظر ثانی شدہ ہدف 61 ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا، ایف بی آر نے مالی سال 2022-2021 کے دوران 6 ہزار 129 ارب ٹیکس وصول کیا۔

    ایف بی آر کو گزشتہ سال کی نسبت 29.1 فیصد زائد ٹیکس وصولیاں ہوئیں۔

    ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں 32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انکم ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 278 ارب روپے کے ٹیکسز اکٹھے ہوئے، گزشتہ سال یہ رقم 17 سو 31 ارب روپے تھی۔

    سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 525 ارب روپے کے ٹیکسز اکٹھے ہوئے، گزشتہ سال سیلز ٹیکس کی مد میں 19 سو 83 ارب روپے حاصل ہوئے تھے۔ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار ارب روپے کے ٹیکسز اکٹھے ہوئے جو گزشتہ سال 747 ارب روپے تھے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ریفنڈز کی مد میں 33.3 فیصد زائد 335 ارب روپے تقسیم کیے گئے، گزشتہ سال مجموعی طور پر 251 ارب روپے کے ریفنڈز ادا کیے گئے تھے۔

    ترجمان کے مطابق جون 2022 میں ایف بی آر نے 763 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جبکہ گزشتہ سال جون میں 580 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئی تھیں۔

  • کویت میں روزگار کیلئے مقیم غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    کویت میں روزگار کیلئے مقیم غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    کویت سٹی :کویت میں روزگار کی غرض سے آئے ہوئے  غیر ملکیوں کی ترسیلات پر ٹیکس عائد کرنے سے کویت کی مالیاتی اور مالی استحکام پر منفی اثر پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی خصوصی ٹیم کے ذریعہ کئے گئے ایک مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کویت سے غیرملکیوں کی ترسیلات گزشتہ سال جی ڈی پی کا 12.9 فیصد تھی۔

    کویت سے باہر سب سے زیادہ ترسیلات بھیجنے میں بھارتیوں کا پہلا نمبر رہا جبکہ اس کے بعد مصر کا نمبر آتا ہے۔ مطالعہ کی سفارش غیر ملکیوں کی ترسیلات پر ٹیکس عائد کرنے کی پارلیمانی تجویز پر کی گئی۔ کوئی بھی ایسا خلیجی ملک ہے جو غیر ملکی منتقلی یا فنڈز پر براہ راست ٹیکس عائدنہیں کرتا۔

    مطالعہ نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے ٹیکس عائد کرنے سے مالیاتی اور مالی استحکام پر منفی اثر پڑے گا جس سے غیرملکی غیر رسمی ذرائع (ہنڈی) سے رقم کی منتقلی کا سہارا لیں گے جس سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے کا خطرہ ہوگا جس سے کویت کی ساکھ خطرے میں پڑ جائے گی۔

    مقامی روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق ترسیلات پر ٹیکس لگانے کی تجویز کا مجموعی معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے اور یہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے لیے اس کی ذمہ داری سے متصادم ہوگا کیونکہ کویت اس بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا ایک رکن ہے اور اس کے مالیاتی اور تجارتی مرکز کے تصور کو خطرے میں ڈالے گا۔

    سال 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت بھیجی جانے والی ترسیلات 29.5 فیصد کے ساتھ پہلے اور مصر 24.2 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

    بنگلہ دیش 9 فیصد کے ساتھ تیسرے اور فلپائن 4.9 فیصد کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ پاکستان 4.3 فیصد، سری لنکا 2.1 فیصد، اردن 1.9 فیصد، ایران 1.3 فیصد، نیپال 1.2 فیصد اور لبنان 0.8 فیصد کے ساتھ آخری نمبروں پر رہا۔

  • 10 ماہ میں سندھ میں کتنا ٹیکس وصول کیا گیا؟

    10 ماہ میں سندھ میں کتنا ٹیکس وصول کیا گیا؟

    کراچی: صوبہ سندھ میں رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ٹیکس اہداف 93 فیصد تک حاصل کرلیے گئے، صوبائی وزیر برائے ایکسائز مکیش کمار چاؤلہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسز وصولی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے جولائی 2020 سے اپریل 2021 تک ٹیکس وصولی کی رپورٹ جاری کردی، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے 81569.844 ملین روپے ٹیکس وصول کیا۔

    گزشتہ مالی سال اسی مدت میں 64536.673 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔

    محکمہ ٹیکسیشن کے مطابق جولائی 2020 سے اپریل 2021 تک 7886.617 ملین روپے موٹر وہیکل ٹیکس وصول کیا گیا، انفراسٹرکچر سیس کی مد میں 67218.742 ملین روپے اور جائیداد ٹیکس کی مد میں 1559.460 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

    اسی طرح پروفیشنل ٹیکس کی مد میں 494.853 ملین روپے وصول کیے گئے جبکہ کاٹن فیس اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی مد میں بالترتیب 93.017 اور 30.213 ملین روپے ٹیکس وصولی کی گئی۔

    صوبائی وزیر برائے ایکسائز مکیش کمار چاؤلہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسز وصولی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے، رواں مالی سال میں اب تک 93 فیصد ٹیکس اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ رواں مالی سال کے اختتام سے قبل 100 فیصد سے زائد ٹیکس اہداف حاصل کرلیں گے، ایکسائز افسران ٹیکس وصولی کی رفتار تیز کردیں، افسران و عملے کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔

  • وزیر اعظم کی چھوٹے دکانداروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی چھوٹے دکانداروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے چھوٹے دکانداروں کے لیے زبردست اقدام کرتے ہوئے 15 چھوٹے کاروباروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے انسپکشن اور غیر ضروری سرٹیفکیٹس کےنام پر لیے جانے والے ٹیکسز کا نوٹس لے لیا، وزیر اعظم کی جانب سے لوکل گورنمنٹ کمیشن کو آبزرویشن بھیج دی گئیں۔

    وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ اور بورڈ آف انویسٹمنٹ سے بھی مشاورت کی، انہوں نے چھوٹے دکانداروں پر غیر ضروری ٹیکسز ختم کرنے کی ہدایت کی۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ 15 چھوٹے کاروباروں پر ٹیکس ختم کیا جائے، صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹ کمیشن کو ہدایات جاری کریں۔ غریب کاروباری افراد کو بے جا تنگ نہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ غیر ضروری سرٹیفکیٹس کے نام پر ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، چھوٹے دکانداروں کو پرسکون ماحول فراہم کرنا ترجیح ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی آبزرویشن پر صوبائی حکومتیں متحرک ہوگئیں اور اقدامات شروع کردیے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم سے آج تاجر تنظمیوں کے سربراہان سمیت سو کے قریب تاجروں کی ملاقات بھی ہوگی، ملاقات میں تاجروں سے فکسڈ ٹیکس اور مکمل دستاویز سے حوالے سے مشاورت ہوگی۔

    وزیر اعظم عمران خان تاجروں سے خطاب میں آسان ٹیکس نظام پر اہم اعلان کریں گے جبکہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی ریمارکس دیں گے۔

  • جیسے جیسے معاشی صورتحال بہتر ہوگی ٹیکس بھی کم ہوں گے، حماد اظہر

    جیسے جیسے معاشی صورتحال بہتر ہوگی ٹیکس بھی کم ہوں گے، حماد اظہر

    لاہور : وفاقی وزیر محصولات حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر اسمگلنگ روکنے کے لئے باڑ لگارہے ہیں، جیسے جیسے معاشی صورتحال بہتر ہوگی ٹیکس بھی کم ہوں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی، حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پولسٹر فائبر سے متعلق بھی نئی پالیسی لے کر آرہے ہیں۔

    وفاقی حکومت اپنے ٹیکسز کو کلب کررہی ہے،ایکسپورٹ سیکٹرز کو آر پی اوز دے کر ریلیف دیا جائے گا،5سال کا میڈیم ٹرم معاشی پلان لے کر آرہے ہیں،جیسے جیسے معاشی صورتحال بہتر ہوگی ٹیکس بھی کم ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت 2300 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کرگئی ہے، ہمیں ایکسپورٹ سے متعلق اچھے اشارے ملنا شروع ہوگئے ہیں، ہمیں اپنے دوست ممالک سے غیر معمولی مدد ملی ہے، نان پرفارمنگ قرضوں کی ریکوری ٹیکس فری ہونی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈرپر اسمگلنگ روکنے کے لئے باڑ لگارہے ہیں، باڑ لگانے سے اسمگلنگ رکے گی جس سے باڑ کا خرچہ ایک سال میں کور ہوگا۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نیشنل ایگری کلچر پالیسی بنارہے ہیں، ہم نے ٹیکسٹائل سپورٹ 5برسوں میں دگنی کرنی ہے، ایسی انڈسٹریز جو بند ہوگئی ہیں ان کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے اقدامات کریں گے، کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجوہات جاننے کے لئے کام کررہے ہیں۔

    حماد اظہر نے کہا کہ ماضی میں25 سے 30ارب ڈالر صرف کرنسی کو سہارا دینے کیلئے قرضہ لیا گیا، اسٹیٹ بینک روپے کو اس کی حقیقی قدر کے قریب لے کرآیا ہے، ٹیلی کام پر100ارب کے ٹیکس روکے ہوئے ہیں۔

    ماضی میں پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس52فیصد تھا ہم نے17فیصد کیا، جس راستے پر معیشت ملی اسی پر چلتے تو خسارہ 7فیصد تک بڑھ جاتا، شرح سود سے متعلق تو نظام گزشتہ 70سال سے چلا آرہا ہے۔

  • ٹیکس وصولیوں کے خسارے میں اضافہ

    ٹیکس وصولیوں کے خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ٹیکس وصولیوں کے خسارے کا حجم 32 کھرب روپے سے زائد ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا نہیں ہورہا اور اس مد میں خسارہ تشویش ناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

    حکومت کی جانب سے ٹیکس وصولی میں اضافے کے دعووں کیے جارہے ہیں اور ایک کے بعد ایک ایمنسٹی اسکیمز جاری کی گئیں مگر سب بے سود ہیں اور ٹیکس وصولیاں تاحال صلاحیت سے کئی فیصد کم ہیں۔

    ورلڈ بینک کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ٹیکس میں اس کمی کی وجہ بد انتظامی اور ٹیکس ادائیگی کا رجحان نہ ہونا ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس وصولی کا تناسب معاشی شرح نمو کا 22 فیصد سے زائد ہوسکتا ہے یعنی ملک میں میں 72 کھرب روپے تک کا ٹیکس وصول کرنے کی صلاحیت ہے۔

    تاہم رواں ماہ کے اختتام پر ختم ہونے والے مالی سال میں ٹیکس وصولیوں کا حجم صرف 39 کھرب روپے تک ہوگا جو کہ معاشی شرح نمو کا صرف ساڑھے 12 فیصد بنتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔