Tag: Taxes

  • بچوں کے پیٹ بھریں یا بجلی کے بل؟ لوگوں کی آنکھیں بھر آئیں

    بچوں کے پیٹ بھریں یا بجلی کے بل؟ لوگوں کی آنکھیں بھر آئیں

    موجودہ نئی حکومت کے نئے بجٹ میں عوام پر لگائے جانے والے ہوشربا ٹیکسز کے نفاذ کے بعد لوگ بجلی کے بل دیکھ کر اپنے ہوش کھو بیٹھے۔

    بجلی بھاری بھر کم بلوں کو دیکھ کر ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، ٹیکسز سے بھرے بلوں نے عوام کے اوسان خطا کر دیے۔

    عوام کی بے بسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام میں گفتگو کرتے ہوئے کچھ خواتین اس بات پر رو پڑیں کہ ہم گھر چلائیں یا بجلی کے بل بھریں؟

    کچھ ایسا ہی کہنا بجلی کے بل کی قسطیں کروانے کیلئے آنے والے لوگوں کا تھا ایک شخص نے بتایا کہ 365 یونٹ پر 32 ہزار روپے بل آگیا۔ اتنی تو ہماری تنخواہ نہیں کوئی ہمیں بتائے کہ ہم یہ مسئلہ کیسے حل کریں؟

    ایک خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ میرے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے اور کمانے والا ایک ہی بیٹا ہے، ہم ایک وقت کھانا کھاتے ہیں ایک اور خاتون نے بتایا کہ بل کی قسطیں کروانے آئی تھی لیکن کسی نے کرکے ہی نہیں دیا۔

    شہریوں کا کہنا تھا کہ اتنی مہنگائی کے دور میں اتنے زائد بل کہاں سے جمع کرائیں؟ بجلی کے بل بھریں یا دال روٹی سے گزر بسر کریں، بجلی کے بل گھر کی اشیا بیچ کر ادا کرنے پر مجبور ہیں، اعلیٰ حکام ہم مزدوروں اور غریب طبقے پر رحم کریں اور زائد بل کا نوٹیفکیشن فوری طور پر واپس لیں۔

  • کینیا میں عوامی طاقت کے آگے حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، 37 ریاستی ادارے تحلیل

    کینیا میں عوامی طاقت کے آگے حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، 37 ریاستی ادارے تحلیل

    نیروبی: کینیا میں عوامی طاقت کے آگے حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی، 37 ریاستی ادارے تحلیل کر دیے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرقی افریقی ملک کینیا میں عوامی طاقت نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے، صدر مملکت ولیم روٹو نے جمعہ کو بڑے پیمانے پر سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا اعلان کر دیا ہے۔

    مشیروں کی تعداد آدھی کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت نے 37 ریاستی ادارے بھی تحلیل کر دیے ہیں، جب کہ 60 سال کے سرکاری ملازمین کو بھی بغیر کسی توسیع کے فوری ریٹائر ہونا پڑے گا۔

    سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر ایک سال تک پابندی عائد کر دی گئی، ریاستی اہلکاروں کے غیر ضروری سفر پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ کینیا میں اضافی ٹیکس اور حکومتی اخراجات کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، نوجوانوں نے زبردست مظاہروں کی شان دار قیادت کی جس کی وجہ سے صدر روٹو کو ٹیکسز میں اضافے پر مشتمل فنانس بل ختم کرنا پڑا۔

  • ملک میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہونے کا امکان

    ملک میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہونے کا امکان

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکس نہ بڑھانے کے فیصلے سے بھی یوٹرن لے لیا، منی بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر ٹیکس میں اضافے کا امکان ہے جس کے بعد ملک میں ٹیلی کام اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیلی کام سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے پر غور شروع کردیا۔

    ذرائع ٹیلی کام سیکٹر کا کہنا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھنے سے پاکستان میں ٹیلی کام خدمات اور انٹرنیٹ بھی مہنگا ہوجائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان میں 187 ملین ٹیلی کام سروس استعمال کرنے والے افراد میں سے 98 فیصد پری پیڈ صارفین ہیں، کم آمدن والے طبقے سے تعلق رکھنے والے صارفین ود ہولڈنگ ٹیکس ایڈجسٹ نہیں کروا سکیں گے۔

    یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 21-2020 کے بجٹ میں ود ہولڈنگ ٹیکس 12 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کیا تھا اور اسے مزید کم کر کے 8 فیصد تک لانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

    ذرائع ٹیلی کام سیکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکسوں کی بلند شرح کے حامل ممالک میں شامل ہے، جنوبی ایشیا میں ٹیکسز کی بلند شرح کے لحاظ سے پاکستان کا نمبر دوسرا ہے۔

  • وبا کے دوران بے تحاشہ منافع کمانے والی کمپنیوں پر نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    وبا کے دوران بے تحاشہ منافع کمانے والی کمپنیوں پر نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    لندن: کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر کی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا تاہم کچھ کمپنیاں ایسی بھی رہیں جنہوں نے اس وقت کے دوران بے تحاشہ منافع کمایا، برطانیہ میں ایسی کمپنیوں پر نیا ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ نے ایسی ٹیکنیکل اور ریٹیلر کمپنیوں پر مزید ٹیکس لگانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جنہوں نے کرونا وائرس کے دنوں میں ضرورت سے زیادہ منافع حاصل کیا ہے۔

    برطانوی حکومت نے کمپنیوں کو آن لائن سیلز ٹیکس کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے طلب کیا ہے، اس کے علاوہ ضرورت سے زیادہ منافع پر بھی ٹیکس لگانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خزانہ رشی سونک 3 مارچ کو ہونے والے بجٹ اعلان میں یہ ٹیکس لاگو کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس سے قبل ٹیکس پروگرام میں توسیع اور کاروباری اداروں کے لیے تعاون پر توجہ دی جائے گی۔

    اس کے بجائے سال کی دوسری ششماہی میں اس ٹیکس کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی منظر عام پر آ سکتی ہے۔

    وزیر خزانہ نے وعدہ کیا ہے کہ کرونا وبا کے خاتمے کے بعد معیشت کی بحالی شروع ہونے سے مالی استحکام کی پائیدار بنیاد پر رکھیں گے۔

  • امریکا کی یورپی یونین کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی

    امریکا کی یورپی یونین کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی

    واشنگٹن : چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں خاموشی کے بعد امریکی حکومت نے یورپ پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے یورپی یونین کو دھمکی دیتے ہوئے واضح کیا کہ یورپی مصنوعات پر چار بلین امریکی ڈالر کے اضافی درآمدی محصولات کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن حکومت کا یہ بیان امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر سے جاری کیا گیا ہے۔

    اس بیان میں واضح کیا گیا کہ یورپی یونین کی مصنوعات کی فہرست اور ممکنہ اضافی محصولات کو عام کر دیا گیا ہے، دفتر نے اس کو مشتہر کر کے عوامی وکاروباری حلقوں کی آراءطلب کی ہے۔

    امریکی حکومت یورپی یونین کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، ان میں ساسیجز، خنزیری پارچے، پاستا، زیتون، مختلف القسم ذائقوں کے حامل پنیر(اٹلی کے مشہور پنیر ریگجیانو اور پرووولون، ہالینڈ کی پنیر میں ایڈم اور گوڈا خاص طور پر اہم ہیں) اور کئی دوسری مصنوعات بھی شامل ہیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے محصولات کے نفاذ کی دھمکی بنیادی طور پر اس تنازعے کا تسلسل ہو سکتی ہے، جو یورپی یونین کی جانب سے سول استعمال کے بڑے ہوائی جہازوں پر رعایت نہ دینے سے متعلق ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان محصولات کے نفاذ کا قضیہ دیرینہ ہے لیکن قوم پرست ٹرمپ انتظامیہ نے اسے قدرے بڑھاوا دے دیا ہے۔

    دوسری جانب تجویز کردہ مصنوعات کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کو استعمال کنندگان کے علاوہ صنعتی حلقوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندے کی فہرست میں خاص طور پر یورپی وہسکی پر محصولات کے خلاف تو امریکا کی ڈسٹلڈ اسپرٹس کونسل نے بھی سخت بیان دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔

    اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکا میں کاروباری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ کسانوں اور عام صارفین نے بھی ادلے کے بدلے میں عائد کی جانے والی امریکی محصولات کی مخالفت کی ہے۔ ان حلقوں کے منفی جذبات پہلے سے سامنے آ چکے ہیں اور اضافی محصولات سے یہ ردعمل شدید ہونے کا امکان ہے۔

  • امریکا میں مسافر طیارہ گرکر تباہ، 10 افراد ہلاک

    امریکا میں مسافر طیارہ گرکر تباہ، 10 افراد ہلاک

    واشنگٹن: امریکی ریاست ٹیکساس میں مسافر طیارہ گرکر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں دس افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نجی کمپنی کا جہاز مقامی ایئرپورٹ کے ہینگر میں گرکرتباہ ہوا، کنگ ایئر350 کے دو انجن کےطیارے پر سوار کوئی شخص زندہ نہیں بچا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں پیش آیا، جہاں نجی آیئرلائن کا طیارہ ایئرپورٹ کے ہینگر میں ہی گرکر تباہ ہوگیا۔

    ایئرلائن حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی، البتہ وفاقی تحقیقاتی اداروں کے ساتھ مل کر تفتیش کررہے ہیں جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق حادثے کے بعد طیارے میں فوراً آگ بھڑک اٹھی، خوش قسمتی سے ایئرپورٹ کے ہینگر میں عملے کا کوئی شخص موجود نہیں تھا، مذکورہ جہاز اپنی نوعیت کا چھوٹا طیارہ ہے جس میں بہ یک وقت تیرہ افراد سوار ہوسکتے ہیں۔

    امریکی ریاست ٹیکساس کے حکام نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی۔

    یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں امریکی ریاست ٹیکساس میں ڈبل انجن طیارہ گر کر تباہ ہونے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں نیویارک کے سابق میئر اور ان کی نواسی بھی شامل تھیں۔

    امریکی ریاست ٹیکساس میں طیارہ گر کر تباہ، 6 افراد ہلاک

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں کولمبیا میں چھوٹا گیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا حادثے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • چین کا اعتماد سازی کے لیے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس نہ لگانے کا اعلان

    چین کا اعتماد سازی کے لیے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس نہ لگانے کا اعلان

    بیجنگ : چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں اعتماد سازی اور خیر سگالی کے لیے امریکی مصنوعات پرٹیکس نہ لگانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی اسٹیٹ کونسل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یکم اپریل 2019ء سے امریکی مصنوعات پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا یہ اقدام امریکا کی طرف سے چینی مصنوعات پر ٹیکس نہ لگانے اور خیر سگالی کی کوششوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔

    گذشتہ برس دسمبر میں چین نے امریکی گاڑیوں، ان کے اسپیئر پارٹس پر تین ماہ کے لیے مزید ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب دنیا کی دونوں بڑی معاشی طاقتوں نے تجارتی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

    چین کی اسٹیٹ کونسل کا کہنا ہے کہ امریکی مصنوعات پر نئے ٹیکس نہ لگانے کا مقصد دونوں ملکوں میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنا ہے۔

    کونسل کا کہنا ہے کہ امریکی مصنوعات پر نیا ٹیکس مکمل ختم کرنے کے لیے جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ تجارتی روابط میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے چین کے ساتھ کوئی بڑی کاروباری ڈیل پر محتاط رہنے کا عندیہ دیا ہے۔

    چین امریکا تجارتی جنگ کے خاتمے کے ابھی امکانات کم ہیں: امریکی وزیر تجارت

    خیال رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے سلسلے کو 90 دن کے لیے ملتوی کر دیا تھا، تاہم یہ مدت دو مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔

    چین اور امریکا کے درمیان اس تنازعے کا کوئی حل نہ نکلا تو امریکا چینی مصنوعات پر دوبارہ اضافی محصولات عائد کردے گا۔ جبکہ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے چین اور امریکا دونوں سنجیدہ ہیں۔

  • وزیر اعظم کی ایف بی آر کو بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    وزیر اعظم کی ایف بی آر کو بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر  اعظم عمران خان نے بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ایف بی آر کو ہنگامی اقدامات کی ہدایت کر دی.

    تفصیلات کے مطابق آج وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات سے متعلق معاملات پر غور ہوا، وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان سمیت سینئر افسران کی شرکت کی.

    اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف کاروائی اور نان ٹیکس فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے ایف بی آر کو ہدایات جاری کیں.

    [bs-quote quote=”ماضی کی حکومتوں نے ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو  نظر انداز کیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم کو پاکستانی شہریوں کی بیرون ملک جائیدادوں اور  بیرون ملک اثاثوں پر ملکی قوانین کے تحت قابلِ وصول ٹیکسز کی وصولی کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی.

    ایف بی آر نے وزیر اعظم کو  آگاہ کیا کہ بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات موصول ہو رہی ہیں، تفصیلات کا جائزہ شروع کر دیا، قانون کے مطابق ٹیکس کی وصولی کے لئے سیکڑوں افراد کو نوٹس جاری کیے گئے.

    اجلاس میں‌ ملک کے چھ بڑے شہروں میں آف شور  ٹیکسیشن کمشنریٹ قائم کرنے پر اتفاق ہوا ، کمشنریٹ لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور ملتان میں قائم ہوں گے، وزیراعظم عمران خان کی بیرون ممالک اثاثہ جات سے متعلقہ کیسز کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔

    مزید پڑھیں: برف پوش پہاڑوں پر فرائض انجام دینے والے پولیو ورکرز کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات

     وزیر اعظم نے کہا کہ آف شور ٹیکسیشن کمشنریٹس کو افرادی طور پر مزید مستحکم کیا جائے، ایف بی آر میں اصلاحات حکومت کے ریفارمز ایجنڈے کا اہم جزو ہے، ماضی کی حکومتوں نے ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو  نظر انداز کیا، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے طریقہ کار پر بھی توجہ نہیں دی گئی، ملکی اخراجات کا تیس فیصد محض قرضوں پر جمع شدہ سود کی ادائیگیوں پر خرچ ہو رہا ہے.

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولیوں کا عمل پیچیدہ بنایا گیا، عام شہریوں کا ٹیکس کے نظام اور ایف بی آر سے اعتماد اٹھ چکا ہے، جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے.

    بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق کیسز کی چھان بین کے دوران اہم معلومات مل گئیں، وزیراعظم کا کیسز کو حتمی انجام تک پہنچانے کے لئے ملک کے چھ بڑے شہروں میں آف شور ٹیکسیشن کمشنریٹ قائم کرنے کی ہدایت

  • لاہورمیں کئی بڑے بوتیک ٹیکسز کی عدم ادائیگی پربند

    لاہورمیں کئی بڑے بوتیک ٹیکسز کی عدم ادائیگی پربند

    لاہور: ٹیکسزکی عدم ادائیگی کے سبب لاہور کے پوش علاقوں میں کئی بوتیک بند کردئیے گئے۔

    پنجاب ریوینیو اتھارٹی بھی سرگرمِ عمل ہوگئی ہے اور گلبرگ اور ڈی ایچ اے کے پوش علاقوں میں کئی فیشن آؤٹ لٹ بند کردئیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی آر اے کی ٹیم نے ایڈیشنل کمشنر عائشہ رانجھا کی سربراہی میں 13 بوتیک سیل کئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق تمام بوتیک ٹیکسز کی عدم ادائیگی کی بنا پربند کئے گئے۔

    بند کئے گئے بوتیکس میں ندا اضور، عمار بلال، زارا شاہجہاں، ثانیہ مستکیا، منی بندرا، شیریں حسن اور عائشہ عمران شامل ہیں۔

    پی آراے کے مطابق مندرجہ بالا بوتیک نے آٹھ کروڑ روپے کے ٹیکسز ادا کرنے ہیں۔