Tag: tayyaba tashadud case

  • طیبہ تشدد کیس: ملزمان کا حاضری سے استثنیٰ منظور

    طیبہ تشدد کیس: ملزمان کا حاضری سے استثنیٰ منظور

    اسلام آباد : طیبہ تشدد کیس میں ملزم راجہ خرم اور اہلیہ ماہین کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی گئی، عدالت نے پولیس کو دو ہفتے میں چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق طیبہ تشدد کیس کی سماعت میں ملزمان نہ آئے لیکن درخواستیں آگئیں۔ سول جج سید حیدر شاہ کی عدالت میں ملزمان راجہ خرم اوراس کی اہلیہ ماہین ظفر نے علیحدہ علیحدہ استثنیٰ کی درخواستیں جمع کرادیں۔

    ماہین ظفر نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ میری طبیعت ناساز ہے عدالت نہیں آسکتی، راجہ خرم نے بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی، درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ اگلی سماعت تک حاضری سے استثنٰی دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : طیبہ کے والد نےملزمان کومعاف کردیا

    عدالت نے ملزمان کی درخوست منظور کرتے ہوئے پولیس کو چودہ روز میں مکمل چالان جمع کرانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت پچیس مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

    واضح رہے کہ کمسن ملازمہ بچی طیبہ کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیاتھا،جس پرچیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیاتھا۔

    مزید پڑھیں : طیبہ کیس: پولیس چالان میں جج اوراس کی بیوی ملزم قرار

    بعد ازاں بچی کے والد نے ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اوراس کی اہلیہ کو معاف کر دیا۔ طیبہ کےوالد نے کہا تھا کہ اگرآپ ملزمان کوبری کردیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا جس پر جج نے ریماکس دیئے کہ ملزمان کی ضمانت کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، مدعی اپنی مرضی سے بیان حلفی جمع کرائے تب ضمانت پرفیصلہ ہوگا۔

  • طیبہ کیس: پولیس چالان میں جج اوراس کی بیوی ملزم قرار

    طیبہ کیس: پولیس چالان میں جج اوراس کی بیوی ملزم قرار

    اسلام آباد : پولیس نے طیبہ تشدد کیس سے متعلق چالان عدالت میں جمع کرادیا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ننھی طیبہ پر بہیمانہ تشدد ایڈیشنل سیشن جج اور اس کی اہلیہ ماہین نے کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں طیبہ تشدد کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ حیدر شاہ نے کی، پولیس کی جانب سے پیش کیے گئے چالان میں ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم اور اس کی اہلیہ ماہین ظفر ملزم قرار دیئے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق تھانہ آئی نائن پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ حیدر شاہ کی عدالت میں چالان جمع کرادیا۔ چالان کے ساتھ میڈیکل رپورٹ طیبہ کے والدین کی ڈی این اے رپورٹ اور پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ منسلک کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روزایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کی عدالت نے ملزم راجا خرم اور ماہین ظفرکی عبوری ضمانت میں دس فروری تک توسیع کردی تھی۔

    مزید پڑھیں: مقامی عدالت کا طیبہ اور اس کے والدین کو پیش کرنے کا حکم

    عدالت نے آئندہ سماعت پر والدین اور طیبہ کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس اسلام آباد ہائیکورٹ بھجوادیا

     

  • طیبہ تشدد کیس، پولیس نے تحقیقات کیلئے عدالت سے مزیدایک ہفتے کاوقت مانگ لیا

    طیبہ تشدد کیس، پولیس نے تحقیقات کیلئے عدالت سے مزیدایک ہفتے کاوقت مانگ لیا

    اسلام آباد پولیس نے سپریم کورٹ میں طیبہ تشددکیس کی تحقیقاتی رپورٹ جمع کراتے ہوئے مکمل تحقیقات کیلئے عدالت سے مزید ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا، ڈی آئی جی نے کہا کہ پولیس تفتیشی رپورٹ اور ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کاتین رکنی بینچ طیبہ تشدد کیس کی سماعت کررہا ہے، سماعت کے دوران تحقیقاتی رپورٹ جمع کرتے ہوئے ڈی آئی جی نے کہا کہ حتمی میڈیکل لیگل رپورٹ مرتب نہیں ہوسکی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ طیبہ تشدد کے معاملے میں دو مسائل ہیں، پہلا مسئلہ طیبہ کی تحویل اور تحفظ کا ہے جبکہ دوسرامسئلہ مجرمانہ فعل ہے ، جو بڑا مسئلہ ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیراورجسٹس طارق بتائیں معاملے کو آگے کیسے بڑھائیں، کیامعاملے میں سپریم کورٹ کومداخلت کرناچاہیے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ پولیس تحقیقات کہاں تک پہنچی، کیا چالان جمع ہوگیا۔ جج کی اہلیہ ماہین ظفرکےخلاف چالان جمع ہوگیا؟

    ڈی آئی جی پولیس نے جواب میں کہا کہ تفتیشی رپورٹ اورڈی این اےرپورٹ کاانتظار ہے، ڈی این اےرپورٹ میں مزید3دن لگیں گے، دونوں رپورٹس آتےہی چالان پیش کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماہین ظفر کی ضمانت قبل ازگرفتاری کس بنیاد پر ہوئی، کیا یہ راضی نامے کے بنیاد پر ہوئی۔

    وکیل ماہین ظفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ جی نہیں جرم قابل ضمانت ہونے پر کی گئی، ضمانت کا راضی نامے سے کوئی تعلق نہیں،

    چیف جسٹس نے کہا کہ ماہین ظفرکی ضمانت اور راضی نامہ مشکوک ہے، طیبہ کا والد کہہ چکا ہے پتا نہیں کس دستاویز پر انگوٹھا لگایا، ماتحت عدالت معاملے پر دوبارہ غور کرے، کیوں نہ ماہین مظر کی ضمانت خارج کی جائے۔

    دوسری جانب سوئٹ ہوم کے زمرد خان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ طیبہ کو پڑھا لکھا کر بیرسٹر بناؤں اور وہ یہیں وکالت کرے۔


    مزید پڑھیں : طیبہ تشدد کیس: تحقیقاتی رپورٹ میں جج کی اہلیہ ذمہ دارقرار


    جس کے بعد طیبہ تشدد کیس کی سماعت 25جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے گذشتہ روزطیبہ تشدد کیس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی تھی، جس میں طیبہ پرتشدد میں ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ذمہ دارہیں، بچی کے جسم پر تشدد کے بائیس نشانات پائے گئے، اس کے علاوہ اہل علاقہ نے بھی طیبہ پرتشدد کی تصدیق کی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے طیبہ کو پاکستان سویٹ ہوم منتقل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ بچی کو ریاست ہی کی تحویل میں ہونا چاہئے،والدین کا تعین ہونے تک طیبہ وہیں رہے گی ،پولیس کو سویٹ ہومز میں ہر طرح کی رسائی حاصل ہو گی تاہم انتظامیہ کی طرف سے طیبہ سے ملاقات پر پابندی عائد کردی ہے

  • طیبہ تشدد کیس: تحقیقاتی رپورٹ میں جج کی اہلیہ ذمہ دارقرار

    طیبہ تشدد کیس: تحقیقاتی رپورٹ میں جج کی اہلیہ ذمہ دارقرار

    اسلام آباد : طیبہ تشدد کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، مقدمے میں ملوث ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ کو معصوم بچی پر تشدد کا ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے طیبہ تشدد کیس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے، طیبہ تحقیقاتی رپورٹ کے اہم نکات اے آروائی نیوزکومل گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیبہ پرتشدد میں ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ذمہ دارہیں، بچی کے جسم پر تشدد کے بائیس نشانات پائے گئے، اس کے علاوہ اہل علاقہ نے بھی طیبہ پرتشدد کی تصدیق کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے اس حوالے سے بتایا کہ طیبہ تشدد کیس کی تفتیش کیلئے ڈی آئی جی کاشف عالم کی سربراہی میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں بھی تشدد کی تصدیق ہو چکی ہے.

    انہوں نے بتایا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج بھی اس واقعے میں بلا واسطہ ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ خود ایک جج ہیں اور ان کو یہ علم ہے کہ چائلڈ لیبر قوانین کے تحت کمسن بچوں کو اس طرح نہیں رکھا جاسکتا جس کی انہوں نے خلاف ورزی کی۔

    اخلاقی طور پر بھی ان کی ذمہ داری تھی کہ بچی پر اس قسم کے تشدد کی روک تھام کرتے، نہ ہی انہوں نے اس پر کسی قسم کا کوئی ردعمل دیا، ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ کل اس کیس کی سماعت ہے اور اس کیس پر مزید ایکشن لیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ملازمہ بچی کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیا۔

  • طیبہ تشدد کیس بڑے مافیا کی کارستانی ہے، جج کا پولیس کوبیان

    طیبہ تشدد کیس بڑے مافیا کی کارستانی ہے، جج کا پولیس کوبیان

    اسلام آباد : طیبہ تشدد کیس میں ملوث جج راجہ خرم علی اور اہلیہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ بچی پرتشدد کا واقعہ بڑے مافیا کی کارستانی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ طیبہ کو رقم کے عوض گھر میں رکھا۔ جج نے کہا کہ معاملے کی خود انکوائری کروں گا اورحقائق سامنے لاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق طیبہ تشدد کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، جج راجہ خرم علی اوران کی اہلیہ نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے طیبہ کو پیسوں کے عوض گھر میں رکھنے کا اعتراف کیا۔

    جج نے بچی پرتشدد کے واقعہ کو بڑے مافیا کی کارستانی قرار دیا، جج نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں کہا کہ معاملے کی خودانکوائری کروں گا اورحقائق بھی سامنے لاؤں گا۔

    مزید پڑھیں : طیبہ تشدد کیس: بچی سے بغیر اجازت ملاقات پر پابندی عائد

    راجہ خرم علی نے بتایا کہ ڈیڑھ سال کے بیٹے کی دیکھ بھال کیلئے پیسے دیکر بچی کی کفالت لی، بچی کے والدین کو 12ہزار روپےادا کیے، میری بیوی رحم دل خاتون ہیں، بچی کو اپنے بچوں کی طرح رکھا۔

    طیبہ تشدد کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف باقاعدہ انکوائری کا فیصلہ

    انہوں نے کہا کہ  27 دسمبر کو جب بچی گم ہوئی تواگلے ہی روز 28 کو گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی، انہوں نے بتایا کہ بچی کا پڑوسی خضرحیات خان اور ماریہ حیات سے بھی رابطہ تھا۔